ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 30 اگست، 2020

● Turkey has released song on #Kashmir | Kashmir is my name.


Kashmir ahhhh 😢😴
Paradise in a blood river 






جمعہ، 28 اگست، 2020

● اسلام آباد کانفرس/ عالمی دعوت نامہ



قناعت / کوٹیشنز



حرام کمائی کی مجبوری اور زندگی کی ہر پریشانی سے نجات مل جائے گی 
           بس 
          قناعت کرنا سیکھ لیں ۔۔۔

          ( چھوٹی چھوٹی باتیں)
         (تحریر:ممتازملک.پیرس)

بدھ، 26 اگست، 2020

● نعتیہ محفل مشاعرہ و مسالمہ/ عالمی پروگرام



ان لائن نعتیہ مشاعرہ
محفل مسالمہ 



صدارت : زیب السناء زیبی 
مہمان اعزاز : ممتازملک.  پیرس
مہمان خصوصی : نور شمع 

نظامت: راجہ حارث دھنیال
پروگرام دیکھنے کے لیئے اس کا
 یو ٹیوب لنک نیچے موجود ہے ۔
 اسے کلک کیجیئے۔ 
15۔4بجے سے 10۔8بجے تک ممتاز ملک کو سماعت فرمائیے۔ 




● اے ‏محرم ‏/ اردو ‏شاعری ۔ منقبت۔ حسینی کلام


                       اے محرم


اے محرم تیری منڈیروں پر
 آنسووں کے چراغ جلتے ہیں 

داستانیں رقم ہوئیں خوں سے
غم جگر پاش کتنے پلتے ہیں 

 روکتے نہ حسینیوں کو اگر
سیکھتے تیر کیسے چلتے ہیں 

شہر تشنہ لبوں کا ہے جسکی
خاک اپنی جبیں پہ ملتے ہیں

جیتنا ہارنے سے بدتر تھا 
ہاتھ سارے یذید ملتے ہیں 

قافلہ جا رہا جنت کو
ہم اسی نقش پا پہ چلتے ہیں 

کیوں نہ سوچا جلا کے خیموں کو
یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں

یہ تو ممتاز   ماہتاب ہیں وہ
روز صدیوں سے جو نکلتے ہیں    
 ●●●


منگل، 18 اگست، 2020

● ممتازملک ۔ آن لائن مشاعرہ ۔ شریف اکیڈمی



21 جون 2020ء




جذبہ نیوز کے تعاون سے شریف اکیڈمی جرمنی کے زیر اہتمام آن لائن مشاعرہ 



پیر، 17 اگست، 2020

● ممتازملک کا کلام انہیں کی زبانی




وہ تجھے پیار کے بولوں سے دیوانہ کر کے

ممتازملک کا کلام انہیں کی زبانی 


● پنجابی مشاعرہ / عالمی دعوت نامہ







https://m.facebook.com/photo.php?fbid=3173759489377673&id=100002309588833&set=a.612548165498831&sfnsn=scwspmo&extid=zO2d9sVKH2F19d1h

ممتاز ملک انٹرویو۔ خواجہ اکرام


ممتازملک کیساتھ آن لائن گفتگو ۔ 
خواجہ اکرام الدین 

https://m.youtube.com/watch?feature=youtu.be&v=gdE_owofQBA




● محترمہ ممتاز ملک کے ساتھ گفتگو/ ظفر شیخ ڈنمارک


SBI tv ڈنمارک سے ظفر شیخ کیساتھ خصوصی گفتگو

https://youtu.be/pMJqx_Q3-2ohttps://youtu.be/pMJqx_Q3-2o







■ دل والا چرخہ ۔ پنجابی کلام۔ او جھلیا


دل والا چرخہ


دل والا چرخہ چلا کے میں ویکھیا 
رب کولوں دور وی جا کے میں ویکھیا 

کتھے وی نہ سکھ ملے جندڑی نمانی نوں 
کوئی وی اخیر نئیں دکھ دی کہانی نوں 
ترلا وی غماں اگے پا کے میں ویکھیا 
   دل والا چرخہ چلا کے میں ویکھیا

بھار آپی چکناں اےاپنے گناہواں دا
کوئی حصہ پائے کدوں کسے دی سزاواں دا
سنگتاں نوں بڑا آزما  کے میں ویکھیا
دل والا چرخہ چلا کے میں ویکھیا 


رستے نوں موڑنے دی اپڑیں جے چاہ نئیں 
منزلاں تے پہنچنے دی فیر کوئی راہ نئیں 
ممتاز نوں خود سمجھا کے میں ویکھیا 
    دل والا چرخہ چلا کے میں ویکھیا
●●●

منگل، 11 اگست، 2020

باب ‏دعا ‏/انٹرویو ‏


اس سوالنامہ کو مکمل کرکے ہمیں سینڈ کردیں ۔ 

                  انٹرویو   
 بابِ دعا۔۔۔۔۔آپ کا نام
    ممتازملک 
باب دعا ۔۔۔۔ قلمی نام 
     ممتاز
بابِ دعا۔۔۔۔۔لکھنے کی ابتداء کب اور کیسے ہوئی ؟ ۔
راولپنڈی میں میری پیدائش ہوئی ۔ وہیں سے میٹرک گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر 2 ۔ مری روڈ سے کیا۔ ایف اے ۔بی اے پرائیویٹ ہی پڑھا ۔  مطالعے کا جنون کی حد تک شوق تھا اور ہے ۔ 
بچپن ہی سے الفاظ کا رکھ رکھاو اچھا لگتا ہے ۔ جب سے شعور کی دنیا میں قدم رکھا خود کو لکھتے پایا۔ 
باب ِدعا۔۔۔۔ ادب سے وابستہ مشاغل ؟ ۔
مختلف اصناف میں لکھتی ہوں ۔ شاعری، کالمنگاری، مختصر کہانیاں ، کوٹیشنز ، افسانے ۔۔۔۔
بلاگر بھی ہوں ۔ نعت گوئی اور نعت خوانی میرا پہلا عشق ہے۔ 
بابِ دعا۔۔۔۔۔۔آپ کے خیال میں اچھا ادب کیا ہے ؟ 
ہر وہ تحریر جو آپ کے پڑھنے والے کو کسی تجربے اور مشاہدے سے کسی دنیا کی خبر دے اور اس کے خیالات میں دنیا کو سمجھنے کی کوئی حس بہتر کر دے یا پیدا کر دے ۔ میں اسے ایک اچھا ادب کہتی ہوں ۔ 
بابِ دعا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو زبان کا مستقبل کیسے دیکھتے ہیں ؟
اردو زبان اپنوں کے ہاتھوں خطرے میں ہے جبکہ غیروں  کے ہاتھوں بلندی پر ۔
بابِ دعا۔۔۔۔شاعری کے بارے میں آپکا کیا خیال ہے شاعری کیا ہوتی ہے ؟
حد سے زیادہ حساس دل کی آواز جب موسیقیت کے ساتھ ایک ردھم کیساتھ تال میل رکھتے ہوئے برآمد ہوتی ہے تو اسے شاعری کہتے ہیں ۔
بابِ دعا۔۔۔۔۔ آپ کی نظر میں تخلیق کسے کہتے ہیں ؟
تخلیق وہ چیز ہے جو انسان کے اندر  اس کے جذبات کا خون پی کر پلتی ہے ۔  جس میں کوئی ملاوٹ نہ ہو ۔ جیسی آپ کے ذہن پر اتری ویسی ہی آپ نے قلم کے ذریعے صفحہ قرطاس پر بکھیر دی ۔ یہ ہی اصل تخلیق ہے۔
بابِ دعا۔۔۔۔۔۔ اب تک کتنے افسانے، نظمیں یا غزلیں / کتابیں لکھ چکے ہیں اندازاً؟
میری اب تک 5 کتابیں شائع ہو چکی ہیں ۔ 
1۔ مدت ہوئی عورت ہوئے 
  2011ء/ شعری مجموعہ کلام 
2۔ میرے دل کا قلندر بولے 
2014ء شعری مجموعہ کلام 
3۔ سچ تو یہ ہے 
2016ء منتخب مضامین /کالمز
4۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم
2019ء نعتیہ مجموعہ کلام 
5۔ سراب دنیا 
2020ء شعری مجموعہ کلام 
زیر طبع: 5 کتابیں 
1۔پنجابی مجموعہ کلام 
2۔کوٹیشنز بک بنام چھوٹی چھوٹی باتیں 
3۔کالمز کا مجموعہ 
4۔شعری مجموعہ کلام 
5۔نظموں کا مجموعہ 
بابِ دعا۔۔۔۔۔ کسی ادبی گروہ سے وابستگی ؟
فرانس میں پاکستانی خواتین کی پہلی نسائی ادبی تنظیم
"راہ ادب"کی بانی اور صدر ہوں ۔ ہماری کوشش خواتین لکھاریوں کی رہنمائی کرنا ہے ۔
بابِ دعا۔۔۔۔ ادب تخلیق ہو رہا ہے مگر تہذیب ختم ہو رہی ہے ۔ اس کی کوئی وجہ آپ کے خیال میں ؟
اس کی وجہ ہمارے ہاں اکثریت کا منافقانہ طرز زندگی ہے ۔ جو ہم کہتے ہیں وہ کرتے نہیں ہیں اور جو کرتے ہیں اسے کہنے اور تسلیم کرنے کی ہمت نہیں جٹا پاتے ۔ سو گندم بیجو گے تو گندم ہی پاو گے آم تو نہیں پا سکتے۔
جب آپ خود  تہذیب اور تمیز کے دائروں  کا احترام نہیں کرتے، تو آپ کی اولاد آپ کی باتیں سن سن کر تو مہذب ہونے سے رہی۔  وہ آپ کے اقوال سے زیادہ آپکے اعمال کی پیروکار ہوتی ہے ۔ 
بابِ دعا۔۔۔۔۔ آپ کی نظر میں اک صاحب ِ قلم کا نظریہ کیا ہونا چاہیے ؟ ۔
ایک لکھنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے معاشرے کے تغیرات سے واقف رہے اور اس کی خامیوں سے خبردار کرتا رہے ۔ اور اس کی اچھائیوں کو ابھارتا رہے۔ اس کے پیش نظر ہر صورت انسانیت کی بھلائی رہنی چاہیئے ۔ 
بابِ دعا۔۔۔نوجوان نسل کے لیے کوئی پیغام ۔
   نوجوانوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ جوانی سے زیادہ بیوفا اور کوئی دور نہیں ہوتا ۔ لیکن یہ بہت توانائی بھرا زمانہ بھی ہوتا ہے ۔ اپنی توانائیاں مثبت کاموں ہی میں صرف کیجیئے ورنہ یہ کاش بن کر آپ کی زندگی کا روگ بن جاتے ہیں ۔
                       ۔۔۔۔۔۔



خودمختار ‏کشمیر ‏ایک ‏فتنہ




      دنیا کی سب سے بڑی جیل 
             ہائے میرا کشمیر 


تاریخ گواہ ہے کہ برصغیر کی تقسیم اسی فارمولے پر ہوئی تھی کہ جن علاقوں میں ہندو اکثریت ہے وہ بھارت میں شامل ہونگے اور مسلم اکثریت کے علاقے پاکستان کا حصہ ہونگے۔ لیکن اس واضح  اصول کے باوجود بھارتی لیڈران نے اندرونی سازباز کے ذریعے کئی مسلم علاقوں پر جبری قبضہ کیا یا ان علاقوں کی عوام سے حق رائے دہی (ووٹنگ)  کو غضب کرتے ہوئے وہاں کے حکمرانوں سے کوڑیوں کے بھاو انسانی زندگیوں اور ان کی سرزمین کا  سودا کیا ۔ اسی کے تحت حیدر آباد ، جونا گڑھ ، بہار ، یوپی ، سی پی ، گجرات اور بہت سے علاقے جو قانونی اخلاقی مذہبی ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ تھے ، لیکن بھارتی ساز باز نے ان علاقوں کو دھمکا کر  یا خرید  کر یا جبرا اپنے قبضے میں لے لیا اور  اس  سے بڑی بے ایمانی  کشمیر کے حکمران کیساتھ مل کر کشمیریوں کی غیر انسانی خریدوفروخت جیسے شرمناک عمل سے کی گئی ۔ کشمیر کا کچھ حصہ ہمارے قبائلی جوانوں کی بہادری سے آذاد کشمیر  کے نام سےحاصل کر لیا گیا لیکن فوجی اسباب  کی کمی کی وجہ سے وہاں بڑی جنگ کے وسائل نہ ہونے کے سبب باقی موجودہ  مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی افواج اتار کر اس علاقے پر قبضہ کر لیا گیا ۔ جسے 5 اگست 2019ء کو اس کے ساری انسانی حقوق غصب کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا ۔ 
کشمیر کا مسئلہ دنیا بھر کے لیئے تباہی کی ایک گھنٹی ہے جو موقع موقع پر بجائی تو جاتی ہے لیکن اس کے بعد پھر سے ایک معنی خیز خاموشی چھا جاتی ہے ۔  آخر کیا وجہ ہے کہ ستر سال سے اپنی جان مال عزتوں کی بے مثال قربانیوں کی تاریخ رقم کرنے والی کشمیری قوم اپنا حق رائے دہی حاصل نہیں کر سکی ۔ اس علاقے کی قسمت کا فیصلہ اس کی عوام کے ہاتھوں نہ ہو سکا ؟ 
وجہ وہی ہے جودنیا میں ایسی تحریکوں کی ناکامی میں نظر آتی ہے یعنی ان کے رہنماوں میں شامل وہ کالی بھیریں جو آئے دن اپنے ضمیر کا سودا کر کے خود تو عیاشی کر تے  ہیں لیکن آذادی کی تحریکوں میں کیڑے کی طرح لگ جاتے ہیں ۔ روز ایک نیا شوشہ چھوڑتے ہیں اور بنتی بنتی رائے عامہ کو سبوتاژ کر دیتے ہیں ۔ اپنے سینے پر پاکستان کا پرچم لپیٹ  کر آسودہ خاک ہو جاتے ہیں  اور یہ بے ضمیر کالی بھیڑیں ان
 جوانوں کا خون  نالیوں میں بہا دیتے ہیں ۔ عزتوں کے لٹیروں کے ہاتھ مضبوط کر دیتے ہیں ۔ کشمیر میں بھی پاکستان یا بھارت کیساتھ الحاق کے بنیادی اصول کیخلاف ایسے ہی رہنماوں کی زہر فشانیاں عالمی تناظر میں اس کیس کو نہ مضبوط ہونے دیتی ہیں اور نہ ہی  سنجیدگی اختیار کرنے دیتی ہیں ۔ اسی لیئے یہ مسئلہ تصفیہ طلب ہی رکھا جا رہا ہے ۔ اس کے قصور وار اسی سرزمین سے تعلق کی دعوے داری کرنے والے یہی شرپسند نام نہاد رہنما ہیں ۔ جو خود تو کشمیر سے باہر رہ کر دنیا بھر کی نعمتوں سے مستفید ہوتے ہیں لیکن سال میں دو چار بار اس کی پستی ہوئی کشمیری عوام کی تحریکوں کی جڑوں میں زہر ڈالنے کے لیئے منظر پر آ موجود ہوتے ہیں ۔  جبکہ نہ تو کشمیر کے لیئے ہونے والے کسی مظاہرے میں ان کی اولادیں شامل ہوتی ہیں اور نہ ہی۔ان کے گھروں کی خواتین ۔ ان کے لیئے کشمیری مظاہرے کا دن گھروں میں دعوتوں اور پکنک کا دن ہوتا ہے ۔ ایسے مواقع پر مظاہروں میں اگر پاکستانی خواتین کسی کی جانب سے مدعو کرنے یا درخواست کرنے پر آ بھی جائیں تو ان جلسوں میں شامل بیہودہ چھڑے چھانٹ نوجوان ان پر اشارے بازیاں کرتے ہیں ۔ان کی کردار کشی کی جاتی ہیں اور  جانے کیا کیا زہر اگلا جاتا ہے ۔ کیونکہ خود انکے ساتھ انکے اپنے گھر کی خواتین موجود نہیں ہوتیں اور وہ دوسروں کی خواتین ان کے لیئے تماشے کا سامان ہوتی ہیں ۔ انکے یہاں آنے کا مقصد انہیں دکھائی نہیں دیتا جس کے سبب ان کی زیادہ عزت کی جائے کہ وہ اپنے تمام ضروری کام چھوڑ کر اپنے بچوں کو اس مقصد کے لیئے تحریک دلا کر یہاں تک ساتھ لیکر آئی ہیں ۔ 
لیکن یاد رکھیئے دنیا کی ایسی کوئی تحریک کبھی نہ تو  کامیاب ہوئی ہے نہ ہی ہو سکتی ہے جس میں اس کے اپنے رہنماوں کی گھر کی عورتیں ان کے ساتھ نہ کھڑی ہوں ۔ اپنے گھر کہ خواتین کو اپنی ہی تحریک سے الگ کر دینے کا مطلب ہے کہ آپ نے اپنی ہی تحریک کا آدھا بدن مفلوج کر لیا ۔ اب آپ گھسٹ سکتے ہیں کامیاب کبھی نہیں ہو سکتے ۔ 
کشمیر کے لیئے ایک شرپسندانہ نعرہ جسے ہوا دی جا رہی ہے وہ ہے خودمختار کشمیر ۔  جبکہ کشمیر کا محل وقوع، آبادی ، اور دیگر عوامل اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ 
خودمختار کشمیر علاقے کا ایک بہت بڑا فتنہ بن جائے گا ۔  اسکی حیثیت خطے میں ایک بلیک میلنگ پوائنٹ سے زیادہ  ہر گز نہیں ہوگی ۔ بڑی طاقتیں اسے اپنے اڈے کے طور استعمال کرتے ہوئے دنیا کے لیئے ایک بڑا فتنہ بنا دینگی ۔ خود کشمیریوں کا وجود اور نسل خطرے میں پڑ جائے گی ۔ انکی آمدنی کو محظ سیاحت اور قالین بافی سے منسلک کرنا ایسا ہی ہے جیسے کسی مریض کو علاج کے بجائے خود ساختہ طور پر آکسیجن کے سلنڈر پر تمام عمر گزارنے کا مشورہ دیدیا جائے۔ ایسے مشیران اور رہنما ہی کشمیریوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں ۔  
 کشمیریوں کو حق رائے دہی ضرور ملنا چاہیئے اسی طرح جس طرح تقسیم ہند کے وقت ریاستوں کے لیئے اصول وضح کیا گیا تھا ۔ جس کی رو سے وہ  تمام علاقے جو مسلم اکثریتی ہیں، پاکستان کا حصہ ہونگے جبکہ تمام ہندو اکثریتی علاقے بھارت کا حصہ ہونگے ۔ اسی اصول کے تحت  کشمیر کو پاکستان کا لازمی حصہ سمجھتے ہوئے پاکستان 73 سال سے بھارت جیسے مکار دشمن کیساتھ حالت جنگ میں ہے ۔ کشمیری  ووٹ کے ذریعے   پاکستان یا بھارت میں سے جس  بھی ملک کیساتھ شامل ہونا چاہیں ہو سکتے ہیں ۔ 
لیکن 5 اگست 2019ء کی بھارتی جآرحیت اور سازش کے بعد وہاں جس طرح سے مسلم کشی کی جا رہی ہے ، وہاں کی زمینوں کو غیر کشمیوں کی ملکیت بنایا جا رہا ہے اور غیر کشمیریوں کو وہاں جبرا آباد کیا جا رہا ہے ۔اس کے بعد اب اس حق رائے دہی کے لیئے مذید مضبوط مقدمے کی ضرورت ہے جس میں 5 اگست 2019ء سے پہلے سے یہاں آباد کشمیریوں کو ہی اس علاقے کے فیصلے کی لیئے ووٹ کا حق دیا جائے اور انہیں کا فیصلہ آخری ہونا چاہیئے ۔ مصنوعی کشمیریوں کو کبھی بطور ووٹر قبول نہیں کیا جا سکتا ۔ ایسا ہونا کشمیریوں کے خون اور لٹی ہوئی عزتوں کیساتھ کھلی غداری ہو گا ۔۔اور سچا کشمیری کبھی غدار نہیں ہو سکتا 
                   ۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 7 اگست، 2020

آبگینے



آبگینے کانچ کے ہیں 
خوابگینے کانچ کے ہیں
یہ نگینے

 

منگل، 4 اگست، 2020

میرا کیا ہو گا۔ شاعری ۔ پبلشڈ



کیا ہو گا 
ممتاز ملک . پیرس 


میں نے تو کھول کےرکھدی ہے حقیقت ،میری 
تو جو ہر بھید چھپائے گا، میرا کیا ہو گا

میرے ہر گیت کی ہر تان، تیرے نام سے ہے
تو الگ گیت جو گائے گا ،میرا کیا ہو گا

چھوڑ کے سارا جہاں ہم نے ، تجھے ساتھ لیا
ساتھ جو تو نہ نبھائے گا ،میرا کیا ہو گا

تیری ہر بات قسم کھانے کی ،محتاج ہے کیوں 
نہ یقیں پھر بھی جو آئیگا  ،میرا کیا ہو گا

وہی بہتر ہے تیرے واسطے مجھ سے زیادہ 
کوئی احساس دلائیگا ،میرا کیا ہو گا 

تجھ سےوابستہ کوئی رشتہ، تیرے رشتے سے
مجھ کو دن رات ستائے گا ،میرا کیا ہو گا

میری چاہت کی جلن میں،کوئی جادو ٹونہ
کر کے تعویذ جلائے گا، میرا کیا ہو گا

دل کی دیوار پہ کھینچیں ہیں 
لکیریں اتنی 
تو نہ گر انکو مٹائے گا ، میرا کیا ہو گا

اب کوئی چہرہ کرے قید، تو آواز کوئی 
قید  آواز سنائے گا، میرا کیا ہو گا

ماسوا میرےکسی اور کو، اےدوست اگر 
کہہ کے ممتاز بلائیگا، میرا کیا ہو گا
●●●






x

اتوار، 2 اگست، 2020

کشمیر ‏بنے ‏گا ‏پاکستان ‏


تم ہم سے ہماری آنکھیں چھین سکتے ہو خواب نہیں 
تم ہم سے ہماری زبان چھین سکتے ہو آواز نہیں 
تم ہم سے دل چھین سکتے ہو جذبات نہیں 
تم ہم سے ہمارا دماغ چھین سکتے ہو سوچ نہیں ۔۔۔۔
کشمیر کا فیصلہ کشمیری کرینگے 
اور پاکستان ہر کشمیری کے لہو میں دوڑتا ہے 
ہونٹوں ہر مسکاتا ہے
آنکھعں میں بستا ہے 
اسی لیئے کشمیر بنے گا پاکستان
                   (ممتازملک۔پیرس)

پیر، 27 جولائی، 2020

بوڑھا کرتی ہیں / کوٹیشنز



بوڑھا اپکو عمر نہیں کرتی بلکہ اداسیاں کرتی ہیں
 اور اداسیاں 
انسانوں کی دین ہوا کرتی ہیں ۔ 
       (چھوٹی چھوٹی باتیں) 
            (ممتازملک.پیرس)

اتوار، 26 جولائی، 2020

قینچی / کوٹیشنز



جیسے ادھار محبت کی قینچی ہے 
بالکل اسی طرح انا کسی بھی رشتے کی قینچی ہے ۔ 
                (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                      (ممتازملک.پیرس)

اتوار، 19 جولائی، 2020

صبر اور بے بسی کا فرق/ کوٹیشنز



     صبر اور بے بسی کا فرق

🌻صبر سکون دیتا ہے اور بے بسی بے سکون کر دیتی ہے ۔
🌷صبر میں چہرے روشن ہو جاتے ہیں اور بے بسی میں تاریک۔
🌹صبر میں حوصلہ بڑھ جاتا ہے اور بے بسی میں حوصلہ ٹوٹ جاتا ہے۔
 🍎اسی لیئے صبر کے انتظار  کا پھل اسی طرح میٹھا ہوتا ہے جیسے کچے پھل کے پکنے کا انتظار ۔
🤮 اور بےبسی کا پھل وہ انتظار ہے جس میں پھل پک پک کر سڑ جائے، زہر بن جائے۔ 
             (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                   (ممتازملک۔پیرس)

* ● کشید ‏کر/ اردو شاعری۔ اور وہ چلا گیا



       کشید کر
              (کلام: ممتاز ملک۔ پیرس)


❤راتوں سے وحشتوں کے وہ لمحے کشید کر 
خوابوں کے رکھ دیئے تھے جہاں سر برید کر 

 💛سونے کے واسطے زرا آنکھیں تو موندیئے
ہم نے اڑا دیئے ہیں سبھی غم خرید کر

💔 دنیا بدل رہی ہے میرے اے دروغ گو
       جدت پسند بن تو بہانے جدید کر

🖤 ​​سامان قہر رب ہے بپا جو نہ پوچھئے
    رشتے گزر رہے یوں دامن درید کر 

💙رفتار سست ہے تیری گفتار تیز ہے
دعووں میں کچھ عمل کااضافہ مذید کر

💜 اپنے پروں پہ کر کے بھروسہ تو دیکھئیے 
اونچی اڑان کے لئے محنت شدید کر

🧡دیوانے سے نہ ہوش کی امید کیجیئے
  بندہ گناہگار اسے برگزید کر

💖برسوں سے سن رہے ہیں یہ احوال درد کے 
ممتاز اب خوشی کی بھی آ کر نوید کر               
●●●



اتوار، 12 جولائی، 2020

کشید کر/ شاعری





   راتوں سے وحشتوں کے وہ لمحے کشید کر
خوابوں کے رکھ دیئے تھے جہاں سر برید کر

 سونے کے واسطے زرا  آنکھیں تو موندیئے
ہم نے اڑا دیئے ہیں سبھی غم خرید کر
                (ممتازملک۔پیرس )


پیر، 6 جولائی، 2020

● ڈپریشن ‏علامات ‏وعلاج/ کالم ‏



    ڈپریشن علامات و علاج
          (تحریر: ممتازملک.پیرس)


ڈپریشن کیا ہے ؟ مایوسی ، یاسیت، نآامیدی یہ ہی تو ہے 
بے بسی کا ایک خوفناک دورہ اور اگر  اسے ہر تکلیف اور بیماری کا آغاز کہا جائے تو غلط نہ ہو گا ۔ 
انسان جب خود کو تنہا مان لے ، ہارا ہوا تسلیم کر لے تو گویا اس نے زندگی کی جنگ میں ہتھیار پھینک دیئے۔ اب اسے جیت اور ہار سے کوئی دلچسپی نہیں رہی ۔ 
ان میں سے کسی بھی کیفیت کے شکار انسان پر کسی بھی بیماری کا حملہ بیحد آسان ہو جاتا ہے ۔ کیونکہ اس کا مدافعتی نظام یعنی ایمیونٹی سسٹم کمزور تر ہوتا چلا جاتا ہے ۔ ایسی صورت میں اس پر معمولی سی بیماری کا حملہ بھی جان لیوا شکل اختیار کر سکتا ہے ۔ 
وہ کسی اور کو نقصان پہنچانے سے زیادہ اپنے آپ کو مٹانے پر تیار ہو جاتا ہے ۔ ایسا انسان خود کو ریزہ رہزہ ہوتا ہوا محسوس کرتا ہے۔ خود کو ہواوں میں بکھرتے ہوئے دیکھتا ہے ۔ اسے کبھی تنہا مت چھوڑیئے ۔ کیونکہ 
وہ باآسانی  خودکشی پر بھی آمادہ ہو سکتا ہے ۔ کیونکہ وہ اپنے آپ کو اس دنیا کا سب سے ناکارہ ترین وجود سمجھنے لگتا ہے ۔۔جس کی کسی کو کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ جس کی کوئی عزت نہیں ہے ۔ جو ایک بوجھ ہے جسے دوسرے مجبورا ڈھو رہے ہیں ۔ 
اپنے اردگرد اپنے رشتوں اور دوستوں کے رویوں پر نظر رکھیئے۔ ایسے انسان کو جس میں اس کی ہلکی سی بھی جھلک محسوس ہو  اس کے دوست احباب اور عزیزوں پر اہم زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسے تنہا نہ چھوڑیں ۔ اس کا حوصلہ بڑھائیں ۔ اسے یقین دلائیں کہ وہ ان سب کے لیئے اہم ہے ۔ آپ اس سے محبت کرتے ہیں اور اس کی باتوں کو ، اسکے وجود کو اسکے ہونے اور نہ ہونے کو اہمیت دیتے ہیں ۔ اس اس کی کمی کو محسوس کرتے ہیں ۔ 
اسے اس بات کا یقین دلائیں کہ ہر طرح کا وقت ہر انسان پر آتا ہے اور  وہ ان سب کو پار کر جاتا ہے ان کے لیئے جو اس کے لیئے اہم ہوتے ہیں ۔ 
وہ لوگ جو اپنے اندر ان علامات میں سے کوئی ہلکی سی علامت بھی محسوس کریں تو اسے معمولی سمجھنے کی غلطی ہر گز نہ کریں ۔  سب سے پہلے کھلی فضا میں قدرتی ماحول میں سانس لینے کا اہتمام کریں ۔۔اللہ تعالی کا پیدا کیا ہوا سبزہ دیکھے اپنی آنکھوں کو تراوٹ دے ۔ پریشان کن ماحول سے نکلے ۔ کچھ روز کے لیئے اللہ کی بنائی زمین کے سرسبز گوشے میں گزارے لیکن اپنے دماغ کو ہر  نفع نقصان کی پرواہ سے آذاد کر کے ۔  اپنے اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط بنائے 
 باوضو رہے ۔ پبجگانہ نمازوں کا اہتمام کرے ۔ اپنے مقدر پر یقین رکھے ۔ اور خود کو یاد دلائیں کہ ایک وہی ذات ہے جو ہم سے زیادہ ہمارے ارادے بھی جانتی ہے اور ہمیں پسندیدہ شے دے نہ دے لیکن جو دیتی ہے وہ ہی ہمارے لیئے سب سے بہتر ہوتی ہے ۔ اس سے زیادہ ہمارا مددگار ہونے کا نہ کوئی دعوی کر سکتا ہے اور نہ ہی عمل۔ اور سب سے خاص بات کہ اتنا مہربان ہے کہ کبھی ہم سے جدا بھی نہیں ہوتا ۔ جبکہ دیکھیں تو ایک وقت میں ہمارا سایہ تک ہمارے ساتھ نہیں رہتا ۔ لیکن اللہ تو ہم سے کسی ایک پلک چھپکنے جیسے پل کے لیئے بھی ہم سے جدا نہیں ہوتا ۔ ایسے بے مثال محبت کرنے والے کے ہوتے ہوئے اگر ہم مایوس ہو جائیں تو اس محبوب کی محبت کی اس سے بڑی توہین اور کیا ہو سکتی ۔ وقتی طور پر ہمیں یہ تو نظر آتا ہے کہ مالی نقصان ہو گیا ، رشتے کھو دیئے ، کبھی کہیں عزت کم ہو گئی ، کہیں کوئی منصوبہ پورا نہ ہو سکا ، کسی امتحان میں فیل ہو گئے۔۔۔
لیکن اس کے بدلے ہمیں کن کن فوائد سے نوازہ گیا یا اس کے بدلے میں ہمیں کس کس مشکلات سے بچا لیا گیا یہ ہماری نظروں سے اوجھل ہو جانا ہی ہمیں مایوس کر دیتا ہے ۔ جبھی تو مایوسی کو کفر کہا گیا کیونکہ یہ انسان کو ناشکرگزاری کی آخری منزل تک پہنچا دیتی ہے اور انسان اپنے محبوب رب کو ناراض کر بیٹھتا ہے ۔ زندگی بھی گنواتا ہے اور آخرت بھی تباہ کر لیتا ہے ۔ 
اللہ کو اپنے دل کا حال سنائیے آدھی رات کے خاموش سجدوں میں ۔
آنسو بہائیے اپنے دل کا بوجھ اتاریئے اس مہربان کی چوکھٹ پر ۔  اس کی باتیں سنیئے اس کے کلام پاک کی تلاوت میں ۔ اور پا جائیے اپنے دل کا ابدی سکون ۔ 
                   ۔۔۔۔۔ 

جمعہ، 3 جولائی، 2020

● تمنا/ کوٹیشن


               تمنا

خود کو اس قابل کیجیئے
 کہ
 آپ لوگوں کی نہیں لوگ آپکی تمنا کریں۔
       (چھوٹی چھوٹی باتیں)
             (ممتازملک.پیرس)

جمعرات، 2 جولائی، 2020

سچے ‏ساتھی ‏کی ‏تلاش/ کالم


           سچے ساتھی کی تلاش
                (تحریر: ممتازملک.پیرس) 

کچھ عرصہ پہلے تک یا دو تین دہائیوں پہلے تک ہمارے ہاں یہ رنگ برنگی دوستیاں،  مرد و زن کا دوستیوں کے نام پر بے حجابانہ میل ملاپ ، تنہائی میں کہیں بھی کسی کے بھی ساتھ منہ اٹھا کر ملنے چل دینا ۔۔۔ ان سب چیزوں کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ (جو نہ صرف اسلامی اصولوں  کے خلاف ہیں بلکہ ہمارے معاشرتی اور اخلاقی تقاضوں کا بھی مذاق ہیں ۔)یہ سب بیماریاں اور رویئے ایلیٹ کلاس کے چونچلے اور بدنامیاں سمجھے جاتے تھے ۔ 
لیکن آج وقت نے ایسی کروٹ لی کہ اعتماد کے نام پر کچھ تو والدین نے اولادوں (خواہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں )کو کھلی چھوٹ دیدی کہ ان کے گھر آنے جانے کا کوئی وقت مخصوص نہ رہا اور وہ خود کو والدین کے سامنے جوابدہی سے مبرا سمجھنے لگے  تو وہیں ان کے باہر کے ماحول نے انہیں گھر میں  والدین پر حکم چلانے والا وہ آقا بنا دیا جس نے قیامت کی اس نشانی کو پورا کر دیا جس میں ہمیں خبردار کیا گیا تھا کہ 
"قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک لونڈی اپنی مالکن کو جن نہ لے۔" ۔۔ 
مطلب اولادیں اپنے والدین کے ساتھ ملازموں والا برتاو کرنا شروع نہ کر دیں ۔ 
اسی بے مہار آذادی میں جب اپنے والدین کو ہم اپنا مخلص رازدار ہی نہیں سمجھتے ۔ نہ ہم انہیں عقل والوں میں شامل کرتے ہیں ۔ عجیب بات ہے نا کہ عقل کل تو ہم خود ہی ہو چکے ہوتے ہیں  لیکن جن والدین  کی ہم پیداوار ہیں  انہیں کو دنیا کے سب سے بیوقوف اور جاہل انسان سمجھنے لگتے ہیں اور یوں  سچے دوست کی تلاش کا ایک سراب نما سفر شروع ہو جاتا ہے جہاں  ہر نخلستان پر پہنچ کر معلوم ہوتا ہے کہ نہیں یہ تو سراب تھا یا اس سے بھی اچھا کوئی اور ہو یا پھر یہ تو میرے معیار کا نہیں ۔ 
کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ
"دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا"
دوستیاں پالنے والا انسان کبھی غیر جانبدار نہیں رہ سکتا ۔ وہ کسی نہ کسی جگہ کسی ایک کے پلڑے میں ناجائز طور پر جھک ہی جاتا ہے ۔ اس لیئے وہ اکثر ایماندار بھی نہیں رہتا ۔ سچا دوست ڈھونڈنے کے بجائے عزت کیساتھ اپنے لیئے زندگی کا ہمیشہ کا ساتھی چنیئے ۔ 
اپنے آپ کو ان دوستیوں کے عذاب سے نکالیئے ۔ سب کیساتھ اسی حد تک تعلق رکھیئے جس حد تک اس تعلق کی حقیقی جگہ ہے۔ 
اپنے لیئے کسی سچے ساتھی کی ضرورت ہے  تو عزت کیساتھ شادی کر لیجئے ۔ میاں بیوی کو اللہ پاک نے ایکدوسرے کا لباس قرار دیا ہے  ۔ کیونکہ ان میں سے کسی بھی ایک کا فائدہ دونوں کا فائدہ اور نقصان بھی دونوں کا برابر کا نقصان ہوتا ہے ۔ اس سے زیادہ اور کوئی رشتہ وفادار نہیں ہو سکتا ۔ 
(چند ناکام لوگوں کو چھوڑ کر )
اکثر لوگوں کو پرانے افیئرز اور دوستیاں مستقبل میں ڈراونے خواب لگنے لگتے ہیں ۔ اس لیئے خود کو اس حد تک کبھی گرنے مت دیں کہ آئندہ آپکو پرانے رشتوں یا دوستوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونا پڑے ۔ اور شرمساری اٹھانی پڑے ۔
رہ گئی بات پرانے لوگوں کی (جن سے آپ کے کبھی افیئرز  رہے تھے) انکے سامنے آنے پر ان سے کیسا رویہ رکھنے کی،  تو انہیں ہمیشہ اسی طرح ملیئے جیسے آپ سبھی عام لوگوں سے ملتے ہیں ۔ کیونکہ وہ اگر آپ کے لیئے اب بدنامی کا باعث ہو سکتے ہیں تو آپ بھی انکے لیئے اتنے ہی زہریلے اور بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں ۔ لہذا دونوں جانب سے اپنی عزت اپنے ہاتھ ہی رہنی چاہیئے ۔ جس بات پر اللہ نے پردہ اور وقت نے مٹی ڈال دی ہے تو آپ بھی ان گڑھے مردوں کو خوامخواہ اکھاڑنے کی کوشش مت کریں ۔ 
جب آپ ان کے لیئے خاص نہیں رہے تو آپ انہیں اپنے دماغ پر کیوں مسلط رکھنا چاہتے ہیں ۔
پرانی غلطیوں اور بیوقوفیوں پر اللہ سے معافی طلب کیجیئے اور خود کو اللہ کے احکامات کی جانب متوجہ کیجیئے۔ وہی ہمیں بہترین راستہ دکھانے والا ہے ۔ وہی ہمارا سچا دوست ہے ۔ 
                     ۔۔۔۔۔۔۔


اتوار، 28 جون، 2020

انسانوں ‏کا ‏شر ‏/ کالم


              انسان کا شر
          (تحریر:ممتازملک.پیرس)

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۱﴾
سب تعریف اللہ تعالٰی کے لیئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ۔
سے شروع ہونے والے کلام الہی کی آخری آیات 
الَّذِیۡ یُوَسۡوِسُ فِیۡ صُدُوۡرِ النَّاسِ ۙ﴿۵﴾
جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے ۔ 
مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ ٪﴿6﴾  
( خواہ )  وہ جن میں سے ہو یا 
انسان میں سے ۔
کو بغور پڑھیئے اور سمجھیئے تو زندگی کی سب سے بڑی حقیقت سے ہمارا واسطہ پڑیگا ۔ ہمارے ذہنوں میں ہمارے ہی تراشیدہ بت چٹاخ سے ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائینگے۔ کہ وہ بات جو ہمارے پالنے والے نے ہمیں صدیوں پہلے سمجھا دی تھی وہ آج تک ہمارے کند ذہن میں راسخ کیوں نہ ہو سکی ۔ کلام پاک کی پہلی آیت ہمیں  سمجھاتی ہے کہ سارے عالمین کا رب ہی وہ واحد ہستی ہے ، وہ ذات پاک ہے، جس کی تعریف میں کسی بھی حد تک جایا جا سکتا ہے کیونکہ وہ اس کا مستحق بھی ہے اور اس کے لائق بھی ۔ کیونکہ وہی تو ہے جو ہر شے کے پالنے پوسنے ، سے لیکر کیسے پالنے اور کس حال میں رکھنے تک کی طاقت بھی رکھتا ہے اور  اختیار بھی ۔ 
وہیں وہ اسی کلام پاک کے آخری حصے میں آخری دو آیات میں ہماری آنکھوں پر پڑا غفلت کا پردہ بھی چاک کر دیتا ہے اور بتا دیتا ہے کہ خود کو بچانے کی دعا کریں اس سے ، جو لوگوں کے دلوں میں وسوے ڈالتا ہے خواہ وہ جن میں سے ہو یا انسان میں سے۔۔
یعنی انسان ہی وہ مخلوق ہے جو شر اور وسوسہ پھیلانے میں جنات اور  شیطان کے بھی مقابل کھڑا ہو جاتا ہے ۔ 
سچ کہیں تو اس پر مذید غور کریں تو دنیا کے ہر قتل میں ، ہر برائی میں ، ہر لوٹ مار میں ، ہر شرمندگی میں ہمارے سب سے قریبی لوگوں کا ہی ہاتھ ہوتا ہے اور دس میں سے ہر نو معاملات میں یہ قریبی اپنے ہی عزیز اور رشتے دار ہی ہوتے ہیں ۔ جن کے خمیر میں آپکی کامیابیوں اور نیک نامیوں سے حسد اور شر شاید گوندھا گیا ہوتا ہے یا پھر  وہ اس شر پسندی کو اپنا حق سمجھتے ہیں یا وہ اس کو اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ جہاں جہاں اور جب جب  آپ کی کھری راہ میں کوئی بھی کھوٹ ڈال سکیں یا آپ کی تباہی میں اپنا حصہ ڈال سکیں تبھی ان سے آپ کی قرابت داری ثابت ہو سکے گی ۔ اور وہ چین کا سانس لے سکیں گے کہ شکر ہے جو ہمارے پاس نہیں تھا وہ اس کے پاس بھی نہیں رہا ۔ 
 ورنہ باقی اکا دکا واقعات میں دوست یا انجان لوگ کسی وقتی فائدے کے لیئے ایسے گناہ اپنے سر پر لے تو لیتے ہیں لیکن اپنا چین سکون رخصت کر کے ۔ 
انسانوں کی اسی خصلت پر روشنی ڈالنا اسقدر ضروری تھا کہ اسی موضوع کے لیئے ایک پوری سورہ کو ہی "الناس" کا نام دیدیا گیا ۔ اس سے اس کی موضوع یعنی "لوگ " کی اہمیت کا اندازہ لگائیے ۔ انسان زندگی میں محنت کرتا ہے، جستجو کرتا ہے، کوشش کرتا ہے تو کسی نہ کسی مقام پر اسے اللہ کا کرم پہنچا ہی دینا ہے ۔ اور کسی کسی  کو تو بنا کسی محنت، بنا کسی جستجو اور بنا کسی کوشش کے بھی بہت کچھ عطا فرما دیتا ہے ۔ دونوں صورتوں میں اس کے ارد گرد موجود اور اس سے جڑے ہوئے رشتوں کا امتحان بھی شروع ہو جاتا ہے ۔ کہ وہ کیسے اس کی کامیابیوں یا خوشیوں کو ہضم کر پاتے ہیں ۔ لیکن وائے قسمت کہ ہزاروں لاکھوں میں سے کوئی ایک ادہ رشتے دار ہی ایسا نکلتا ہے جو اس امتحان میں کامیاب ہو سکے ۔ تو آئیے مل کر دعا کریں کہ اللہ پاک ہم سب کو ہمارے عزیزوں رشتے داروں کے شر سے محفوظ رکھے کیوں کہ یہ ٹھیکہ انہوں نے بڑے طمطراق سے اٹھا رکھا ہے ۔ اور اس شر سے بچنا زندگی کا سب سے بڑا امتحان بھی ہوتا ہے اور سب سے بڑا دکھ بھی ۔۔۔۔
                       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 26 جون، 2020

◇ کتنا ‏مشکل ‏ہوتا ‏ہے/نظم ‏۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا


کتنا مشکل ہوتا ہے


اپنے پیاروں کی قبروں پر پھول چڑھانا 
کتنا مشکل ہوتا ہے 
بیٹھے بیٹھے لمحہ بھر میں ہیں سے انکو تھے کہہ جانا
کتنا مشکل ہوتا ہے 
کتنی باتیں دل میں رہ گئیں بعد میں خود کو یہ سمجھانا
کتنامشکل ہوتا ہے 
بوری بھرتے کب سوچا تھا کاندھے پر یہ کاش اٹھانا 
کتنا مشکل ہوتا ہے 
                       ●●●
            (کلام /ممتازملک.پیرس)

پیر، 22 جون، 2020

کرچی ‏خواب ‏/ شعر



         امیدوں کے بوجھ کے نیچے 
       دب کر  کرچی ہو گئے خواب 
            (کلام:ممتازملک ۔پیرس)

چائے ‏بنائی/ ‏شعر



         چائے



 کیا بتائیں کسقدر ہمکو تمہاری یاد آئی


اپنی خاطر ایک پیالی جب کبھی چائے بنائی ۔۔۔

پیر، 15 جون، 2020

● حیادار / کوٹیشنز

                حیادار

حیا بڑی ہی حیادار ہوتی ہے ۔
 جس کے اندر سے ایک بار رخصت ہو جائے وہاں اس کے  مرتے دم تک دوبارہ واپس نہیں لوٹتی ۔۔۔۔
چاہے
 پھر کوئی حج اور عمرے کرتا رہے اور چاہے زمزم سے روز غسل فرمانے لگے ۔ 
کیونکہ وہ جانتی ہے کہ 
      چور  چوری سے جا سکتا 
        ہیرا پھیری سے کبھی نہیں ۔۔۔
                     ۔۔۔۔۔
        (چھوٹی چھوٹی باتیں )
               (ممتازملک.پیرس) 



پیر، 8 جون، 2020

بے راہ روی وجہ / کوٹیشنز





          بے راہ روی وجہ

بے راہ روی کی کوئی وجہ نہیں ہوتی
بلکہ
بے راہ روی خود بہت ساری خرابیوں کی وجہ ہوتی ہے ۔
                 (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                       (ممتازملک.پیرس)



اتوار، 7 جون، 2020

● ◇ جا میں نے تجھے آزاد کیا / نظم ۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا





جا میں نے تجھے۔۔۔۔۔
                   آزاد کیا



جب میری محبت کی تیری
نظروں میں کوئی قیمت ہی نہیں
اظہار کا میرے  تیرے لیئے
معنی ہی نہیں وقعت ہی نہیں
جب میری حفاظت نے تجھ کو
اس درجہ ہے بیزار کیا
کہ تونے ہی میری چاہت کو
رسوا یوں سر بازار کیا
کیوں بے قدرے کے خاطر یوں
یہ وقت اپنا برباد کیا
جا میں نے تجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔آزاد کیا

موتی کے کھلائے تھے دانے
مخمل میں تجھے ملبوس کیا
پیروں میں تیرے یہ دل تھا میرا
کوئی  اشک تیرا گرنے نہ دیا
لے میں نے محبت کے اپنے
اس پنجرے کا در کھول دیا
اب تجھ کو اجازت ہے اس کی
پرواز جہاں کر بول دیا
جانے پہ تیرے سننا ہم نے
نہ شکوہ نہ فریاد کیا
جا میں نے تجھے۔۔۔۔۔ آزاد کیا

اب پر تیرے کمزور نہیں
مجھ میں سننے کا زور نہیں
کہ قید کیا میں نے تجھ کو
یہ سنکر دل بیزار ہوا
احساس ہوا ہے شدت سے
غلطی تھی میری جو پیار ہوا
جو چاہے جہاں چاہے جاکر
تو اپنا بسیرا اب کر لے
بیکار ہی اپنے آپ کو یوں
چاہت میں تیری ناشاد کیا
جا میں نے تجھے۔۔۔۔ آزاد کیا
          جا میں نے تجھے۔۔۔۔ آزاد کیا

                          ●●●


جمعہ، 5 جون، 2020

شراکت رداری / کوٹیشنز




       شراکت داری 

اللہ کے حکم کے خلاف کسی رستے پر بلانے والے کی دوستی ایسی ہی ہے 
جیسے 
دوزخ میں شراکت داری
اور یہ شراکت آخرت تو تباہ کرتی ہی ہے لیکن دنیا کا سکون اور عزت بھی جلا کر خاک کر دیتی ہے۔
           (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                  (ممتازملک.پیرس)
                       ۔۔۔۔۔۔

اتوار، 31 مئی، 2020

اصلی ‏جنت ‏کے ‏خیالی ‏راستے/ کالم


   اصلی جنت کے خیالی راستے
             تحریر:ممتازملک.پیرس)



ایک محفل دعا میں ایک خاتون نے اپنے محفل جمعہ میں نہ آنے کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ دیکھیں بھئی میں تو جمعے کی نماز کے بعد کسی خاص الخاص کے گھر بھی نہیں جاتی ، چاہے کوئی بھی، کتنا بھی ، ضروری پروگرام ہی کیوں نہ ہو۔ پوچھا کیوں؟  تو بولیں کیونکہ میں اس روز اتنے اتنے ہزار بار فلاں فلاں وظیفہ پڑھتی ہوں اس سے ہفتے بھر میں کیئے ہوئے سارے گناہ اللہ پاک معاف فرما دیتا ہے ۔۔۔ہم نے پوچھا کہ گناہ تو آپ نے اللہ کے حضور نہیں بندوں کے ساتھ کیئے تو اللہ پاک اپنے بندوں کے معاف کیئے بنا اگر وہ گناہ اتنی آسانی سے معاف فرما دیتا ہے تو پھر اپنے ہی کلام پاک میں بار بار حقوق العباد کی تکرار کیوں کرتا ہے ؟ کیا ضرورت ہے انسانوں کی، رشتوں کے حقوق کی بات کرنے کی، اسے ادا کرنے کے لیئے سخت تاکید کرنے کی؟ 
یہ صرف ایک واقعہ تھا مثال کے طور پر، ورنہ جہاں دیکھیں گھر، باہر ،سوشل میڈیا ہر جگہ پر ہر منٹ میں ایسے ایسے وظائف بانٹے جا رہے ہوتے ہیں کہ اس کے  عوض نعوذ باللہ نہ تو حقوق اللہ کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت ہے اور نہ ہی حقوق العباد کو کسی کھاتے میں گننے کی ۔ قتل کریں ، یتیموں کا مال کھائیں ، بیواؤں کی زندگی عذاب کر دیں ، دوسروں کی عزتیں پامال کر دیں ، چوری کریں ، ڈاکہ ڈالیں، جھوٹ بولیں  غرضیکہ کوئی بھی گناہ کر لیں ۔ اور بے فکر ہو جائیں۔ آپ کی معافی تلافی کے لیئے ایک ہزار ایک من گھڑت کہانیوں کے ساتھ وظائف کے نام پر بے فکری پیکچز موجود ہیں ۔ جنت تو آپ کے ہی انتظار میں تیار کی گئی تھی کہ کب آپ اپنے وظائف کے  زور پر اسے فتح کرتے ہیں ۔ کیونکہ اعمال کے زور پر اسے پانے کا دم خم تو اب کسی نام نہاد مسلمان میں شاید رہا نہیں ۔ تو آپ بھی اللہ کے ناموں کا ورد اس سے اپنی ذہنی طاقت میں اضافے ، اچھے نصیب کی دعا، اچھے اعمال کی توفیق طلب  کرنے کے بجائے یہ ہی سوچ کر،  کر رہے ہیں کہ اس کے زور پر سات خون آپ پر معاف ہو جائینگے تو آپکو اشد ضرورت ہے کسی اچھے ماہر نفسیات سے رابطہ کرنے کی اور ایک بار  قران پاک مکمل ترجمے اور تفسیر کیساتھ سمجھ کر پڑھنے کی، اسی طرح ، جسطرح ایک غیر مسلم اسلام میں داخل ہونے سے پہلے اسے سمجھتا ہے۔ اپنی زبان میں سمجھ کر اس پر یقین حاصل کر لیتا ہے تو پھر قران کو اسلام کا دروازہ سمجھ کر ، اس میں داخل ہو کر،  فلاح کا گھر یعنی اعمال سے حاصل کردہ جنت پا لیتا ہے ۔ اصل جنت جس میں اسے دنیا کا سکون بھی حاصل ہو جاتا ہے اور آخرت کی فلاح بھی ۔ کبھی غور کیجیئے ۔ اس طرح سے مسلمان ہوئے لوگوں کے چہروں کو غور سے دیکھیئے گا (جنہوں نے اسلام کسی سے نکاح کرنے کی غرض سے  اور نہ ہی کسی مالی مفاد میں  قبول کرنے کا ڈرامہ کیا ) اور سیکھیئے گا کہ سکون کیا ہوتا ہے ، کامیابی کسے کہتے ہیں اور مسلمان کیسا ہوتا ہے ۔ ہم جیسے تارکین وطن کم از کم اس لحاظ سے تو بیحد خوشنصیب سمجھتے ہیں خود کو ، کہ ہمیں ایسے پرسکوں نو مسلمان چہروں کو دیکھنے اور ان سے ملنے اور ان کی عملی زندگیوں سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کا موقع  کبھی نہ کبھی مل ہی جاتا ہے ۔ 
کاش ہمارے ممالک  میں ہم پیدائشی مسلمانوں کے اندر بھی ہمیں ان نومسلموں جیسا  عملی اسلام دیکھنا نصیب ہو سکے ۔ جو وظائف کے زور پر اپنے لیئے جادوئی جنت حاصل کرنے کے لیئے اپنے دن اور اوقات مخصوص نہیں کرتے ۔ بلکہ اپنے اعمال سے اللہ کے حضور اپنی عاجزانہ کوششیں پیش کر دیتے ہیں اور  اپنے کردہ ہی نہیں ناکردہ گناہوں پر بھی اپنے آنسو نچھاور کرتے ہیں ۔ کفارے ادا کرتے ہیں ، تلافیاں کرنے کی جدوجہد میں رہتے ہیں ۔ تو اللہ ان سے پیار کیوں نہ کرے ؟ اللہ اپنی اس مخلوق سے محبت کیوں نہ کرے جو اس کے احکامات بجا لاتی ہے ؟ اور اس سے محبت کرنے پر کہاں مجبور ہے کہ وہ نافرمانوں کو بنا اعمال صالح کے جنتوں میں داخل کر کے صالحین کی دل آزاری کرے ؟ جبکہ وہ خود فرماتا ہے کہ ان نافرمانوں کیلیئے دردناک عذاب ان کا منتظر ہے ۔ 
سو وظیفے بانٹ کر اور وظیفے پڑھنے میں جو دنوں اور گھنٹوں آپ نے خود کو پابند کرنا ہے یقین کیجیئے اس سے  بیسویں حصے کے وقت میں بھی اگر اسکے بندوں کی خیر اور بھلائی کا کوئی کام سرانجام دے لینگے تو آپکو اصلی جنت کے لیئے نقلی اسباب کبھی کھوجنے نہیں پڑیں گے ۔ اصل منزل تک پہنچنے کے لیئے اصل اور درست راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے ۔ خوابوں اور خیالی راستوں کے ذریعے حاصل ہونے والی جنت کا سفر آنکھ کھلتے ہیں ہوا ہو جاتا ہے۔  بالکل اسی طرح جسطرح خیالی پلاو سے پیٹ نہیں بھرتا اور نہ ہوائی قلعے میں رہا جا سکتا ہے ۔ 
 علماء کرام اور مولانا حضرات بھی اگر وظائف بانٹنےکے بجائے لوگوں  پر ان کے رشتوں اور انسانیت کے حوالوں سے اپنی ذمہ داریاں ، فرائض اور اللہ تعالی کے ان سے متعلق  سچے احکامات پہنچانا شروع کر دیں ۔ اسے اپنے خطبات کا محور بنا لیں تو اس سے انکی عزتوں میں نہ صرف مزید اضافہ ہو گا بلکہ لوگوں کو اپنے دین کی سمجھ بھی حاصل ہو سکے گی ۔ دین کو وظائف میں بانٹ کر لوگوں کو آپ اسی طرح سے اعمال صالح سے دور کر رہے ہیں جیسے ایک نشہ بیچنے والا، انسان کو عملی زندگی سے دور کر دیتا ہے ۔ خدارا خواب بیچنا بند کر دیجیئے ۔ اب اور کتنا تباہ ہونا رہ گیا ہے 😪😢
                 ۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعرات، 28 مئی، 2020

زانیوں سے ہمدردی / کوٹیشنز



   زانیوں سے ہمدردی

لعنت ہے ان سب لوگوں پر جو خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور زنا اور زانیوں کی وکالت بھی کرتے ہیں اور انہیں سزا دی جائے تو ان کے غم میں تڑپنے بھی لگتے ہیں ۔
                 (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                       (ممتازملک.پیرس)
قران پاک میں اللہ پاک فرماتے ہیں کہ
   

شادی ‏شدہ ‏مرد ہی کیوں ؟/ کالم



    شادی شدہ مرد ہی کیوں ؟
                         (تحریر:ممتازملک.پیرس)

یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ہمارے معاشرے میں ہی نہیں دنیا بھر میں شوبز سے وابستہ خواتین کی اکثریت  جسم فروشی کے دھندے سے وابستہ ہوتی ہیں ۔ اور انہیں اپنے اس دھندے پر کوئی شرمساری بھی نہیں ہوتی ۔ کوئی ایک ادھ فیصد ہی خواتین ایسی ہونگی جو اس غلاظت خانے میں رہ کر بھی اس گندگی سے بچی ہوئی ہونگی ۔ فن کے نام پر عریانیت اور فحاشی کا یہ بازار کبھی ٹھنڈا نہیں پڑا ۔ اس پر یہ ہی خواتین اب  اس قدر طاقور ہو چکی ہیں کہ ماہ رمضان میں بھی کسی  اصل عالم دین کی جرات نہیں کہ وہ آکر ہمیں دین سکھائے بلکہ  اس کی بجائے  ہمیں باحیا اور باپردہ خواتین کی اداکاری کرتے ہوئے یہ ہی بے کردار خواتین اب اسلام سکھاتے ہوئے بھی نظر آتی ہیں ۔ کیونکہ وہ سب سے زیادہ اسلام سارا سال پھیلاتی  اور عمل کرتی ہیں ۔ اس لیئے ان سے زیادہ مناسب  ان کے اینجٹس پروگرام بنانے والوں کو، میڈیا ہاوسز کو کوئی ملتا ہی نہیں ہے ۔۔ گزشتہ روز اسی طرح کی ایک باکمال اداکارہ کی بدکاری  سے تنگ ایک  خاتون نے اس وقت اسے اپنے ہی گھر میں گھس کر پھینٹی لگائی جس وقت وہ دنیا کو اعتکاف کا جھانسا دیکر اپنے ایک گاہگ کیساتھ داد عیش میں مصروف تھیں ۔  اور گھر کی مالک خاتون نے اس سے قبل کئی بار اسے اپنے شوہر سے دور رہنے کی وارننگ بھی دی ۔ لیکن موصوفہ اعتکاف کے بعد شراب اور کوکین کی دعوت اسی بے شرم آدمی کیساتھ اڑا رہی تھیں ۔ ایسے میں کسی بھی عورت کا ایسے شوہر اور اس کی رکھیل پر حملہ ہی کیا قتل کرنا بھی کوئی حیران کن بات نہیں ہے ۔ 
(کیا ایسی ہی خبر کسی شوہر کو ملے کہ تمہاری بیوی فلاں فلاں کیاتھ منہ کالا کرتی ہے ۔ اس کے ثبوت بھی ہوں اور تصدیق بھی تو کیا وہ اپنی بیوی کو ایسے میں رنگے ہاتھوں پکڑ کر پھولوں کی مالائیں پہنائے گا یا قتل کر دیگا ۔ یہاں تو اس کی بیوی نے ہاتھ پھر ہی ہلکا رکھا ہے ) ایسے شوہر کو جسے اپنی بیوی اور بچوں کی عزت کا خیال نہ ہو ، کیساتھ رہنا بھی اس کی  بیوی کی توہین ہے کیونکہ جسے ایک بار گناہ کا چسکا لگ جائے وہ کبھی سیدھے رستے اور شرافت کی زندگی میں واپس نہیں آ سکتا ۔ کون نہیں جانتا کہ یہ پارسا اداکائیں پیسے کے لیئے کیا کیا کچھ کرنے کو تیار رہتی ہیں ۔ انہیں  اگر جوتے کھانا اور قتل ہونا پسند نہیں ہے تو انہیں ہر حال میں شادی شدہ مردوں کیساتھ منہ کالا کرنے سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔ اور ایسی اداکاراؤں کو بھی حکومت عبرتناک سزائیں دے بلکہ انکے  شادی شدہ گاہگوں سمیت انہیں اسلامی سزا کے حساب سے سنگسار کیا جانا چاہیئے ۔ جو بچوں سے ان کے باپ چھین لیتی ہیں گویا ان کا بچپن ہی چھین لیتی ہیں ۔ ان کا مال دولت ہڑپ کر جاتی ہیں ۔ ان کی زندگی کا چین اور سکون غارت کر دیتی ہیں ۔ بلکہ یوں کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ ایک معاشرے کی اکائی ، ایک خاندان کا ہی ناس مار دیتی ہیں ۔  ایسے بدکار اور بیوفا شوہر کیساتھ رہنے سے بھی ہزار درجہ بہتر ہے کہ عورت کسی اچھے باحیا اور شریف مرد سے نکاح کرے ۔ کیونکہ جس میں حیا نہیں اس میں نہ تو غیرت ہوتی ہے اور نہ ہی وفا ۔ وہ دنیا میں بھی آپ کے لیئے سزا ہے اور آخرت میں بھی عذاب ۔ 
اگر ہمارے ہاں شادی کے رشتے کو بچانا اور زنا کی بیخ کنی کرنی ہے تو حکومت شادی شدہ بدکار مردوں کے خلاف ایک مضبوط اور موثر قانون بنائے تاکہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی پر لگام ڈالی جا سکے ۔ یا پھر  شادی کیساتھ ہی مردوں  کی تمام جائیداد انکی بیوی بچوں کے نام ہو جانی چاہیئے کیوں کہ ایسی بے شرم بدکار عورتوں کا شکار صرف اور صرف بھری ہوئی جیب والے مرد ہوتے ہیں ۔ پھر  نہ تو  نو من تیل ہو گا اور نہ ہی پھر کوئی رادھا انکے آگے ناچے گی ۔ 
                        ۔۔۔۔۔۔۔

منگل، 26 مئی، 2020

مسافر ‏جا ‏چکے ‏ہیں ‏/ کالم



     مسافر جا چکے ہیں
     (تحریر:ممتازملک.پیرس)



زمین سے چند سیکنڈ کی دوری پر ، اپنے گھروں کے دروازے پر کھڑے پیاروں کی نگاہوں میں عمر بھر کا انتظار سونپ کر جانے والے جو اب کبھی واپس نہیں آئینگے ۔
کتنی بار دردو پاک کا ورد ہوا ہو گا ۔۔ کتنے استغفار گونجے ہونگے ۔۔
کتنی چیخیں بلند ہوئی ہونگی ۔۔
اور پھر سب کچھ ایک دھماکے کیساتھ خاموش ہو گیا ہو گا ۔ اللہ کو ان سب کا اپنے گھروں تک پہنچنا منظور نہ تھا ۔ یہ سفر ان سب کے لیئے سفر آخر ٹہرا ۔ زندگی کی ڈور بس یہیں تک تھی ۔ نہ اس سے پہلے نہ اس کے بعد ۔ ہم اپنی موت کی گھڑی سے بے خبر اپنی اپنی دوڑ میں انجام سے بےخبر دوڑے چلے جاتے ہیں ۔ اور اچانک ہی زندگی کا میدان ختم ہو جاتا ہے اور موت کی کھائی ہمیں نگل لیتی ہے ۔ 
پی آئی اے دنیا کی وہ فضائی کمپنی ہے جس نے پہلے دنیا بھر کی کامیاب  ائیر لائنز کو بہترین عملے تیار کر کے دیئے ۔ اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے ۔ پھر اس کامیاب ترین ائیر لائن کو اپنوں کی کرپشن کی دیمک لگ گئی ۔ جو اس کمپنی کی ایک ایک چیز اور خدمات کو بری طرح سے چاٹ گئی ۔ ہم نے اپنے کالمز میں پہلے بھی پی آئی اے کے پھٹے پرانے جہازوں اور اس کےعملے کی  بدترین "خدمات " کا بارہا ذکر کیا ہے جو کہ اس کے مسافروں کو ہر بار جھیلنا پڑتے ہیں۔ 
ہمارے پائیلٹس دنیا کے بہترین پائلٹس تھے اور ہیں ۔ جن میں سے اکثریت کے پاس باقاعدہ پائلٹس کی تربیت اور تعلیمی اسناد بھی نہیں ہوتیں ۔ ( یہ ہم نہیں کہتے کچھ عرصہ قبل شائع ہونیوالے ایک رپورٹ میں درج تھا)  
یہ جانے والے مسافر اور اس سے قبل جہاز کی تباہی میں شہید ہونے والے تمام مسافر وہی تھے ، جنہوں نے اپنے اسی پائلٹ کیساتھ پہلے بھی کئی بار سفر کیا ہو گا ۔ کئی بار پرسکون ہوائی سفر کیا ہو گا ۔ جہاز کے کامیابی سے زمین کو چھولینے پر شاباشی کے لیئے تالیاں بھی بجائی ہونگی۔ 
آج بھی اپنے گھروں سے پورے اعتماد کیساتھ اس جہاز کی ٹکٹ اپنے دستی بیگز میں رکھتے ہوئے  ایک بار مسکرا کر سوچا ہو گا کہ چلو ایک بار پھر آیت الکرسی پڑھتے ہوئے پی آئی ائے کی سیڑھیاں چڑھتے ہیں دیکھو منزل پر سلامت گھر پہنچتے ہیں یا پھر اخبار کی سرخیوں پر سفر کرتے ہوئے پہنچتے ہیں ۔ اس کمپنی کا کوئی ملازم غریب نہیں ہے۔ لوڈر سے لیکر مینیجنگ ڈائیریکٹر تک ۔ سبھی دونوں ہاتھوں سے اس کمپنی کی بوغیاں نوچتے ہیں اور ہڈیاں چباتے ہیں  لیکن یہ کمپنی آج غریب ترین کی جا چکی ہے ۔ جس ہانڈی میں سے سالن پہلے ہی چرا لیا جائے تو وہ کبھی کسی کو پوری نہیں پڑتی ۔ یہ ہی حال پی آئی اے کی دیگ کیساتھ ہوا۔  دودھ کی دیگ تھی اور بلوں کو رکھوالی ۔ پھر اس کے ساتھ وہی ہوا جو ایسے میں ہوا کرتا ہے ۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی  تحقیقات کے نام پر کچھ اور بلے دودھ کی رکھوالی پر بٹھائے جائینگے اور ہر بار کی طرح اس بار بھی وہ تحقیقاتی ڈرامہ رپورٹ کسی اندھیرے کنویں میں پھینک دی جائے گی ۔ جس بات کو لوگوں کے غضب سے نکالنا  ہو اس کی انکوائری کا اعلان کر دیجیئے ۔ عوام ٹھنڈے تو انکوائری بھی ٹھنڈی ۔۔
اس ائیر لائن پر ترس کھائیے ۔ کیا مشکل ہے ایماندار ارباب اختیارات کے لیئے کہ  اسے نوچنے کھسوٹنے والوں کے مال اسباب جائیدادیں ضبط کی جائیں  اور اس ائیر لائن کے نئے بہترین بیں الاقوامی میعار کے جہاز خریدے جائیں ۔ عملے کو  مسافروں کے ساتھ  پیش آنے کی باقاعدہ تربیت دی جائے ۔ غیر ضروری عملے کو فارغ کر کے ان مالی وسائل کو دوسرے ضروری اخراجات پر لگایا جائے۔ سیاسی بھرتیاں بند کی جائیں ۔ میرٹ پر بھرتیاں یقینی بنائی جائیں ۔  جانے والے تو واپس تو نہیں آئینگے ۔ لیکن آئندہ ایسے حادثات سے بچنے کے لیئے عملی اقدامات کیئے جائیں تاکہ عوام کا اعتماد اس ائیر لائن پر بحال ہو سکے ۔ 
                     ۔۔۔۔۔۔۔۔



منگل، 19 مئی، 2020

● آگے ‏بڑھنے ‏کا ‏جنون / کوٹیشنز






آگے بڑھنے کا جنون

آگے بڑھنے کے جنون میں لوگ اکثر
کبھی کردار سے گر جاتے ہیں ،
کبھی گفتار سے گر جاتے ہیں ،
اور
کبھی نظروں سے ہی گر جاتے ہیں ۔۔
شاید انہوں نے سنا نہیں کہ 
نہ وقت سے پہلے کسی کو کچھ ملتا ہے۔۔۔ 
اور نہ نصیب سے زیادہ کوئی پا سکتا ہے ۔
                   (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                         (ممتازملک.پیرس)



ہفتہ، 16 مئی، 2020

پیسہ سیلاب / کوٹیشنز


           پیسہ اور سیلاب

پیسہ وہ سیلاب  ہے جو آتے ہوئے ان چاہا گند بھی ساتھ لیکر آتا ہے
 اور 
جاتے جاتے سارے پاکیزہ رشتے بھی بہا کر ساتھ لیجاتا ہے ۔ 
                   (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                               (ممتازملک.پیرس)


پیر، 11 مئی، 2020

مڑ ‏کر ‏مت ‏دیکھنا / کوٹیشنز



       مڑکر مت دیکھنا 

وقت بھی کیسا جلاد ہوتا ہے ہر لمحے کو ، ہر رشتے کو قلم کرتا چلا جاتا ہے ۔۔۔
یہ وہی آسیب زدہ غار ہے جس کے بارے میں سنا کرتے تھے کہ
پیچھے مڑ کر مت دیکھنا 
ورنہ پتھر ہو جاو گے 
                    (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                                (ممتازملک.پیرس)

ی

اتوار، 10 مئی، 2020

& ہر ماں کے نام/ اردو شاعری ۔ ماں۔ اور وہ چلا گیا




            (ہر ماں کے نام)

ماں کے پیروں کے نیچے سے 
میں نے جب بھی خاک اٹھائی 
  ہر اک پل میں جنت پائی 

جس نے بھی یہ موقع پا کر 
ہاتھوں سے یہ خاک گنوائی 
 خواری کاٹی دھول اڑائی 

ماں کو گھر سے باہر کر کے
اپنی ہی اولاد کے ہاتھوں
اپنے گھر میں قبر بنائی 

چاہےخوشی ہو یا پھر غم ہو
ہو مسکان یا آنکھ یہ نم ہو
ماں کی ہر دم یاد ہے آئی

وہ نہ ہوا ممتاز کسی کا 
ہو نہ سکا جو  اپنی ماں  کا 
کوئی نہیں اس سا ہرجائی

            (کلام: ممتازملک.پیرس)


ہفتہ، 9 مئی، 2020

امیدوں ‏کی ‏پھانسی / شاعری



ہم نے اپنے رشتوں کو 
           اکثر اپنے ہاتھوں سے 
             امیدوں کی پھانسی دی 😢
                                      (ممتازملک.پیرس)


جمعرات، 7 مئی، 2020

زمین ماں / کوٹیشنز




زمین ماں 
زمین وہ ماں ہے جو اپنی اولاد کے درد چھپاتے چھپاتے مر جاتی ہے۔۔
بنجر ہو جاتی ہے ۔۔۔
ریگزار بن جاتی ہے ۔۔۔
      😢😢😢
          (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                  (ممتازملک ۔پیرس)

جمعہ، 1 مئی، 2020

انتظار ۔۔۔ / کوٹیشنز


      انتظار ۔۔۔🤔

انتظار کرنے کی عادت ڈالیئے
کیونکہ 
 انتظار امید کی علامت ہے 🌱
اور
 امید زندگی کی ۔۔۔۔🌳
     (چھوٹی چھوٹی باتیں)
            (ممتازملک.پیرس)

پیر، 20 اپریل، 2020

بیڑیاں / شاعری


              بیڑیاں
       

پاؤں میں بیڑیاں میرے تو وزن دار نہ کر🌺
میں تو پہلے سے ہوں باغی مجھے بیزار نہ کر


🌺 دیکھ رکھےہیں ہراک رنگ کےناٹک میں نے
پیش اب سامنے میرے کوئی فنکار نہ کر


🌺مجھکو گم کردے طلسمات کی دنیا میں کہیں  
ظاہراً سامنے ایسا کوئی کردار نہ کر


🌺آنکھ میں رہنے دے کچھ دیر تو منظر اسکا
محنتیں برسوں کی لمحات میں بیکار نہ کر


🌺دوسرے کے کسی سورج سے متاثر ہو کر
اپنی سوچوں کے چراغوں پہ تو یلغار نہ کر

🌺قرض کے رنگ اترتے ہیں بڑی مشکل سے 
ایسے رنگین کبھی سادہ سے افکار نہ کر


🌺عادتوں میں میری شامل نہیں چاہت اتنی
اسطرح مجھ پہ عنایات کی بھرمار نہ کر


🌺درد خالق کے سوا تو نے کہا کیوں اس سے
وہ بھی مخلوق ہے مخلوق سے اظہار نہ کر


🌺میں نے ممتاز بہت بار یہ مِنّت کی ہے
حد سے زیادہ میری عزت میری سرکار نہ کر
         (کلام / ممتازملک. پیرس)p
                          ......

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/