ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
شاعری ۔ اردو شاعری۔ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
شاعری ۔ اردو شاعری۔ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار، 27 فروری، 2022

♡ ● نکل ‏کر ‏دیکھا ‏/ ‏شاعری ‏

نکل کر دیکھا
کلام:
(ممتازملک ۔پیرس)


ہم نے جب خواب کے پہلو سے نکل کر دیکھا
زندہ رہنے کے لیئے سچ کو سنبھل کر دیکھا

ضبط تھا جس نے ہمیں ٹوٹنے جھکنے نہ دیا
اس نے الفاظ میں ہر زہر اگل کر دیکھا

بھوک مٹتی ہے فقط نان و جویں سے ورنہ
موت ہیں سارے جواہر جو  نگل کر دیکھا
 
درد کو چین نہ آنا تھا نہ آیا گرچہ
 ہم نے پہلو کو کئی بار بدل کر دیکھا

(پھول اصلی تھے مہک چھوڑ گئے  ہوں شاید 
اپنے ہاتھوں کو کئی بار مسل کر دیکھا)

کاش یہ خواب ہو اس آخری امید پہ تو
اس نے آنکھوں کو کئی بار مسل کر دیکھا 


کیوں تپش پاوں کی یہ سرد نہ ہونے پائی  
گو کہ مہندی کو کئی بار تھا مل کر دیکھا


صبح ہوتے ہی مقدر میں سیاہی ٹہری
رات بھر سارے چراغوں نے ہی جل کر دیکھا 

سارے حیلےجہاں دم توڑ گئے تھے ممتاز 
رب کو دیکھا ہے تو ازراہ توکل دیکھا 
●●●

جمعرات، 13 جنوری، 2022

● پل جاتی ہیں/ شاعری


آرزوئیں معصوم ہیں 
(کلام: ممتازملک ۔پیرس)

خون جماتی سردی میں کر شل جاتی ہیں 
 بے گھر اور مفلوک نگاہیں کھل جاتی ہیں 

آتے جاتے لوگ رحم کھاتے ہیں مجھ پر
سانسیں چند سکوں میں میری ڈھل جاتی ہیں
 
اس نے کہا کیا لینا تیرا خوشیوں سے ہے
یہ تو شکم سیروں کو دے کر بل جاتی ہیں 

میں نے کہا نہ اس پہ اجارہ داری ہو گی 
آرزوئیں معصوم ہیں ہر جاء پل جاتی ہیں 

میرے بوسیدہ سے کمبل کی موری سے 
جھانکتی ہیں جو چاہتیں اکثر جل جاتی ہیں 

آنکھ میں پانی دل میرا صحراوں جیسا 
اس کا سمندر پی یہ سارا تھل جاتی ہیں 

روشنی کی ممتاز دعائیں کیا دیں انکو
اپنی کالک دوجے کے منہ مل جاتی ہیں 
                ●●●

ہفتہ، 1 جنوری، 2022

● بھنانے ‏چلے ‏/ ‏شاعری ‏۔ ‏


بھنانے چلے

ہم نےجانا کہ ردی کے بھاو نہیں 
کیش جب زندگی کا بھنانے چلے

لوگ پاگل کہیں نہ تو پھر کیا کہیں 
غم کے طوفان میں مسکرانے چلے

ساری بستی کو آتش زدہ کر کے وہ
جگنووں کی طرح ٹمٹمانے چلے

اپنے اندر کی حالت سے ہیں باخبر
دیکھو کتنی ہے وقعت بتانے چلے

ایک اک کر کے گرنے لگے جو نقاب
اپنے چہرے کی خفت مٹانے چلے

قہقہے اسطرح کب اگے ہیں کہیں
سسکیاں ریت میں جو دبانے چلے

تیرا ممتاز گھڑیوں کا ہے کاروبار 
وقت کاہے کو اپنا گنوانے چلے
              ●●●              

پیر، 18 اکتوبر، 2021

● محور میں آ گیا/ شاعری


( مصرعہ طرح : 
دستک دیئے بغیر میرے گھر میں آ گیا )
        
وہ خواب تھا جو سوچ کے محور میں آ گیا
اک روز  سامنے میرے منظر میں آ گیا 

ہنس کر اسے جو دیکھا برابر میں آ گیا 
دستک دیئے بغیر میرے گھر میں آ گیا 

پیچھا چھڑا کے جس سے جہاں سے گزر گئے
وہ ہی خدائی خوار تو محشر میں آ گیا 

اب ہار جانے کا ہمیں پختہ یقین ہے
وہ جان جاں حریف کے لشکر میں آ گیا

آنکھیں چھلک پڑیں جو بہانہ ملا انہیں 
طوفان غم کا دل کے سمندر میں آگیا

کتنی سیاہیاں ہوئیں پوشیدہ  رات میں
آنچل میں اسکے شر نئے پیکر میں آ گیا 

ممتاز وہ  گناہ بڑا معتبر رہا
جو اہل اقتدار کے بستر میں آ گیا 
                ●●●
کلام
ممتازملک ۔پیرس

پیر، 15 جولائی، 2019

● بٹ گئی ۔ سراب دنیا


  بٹ گئی
(کلام/ممتازملک ۔ پیرس)

رونا ہے احترام کا سچ تو ہے یہ مگر
عزت بڑوں کی آج مکانوں میں بٹ گئی

بیٹی سبھی کی سانجھی ہوا کرتی تھی کبھی
غیرت گلی کی ساری دکانوں میں بٹ گئی

جس کا کبھی جوانوں میں چرچا تھاہاں وہی
مردانگی بھی آج زنانوں میں بٹ گئی

قیمت بٹورے عقل کے والی چلے گئے
بےچینیوں کی بھینٹ دیوانوں میں بٹ گئی

 قربانیاں غریب کے حصے میں رہ گئیں 
دولت شہر کی ساری سیانوں میں بٹ گئی

ممتاز منصفوں کے نہ احوال پوچھیئے
انصاف کی دلیل بیانوں میں بٹ گئی 
                    ●●●                   


بدھ، 20 مارچ، 2019

● انسان ہونا ۔ سراب دنیا



انسان ہونا
(کلام/ممتازملک.پیرس)


سیانے سے مشکل ہے نادان ہونا 
فرشتے سے مشکل ہے انسان ہونا

جسے درد ہوتا ہے نہ موت آتی
اسے کیا پتہ کیا ہے قربان ہونا

جنہیں خواہشوں کا نہ مطلب پتہ ہو 
انہیں  کیا پتہ دل کا ارمان ہونا

سدا ماتحت جو رہے ہیں رہینگے
نہ جانیں گے وہ کیا ہے سلطان ہونا

جو اپنے گھروں سے کبھی بھی نہ نکلے
وہ کیا جان پائینگے  مہمان ہونا

انہیں دکھ سے ممتاز کیا لینا دینا 
نہ دیکھا کبھی گھر کا ویران ہونا
●●●

جمعرات، 9 جولائی، 2015

● زندگی اب تو مسکرانے دے ۔ سراب دنیا



زندگی اب تو مسکرانے دے
(کلام/ممتازملک۔پیرس)


جان جانی ہے اسکو جانے دے زندگی اب تو مسکرانے دے  دے نیا زخم پر توقف سے داغ پہلے کا تو مٹانے دے  وہ جو سودوزیاں سے ہیں غافل وقت کی راگنی سنانے دے  جن کو تھا بار و صل کو لمحہ ہجر کا قہر ان پہ ڈھانے دے  اس سے پہلے کہ روٹھ جائے کوئ بڑھ کے مجھکو انہیں منانے دے  اس سے پہلے کہ ختم ہو ہر شے آرزو کا جہاں بسانے دے  وہ جو مجھکو ڈبونے آئے تھے حوصلہ ان کا تو بڑھانے دے   بعد مدت کے ہاتھ آئ ہے آج ممتاز کو ستانے دے




زندگی اب تو مسکرانے دے
کلام:(ممتازملک۔پیرس)

جان جانی ہے اسکو جانے دے
زندگی اب تو مسکرانے دے

دے نیا زخم پر توقف سے
داغ پہلے کا تو مٹانے دے

 وہ جو سودوزیاں سے غافل ہیں
وقت کی راگنی سنانے دے

جن کو تھا بار وصل کا لمحہ
ہجر کا قہر ان پہ ڈھانے دے
اس سے پہلے کہ روٹھ جائے کوئی
بڑھ کے مجھکو انہیں منانے دے

اس سے پہلے کہ ختم ہو ہر شے
آرزو کا جہاں بسانے دے

وہ جو مجھکو ڈبونے آئے تھے
حوصلہ ان کا تو بڑھانے دے 

منزلوں تک نہیں چراغ کوئی
شمع امید تو جلانے دے

بعد مدت کے ہاتھ آئی ہے
آج ممتاز کو ستانے دے
●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/