خزاوں میں
رنگ پوشیدہ نہیں صرف بہاروں میں کہیں
دیکھنے والے نظر ڈال تو خزاؤں میں
دھوپ میں بهی بڑی لذت ہے جو محسوس کرو
کیوں سکوں نام ہے وابستہ صرف چھاؤں میں
شہر والوں کی ترقی کا بهلے کیا کہنا
وہ بهی خوشحال جو رہتا ہے میرے گاؤں میں
منزلوں تک دے میرا ساته مجهے کیا ہے بری
ایک سستی سی جو چپل ہے میرے پاؤں میں
ماں بہت جلد ہمیں چھوڑ گئی تهی لیکن
اس کی سب دوست ہیں شامل میری خالاؤں میں
جیسے جیسے ہیں بڑھائے قدم عہدوں کی طرف
اک عجب سا ہے تکلف تیری اداؤں میں
کیا کوئی ذکر کرے گا یہاں نادانوں کا
ہم نے دیکهے بڑے جھگڑے یہاں داناؤں میں
بات آسانی سے ہر بار بگاڑے کوئی
ناامیدی سی چھلکتی ہے ان آشائوں میں
دل کو ممتاز ہے دھڑکا سا خدا خیر کرے
کتنی گھمبیر سی خاموشی ہے فضاؤں میں
●●●