بہانے باز
اللہ کے نام ۔۔۔
میرو نے جیب سے سو روپے کا نوٹ نکالا کر اس ہٹے کٹے بھکاری کو پکڑا دیا۔۔۔
یہ کیا کیا بھائی
حورم نے غصے سے بڑے بھائی سے پوچھا
ارے بھائی فقیر ہے بیچارہ۔۔۔
میرو نے اپنے دھیان میں موٹر سائیکل چلاتے ہوئے جواب دیا
کیا بھائی اچھا بھلا ہٹا کٹا ہے ۔ کام کریں نا۔
آپ کو یہ 100 روپے کسی نے خیرات میں دیے تھے کیا ؟
اللہ نہ کرے بھئی۔ مجھے کیوں خیرات میں دے۔ میں اپنے ہاتھ سے مشقت کرتا ہوں۔
میرو نے بات کاٹتے ہوئے جواب دیا
تو بھائی اسے بھی مشقت کرنی چاہیے نا۔ اس طرح سے اگر آپ نے بغیر محنت کے اسے 100 سو روپے پکڑا دیئے۔ صرف 10 لوگوں نے سارے دن میں پکڑا دیئے۔ تو ایک ہزار روپے کی دہاڑی بغیر محنت کے اس کی لگتی ہے تو وہ کام کیوں کرے۔۔۔
کیا کریں غریبی بھی تو اتنی ہے
بھائی نے ہمدردی سے کہا
تو غریبی آپ کے لیئے نہیں ہے کیا؟
آپ صبح سے شام تک اتنی محنت کرتے ہیں۔ مشکل سے 25 ہزار روپے کماتے ہیں۔ جس میں آپکا مہینہ تک نہیں گزرتا اور یہ آدمی سو سو روپے ایک ایک آدمی سے لینے کے بعد مہینے بھر میں ہزاروں روپیہ اسی طرح اوارہ گردی سے اکٹھا کرتا ہے۔ آپ کو اپنی کمائی پر ترس نہیں آتا۔
اس نے موٹر سائیکل پر بھائی کے پیچھے بیٹھے ہوئے اسے لیکچر دیا۔
کوئی بات نہیں یار ۔۔ہو جاتا ہے ایسے۔۔
میرے بھائی آپ جیسے لوگوں کی غلط جگہ پر ہمدردیوں نے اس ملک میں بھکاریوں اور خواجہ سراوں کو کسی کام کا نہیں چھوڑا ۔ انہیں بھی عام لوگوں کی طرح سلوک ملتا اور نوکری نہ ملنے کا بہانہ نہ دیا ہوتا تو پاکستان میں 4کروڑ لوگ بھیک نہ مانگ رہے ہوتے۔
چار کروڑ لوگ ۔۔۔
میرو کا منہ حیرت سے کھل گیا تمہیں کس نے کہا کہ چار کروڑ لوگ بھیک مانگتے ہیں۔۔
ارے بھائی روز ائے دن سروے شقئع ہوتے ہیں۔
آپ خود ہی دیکھ لو ۔گلی میں، گلی سے باہر ہر جگہ کہیں گاڑی رکتی ہے، ڈھیر کے ڈھیر جتھے کے جتھے بھلے چنگے، ہٹے کٹے صحت مند لوگ منہ پر مٹی مل کر آ کے یہاں کھڑے ہو جاتے ہیں اور پھر ایک کے پیچھے ایک سو لائن لگا کر کھڑے ہوتے ہیں ۔ ان کا بس چلے تو لوگوں کی جیبیں پھاڑ کر پیسے نکال لیں۔۔
سوچو 4 کروڑ لوگ بھکاری بن کر اور خواجہ سرا بن کر اس ملک کی معیشت کو چاٹ رہے ہیں ۔ اور ہمارا دین دوسروں کو ہنرمند بنانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ، نوکری دلانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، بھکاری
بنانے والے پر لعنت بھیجتا ہے۔
ارے بھئی یہ لوگ اتنا پڑھے لکھے بھی کوئی نہیں کون نوکری دے گا کون کام دے گا ؟
کیا مطلب ہے کون کام دے گا ؟
وہ حیران ہو کر بولی کس نے کہا کام کی کمی ہے۔ یہاں صرف وہ پڑھے لکھے ویلے بیٹھے ہیں جنہیں بس افسر ہی بننا ہے اور ٹائی لگا کر ہی کام کرنا ہے۔ ورنہ پاکستان میں اتنا کام ہے کہ سر کجھانے کی فرصت نہ ملے۔ کسی بجلی والے کو، ہیلپر کو، پلمبر کو ، ترکھان کو ، کیبل والے کو باورچی کو ، کسی بھی ہنر مند کو فون کر کے دیکھ لیں کہ وہ کتنی دیر میں آپ کو مہیا ہو گا؟
بیشمار ہنر ہیں ۔
بھئی ہنر کی کوئی ڈگری بھی تو ہونی چاہیے نا
میرو نے بیزار ہو کر کہا جی نہیں حورم بھی مصر تھی۔
دنیا میں کوئی کامیاب آدمی صرف ڈگری کے آسرے پر کامیاب نہیں ہے۔ ساتھ میں ہنر بھی سیکھیئے۔
کام والے لوگ ملتے ہی نہیں ہیں۔ پڑھے لکھے ہونے کا یا ڈگری لینے کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ بس اب اس پر کوئی ہنر سیکھنا یا دفتر کے علاوہ کام کرنا حرام ہو گیا ہے۔
لیکن جس نے ہنر نہیں سیکھا وہ کیا کرے؟
کیا مطلب نہیں سیکھا ؟
کیوں نہیں سیکھا ؟
ہٹے کٹے اچھے بھلے اور چلتے پھرتے ہیں سارا دن، تو کیا یہ یہی وقت کام سیکھنے پہ نہیں لگا سکتے۔۔
حورم نے باقاعدہ جرح کی۔
کیوں نہیں سیکھا کوئی ہنر ؟ چار چھ مہینے ایک سال اور گھر والے گھر چلا ہی لیتے ۔ بھیک مانگ کر ہی سہی۔ جو کچھ نہیں کرنا چاہتا وہ اپنی ہڈ حرامی کو مجبوری کا نام دیکر میدان میں ہمدردہاں سمیٹنے اتر آتا ہے ۔ کمال ہے بھئی۔۔۔
پاکستان میں گداگری کا دھندا اسی نام سے عروج پر ہے ۔ جو نہ اندھے ہیں، نہ لولے ہیں، نہ لنگڑے ہیں ، بس بےغیرت ہیں ۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
بہت سی دولت ہو پر کسی اور کی محنت کی، کے نظریئے کو بھی آج ہمارے میں خوب فروغ حاصل ہوا ہے اسی لیئے ۔۔۔
بے فضول کی بحث مت کرو ۔۔نہیں کرتے لوگ کام ، نہیں ہمت ہوگی ان میں، مجھ سے کیوں بحث کر رہی ہو۔۔۔
میرو نے تنگ آتے ہوئے جواب دیا
بات یہ ہے بھائی کہ ہمارے ملک میں عورت مرد ، چھوٹا بڑا ، ہر آدمی ایزی منی کے چکر میں ہے۔ ہر کسی کو کام نہیں کرنا لیکن عیاشی اسے 22 گریڈ کے افسر کے برابر کی چاہیئے۔پروٹوکول چاہیے، ہر چیز اسے پسند ہے ، نہیں پسند تو بس کام کرنا نہیں پسند، اور انہیں خواہشات کو پورا کرنے کے لیے پھر وہ آسانی سے گناہ کے راستے پر چل پڑتے ہیں۔
اسی گداگری کی یا ڈاکہ زنی کی ایک اور صورت بھی مت بھولیں جس میں کسی دوسرے کے مال کو اسانی سے اپنی جیب میں منتقل کرنا ہے اور وہ ہے کہ امیر بوڑھا پھنسا کر شادی کر لو اور جوان یار کیساتھ عیاشی کرو۔
یہ بات کہنا چاہتے ہوئے بھی بھائی سے نہ کہہ سکی،
لیکن اس کی دل سے آواز آئی کہ
لعنت ہے ایسی عورتوں اور انکے یاروں کی زندگیوں ہر۔
یہ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ کسی کو دھوکہ دیکر مال ہتھیائیں گے اور اس حرام کے مال کے ساتھ کوئی اور انکو وفادار محبت کرنے والا مل جائے گا ۔
حرام اور دھوکے کی کمائی پر اگلا بھی آپکو حرامی اور دھوکے باز ہی ملے گا ۔ کیونکہ دھوکہ دنیا کی سب سے وفادار چیز ہے جو پلٹ کر ہر صورت آپ تک واپس آتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
۔