ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
مُدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
مُدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 25 دسمبر، 2012

● [73] سوچتا ہی نہیں / اردو شاعری / مدت ہوئی عورت ہوئے۔ اشاعت 2011ء

(73) سوچتا ہی نہیں
Sochta hi nahin


بڑے مزے میں میرے رات دن گزرتے ہیں
میں سوچتا ہی نہیں کچھ بھی کھوجتا ہی نہیں
bare maze mein mere rat din guzerte hain
main sochta hi nahin kuch bhi khojta hi nahin
تڑپ تڑپ کے گریبان پھاڑتا ہی نہیں
پھنسا کے انگلیاں بالوں کو نوچتا ہی نہیں
tarap tarap k greban pharta hi nahin
phansa k ongliyan balon ko nochta hi nahin
میں اپنے دل کا لہو آنکھ سے یوں ٹپکا کر
بنا کے آستیں رومال پونچھتا ہی نہیں
main apne dl ka laho ankh se yon tapka kr
bna k astin romal ponchta hi nahin
میں اپنے ظرف کو اک طاق میں سجا بیٹھا
کہ اس تک اب تو میرا ہاتھ پہنچتا ہی نہیں
main apne zarf ko ik taaq mein sja baitha
k is tak ab to mera hath pohenchta hi nahin
میں زخم دیکھ بھی لوں تب بھی درد ہوتا نہیں
کہ بے کلی سے میں مٹھی کو بھینچتا بھی نہیں
main zakhm deikh bhi lon tab bhi dard hota nahin
k bekali se main mutthi ko bhainchta hi nahin
یہ دیکھنا ہے میری فطری بےبسی ممّتاز
بڑے سکون میں ہوں میں کہ سوچتا ہی نہیں
ye daikhna hai meri fitri bebasi Mumtaz
bare sukoon mein hon main k sochta hi nhi
●●●



(73) سوچتا ہی نہیں


بڑے مزے میں میرے رات دن گزرتے ہیں
میں سوچتا ہی نہیں کچھ بھی کھوجتا ہی نہیں

تڑپ تڑپ کے گریبان پھاڑتا ہی نہیں
پھنسا کے انگلیاں بالوں کو نوچتا ہی نہیں

میں اپنے دل کا لہو آنکھ سے یوں ٹپکا کر
بنا کے آستیں رومال پونچھتا ہی نہیں

میں اپنے ظرف کو اک طاق میں سجا بیٹھا
کہ اس تک اب تو میرا ہاتھ پہنچتا ہی نہیں 

میں زخم دیکھ بھی لوں تب بھی درد ہوتا نہیں
کہ بے کلی سے میں مٹھی کو بھینچتا بھی نہیں

یہ دیکھنا ہے میری فطری بےبسی ممّتاز
بڑے سکون میں ہوں میں کہ سوچتا ہی نہیں

●●●
کلام:ممتازملک.پیرس 
مجموعہ کلام:
مدت ہوئی عورت ہوئے
 اشاعت: 2011ء
●●●



 


 

منگل، 30 اکتوبر، 2012

● [40] خواب/ اردو شاعری ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے۔ اشاعت 2011ء


 [40] خواب

KHOWAB


کیوں خواب سے یوں اپنے جگایا گیا ہوں میں
kiyun khab se youn apne jgaya gaya hoon main
کیوں کر زمیں پہ لا کے گرایا گیا ہوں میں
kiun kr zamin pe la k giraya gaya hoon main
مجھ کو تخیلات کی دنیا میں لے چلو
mujh ko takhaulat ki dunya mein le chalo
کڑوی حقیقتو نہیں آیا گیا ہوں میں
karvi haqiqato nahi aaya gaya hoon main
پُرپیچ راستوں کا مسافر نہیں تھا میں
purpaich rastoon ka musafir nahi tha main
کس طرح اِس دیار میں لایا گیا ہوں میں
ks tarha is dyar mein laya gaya hoon main
منظر میری نظر کا بڑا دلنواز تھا
mnzer meri nazer ka bara dl nawaz tha
جس کو تباہ کر کے ستایا گیا ہوں میں
js ko tabah kr k staya gaya hoon main
دلکش سُروں کا میں تو نغمہ تھا دوستو
dilkash suroon ka main to naghma tha dosto
اب موت کے بھی ساز پہ گایا گیا ہوں میں
ab maut k bhi saaz pe gaya gya hoon main
سبزے کا مخمل اوڑہ کےلیٹا تھا بے خبر
sabze ka makhmal orh k leta tha be khaber
بارود کی دھمک سے اُٹھایا گیا ہوں میں
barood ki dhamak se othaya gaya hoon main
شفاف پانیوں کی طرح بہہ رہا تھا میں
shaffaf panion ki tarah beh raha tha main
نفرت کا جس میں زہر ملایا گیا ہوں میں
nafrat ka js mein zehr milaya gaya hoon main
اُونچی بلند چوٹی کھڑا تھا وقار سے
ounchi boland choti khara tha waqar se
ریشہ دوانیوں سے جھکایا گیا ہوں میں
resha dawaniyon se jhukaya gaya hoon main
مجھ کو سمندروں کی وسعت عزیز تھی
mujh ko smandaroon ki wossat aziz thi
کوزے میں اب بزور سمایا گیا ہوں میں
koze mein ab bazor samaya gaya hoon main
ہنسنے کو میرے نہ تھا بہانہ کوئی لازم
hansne ko mere na tha  bahana koi lazim
ممّتاز شدّتوں سے رُلایا گیا ہوں میں
Mumtaz  shiddatoon se rulaya gaya hoon main
●●●
کلام: ممتازملک 
:مجموعہ کلام
مدت ہوئی عورت ہوئے 
:اشاعت 
2011ء
●●●



 [40] 
خواب


کیوں خواب سے یوں اپنے جگایا گیا ہوں میں
کیوں کر زمیں پہ لا کے گرایا گیا ہوں میں

مجھ کو تخیلات کی دنیا میں لے چلو
کڑوی حقیقتو نہیں آیا گیا ہوں میں

پُرپیچ راستوں کا مسافر نہیں تھا میں
کس طرح اِس دیار میں لایا گیا ہوں میں

منظر میری نظر کا بڑا دلنواز تھا
جس کو تباہ کر کے ستایا گیا ہوں میں

دلکش سُروں کا میں تو نغمہ تھا دوستو
اب موت کے بھی ساز پہ گایا گیا ہوں میں

سبزے کا مخمل اوڑہ کےلیٹا تھا بے خبر
بارود کی دھمک سے اُٹھایا گیا ہوں میں

شفاف پانیوں کی طرح بہہ رہا تھا میں
نفرت کا جس میں زہر ملایا گیا ہوں میں

اُونچی بلند چوٹی کھڑا تھا وقار سے
ریشہ دوانیوں سے جھکایا گیا ہوں میں

مجھ کو سمندروں کی وسعت عزیز تھی
کوزے میں اب بزور سمایا گیا ہوں 
میں

ہنسنے کو میرے نہ تھا بہانہ کوئی لازم
ممّتاز شدّتوں سے رُلایا گیا ہوں میں
●●●

ہفتہ، 20 اکتوبر، 2012

● [30] پیاس / اردو شاعری ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے۔ اشاعت 2011ء



[30] پیاس

PYAS

کبھی دیکھا کسی پیاسے کو
Kabhi dekha kisi pyase ko
اُس کی آنکھ میں آنسو نہیں ہوتا
os ki aankh mein aansoo nahi hota
وہ دھاڑیں مار کر
wo dharrein maar kr
میری طرح
meri tarah
تیری طرح
teri tarah
ہر گز نہیں روتا
hr giz nahi rota
لۓ ویران آنکھوں کو
liye weeran ankhoon ko
وہ اپنے خشک ہونٹوں پہ 
wo apne khushq hontoon py
زباں سے
zuban se
تر کیئے جانے کی
ter kiye jane ki
اِک
ik
بےنام کوشش سے
be naam koshish se
زبان کو پھیرتا ہے
zuban ko pherta hai
کوئی
koi
کب جانتا ہے
kb janta hai
اس کی تِشنہ خواہشی کو
os ki tishna khahishi ko
 یہ تو وہی بس جانتا ہے
yeh to wohi bus janta hai
جو کبھی اِس بے بسی 
jo kabhi is be basi 
اور
aur
پیاس کے ِاس دورسے
pyas k is daur se
گزرا ہوا ہے
guzra howa hai
اور
aur
 پھر اِس پیاس کی شدت سے 
phir is pyas ki shiddat se
 اِک دن مر گیا ہے
 ik din mer gya hai
●●●
کلام: ممتازملک 
:مجموعہ کلام
مدت ہوئی عورت ہوئے 
:اشاعت 
2011ء
●●●

● (28) اِظہار / اردو شاعری۔ مدت ہوئی عورت ہوئے ۔ اشاعت 2011ء ‏



[28]  اِظہار

EZHAR

اِس دل کا درد میرےلفظوں میں چھا گیا
is dl ka dard mere lafzoon mein chaa gaya
لفظوں سے پھر قلم کی روانی میں آگیا
lafzoon se phir qalam ki rwani mein aa gaya
اُس کو لگا زمانے کا چرکہ ہے دوستو
os ko laga zamane ka cherka hai dosto
اِظہار سارا شعلہ بیانی میں آگیا
izhar sara shola bayani mein aa gaya
ہم نے تو لاکھ چاہا کہ غم مسکرا اُٹھیں
hum ne to lakh chaha k gham muskora othein
یہ کیا کہ درد آنکھ کے پانی میں آگیا
ye kia k dard aankh k pani mein aa gaya
پھولوں میں بھی پسند بدلتے ہیں بے دھڑک
pholoon mein bhi pasand badalte hain be dhrrak
کل موتیا اب رات کی رانی میں آگیا
kl motia ab raat ki rani mein aa gaya
ہر رنگ کے تھے تیر میری داستان میں
hr rang k they teer meri dastan mein
اب ایک رنگ اور کہانی میں آگیا
ab aik rang aur kahani mein aa gaya
ممّتاز ذمّہ داریوں کے بوجھ کے نیچے
Mumtaz zimmadarion k bojh k neeche
کیسا بڑھاپا اُس کی جوانی میں آگیا
kaisa borrhapa os ki jawani mein aa gaya
●●●
کلام: ممتازملک 
:مجموعہ کلام
مدت ہوئی عورت ہوئے
اشاعت:2011ء
●●●

[28] اِظہار

اِس دل کا درد میرےلفظوں میں چھا گیا
لفظوں سے پھر قلم کی روانی میں آگیا

اُس کو لگا زمانے کا چرکہ ہے دوستو
اِظہار سارا شعلہ بیانی میں آگیا

ہم نے تو لاکھ چاہا کہ غم مسکرا اُٹھیں
یہ کیا کہ درد آنکھ کے پانی میں آگیا

پھولوں میں بھی پسند بدلتے ہیں بے دھڑک
کل موتیا اب رات کی رانی میں آگیا

ہر رنگ کے تھے تیر میری داستان میں
اب ایک رنگ اور کہانی میں آگیا

ممّتاز ذمّہ داریوں کے بوجھ کے نیچے
کیسا بڑھاپا اُس کی جوانی میں آگیا
●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/