ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
نظمیں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
نظمیں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 24 مئی، 2022

● ◇ فتنہ/ نظم/ جا میں نے تجھے آزاد کیا

فتنہ

اے فتنہ پرورو تم کو 
حساب ان سارے فتنوں کا 
خود اپنے گھر میں دینا ہے

یہ شر جتنا بھی پھیلے گا
لہو جتنا بہاو گے 
تم اپنے منہ کی کھاو گے

جو پوری نسل کو برباد کر دے 
عالمی سازش کا قصہ ہے 
یہ کاذب اس تباہی کا بڑا مذموم حصہ ہے۔۔۔۔
               ●●●
کلام:(ممتازملک۔ پیرس)

پیر، 1 مارچ، 2021

● ◇ کہاں پہ حور اور کہاں پہ عورت / نظم۔ سراب دنیا ۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا


 کہاں پہ حور اور 
       کہاں پہ عورت          
     
 

وہ جس کو چھو کر ہوا نہ گزری 
غموں کی کوئی گھٹا نہ گزری
نہ میلے ہاتھوں کی وہ پہنچ میں 
نہ گندی نظروں گناہ سے گزری

جمال اس کا کمال ٹہرا 
ادا میں اس کی قتال ٹہرا 
سبک خرامی ہے اس کی واللہ
کوئی نہ اس پر سوال ٹہرا


اسے کیا کس طرح مقابل
جو ایک عورت کا حال ٹہرا

کہاں بھلا یہ دکھوں کی ماری 
غموں میں جکڑی ہوئی یہ ناری
ہر اک قدم پر نیا فسانہ 
ہر اک قدم سوچتی بیچاری

بچائے خود کو کدھر کدھر سے 
کسی کے ہاتھوں سے یا نظر سے 
بچائے جاں یا کہ روح اپنی
یا اپنی عزت کو جھاڑ گھر سے

ادھر مقابل تو آ ذرا تو 
مجِھے اے حور اصل بتا تو 
کبھی ہے کاٹا کوئی بھی فاقہ
کبھی جنا تو نے کوئی بچہ
کبھی دریدہ بدن ہوئی ہے 
کبھی تو سردی میں جا کے سوئی 
کبھی تو کھا کھا کے مار روئی
کبھی اٹھائے ہیں زخم تو نے  
کبھی جو عزت کہیں گنوائی
کہیں پہ لگ کر قطار میں تو 
ملا نہ راشن تو موت آئی
تمہاری چوٹی پکڑ کے بولو
نکالا گھر سے کبھی کسی نے 
خلاف مرضی کبھی کسی نے
نکاح کے بدلے تمہیں رگیدا 
نہیں۔۔۔ نہیں نا
کبھی نہیں نا.... 
کبھی اتر کر زمیں پر آ تُو
جو مجھ پہ گزرے گزار پا تُو
میں مان لونگی مقام تیرا 
تجھے بھی پہنچے سلام میرا 
میرے مقابل نہ آ سکو گی 
مجھے یقیں ہے کہ میرے رب کو 
میرے ہر اک درد کی خبر ہے 
میرے مقابل وہ آئے گا جو 
میرے ہر اک غم کے ہو برابر
خدا ہے منصف وہی ہے عادل
 نہیں ہے ممتاز تو  مقابل
         ●●●


بدھ، 16 دسمبر، 2020

● ◇ ہر ماں کو پرسہ/ نظم ۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا


ہمارا پرسہ ہر ایک ماں کو 



کیا ہو گا وہاں عالم
 جب پھولوں نے پھولوں کو 
پھولوں کے جنازوں پر
ہر سمت بچھے دیکھا 
کیا ہو گا وہاں عالم
جب دل نے وہاں دل کے 
ٹکڑوں کو کٹے دیکھا  
کیا ہو گا وہاں عالم جب 
اشکوں نے آنکھوں کو 
خوں رنگ سنے دیکھا
دل رک سا گیا ہو گا 
دم سادھ لیا ہو گا 
لاشہ جو پڑے دیکھا
مجبور وہاں ہر اک 
دلسوز جگر لیکر 
پیارے کو کھڑے دیکھا  
😪😪😪😪
(کلام:ممتازملک ۔پیرس)

جمعہ، 26 جون، 2020

◇ کتنا ‏مشکل ‏ہوتا ‏ہے/نظم ‏۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا


کتنا مشکل ہوتا ہے


اپنے پیاروں کی قبروں پر پھول چڑھانا 
کتنا مشکل ہوتا ہے 
بیٹھے بیٹھے لمحہ بھر میں ہیں سے انکو تھے کہہ جانا
کتنا مشکل ہوتا ہے 
کتنی باتیں دل میں رہ گئیں بعد میں خود کو یہ سمجھانا
کتنامشکل ہوتا ہے 
بوری بھرتے کب سوچا تھا کاندھے پر یہ کاش اٹھانا 
کتنا مشکل ہوتا ہے 
                       ●●●
            (کلام /ممتازملک.پیرس)

اتوار، 7 جون، 2020

● ◇ جا میں نے تجھے آزاد کیا / نظم ۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا





جا میں نے تجھے۔۔۔۔۔
                   آزاد کیا



جب میری محبت کی تیری
نظروں میں کوئی قیمت ہی نہیں
اظہار کا میرے  تیرے لیئے
معنی ہی نہیں وقعت ہی نہیں
جب میری حفاظت نے تجھ کو
اس درجہ ہے بیزار کیا
کہ تونے ہی میری چاہت کو
رسوا یوں سر بازار کیا
کیوں بے قدرے کے خاطر یوں
یہ وقت اپنا برباد کیا
جا میں نے تجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔آزاد کیا

موتی کے کھلائے تھے دانے
مخمل میں تجھے ملبوس کیا
پیروں میں تیرے یہ دل تھا میرا
کوئی  اشک تیرا گرنے نہ دیا
لے میں نے محبت کے اپنے
اس پنجرے کا در کھول دیا
اب تجھ کو اجازت ہے اس کی
پرواز جہاں کر بول دیا
جانے پہ تیرے سننا ہم نے
نہ شکوہ نہ فریاد کیا
جا میں نے تجھے۔۔۔۔۔ آزاد کیا

اب پر تیرے کمزور نہیں
مجھ میں سننے کا زور نہیں
کہ قید کیا میں نے تجھ کو
یہ سنکر دل بیزار ہوا
احساس ہوا ہے شدت سے
غلطی تھی میری جو پیار ہوا
جو چاہے جہاں چاہے جاکر
تو اپنا بسیرا اب کر لے
بیکار ہی اپنے آپ کو یوں
چاہت میں تیری ناشاد کیا
جا میں نے تجھے۔۔۔۔ آزاد کیا
          جا میں نے تجھے۔۔۔۔ آزاد کیا

                          ●●●


منگل، 24 مارچ، 2020

معاف کر دے یا خدا / شاعری


معآف کر دے یا خدا 
 (ممتازملک.پیرس)

موت کا شکاری جیسے
 گھات میں ہے لگ چکا 
لے گیا اڑا کے جو بھی 
ہاتھ اسکے لگ چکا
خواب ہیں سمٹ گئے 
ٹکڑیوں میں بٹ گئے
ہر امید  چھپ گئی
 ہر ترقی رک گئی
بے آواز چیخ سے 
 دل ہر اک سہم گیا 
خوف کی رکاوٹوں سے
وقت چرخہ تھم گیا 
روک دے تو قہر کو 
کر آباد شہر کو
دل کو اپنی یاد سے 
اے خدا آباد کر 
شر کی قید میں ہے یہ
 تو اسے آذاد کر
یا الہی رحم فرما
معاف کر دے ہر خطا
آخری گھڑی میں بھی ہے 
ہم کو تیرا آسرا 
تجھ کو زیب دے غرور 
ہم کو عاجزی عطا 
تیرے ہر غضب سے بھاری 
ہے تیرا رحم سدا 
بھولتا نہیں ہے تو 
تو نے ہی ہمیں کہا
تجھ کو آج اپنے اس 
قول سچ  کا واسطہ 
معاف کر دے ہمکو مولا 
تو ہماری ہر خطا
واسطہء مصطفے(ص ع و ) 
واسطہء شیر خدا (رض)
واسطہء سیدہ (رض)
واسطہء کربلآ (رض)
 واسطہء انبیاء (ع س)
واسطہء اصحاب کا (رض)
پڑھ لیا صلی علی 
صلی علی صلی علی   
               ۔۔۔۔۔






جمعہ، 13 ستمبر، 2019

◇ صبح ہونا مقدر ہو چکا ہے۔ نظم۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا



صبح ہونا مقدر ہو چکا ہے 


میں اپنے ناتواں کندھوں پہ کتنا بوجھ سہہ پاوں 
میری ہر آرزو حسرت میں ڈھلنے جا رہی ہے
میرا ہر خواب ٹکڑے ہو رہا ہے
میرا ہر ایک سچ بیچا گیا ہے
میری امید کا ہر باغ تیزابی ہوا ہے
میری ہر آرزو کا،خواب کا،خواہش کا لوگو
جو میرے سامنے لاشہ پڑا ہے  
برائے نام ہے امت جہاں میں 
جو ٹھیکیدار ہے دنیا میں اس کے 
انہیں عیاشی سے فرصت نہیں ہے 
وہ سوچیں امت مسلم کی خاطر 
انہیں اس بات کی ہمت نہیں ہے 
سروں پر باندھ کر صافے 
دماغوں کو یہاں دم دے رہے ہیں 
نگاہوں پر بڑی ہی بےحیائی سے کسی پٹی میں اپنے 
بے ایماں ہونے کا وہ احساس کیا کم دے رہے ہیں 
میرا کشمیر جو خوں رو رہا ہے
جوان و پیر و طفل و زن جو خود کو کھو رہا ہے 
ہمارا حکمراں جا کر کرے سودا حیا کا 
تو پھر اس قوم پر لازم ہے پڑھنا انا للہ 
میرے کشمیر آذادی تو ہے تیرا مقدر 
بھلے سے رات یہ کالی بہت ہے 
مگر یہ یاد رکھنا کہ
اجالا بھی اسے تاریکی کے پیچھے چھپا ہے 
صبح ہونا مقدر ہو چکا ہے ۔۔۔۔۔
                        ●●●


 

جمعہ، 16 اگست، 2013

◇ ● (30) رحمت/ نظم ۔ میرے دل کا قلندر بولے۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا


(30) رحمت


مجھے رحمت بنا کر اس جہاں میں     ہزاروں رنگ دیکر تھا اتارا  
 میرے چاروں طرف                        رشتوں کا اور عزت کا گھیرا
 بنا کر آنکھ کاروشن ستارہ             
  میرے رب نے بڑے ہی چاؤ سے تھا
 مجھے دلکش جہاں میں لا اتارا            
   مگر یکدم یہ کیا سے کیا ہوا ہے 
 کہ بابا جان کا دشمن ہوا ہے                      تو بھائی  
 اک لٹیرا بن گیا ہے
  بتاؤ مجھ کو میرا گھر کہاں ہے          پناہ مل جاۓ مجھکو  
 وہ ایسا در کہاں ہے     
  یہاں جو چاہے
 لیکر ہاتھ میں تیزاب کی بوتل  
 عطا کردہ خدا کے حسن کو 
برباد کر دے  
  میں جب انکار کر دوں نفس کے شیطان کو تو 
  وہ مجھ کو جس طرح چاہے
  سڑک پر لا کے پٹخے  
 اور پھر بے حال کر دے 
  خدایا ظلم کی یہ 
  کیسی آندھی چل پڑی ہے
  میری عزت کے رکھوالے  
 میرے ہی دام لگواتے
 نظر آنے لگے ہیں 
   تو گویا 
   حشر ہے اب ایک اک دن  
    جو گزرتا جا رہا ہے  
 کلیجہ میرا اب کرنے کو چھلنی  
 نظر کے سامنے    
 خنجر کو دھارا جا رہا ہے 
 مجھے اس ظلم کے مقتل میں لوگو 
  ہنس ہنس کر پکارا جا رہا ہے۔۔۔
                     ●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: 
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء
       ●●●        

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/