ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
میرے دل کا قلندر بولے۔ نظمیں۔ اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
میرے دل کا قلندر بولے۔ نظمیں۔ اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 16 اگست، 2013

● (69) ٹوٹے تارے / نظم۔ میرے دل کا قلندر بولے


(69) ٹوٹے تارے



ٹوٹے ہوئے تارے کو دیکھو تو دُعا مانگو 
پھر سے نہ بچھڑ جائیں دنیا کے جھمیلے میں

کچھ فیصلے کرنے ہیں کچھ راز بھی کُھلنے ہیں  
لوگوں میں کہیں کیسے ملتے ہیں اکیلے میں 

دل نے جو صدا دی تو دل تک وہ پلٹ آئی
اِک گونج سی سنتے ہیں اتنے بھرے میلے میں 

کب ہم کو میسر تھی عزت یہ زمانے میں 
مصروف تھے جینے کی اِک رسم نبھانے میں 

پھر جیسے ندا آئی چُپ چاپ چلے آؤ
جو دل میں چھپایا ہے وہ حال سنا جاؤ

جنبش جو ہوئی لب کو دیکھا تو عجب عالم
مصروف واں  خلقت تھی کیا حال سنانے میں 

چُپ چاپ تکے ہم تو خاموش رہے ہم تو 
اپنا لگا ہلکا تھا اوروں کے سنے غم تو 

سر اپنا جھکا دیکھا تو عقل چلی آئی
نظریں یہ اٹھیں جس پل جٹ جاتی بتانے میں 

دل درد کا ساگر ہے اور آنکھ کا پیالہ ہے 
ہر لمحہ بھرا اسکو ہر لمحہ نکالا ہے 

تھوڑی سی تسلی بھی شاید نہ اسے بھائی 
مصروف رہی دنیا ساگر کو سکھانے میں 
●●●
کلام \مُمتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●

● (21) ڈرتے ہو مجھ سے/ اردو شاعری۔ نظم۔ میرے دل کا قلندر بولے





(21) ڈرتے ہو مجھ سے



قوم ہوں میں ڈرتے ہو مجھ سے
مجھ کو لوٹ کے 
مجھکو بیچ کے 
بے شرمی کی حد کو توڑے
چار آنکھیں کرتے ہو مجھ سے
قوم ہوں میں ڈرتے ہو مجھ سے

سارے ظالم سارے ڈاکو
سارے شرابی سارے ہلاکو
میرے منہ پر کالک مل کر
رحم طلب کرتے ہو مجھ سے
قوم ہوں میں ڈرتے ہو مجھ سے

میں مظلوم اور میں بیچاری
دنیا میں ہوں ماری ماری
بچے میرے بھٹکیں دردر
صرف نظر کرتے ہو مجھ سے
قوم ہوں میں ڈرتے ہو مجھ سے

جب مرنا ہے سوچ لیا ہے 
اب دھرنا ہے سوچ لیا ہے
اپنی شرط پہ اب جاں دینگے
جان طلب کرتے ہو مجھ سے
قوم ہوں میں ڈرتے ہو مجھ سے

جھوٹو تم سے اب نہ ڈریں گے
بجلی بنکر تم پہ گریں گے
موت اور بھوک کے بانٹنے والو
کیوں بڑ بڑ کرتے ہو مجھ سے
قوم ہوں میں ڈرتے ہو مجھ سے
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: 
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء
●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/