ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
میرے دل کا قلندر بولے /ERE DIL KA QLQNDER BOLE لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
میرے دل کا قلندر بولے /ERE DIL KA QLQNDER BOLE لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 21 فروری، 2019

آذاد پرندوں کی طرح/ شاعری


انسانیت
(کلام/ممتازملک۔پیرس)




آذاد پرندوں کی طرح گھوم رہی ہوں 
سرشار ہوں فطرت پہ اور جھوم رہی ہوں 

پیسوں کے عوض کچھ نہیں بکتا ہے جہاں پر
کردار کی جب ہی تو میں  معصوم رہی ہوں 

انسانیت ہے نام میرا تجھکو پتہ کیا
دنیا میں تو اکثر ہی میں معدوم رہی ہوں 

درپردہ گناہوں کا ہے بازار سجایا
ہاں سامنے لوگوں کے میں مخدوم رہی ہوں

روکا نہیں جب تک کسی ظالم کے ستم کو 
اس پل تلک میں خود بڑی مظلوم رہی ہوں 

ممتاز میری روح میں ہلچل ہے یہ کیسی
شاید یہ اثر ہے کہ میں محکوم رہی ہوں 
۔۔۔۔۔۔

بدھ، 28 ستمبر، 2016

زندگی کی زلف کو

جمعہ، 16 اگست، 2013

مجھے امید ہے




امید


مجھے امید ہے اک دن اندھیرے روٹھھ جائیں گے
 نئ صبح طلوع ہو گی سویرے مسکرائیں گے

   خراماں اور سبک رفتار ہواؤں کے تھپیڑے ہوں 
  نہ بنکر آندھیاں سر سے چھتوں کو یہ اڑائیں گے 

  چراغاں اب مزاروں کا مقدر ہی نہیں ہو گا  
 محلے اور گلی کوچے  بھی اک دن جھلملائیں گے 

   نئ اب کونپلیں پھوٹیں نۓ پتے اگیں گے اب   
  درختوں کے لبادے  بھی نیا جوبن دکھائیں گے

  نہ پانی کا کبھی لہجہ کہیں سیلاب سا ہو گا 
   بھری ندیاں چلیں گی اور دریا گنگنائیں گے  

ہمارا ہاتھ تو تھاما ہے قدرت نے فراغت سے  
  پسینہ لے کے ماتھے پر قدم آگے بڑھائیں گے   

 بہت ہی جلد  ایسی بھی کوئ صبح طلوع ہو گی 
  جہاں جا کر اندھیرے اب سدا کو منہ چھپائیں گے  

  زرا ہمت کرو مُمتاز کہ اُمید زندہ ہے
  ہمارے کھیت پھر اس شان سے ہی لہلہائیں گے
........................

زندگی کی زلف




زندگی کی زلف

تم زندگی کی زلف کو کتنے بھی پیچ دو
  سچی گواہیاں بھی سر عام بیچ دو 

   کر نہ سکو گے مجھ کو کبھی مبتلاۓ خوف
    چاہے کسی جگہ بھی میری کھال کھینچ دو   

 ہم کو اگر نصیب نہیں بارش مراد
 وادئ حیا کی خون جگر سے ہی  سینچ دو

  مقدور بھر جو میری اطاعت نہ ہو قبول 
  مٹھی میں میرا نامة اعمال بھینچ دو

  یا تو میری حیات کا مُمتاز ہو معیار  
 یا پھر میری حیات کا نقشہ ہی کھینچ دو

 کلام/  مُمتاز ملک 
..................
  بیوپار /  BUPAR



بیوپار



اک تصویر دی مار نے لوکی
کر دے کی بیوپار نے لوکی

سوہڑیاں رناں کار بیٹھا کے
کوجیاں دے ہوڑں یار اے لوکی

اک پل نوں جے ساہ رُک جاوے
فیر پھلاں دے ہار نے لوکی

کمزوراں نوں زور وکھاوڑں
زور آور اگے ہار دے لوکی

سامڑیں آ کے جپھیاں پاوڑں
بچھوں خنجر مار دے لوکی

دھیاں والے جاڑندے نے اے
کیوں ہوندے لاچار نے لوکی

سچ بولن جے ودے کوئ
طعنے لکھ لکھ مار دے لوکی

حوصلہ مند نوں اگے کر کے کے
کلیاں سولی چاڑ ھدے لوکی

چنگا قدم اُٹھاون دے لئ
ممتاز کرن تکرار اے لوکی
کلام / مُمّتازملک
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
 

کچھ نام


کچھ نام

کچھ نام زباں پر ہوتے ہیں 
  کچھ رہتے دل میں گھر کر کے 
  
 کچھ ناطے وقت گزاری کے 
  کچھ رشتے باہیں بھر بھر کے

   کچھ اشک تو رہتے پلکوں پر 
  ہر جنبش پر جو گر جائیں 
 پر ان اشکوں کا کیا کیجیۓ
  جو دل میں بہیں دریا بن کے

 آ  پار کریں دریا ہم بھی   
آجانچیں اسکی گہرائ  

  لازم تو نہیں کہ مر جائیں
   ہم چار قدم غم کے دھر کے 

  مظلوم بھی ظالم ہوتا ہے  
جو سہتا ہے پر کہتا نہیں

  اٹھو آواز اٹھا لو اب
  پھر ہاتھ گھماؤ اک دھر کے

 یا سینہ تان کے نکلو تم
   یا مر جاؤ خاموشی سے

  کوئ اسکو یاد نہیں کرتا 
  لاکھوں گزرے ہیں کھا مر کے

  اک بدمعاش ہزاروں پر
 کیسے بھاری ہو سکتا ہے

   کیوں کہ تم اسکے غلاموں میں
 مُمتاز کھڑے ہو بت بن کے

 کلام / مُمتاز ملک 
 ..................

بھول


بھول

پہلے خوشی سے دل پہ میرے پاؤں رکھ دیا 
  پھر کہہ دیا کہ مجھ سے بڑی بھول ہو گئ  

 کٹھنائیوں کے پار لگایا تو کہہ دیا  
اب ساتھ تیرے زندگی فضول ہو گئ  

 ہم نے جوانی تیری محبت پہ پہ وار دی 
  اب راستوں میں اڑتی ہوئ دھول ہو گئ  

 الفاظ تیرے منہ سے نکلنے کی دیر تھی 
 جو تھی بری وہ بات بھی معقول ہو گئ 

  ہاتھ اٹھنے سے پہلے بھی دعا تو کبھی کبھی 
  کیا جانتے نہیں ہو کہ مقبول ہو گئ 

 مُمتاز ہم قدم بھی ابھی نہ جما سکے 
 دنیا تو انتخاب میں مشغول ہو گئ 

 کلام  مُمتازملک  
..................

کتنے رنگ




کتنے رنگ

اور تو کتنے رنگ بدل کر میرے سامنے آئیگی 
   اور تو کتنے دھوکے دیگی  کتنے ناث دکھائیگی

  نہ تجھ میں تہذیب کہیں ہے نہ تیرا ایمان کوئ
    جو تیرا اعتبار کریگا  اسکو جُل دے جاۓ گی 

 دل پر ایسا وار کریگی دل کے ٹکڑے چار کریگی 
  روشن آنکھ اور  سنتے کان  میں کتنا زہر گھلاۓ گی  

 جو بھی تیرے پیچھے آیا رسوا ہوا بدنام ہوا 
  جتنا تجھ سے دور میں بھاگوں اتنا پیچھے آۓ گی 

 اپنے اپنے ظرف کے جیسا سب کا تیرے ساتھ رویہ
  لیکن تُو تو اک لاٹھی سے سب کو ہانکے جائیگی

تجھ سے تو مُمتاز کی راہیں کبھی بھی مل نہ پائیںگی 
 تم میں ہے گر رتی غیرت منہ نہ مجھے دکھاۓ گی 

  کلام / مُمتازملک
................

مرہم ہاتھ



مرہم ہاتھ


میں نے مرہم رکھنے والے  ہاتھوں زخم اٹھاۓ ہیں 
  جس سے دوا کی تھی امید درد اسی سے پایا ہے  

 گل بلبل کو بیچ رہا ہے  بلبل نے بھی چاہت سے 
  گل کی بولی لگوانے کو اک بازار سجایا ہے  

پھرحام اورسام کی جنگ ہے یہ اور وقت بڑا سرکش لوگو
   پھر زرداروں کے ٹولے نے سب کا وزن گھٹایا ہے

   جو تو نے تجوری میں رکھا وہ خون اور پسینہ میرا ہے 
  اب سانپ اور بچھو بننے کو بیتاب تیرا سرمایہ ہے  

 اک الٹے پھیر کی باری ہے اور بہت بڑی تیاری ہے 
یہ وقت کی ٹک ٹک نےہم سے ہنستے ہنستے فرمایا ہے

 کلام / ممتاز ملک .
....................

● (76) یا الہی تیرے دربار میں/ دعا ۔ میرے دل کا قلندر بولے


دعا
(76) یاالہی تیرے دربار میں 



یا الہی تیرے دربار میں حاضر ہو کر 
  میں کروں عرض یہ ہی سر کو جھکا رو رو کر

   بادشاہی ہے تیری اور خزانے تیرے 
  یہ زمانہ ہی نہیں سارے زمانے تیرے

  میری بے خوابی میری نیند کی نعمت تیری
  بھوک بھی تیری تو لذت بھرے کھانے تیرے   

  بحر میں بر میں چلا کرتی ہے مخلوق تیری
   جن کی ہر سانس بیاں کرتی فسانے تیرے  

 تو جسے چاہے زمانے کی حکومت دیدے 
  کیسے مُمتاز کوئی ماپے پیمانے تیرے  
●●●
 کلام: مُمتازملک 
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء 
●●●

منگل، 30 جولائی، 2013

میری نگاہ



میری نگاہ

میری نگاہ میرا دل یہ میرے بس میں نہیں  
 جہاں پہ روح پھڑپھڑاۓ اس قفس میں نہیں

 ہو پُر خطر ہر لمحہ شکار ہونے کا
   میں کیسے مان لوں کہ یہ میرے نفس میں نہں

 نظر جو عزت و تکریم سے ہو بے بہرہ  
 شمار اسکو کیا جاۓ کیا ہوس میں نہیں

   زمانے بھر کی کثافت جو ساتھ لے کے چلا

  تمہارے ساتھ ہے شامل تو اب نجس میں نہیں

کہں سے ڈھونڈ کے مُمتاز لا سکو تو کہو

 ہے تیر کونسا جو تیرے نیم کش میں نہیں 

 کلام/  مُمتاز ملک  

....................

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/