کشید کر
(کلام: ممتاز ملک۔ پیرس)
❤راتوں سے وحشتوں کے وہ لمحے کشید کر
خوابوں کے رکھ دیئے تھے جہاں سر برید کر
💛سونے کے واسطے زرا آنکھیں تو موندیئے
ہم نے اڑا دیئے ہیں سبھی غم خرید کر
💔 دنیا بدل رہی ہے میرے اے دروغ گو
جدت پسند بن تو بہانے جدید کر
🖤 سامان قہر رب ہے بپا جو نہ پوچھئے
رشتے گزر رہے یوں دامن درید کر
💙رفتار سست ہے تیری گفتار تیز ہے
دعووں میں کچھ عمل کااضافہ مذید کر
💜 اپنے پروں پہ کر کے بھروسہ تو دیکھئیے
اونچی اڑان کے لئے محنت شدید کر
🧡دیوانے سے نہ ہوش کی امید کیجیئے
بندہ گناہگار اسے برگزید کر
💖برسوں سے سن رہے ہیں یہ احوال درد کے
ممتاز اب خوشی کی بھی آ کر نوید کر
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں