پر کیف ہیں ہوائیں
اردو نعت
ایسے حسین نظارے پرکیف ہیں ہوائیں
لاکھوں کرم سمیٹیں آقا کے شہر جائیں
پرکیف ہیں ہوائیں پرکیف ہیں ہوائیں
وہ ہی دکھائی دیں گے ہم جس جگہ کھڑے ہوں
محسوس ہوں وہیں پر دل کو جہاں بٹھائیں
پرکیف ہیں ہوائیں پرکیف ہیں ہوائیں
آنکھوں کو چین ملتا ٹھنڈک پڑے کلیجے
آنسو نہیں ہیں رکتے جب حال دل سنائیں
پرکیف ہیں ہوائیں پرکیف ہیں ہوائیں
غم کے سمندروں سے ممتاز وہ نکالیں
ملتا سکون دل کو قدموں میں جب بٹھائیں
پرکیف ہیں ہوائیں پرکیف ہیں ہوائیں
-----