ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
انتخاب لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
انتخاب لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 19 جنوری، 2019

اک میں ہی نہیں تنہا


اک میں ہی نہیں تنہا 


اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
جو ربِ دوعالم کا محبوب یگانہ ہے

کل جسنے ہمیں پُل سےخود پارلگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے ، سبطین کا نانا ہے


اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جوحسن وشمائل میں یکتائے زمانہ ہے


عزت سےنہ مرجائیں کیوں نام محمد پر
ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے


آؤ درِ زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی، لجپال گھرانا ہے


ہوں شاہِ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پروا دشمن جو زمانہ ہے


یہ کہہ کر درِ حق سے لی موت میں کچھ مُہلت
میلاد کی آمد ہے، محفل کو سجانا ہے

قربان اُس آقا پر کل حشر کے دن جس نے
اِس امت آسی کو کملی میں چھپانا ہے


سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو کیا حیرت
بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے


پُر نور سی راہیں بھی گنبد پہ نگاہیں بھی
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے

ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رودادِ الم اپنی
جب اُن کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے


محرومِ کرم اس کو رکھئے نہ سرِ محشر
جیسا ہے "نصیر" آخر سائل تو پرانا ہے


(کلام/ سید نصیر الدین نصیر ر ح ع)

منگل، 11 دسمبر، 2018

تیرا کھاواں ۔۔ انتخاب

انتخاب



تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
تیرا میلاد میں کیوں نہ مناواں یارسول اللہ

حلیمہ کلی نوں دیکھے کدی سرکار نوں دیکھے
میں کیڑی سیج تیرے لئی سجاواں یا رسول اللہ

میں کج وی نئیں جے تیرے نال میری کوئی نسبت نئیں
میں سب کج ہاں جے میں تیرا سدا واں یارسول اللہ





جگاؤ پاگ میرے وی ابو ایوب دے وانگوں
مقدر اوس دا کیتھوں لیاواں یارسول اللہ

میرا وی دل تے چاؤندا اے تسی میرے وی گھر آؤ
میں کیڑے مان تھیں گھر وچ بلاواں یا رسول اللہ

مدینے آکے ایہو رات دن میری عبادت اے
تیرے روضے توں نہ اکھیاں ہٹاواں یارسول اللہ

اجل دے آون توں پہلاں جے تیری دید ہو جائے
میں ایسی موت توں قربان جاواں یا رسول اللہ 
۔۔۔۔۔۔

بدھ، 4 جولائی، 2018

ماہ رجب (انتخاب)


انتخاب: ممتازملک 
تحریر:
ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

                  ماہ رجب

رجب توبہ کا مہینہ ہے، شعبان محبت کا اور رمضان تقرب کا مہینہ ہے۔حضور اکرم کا ارشاد ہے:

”پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جن میں اللہ اپنے بندے کی دعا کو رد نہیں کرتا، 
ماہِ رجب کی پہلی رات، ماہِ شعبان کے وسط کی رات، جمعہ کی رات، عیدالفطر کی رات اور قربانی کی رات“۔ (السید احمد الہاشمی، مختار الاحادیث النبویہ والحکم المحمدیہ حدیث نمبر 568.)ماہ رجب بڑی فضیلت کا حامل ہے۔ 

رجب لفظ ترجیب سے نکلا ہے جس کے معنی تعظیم کے ہیں۔ اس کے دیگر معانی بھی ملاحظہ فرمائیں: ( i) ۔الاصب (سب سے تیز بہاﺅ):

 اس ماہ میں توبہ بڑی جلد قبول ہوتی ہے اور عصیاں کے صحرا دریائے رحمت و مغفرت کے تیز بہاﺅ سے سیراب ہوجاتے ہیں۔ عبادت گزار انوار قبولیت سے فیض پاتے ہیں۔ (ii)۔ الاصم (سب سے زیادہ بہرہ): 

زمانہ قبل اسلام میں اس ماہ میں جنگ و جدل کی آواز قطعاً سنائی نہیں دیتی تھی۔ جنگ اس ماہ میں حرام ہے۔

 (iii)۔ رجب جنت کی ایک نہر کا بھی نام ہے جو اس ماہ کے روزے داروں کو نصیب ہوگی۔(iv)۔ مطہر (پاک کرنے والا): رجب کو پاک کرنے والا اس لئے کہتے ہیں کہ یہ روزے داروں کے گناہوں اور تمام برائیوں کو پاک و صاف کردیتا ہے۔ 
اس ماہ میں دعائیں خوب قبول ہوتی ہیں۔ سورة توبہ کی آیت نمبر 36 میں ارشاد ہے:”مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے‘ 
اسی دن سے جب سے آسمان و زمین کو اس نے پیدا کیا ہے ان میں سے چار حرمت و ادب کے ہیں۔ یہی درست دین ہے‘ تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقیوں کے ساتھ ہے“۔
اللہ تعالیٰ نے ذی القعد‘ ذی الحجہ،محرم اور رجب کو محترم قرار دیا۔

 ان حرمت والے مہینوں میں نافرمانی بہت ہی قبیح ہے۔ جس طرح مقدس مقامات اور مبارک اوقات میں نیکی کا ثواب زیادہ ملتا ہے اسی طرح ان مقامات اور اوقات میں نافرمانی کی سزا زیادہ ہوتی ہے۔ (بحوالہ: پیر محمد کرم شاہ الازہری: ضیاءالقرآن، جلد دوم، صفحہ 202)شب معراج کا واقعہ (27 رجب ):

ماہ رجب کی فضیلت اس لحاظ سے بھی ہے کہ اس میں پہلی بار حضرت جبرائیل ؑ وحی لے کر نبی اکرم پر نازل ہوئے تھے۔ اسی ماہ تاریخ اسلام میں شب معراج کا واقعہ پیش آیا جو بہت اہمیت اور عظمت کا حامل ہے۔ یہ واقعہ 27 رجب کو پیش آیا۔ 

اس ماہ تکمیل عبودیت ہوئی تھی۔ یہ معجزہ ایک ایسا اعزاز ہے جو کسی اور نبی کو نہیں ملا۔ امام غزالی مکاشفة القلوب میں رقمطراز ہیں:

”حضور اکرم نے فرمایا: رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے“۔ حضرت ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ حضور اکرم نے فرمایا: جس نے ستائیس رجب کو روزہ رکھا اس کے لئے ساٹھ ماہ کے روزوں کا ثواب لکھا جائے گا۔ حضور اکرم نے فرمایا: یاد رکھو رجب اللہ کا مہینہ ہے۔ جس نے رجب میں ایک دن روزہ رکھا، ایمان کے ساتھ اور محاسبہ کرتے ہوئے تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضوانِ اکبر ( یعنی سب سے بڑی رضا مندی) لازم ہوگئی“ (بحوالہ : امام غزالی مکاشفتہ القلوب، صفحات: 680-678)نوسو برس عبادت کا ثواب:رجب کے پہلے جمعہ سے جب رات کا تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو ہر فرشتہ رجب کے روزے رکھنے والے کے لئے مغفرت کی دعا کرتا ہے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ نے فرمایا: جس نے ماہ حرام میں تین روزے رکھے، اس کے لئے نو سو برس کی عبادت کا ثواب لکھ دیا گیا۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ سے نہ سنا ہو تو میرے کان بہرے ہوجائیں۔امام دیلمی سے روایت ہے کہ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا: میں نے جناب رسول اللہ کو یہ فرماتے سنا: اللہ تعالیٰ چار راتوں میں بھلائی کی مہر لگاتا ہے۔ عید قربان کی رات کو ، عیدالفطر کی رات کو، نصف شعبان کو اور رجب کی پہلی رات کو۔دعا کی قبولیت: 
امام دیلمی نے حضرت ابو امامہؓ سے روایت نقل کی کہ جناب رسول اللہ نے فرمایا: پانچ راتیں ایسی ہیں کہ ان میں کوئی دعا رَد نہیں ہوتی: 1۔ رجب کی پہلی رات۔ 2۔ نصف شعبان کی رات (یعنی چودہ اور پندرہ کی درمیانی رات)3۔ جمعرات۔4۔ عیدوں کی رات۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی اپنی تصنیف غنیة الطالبین میں فرماتے ہیں کہ ایک بار رجب کا ہلال دیکھ کر حضرت عثمانؓ نے جمعہ کے دن منبر پر چڑھ کر فرمایا: کان کھول کر سن لو یہ اللہ کا مہینہ ہے اور زکوٰة ادا کرنے کا مہینہ ہے۔ اگر کسی پر قرض ہو تو اپنا قرض ادا کردے اور جو کچھ مال باقی ہے اس کی زکوٰة ادا کردے۔رجب کے روزوں کی فضیلت :اگر کوئی رجب میں ایک دن کا روزہ رکھے اور اس کی نیت اللہ تعالیٰ سے ثواب کی ہو اور خلوص سے اللہ کی رضا کا طلب گار ہو تو اس کا ایک دن کا روزہ اللہ تعالیٰ کے غصے کو بجھا دے گا اور آگ کا ایک دروازہ بندکرا دے گا اور اگر اسے تمام زمین بھر کا سونا دیا جائے تو اس ایک روزے کا پورا ثواب نہ مل سکے گا اور دنیا کی کسی چیز کی قیمت سے اس کا اجر پورا نہ ہوگا۔ اگر یہ اجر پورا ہوگا تو قیامت کے دن ہی حق تعالیٰ پورا فرمائے گا۔ اس روزے دار کی شام کے وقت افطار سے پہلے دس دعائیں قبول ہوں گی۔ اگر وہ دنیا کی کسی چیز کے لئے دعا مانگے گا تو حق تعالیٰ وہ اسے عطا فرمائے گا۔ 

حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا : نبی اکرم نے رمضان کے بعد کسی ماہ کے اکثر روزے نہیں رکھے بجز رجب اور شعبان کے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جو کسی حرمت والے مہینے کے جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کے تین روزے رکھ لے، حق تعالیٰ شانہ‘ اس کے لئے نو سو سال کی عبادت لکھ لے گا۔ کہا جاتا ہے

 رجب ترک غداری کے لئے ہے، شعبان فرمانبرداری اور وفاداری کے لئے ہے اور رمضان صدق و صفائی کے لئے ہے۔ سال کی مثال ایک درخت کی ہے۔ رجب اس درخت میں پتے پھوٹنے کا زمانہ ہے، شعبان اس میں پھل آنے کا موسم ہے اور رمضان پھل پکنے کا وقت ہے۔حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم سے سنا کہ آپ نے فرمایا: جو رجب کا ایک روزہ رکھ لے گویا اس نے ایک ہزار سال کے روزے رکھے اور گویا اس نے ایک ہزار غلام آزاد کئے اور جو اس میں خیرات کرے گویا اس نے ایک ہزار دینار خیرات کیے اور اللہ تعالیٰ اس کے بدن کے ہر بال کے عوض ایک ہزار نیکیاں لکھتا ہے۔ ایک ہزار درجے بلند فرماتا ہے اور ایک ہزار برائیاں مٹادیتا ہے اور اس کے لئے رجب کے ہر روزے کے عوض اور ہر صدقے کے عوض ایک ہزار حج اور ایک ہزار عمرے لکھ لیتا ہے۔نبی اکرم نے فرمایا کہ جو رجب کی پہلی تاریخ کا روزہ رکھے تو یہ روزہ ثواب میں ایک ماہ کے روزوں کے برابر ہے اور جو سات روزے رکھ لے اس سے جہنم کے ساتوں دروازے بند ہوجاتے ہیں اور جو آٹھ رکھ لے اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں اور جو دس رکھ لے حق تعالیٰ اس کی برائیاں نیکیوں سے بدل ڈالے گا اور جو اٹھارہ روزے رکھ لے تو ایک آواز دینے والا آسمان میں اعلان کرتا ہے کہ اس کے گناہ بخش دئیے گئے اب ازسر نو نیک عمل کرے۔عمر بھر کے گناہوں کا کفارہ:حضرت سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے : جس نے ستائیسویں (27) کا روزہ رکھا، اس کے لئے یہ روزہ عمر بھر کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا اور اگر وہ اس سال مرجائے گا تو شہید ہوگا۔ پچاس سال کے گناہ معاف:حدیث پاک میں ہے کہ 

جس نے رجب کے مہینے میں ایک بار سورة اخلاص (یعنی قل ہواللہ شریف) پڑھی اللہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ بخش دے گا۔ حضرت علیؓ کا عمل:حضرت علیؓ پورے سال میں خاص طور سے عبادت کے لئے ان چار راتوں میں خوب سرگرم عمل رہا کرتے تھے۔ 

رجب کی پہلی تاریخ میں، عید الفطر کی رات میں، عیدالاضحی کی رات میں اور نصف شعبان کی رات میں۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ جو کوئی رجب کی پہلی جمعرات کا روزہ رکھے پھر جمعہ کی رات میں مغرب سے لے کر عشاءتک بارہ رکعت نماز پڑھ لے اور ہر رکعت میں ایک بار سورة فاتحہ، تین بار سورة قدر اور بارہ بار سورة اخلاص پڑھ لے اور ہر دو رکعت پر سلام پھیر دے اور سلام پھیر کر ستر بار یہ درود پڑھ لے: اللھم صلی علے محمدن النبی الامی وعلیٰ آلہ سبوح قدوس ربنا ورب الملائکة الروح ۔پھر سجدے سے سر اٹھا کر ستر بار یہ دعا پڑھے رب اغفر وارحم وتجاوز اعمالھم فانک انت العزیز الاعظم۔ پھر دوسرے سجدے میں جاکر پہلے سجدے والی دعائیں پڑھے تو مرادیں پوری ہوں گی۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو بندہ اور جو کنیز یہ نماز پڑھ لے گی یقینا حق تعالیٰ اس کے تمام گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ اور اس کی ریت کے ذرات کے، پہاڑوں کے وزن کے، بارش کے قطروں کے اور درختوں کے پتوں کے برابر کیوں نہ ہوں اور قیامت کے دن اس کی شفاعت اس کے خاندان کے سات آدمیوں کے حق میں قبول کرلی جائے گی اور قبر کی پہلی ہی شب میں اس کے پاس اس نماز کا ثواب کھلے ہوئے چہرے کے اور جاری زبان کے ساتھ آئے گا۔ تاجدارِ انبیاءحضرت محمد نے فرمایا کہ رجب میں ایک دن اور ایک رات ایسی آتی ہے کہ اگر کوئی اس میں روزہ رکھ لے اور اس رات عبادت کرے تو اسے سو سال کے روزوں کا اور سو سال کی راتوں کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ یہ دن رات رجب کی 27 ویں تاریخ ہے۔ اسی دن رسول اللہ مبعوث فرمائے گئے۔ماہ رجب کی عبادات: قرآن و حدیث کی روشنی میں ماہ رجب کی فضیلت بیان کی گئی۔ اس فضیلت کے پیش نظر ماہ رجب کی عبادات حسب ذیل ہیں: 1۔ یکم رجب کو روزہ رکھا جائے۔2۔ 27رجب کو چونکہ معراج شریف ہے لہٰذا اس دن روزہ رکھا جائے۔3۔ اس ماہ میں توبہ کثرت سے کی جائے۔4۔ اس ماہ میں تین روزے بروز جمعرات، جمعتہ المبارک اور ہفتہ ضرور رکھے جائیں کیونکہ ان تین روزوں کا ثواب نو سو سال کی عبادت کا ثواب ہے۔5۔ اس ماہ میں زکوٰة دی جائے۔6۔ کسی کا قرض ادا کرنا ہو تو اس ماہ میں وہ قرض ادا کیا جائے۔7۔ ہمارے وہ اقارب جو فوت ہوچکے ہیں (مثلاً والدین وغیرہ) ان کی مغفرت کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم رجب کی فیوض وبرکات سے فائدہ اٹھائیں۔ آمین!
                   -------------

بدھ، 7 فروری، 2018

حکیم سعید کی ایک قیمتی۔ انتخاب نظم

یہ نظم آج سے 35 سال قبل حکیم سعید صاحب نے کہی تھی ،

جہاں تک کام چلتا ہو *غذا* سے
وہاں تک چاہیے بچنا *دوا* سے

اگر *خوں* کم بنے، *بلغم* زیادہ
تو کھا *گاجر، چنے ، شلغم* زیادہ

*جگر کے بل* پہ ہے انسان جیتا
اگر ضعف جگر ہے کھا *پپیتا*

*جگر* میں ہو اگر *گرمی* کا احساس
*مربّہ آملہ* کھا یا *انناس*

اگر ہوتی ہے *معدہ* میں گرانی
تو پی لی *سونف یا ادرک* کا پانی

تھکن سے ہوں اگر *عضلات ڈھیلے*
تو فوراََ *دودھ گرما گرم* پی لے

جو دکھتا ہو *گلا نزلے* کے مارے
تو کر *نمکین* پانی کے *غرارے*

اگر ہو درد سے *دانتوں* کے بے کل
تو انگلی سے *مسوڑوں* پر *نمک* مَل

جو *طاقت* میں *کمی* ہوتی ہو محسوس
تو *مصری کی ڈلی ملتان* کی چوس

شفا چاہیے اگر *کھانسی* سے جلدی
تو پی لے *دودھ میں تھوڑی سی ہلدی*

اگر *کانوں* میں تکلیف ہووے
تو *سرسوں* کا تیل پھائے سے نچوڑے

اگر *آنکھوں* میں پڑ جاتے ہوں *جالے*
تو *دکھنی مرچ گھی* کے ساتھ کھا لے

*تپ دق* سے اگر چاہیے رہائی
بدل پانی کے *گّنا چوس* بھائی

*دمہ* میں یہ غذا بے شک ہے اچھی
*کھٹائی* چھوڑ کھا دریا کی *مچھلی*

اگر تجھ کو لگے *جاڑے* میں سردی
تو استعمال کر *انڈے کی زردی*

جو *بد ہضمی* میں تو چاہے افاقہ
تو *دو اِک وقت* کا کر لے تو *فاقہ*

*لائف کو سپورٹ کریں*
یہ پیغام پیاروں تک پہنچائیں

ہفتہ، 2 دسمبر، 2017

یا محمد نور مجسم



یا محمدؐ نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
تصویرِ کمال محبت تنویرِ جمالِ خدائی
تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی
اس گردِ سفر میں گم ہے جبریلِ امیں کی رسائی
اے مظہرِ شانِ جمالی اے خواجہ وبندہ ءِ عالی
مجھے حشر میں کام آجائے میرا ذوقِ سخن آرائی
مااجملک تیری صورت مااحسنک تیری سیرت
مااکملک تیری عظمت تیری ذات میں گم ہے خدائی
یہ رنگِ بہارِ گلشن یہ گل اور گل کا جوبن
تیرے نورِقدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی
تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پر قرباں
یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی
تو رئیسِ روز شفاعت تو امیرِ لطف و عنایت
ہے ادیبؔ کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی

جمعہ، 18 اگست، 2017

مائے نی مائے میرے گیتاں دے۔۔۔ انتخاب۔ نصرت فتح کا گایا کلام

انتخاب
ممتازملک
----؛
مائے نی مائے ' میرے گیتاں دے ' نیناں وچ ' برھوں دی ' رڑک پوے
ادھی ادھی راتی ' اٹھ رون موئے متراں نوں ' مائے سانوں ' نیند نہ پوے

بہہ بہہ ، شوگندھیاں وچ ' بنھاں پئے چاننی دے ' تاں وی ساڈی ' پیڑ نہ سہوے
کوسے کوسے ساھاں دی میں ' کراں جے ٹکورمائے ' سگوں سانوں کھان نوں پوے

آپے نی میں بالڑی ھاں ' ھالے آپ متاں جوگی ' مت کیہڑا ' ایس نوں دوے
آکھ سونی مائے ایہنوں ' رووے بلھ چتھ کے نی ' جگ کیتے سن نہ لوے

آکھ سونی کھائے ٹک ' ھجراں دا پکیا ' لیکھاں دے نے پٹھڑے توے
چٹ لئے تریل نوں وی ' غماں دے گلاب توں ای ' کالجے نوں حوصلہ رھوے

کھڑیاں سپیریاں توں ' منگاں کونج میل دی میں ' میل دی کوئی کنج دوے
کیھڑا ایہناں غماں دیاں ' روگیاں دے دراں اتے ' وانگ کھڑا جوگیاں رھوے

پیڑے نی پیڑے ' ایہ پیار ایسی تتلی ھے ' جیہڑی سدا سولی تے بہوے
پیار ایسا بوڑھ ھے نی ' جہدے کولوں آشنا وی ' لکھاں کوساں دور ھی رھوے

پیار اوہ محل ھے نی ' جیہدے وچ پنکھوواں دے ' باجھ کجھ ھور نہ رھوے
پیار ایسا آلھنا ھے ' جہدے وچ وصلاں دا ' رتڑا نہ پلنگ ڈھوے

آکھ مائے ادھی ادھی ' راتی موئے متراں دے ' اُچی اُچی ناں نہ لوے
متے ساڈے مویاں پچھوں ' جگ ایہ شریکڑا نی ' گیتاں نوں وی چندرا کہوے
کلام ،،،شیو کُمار بٹالوی

بدھ، 16 اگست، 2017

بیگم کے خط کا تگڑا جواب


انتخاب / ممتاز ملک "


زنانہ اردو خط و کتابت​: شوہر کے نام خط (شفیق الرحمان)۔



سرتاج من سلامت!
کورنش بجا لا کر عرض کرتی ہوں کہ منی آرڈر ملا۔ یہ پڑھ کر کہ طبیعت اچھی نہیں ہے از حد تشویش ہے۔ لکھنے کی بات تو نہیں مگر مجھے بھی تقریباً دو ماہ سے ہر رات بے خوابی ہوتی ہے۔ آپ کے متعلق برے برے خواب نظر آتے ہیں۔ خدا خیر کرے۔ صبح کو صدقے کی قربانی دے دی جاتی ہے اس پر کافی خرچہ ہو رہا ہے۔
آپ نے پوچھا ہے کہ میں رات کو کیا کھاتی ہوں۔ بھلا اس کا تعلق خوابوں سے کیا ہو سکتا ہے۔ وہی معمولی کھانا البتہ سوتے وقت ایک سیر گاڑھا دودھ، کچھ خشک میوہ جات اور آپ کا ارسال کردہ سوہن حلوہ۔ حلوہ اگر زیادہ دیر رکھا رہا تو خراب ہو جائے گا۔
سب سے پہلے آپ کے بتائے ہوئے ضروری کام کے متعلق لکھ دوں کہ کہیں باتوں میں یاد نہ رہے۔ آپ نے تاکید فرمائی ہے کہ میں فوراً بیگم فرید سے مل کر مکان کی خرید کے سلسلے میں ان کا آخری جواب آپ کو لکھ دوں۔ کل ان سے ملی تھی۔ شام کو تیار ہوئی تو ڈرائیور غائب تھا۔ یہ غفور دن بدن سست ہوتا جا رہا ہے۔ عمر کے ساتھ ساتھ اس کی بینائی بھی کمزور ہونے لگی ہے۔ اس مرتبہ آتے وقت اس کے لئے ایک اچھی سے عینک لیتے آئیں۔ گھنٹوں بعد آیا تو بہانے تراشنے لگا کہ تین دن سے کار مرمت کے لئے گئی ہوئی ہے۔ چاروں ٹائر بیکار ہو چکے ہیں۔ ٹیوب پہلے سے چھلنی ہیں۔ یہ کار بھی جواب دیتی جا رہی ہے۔ آپ کے آنے پر نئی کار لیں گے۔ اگر آپ کو ضرورت ہو تو اس کار کو منگا لیں۔ خیر تانگہ منگایا۔ راستےمیں ایک جلوس ملا۔ بڑا غُل غپاڑہ مچا ہوا تھا، ایک گھنٹے ٹریفک بند رہا۔ معلوم ہوا کہ خان بہادر رحیم خان کے صاحبزادے کی برات جا رہی ہے۔ برات نہایت شاندار تھی۔ تین آدمی اور دو گھوڑے زخمی ہوئے۔
راستے میں زینت بوا مل گئیں۔ یہ ہماری دور کی رشتہ دار ہوتی ہیں۔ احمد چچا کے سسرال میں جو ٹھیکیدار ہیں نا ان کی سوتیلی ماں کی سگی بھانجی ہیں۔ آپ ہمیشہ زینت بوا اور رحمت بوا کو ملا دیتے ہیں۔
رحمت بوا میری ننھیال سے ہیں اور ماموں عابد کے ہم زلف کے تائے کی نواسی ہیں۔ رحمت بوا بھی ملی تھیں۔ میں نے ان سے کہا کہ کبھی قدسیہ باجی کو ساتھ لا کر ہمارے ہاں چند مہینے رہ جائیں۔ انہوں نے وعدہ کیا ہے۔ یہ وہی ہیں جو تایا نعیم کےساتھ ہماری شادی پر آئی تھیں۔ تایا نعیم کی ساس ان کی دادی کی منہ بولی بہن تھیں۔ بلکہ ایک دوسرے سے دوپٹے بدل چکی تھیں۔ یہ سب اس لئے لکھ رہی ہوں کہ آپ کو اپنے عزیز و اقارب یاد نہیں رہتے۔ کیا عرض کروں آج کل زمانہ ایسا آ گیا ہے کہ رشتہ دار کی خبر نہیں۔ میں نے زیب بوا کو کو گھر آنے کے لئے کہا، تو وہ اسی شام آ گئیں۔ میں نے بڑی خاطر کی۔ خواہش ظاہر کرنے پر آپ کے ارسال شدہ روپوں میں سے دو سو انہیں ادھار دیے۔
ہاں تو میں بیگم فرید کے ہاں پہنچی۔ بڑے تپاک سے ملیں۔ بہت بدل چکی ہیں۔ جوانی میں مسز فرید کہلاتی تھیں، اب تو بالکل ہی رہ گئی ہیں۔ ایک تو بے چاری پہلے ہی اکہرے بدن کی ہیں، اس پر اس طرح طرح کی فکر۔ گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر اٹھتی ہیں۔ کہنے لگیں اگلے ہفتے برخوردار نعیم کا عقیقہ ہے اور اس سے اگلی جمعرات کو نورِ چشمی بتول سلمہا کی رخصتی  ہو گی، ضرور آنا۔
میں نے ہامی بھر لی اور مکان کے متعلق ان سے آخری جواب مانگا۔ پہلے کی طرح چٹاخ پٹاخ باتیں نہیں کرتیں۔ آواز میں بھی وہ کرارا پن نہیں رہا۔ انہیں تو یہ بتول لے کر بیٹھ گئی۔ عمر کا بھی تقاضا ہے۔ سوچ رہی ہوں جاؤں یا نہ جاؤں۔ دو ڈھائی سو خرچ ہو جائیں گے۔ نیا جوڑا سلوانا ہو گا۔ ویسے تو سردیوں کے لئے سارے کپڑے نئے بنوانے پڑیں گے۔ پچھلے سال کے کپڑے اتنے تنگ ہو چکے ہیں کہ بالکل نہیں آتے۔ آپ بار بار سیر اور ورزش کو کہتے ہیں بھلا اس عمر میں مستانوں کی طرح سیر کرتی ہوئی اچھی لگوں گی۔ ورزش سے مجھے نفرت ہے۔ خواہ مخواہ جسم کو تھکانا اور پھر پسینہ الگ۔ نہ آج تک کی ہے نہ خدا کرائے۔ کبھی کبھی کار میں زنانہ کلب چلی جاتی ہوں، وہاں ہم سب بیٹھ کر نٹنگ کرتی ہیں۔ واپس آتے آتے اس قدر تھکان ہو جاتی ہے کہ بس۔
آپ ہنسا کرتے ہیں کہ نٹنگ کرتے وقت عورتیں باتیں کیوں کرتی ہیں۔ اس لئے کہ کسی دھیان میں لگی رہیں۔
آپ نے جگہ جگہ شاعری کی ہے اور الٹی سیدھی باتیں لکھی ہیں۔ ذرا سوچ تو لیا ہوتا کہ بچوں والے گھر میں خط جا رہا ہے۔ اب ہمارے وہ دن نہیں رہے کہ عشق وشق کی باتیں ایک دوسرے کو لکھیں۔ شادی کو پورے سات برس گذر چکے ہیں، خدارا ایسی باتیں آئندہ مت لکھئے۔ توبہ توبہ اگر کوئی پڑھ لے تو کیا کہے۔
ان دنوں میں فرسٹ ایڈ سیکھنے نہیں جاتی۔ ٹریننگ کے بعد کلاس کا امتحان ہوا تھا، آپ سن کر خوش ہوں گے کہ میں پاس ہو گئی۔
پچھلے ہفتے ایک عجیب واقعہ ہوا۔ بنو کے لڑکے کو بخار چڑھا۔ یوں تپ رہا تھا کہ چنے رکھو اور بھون لو۔ میں نے تھرما میٹر لگایا تو نارمل سے بھی نیچے چلا گیا۔ پتہ نہیں کیا وجہ تھی۔ پھر گھڑی لے کر نبض گننے لگی۔ دفعتاً یوں محسوس ہوا جیسے لڑکے کا دل ٹھہر گیا ہو کیونکہ نبض رک گئی تھی۔ بعد میں پتہ چلا کہ دراصل گھڑی بند ہو گئی تھی۔ یہ فرسٹ ایڈ بھی یونہی ہے۔ خوامخواہ وقت ضائع کیا۔
ڈاکٹر میری سٹوپس کی کتاب ارسال ہے۔ اگر دکاندار واپس لے لے تو لوٹا دیجئے۔ یہ باتیں بھلا ہم مشرق کے رہنے والوں کے لئے تھوڑی ہیں۔ اس کی جگہ بہشتی زیور کی ساری جلدیں بھجوا دیجئے۔ ایک کتاب گھر کا حکیم کی بڑی تعریف سنی ہے۔ یہ بھی بھیج دیجئے۔
باقی سب خیریت ہے اور کیا لکھوں۔ بس بچے ہر وقت آپ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔ اصغر پوچھتا ہے کہ ابا میری سائیکل کب بھیجیں گے۔ آپ نے آنے کے متعلق کچھ نہیں لکھا۔ اب تو ننھی کی بسم اللہ بھی قریب آ چکی ہے۔ میری مانیے تو واپس یہیں تبادلہ کرا لیجئے۔ بھاڑ میں جائے یہ ترقی اور ایسا مستقبل۔ تھوڑی سی اور ترقی دے کر محکمے والے کہیں آپ کو اور دور نہ بھیج دیں۔
آپ بہت یاد آتے ہیں۔ ننھے کی جرابیں پھٹ چکی ہیں۔ ننھی کے پاس ایک بھی نیا فراک نہیں رہا۔ برا ہو پردیس کا۔ صورت دیکھنے کو ترس گئے ہیں۔ امی جان کی اونی چادر اور کمبلوں کا انتظار ہے۔ 

ہر وقت آپ کا  انتظار رہتا ہے۔ آنکھیں دروازے پر لگی رہتی ہیں۔ صحن کا فرش جگہ جگہ سے اکھڑرہا ہے۔ مالی کام نہیں کرتا۔ اس کی لڑکی اپنے خاوند کے ساتھ بھاگ گئی ہے۔

آتے وقت چند چیزیں ساتھ لائیں۔ بچوں کے جوتے اور گرم کوٹ، ننھے کی جرابیں اور کنٹوپ، ننھی کی فراک، دو چمڑے کے صندوق، زینب بوا کے لئے اچھا سا تحفہ، بلی کے گلے میں باندھنے کے لئے ربن اور کتے کا خوبصورت سا کالر، کچھ سوہن حلوہ اور ننھی کا سویٹر۔ ننھی کے کان میں پھنسی تھی چچا جان سول سرجن کو بلانے کو کہتے تھے، میں نے منع کر دیا کیونکہ کل تعویذ آ جائے گا۔
یہاں کی تازہ خبریں یہ ہیں کہ پھوپھی جان کی بھینس اللہ کو پیاری ہوئی۔ سب کو بڑا افسوس ہوا۔ اچھی بھلی تھی۔ دیکھتے دیکھتے ہی دم توڑ دیا۔ میں پرسہ دینے گئی تھی۔ تایا عظیم کا لڑکا کہیں بھاگ گیا ہے۔ احمد چچا کا جس بینک میں حساب تھا وہ بینک فیل ہو گیا ہے اور ہاں پھوپھا جان کی ساس جو اکثر بہکی بہکی باتیںکیا کرتی تھیں اب وہ بالکل باؤلی ہو گئی ہیں۔ بقیہ خبریں اگلے خط میں لکھوں گی۔
سرتاج کو کنیز کا آداب۔ فقط
(ایک بات بھول گئی۔ منی آرڈر پر مکان نمبر ضرور لکھا کیجئے۔ اس طرح ڈاک جلدی مل جاتی ہے۔ )
                                    .........................

   

ہفتہ، 15 جولائی، 2017

پہلا پارہ قرآن

انتخاب
ممتازملک. پیرس

پہلا پارہ​
اس پارے میں پانچ باتیں ہیں:
1۔اقسام انسان
2۔اعجاز قرآن
3۔قصۂ تخلیقِ حضرت آدم علیہ السلام
4۔احوال بنی اسرائیل
5۔قصۂ حضرت ابراہیم علیہ السلام

1۔اقسام انسان تین ہیں: مومنین ، منافقین اور کافرین۔
مومنین کی پانچ صفات مذکور ہیں:
۱۔ایمان بالغیب ۲۔اقامت صلوۃ ۳۔انفاق ۴۔ایمان بالکتب ۵۔یقین بالآخرۃ
منافقین کی کئی خصلتیں مذکور ہیں: جھوٹ، دھوکا، عدم شعور، قلبی بیماریاں، سفاہت، احکام الٰہی کا استہزائ، فتنہ وفساد، جہالت، ضلالت، تذبذب۔
اور کفار کے بارے میں بتایا کہ ان کے دلوں اور کانوں پر مہر اور آنکھوں پر پردہ ہے۔

2۔اعجاز قرآن:
جن سورتوں میں قرآن کی عظمت بیان ہوئی ان کے شروع میں حروف مقطعات ہیں یہ بتانے کے لیے کہ انھی حروف سے تمھارا کلام بھی بنتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا بھی، مگر تم لوگ اللہ تعالیٰ کے کلام جیسا کلام بنانے سے عاجز ہو۔

3۔قصۂ حضرت آدم علیہ السلام :
اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السلام کو خلیفہ بنانا، فرشتوں کا انسان کو فسادی کہنا، اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السالم کو علم دینا، فرشتوں کا اقرارِ عدم علم کرنا، فرشتوں سے آدم علیہ السلام کو سجدہ کروانا، شیطان کا انکار کرنا پھر مردود ہوجانا، جنت میں آدم وحواء علیہما السلام کو شیطان کا بہکانا اور پھر انسان کو خلافتِ ارض عطا ہونا۔

4۔احوال بنی اسرئیل:
ان کا کفران نعمت اور اللہ تعالیٰ کا ان پر لعنت نازل کرنا۔

5۔ قصہّ حضرت ابراہیم علیہ السلام:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کرنا اور پھر اللہ تعالیٰ سے اسے قبول کروانا اور پھر توبہ و استغفار کرنا۔

جمعہ، 14 جولائی، 2017

خاص باتیں قرآن سے


خاص باتیں

آپس کے معاملات سدھارنے کے لیے کتنی زبردست ہیں قران حكيم كى یہ نو باتیں ، کاش ہم اسے اپنے عمل میں لائیں!!!

1- *فتبينوا:*
کوئی بھی بات سن کر  پھیلانے سے پہلے تحقیق کر لیا کرو . کہیں ایسا نہ ہو کہ بات سچ نہ ہو اور کسی کوانجانے میں نقصان پہنچ جائے۔

2 - *فأصلحوا:*
دو بھائیوں کے درمیان صلح کروا دیا کرو. تمام ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔

3- *وأقسطوا:*
ہر جھگڑے کو حل کرنے کی کوشش کرو اور دو گروہوں کے درمیان انصاف کرو. الله کریم انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

4 - *لا يسخر:*
کسی کا مذاق مت اڑاؤ. ہو سکتا ہے کہ وہ الله کے نزدیک تم سے بہتر ہو۔

5 - *ولا تلمزوا:*
کسی کو بے عزّت مت کرو۔

6- *ولا تنابزوا:*
لوگوں کو برے القابات
(الٹے ناموں) سے مت پکارو.

7- *اجتنبوا كثيرا من الظن:*
برا گمان کرنے سے بچو کہ کُچھ گمان گناہ کے زمرے میں آتے ہیں۔

8 - *ولا تجسَّسُوا:*
ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو۔

9- *ولا يغتب بعضكم بعضا:*
تُم میں سےکوئی ایک کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے کہ یہ گناہ کبیرہ ہے اور اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔
(سورہ الحجرات)

الله کریم اخلاص کیساتھ عمل کرنے کی تو فیق دے۔
آمین یارب العالمین ۔

جمعہ، 30 جون، 2017

بھنور باندھ لیئے پاوں میں

انتخاب / ممتازملک
کلام . قتیل شفائی

رقص کرنے کا ملا حکم جو دریاؤں میں
ہم نےخوش ہو کےبھنور باندھ لئے پاؤں میں

انکوبھی ہےکسی بھیگےہوئےمنظرکی تلاش
بوند تک بونہ سکےجو کبھی صحراؤں میں

اے میرے ہمسفرو تم بھی تھکے ہارے ہو
دھوپ کی تم تو ملاوٹ نہ کرو چھاؤں میں

جو بھی آتا ہے بتاتا ہے نیا کوئی علاج
بٹ نہ جائے ترا بیمار مسیحاؤں میں

حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا
اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں

جس برہمن نے کہا ہےکہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں

وہ خدا ہے کسی ٹوٹے ہوئے دل میں ہو گا
مسجدوں میں اسے ڈھونڈو نہ کلیساؤں میں

ہم کو آپس میں محبت نہیں کرنے دیتے
اک یہی عیب ہے اس شہر کے داناؤں میں

مجھ سے کرتے ہیں قتیلؔ اس لئے کچھ لوگ حسد
کیوں مرے شعر ہیں مقبول حسیناؤں میں

ہفتہ، 17 جون، 2017

رشتوں میں محبت کے سنہری اصول

انتخاب / ممتازملک

.
   *رشتوں  میں  محبت  کیسے  پیدا  کریں؟*

1.   *ایک دوسرے کو سلام کریں*  - (مسلم: 54)

2.   *ان سے ملاقات کرنے جائیں*  - (مسلم: 2567)

3.   *ان کے پاس بیٹھنے اٹھنے کا معمول بنائیں* ۔ - (لقمان: 15)

4.   *ان سے بات چیت کریں*  - (مسلم: 2560)

5.   *ان کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آئیں*  - (سنن ترمذی: 1924،  صحیح)

6.   *ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں*  - (صحیح الجامع: 3004)

7.   *اگر وہ دعوت دیں تو قبول کریں*  - (مسلم: 2162)

8.   *اگر وہ مہمان بن کر آئیں تو ان کی ضیافت کریں*  - (ترمذی: 2485، صحیح)

9.   *انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں*  - (مسلم: 2733)

10.   *بڑے ہوں تو ان کی عزت کریں*  - (سنن ابو داؤد: 4943،  سنن ترمذی: 1920، صحیح)

11.   *چھوٹے ہوں تو ان پر شفقت کریں*  - (سنن ابو داؤد: 4943،  سنن ترمذی: 1920، صحیح)

12.   *ان کی خوشی و غم میں شریک ہوں*  - (صحیح بخاری: 6951)

13.   *اگر ان کو کسی بات میں اعانت درکار ہو تو اس کا م میں ان کی مدد کریں*  - (صحیح بخاری: 6951)

14.   *ایک دوسرے کے خیر خواہ بنیں*  - (صحیح مسلم: 55)

15.   *اگر وہ نصیحت طلب کریں تو انہیں نصیحت کریں*  - (صحیح مسلم: 2162)

16.   *ایک دوسرے سے مشورہ کریں*  - (آل عمران: 159)

17.   *ایک دوسرے کی غیبت نہ کریں*  - (الحجرات: 12)

18.   *ایک دوسرے پر طعن نہ کریں*  - (الھمزہ: 1)

19.   *پیٹھ پیچھے برائیاں نہ کریں*  - (الھمزہ: 1)

20.   *چغلی نہ کریں*  - (صحیح مسلم: 105)

21.   *آڑے نام نہ رکھیں*  - (الحجرات: 11)

22.   *عیب نہ نکالیں*  - (سنن ابو داؤد: 4875، صحیح)

23.   *ایک دوسرے کی تکلیفوں کو دور کریں*  - (سنن ابو داؤد: 4946، صحیح)

24.   *ایک دوسرے پر رحم کھائیں*  - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)

25.   *دوسروں کو تکلیف دے کر مزے نہ اٹھائیں*  - (سورہ مطففین سے سبق)

26.   *ناجائز مسابقت نہ کریں۔ مسابقت کرکے کسی کو گرانا بری عادت ہے۔ اس سے ناشکری یا تحقیر کے جذبات پیدا ہوتے ہیں*  - (صحیح مسلم: 2963)

27.   *نیکیوں میں سبقت اور تنافس جائز ہےجبکہ اس کی آڑ میں تکبر، ریاکاری اور تحقیر کارفرما نہ ہو* - ( )

28.   *طمع ، لالچ اور حرص سے بچیں*  - (التکاثر: 1)

29.   *ایثار و قربانی کا جذبہ رکھیں*  - (الحشر: 9)

30.   *اپنے سے زیادہ آگے والے کا خیال رکھیں*  - (الحشر: 9)

31.   *مذاق میں بھی کسی کو تکلیف نہ دیں*  - (الحجرات: 11)

32.   *نفع بخش بننے کی کوشش کریں*  - (صحیح الجامع: 3289، حسن)

33.   *احترام سے بات کریں۔بات کرتے وقت سخت لہجے سے بچیں*  - (آل عمران: 159)

34.   *غائبانہ اچھا ذکر کریں* - (ترمذی: 2737، صحیح)

35.   *غصہ کو کنٹرول میں رکھیں*  - (صحیح بخاری: 6116)

36.   *انتقام لینے کی عادت سے بچیں*  - (صحیح بخاری: 6853)

37.  *کسی کو حقیر نہ سمجھیں* - (صحیح مسلم: 91)

38.   *الله کے بعد ایک دوسرے کا بھی شکر ادا کریں* - (سنن ابو داؤد: 4811، صحیح)

39.  *اگر بیمار ہوں تو عیادت کو جائیں* - (ترمذی: 969، صحیح)

40. *اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو جنازے میں شرکت کریں* - (مسلم: 2162)

جمعرات، 15 جون، 2017

لو مدینے کی تجلی سے ......

لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں

اک جھلک آج دکھا گنبد خضری کے مکیں
کچھ بھی ہیں دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں

سر پہ رکھ دیجیے ذرا دست تسلی آقا
غم کے مارے ہیں زمانے کے ستائے ہوئے ہیں

نام کس منہ سے ترا لیکے  تیرے کہلاتے
تیری نسبت کے تقاضوں کو بھلائے ہوئے ہیں

گھٹ گیا ہے تری تعلیم سے رشتہ اپنا
غیر کے ساتھ رہ رسم بڑھائے ہوئے ہیں

شرم عصیاں سے نہیں سامنے جایا جاتا
یہ بھی کیا کم ہے تیرے شہر میں آئے ہوئےہیں

تری نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ
کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں

کاش دیوانہ بنا لیں وہ ہمیں بھی اپنا
ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں

اللہ الله مدینے پہ یہ جلووں کی پھوار
بارش نور میں سب لوگ نہائے ہوئے ہیں

کیوں نہ پلڑا تیرے اعمال کا بھاری ہو نصیر
اب تو میزان پہ سرکار بھی آئے ہوئے ہیں

پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ

بدھ، 7 جون، 2017

اردو الفاظ


انتخاب/ممتازملک

ﺍﺭﺩﻭ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﺎ ﺩﺭﺳﺖ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ
*ﺁﻏﺎ ﺷﻮﺭﺵ ﮐﺎﺷﻤﯿﺮﯼ ﻣﺮﺣﻮﻡ*
ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﮯ ﺑﭽﮧ ﮐﻮ ﮨﻢ ﺑﭽﮧ ﮨﯽ ﮐﮩﺘﮯﮨﯿﮟ
مثلاً ﺳﺎﻧﭗ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ،
ﺍﻟﻮ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ،
ﺑﻠﯽ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ،
*ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺭﺩﻭ ﻣﯿﮟ*
ﺍﻥ ﮐﮯ لئے ﺟﺪﺍ ﺟﺪﺍ ﻟﻔﻆ
ﮨﯿﮟ ۔ ﻣﺜﻼً :
ﺑﮑﺮﯼ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ : ﻣﯿﻤﻨﺎ
ﺑﮭﯿﮍ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ : ﺑﺮّﮦ
ﮨﺎﺗﮭﯽ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ : ﭘﺎﭨﮭﺎ
ﺍﻟﻮّ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ : ﭘﭩﮭﺎ
ﺑﻠﯽ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ : ﺑﻠﻮﻧﮕﮍﮦ
ﺑﭽﮭﯾﺮﺍ : ﮔﮭﻮﮌﯼ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ
ﮐﭩﮍﺍ : ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ
ﭼﻮﺯﺍ : ﻣﺮﻏﯽ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ
ﺑﺮﻧﻮﭨﺎ : ﮨﺮﻥ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ
ﺳﻨﭙﻮﻻ : ﺳﺎﻧﭗ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ
ﮔﮭﭩﯿﺎ : ﺳﻮﺭ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ
ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﻌﺾ ﺟﺎﻧﺪﺍﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ
ﺟﺎﻧﺪﺍﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﺑﮭﯿﮍ ﮐﮯ لئے
ﺧﺎﺹ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﯿﮟ ۔ﺟﻮ ﺍﺳﻢ ﺟﻤﻊ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ؛
ﻣﺜﻼً :
ﻃﻠﺒﺎﺀ ﮐﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ،
پرﻧﺪﻭﮞ ﮐﺎ غول،
ﺑﮭﯿﮍﻭﮞ ﮐﺎ ﮔﻠﮧ،
ﺑﮑﺮﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﯾﻮﮌ،
ﮔﻮﻭﮞ ﮐﺎ ﭼﻮﻧﺎ ،
ﻣﮑﮭﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﮭﻠﮍ،
ﺗﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﺟﮭرﻣﭧ ﯾﺎ ﺟﮭﻮﻣﮍ ،
ﺍٓﺩﻣﯿﻮں ﮐﯽ ﺑﮭﯿﮍ ،
ﺟﮩﺎﺯﻭﮞ ﮐﺎ ﺑﯿﮍﺍ ،
ﮨﺎﺗﮭﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﮈﺍﺭ،
ﮐﺒﻮﺗﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﭨﮑﮍﯼ،
ﺑﺎﻧﺴﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﻨﮕﻞ ،
ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﮭﻨﮉ،
ﺍﻧﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﮐﻨﺞ ،
ﺑﺪﻣﻌﺎﺷﻮﮞ ﮐﯽ ﭨﻮﻟﯽ ،
ﺳﻮﺍﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﺩﺳﺘﮧ،
ﺍﻧﮕﻮﺭ ﮐﺎ ﮔﭽﮭﺎ،
ﮐﯿﻠﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﮩﻞ ،
ﺭﯾﺸﻢ ﮐﺎ ﻟﭽﮭﺎ،
ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﺟﺘﮭﺎ،
ﻓﻮﺝ ﮐﺎ ﭘﺮّﺍ،
ﺭﻭﭨﯿﻮﮞ ﮐﯽﭨﮭﭙﯽ،
ﻟﮑﮍﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﮔﭩﮭﺎ،
ﮐﺎﻏﺬﻭﮞ ﮐﯽﮔﮉﯼ،
ﺧﻄﻮﮞ ﮐﺎ ﻃﻮﻣﺎﺭ،
ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﮔُﭽﮭﺎ،
ﭘﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﮈﮬﻮﻟﯽ،
ﮐﻼﺑﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻨﺠﯽ ۔
*ﺍﺭﺩﻭ ﮐﯽ ﻋﻈﻤﺖ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﺍﺱ ﺳﮯکیجئے ﮐﮧ ﮨﺮ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﯽﺻﻮﺕ ﮐﮯ لئے ﻋﻠﯿﺤﺪﮦ ﻟﻔﻆ ﮨﮯ،*
ﻣﺜﻼ :
ﺷﯿﺮ ﺩﮬﺎڑﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﮨﺎﺗﮭﯽ ﭼﻨﮕﮭﺎﺭﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﮔﮭﻮﮌﺍ ﮨﻨﮩﻨﺎﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﮔﺪﮬﺎ ﮨﯿﭽﻮﮞ ﮨﯿﭽﻮﮞ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﮐﺘﺎ ﺑﮭﻮﻧﮑﺘﺎ ﮨﮯ ،
ﺑﻠﯽ ﻣﯿﺎﺅﮞ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ،
ﮔﺎﺋﮯ ﺭﺍﻧﺒﮭﺘﯽ ﮨﮯ ،
ﺳﺎﻧﮉ ﮈﮐﺎﺭﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﺑﮑﺮﯼ ﻣﻤﯿﺎﺗﯽ ﮨﮯ ،
ﮐﻮﺋﻞﮐﻮﮐﺘﯽ ﮨﮯ ،
ﭼﮍﯾﺎ ﭼﻮﮞ ﭼﻮﮞ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ،
ﮐﻮﺍ ﮐﺎﺋﯿﮟ ﮐﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎﮨﮯ ،
ﮐﺒﻮﺗﺮ ﻏﭩﺮ ﻏﻮﮞ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ، ﻣﮑﮭﯽﺑﮭﻨﺒﮭﻨﺎﺗﯽ ﮨﮯ ،
ﻣﺮﻏﯽﮐﮐﮍﺍﺗﯽ ﮨﮯ،
ﺍﻟﻮ ﮨﻮﮐﺘﺎ ﮨﮯ ،
ﻣﻮﺭ ﭼﻨﮕﮭﺎﺭﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﻃﻮﻃﺎ ﺭﭦ ﻟﮕﺎﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﻣﺮﻏﺎ ﮐﮑﮍﻭﮞ کوں ﮐﮑﮍﻭﮞ ﮐﻮﮞ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﭘﺮﻧﺪﮮ ﭼہچہاتے ﮨﯿﮟ ،
ﺍﻭﻧﭧ ﺑﻐﺒﻐﺎﺗﺎ ﮨﮯ،
ﺳﺎﻧﭗ ﭘﮭﻮﻧﮑﺎﺭﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﮔﻠﮩﺮﯼ ﭼﭧ ﭼﭩﺎﺗﯽ ﮨﮯ ،
ﻣﯿﻨﮉﮎ ٹرّﺍﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﺟﮭﯿﻨﮕﺮ ﺟﮭﻨﮕﺎﺭﺗﺎ ﮨﮯ ،
ﺑﻨﺪر ﮔﮭﮕﮭﯿﺎﺗﺎ ﮨﮯ ،
*ﮐﺌﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯﻭﮞ ﮐﮯ لئے ﻣﺨﺘﻠﻒ
ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮨﯿﮟ*
ﻣﺜﻼ
ﺑﺎﺩﻝ ﮐﯽ ﮔﺮﺝ،
ﺑﺠﻠﯽ ﮐﯽ ﮐﮍﮎ ، ﮨﻮﺍ ﮐﯽﺳﻨﺴﻨﺎﮨﭧ ،
ﺗﻮﭖ ﮐﯽﺩﻧﺎﺩﻥ ،
ﺻﺮﺍﺣﯽ ﮐﯽ ﮔﭧ ﮔﭧ ،
ﮔﮭﻮﮌﮮﮐﯽ ﭨﺎﭖ ،
ﺭﻭپیوںﮐﯽ ﮐﮭﻨﮏ ،
ﺭﯾﻞ ﮐﯽ ﮔﮭﮍ ﮔﮭﮍ،
ﮔﻮﯾﻮﮞ کیﺗﺎ ﺗﺎ ﺭﯼ ﺭﯼ،
ﻃﺒﻠﮯ ﮐﯽﺗﮭﺎﭖ،
ﻃﻨﺒﻮﺭﮮ ﮐﯽ ﺁﺱ،
گھڑی کی ٹک ٹک،
ﭼﮭﮑﮍﮮ ﮐﯽ ﭼﻮﮞ، ﺍﻭﺭ
ﭼﮑﯽ ﮐﯽﮔﮭُﻤﺮ۔
*ﺍﻥ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﮐﯽ ﺧﺼﻮﺻﯿﺖ ﮐﮯ لئے ﺍﻥ
ﺍﻟﻔﺎﻅ ﭘﺮ ﻏﻮﺭ ﮐﯿﺠﯿﮯ* :
ﻣﻮﺗﯽ ﮐﯽ ﺁﺏ ،
ﮐﻨﺪﻥ ﮐﯽ ﺩﻣﮏ،
ﮨﯿﺮﮮﮐﯽ ﮈﻟﮏ ،
ﭼﺎﻧﺪﻧﯽ ﮐﯽ ﭼﻤﮏ ،
ﮔﮭﻨﮕﮭﺮﻭ ﮐﯽ ﭼﮭُﻦ ﭼﮭُﻦ
،ﺩﮬﻮﭖ ﮐﺎ ﺗﮍﺍﻗﺎ ۔
ﺑﻮ ﮐﯽ ﺑﮭﺒﮏ ،
ﻋﻄﺮ ﮐﯽ ﻟﭙﭧ ،
ﭘﮭﻮﻝ ﮐﯽ ﻣﮩﮏ ۔
*ﻣﺴﮑﻦ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻟﻔﺎﻅ*
ﺟﯿﺴﮯ
ﺑﺎﺭﺍﺕ ﮐﺎ ﻣﺤﻞ ،
ﺑﯿﮕﻤﻮﮞﮐﺎ ﺣﺮﻡ ،
ﺭﺍﻧﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﻧﻮﺍﺱ،
ﭘﻮﻟﯿﺲ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﮎ ،
ﺭﺷﯽ ﮐﺎ ﺁﺷﺮﻡ ،
ﺻﻮﻓﯽ ﮐﺎ ﺣﺠﺮﮦ ،
ﻓﻘﯿﮧ ﮐﺎ ﺗﮑﯿﮧ ﯾﺎ ﮐﭩﯿﺎ ،
ﺑﮭﻠﮯ ﻣﺎﻧﺲ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ،
ﻏﺮﯾﺐﮐﺎ ﺟﮭﻮﻧﭙﮍﺍ ،
ﺑﮭﮍﻭﮞ ﮐﺎ ﭼﮭﺘﺎ ،
ﻟﻮﻣﮍﯼ کی ﺑﮭﭧ ،
ﭘﺮﻧﺪﻭﮞﮐﺎﮔﮭﻮﻧﺴﻠﮧ ،
ﭼﻮﮨﮯ ﮐﺎ ﺑﻞ ،
ﺳﺎﻧﭗ ﮐﯽ ﺑﺎﻧﺒﯽ ،
ﻓﻮﺝ ﮐﯽ ﭼﮭﺎﻭﻧﯽ،
ﻣﻮﯾﺸﯽ ﮐﺎ ﮐﮭﮍﮎ ،
ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﺎ ﺗﮭﺎﻥ
_ﺷﻮﺭﺵ ﮐﺎﺷﻤﯿﺮﯼ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ
“ﻓﻦﺧﻄﺎﺑﺖ“ سے انتخاب

منگل، 9 مئی، 2017

تشنگی رہی


ہونٹوں پہ ساحلوں کی طرح تشنگی رہی
میں چپ ہوا تو میری انا چیختی رہی

اک نام کیا لکھا تیرا ساحل کی ریت پر
پھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی

سڑکوں پہ سرد رات رہی میری ہمسفر
آنکھوں میں میرے ساتھ تھکن جاگتی رہی

یادوں سے کھیلتی رہی تنہائی رات بھر
خوشبو کے انتظار میں شب بھیگتی رہی

وہ لفظ لفظ مجھ پہ اترتا رہا محسنؔ
سوچوں پہ اس کے نام کی تختی لگی رہی
محسن نقوی

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/