ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
ممتاز ‏قلم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
ممتاز ‏قلم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 12 جولائی، 2021

روندے ‏کارکردگی ‏نوں ‏/ ‏کالم

روندے کارکردگی نوں

فرانس کی چھ کروڑ کی آبادی  میں جہاں ہر روز کرونا سے  دو تین سو لوگ مر رہے تھے تو  وہاں کے تعلیمی ادارے کھول دیئے گئے
اور ایک ہم پاکستان کی 22 کروڑ کی آبادی میں 40 سے 50 لوگوں کے مرنے پر دو سال سے تعلیمی نظام کو تہس نہس کر دیا گیا ۔ کاش اس تعلیمی منسٹر اور اس کے مشیروں کو اس ملک کے جھنڈے🇵🇰 کے ڈنڈے سے  پیٹا 👊 جا سکتا اور اس وزیر کو اس بیرونی اجینڈے کی پیروی پر سزائے موت دلوائی جا سکتی ۔

کیونکہ آج کی دنیا  میں کسی بھی ملک کو تباہ کرنے کے لیئے اس پر بم گرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کی معیشت کو تباہ کر دو یا اس کے تعلیمی نظام کو برباد کر دو ۔ اور بلاشبہ آج کے حکمرانوں نے یہ دونوں کام اپنے بیرونی آقاوں کے ایجنڈے پر جی جان سے پورے کیئے ہیں ۔ 

اس ملک کی وہ نسل انصافی حکومت نے تیار کر دی ہے جس کا پڑھائی لکھائی سے کوئی تعلق ہے نہ رغبت ۔ جو کتابیں اٹھانے کا نام لو تو ہتھیار اٹھانے کو تیار ہو چکی ہے ۔سکول کا نام لو تو "دھرنا دو " کا قومی سبق دہراتی ہے ۔ وہ نالائق ترین طلباء جو دو سال سے بنا امتحانات اور کتابیں کھولے اگلی جماعتوں میں بڑھائے  جا چکے ہیں یہ کل کس کس عہدے تک پہنچ کر اس ملک کے جڑوں میں اور کیا کیا زہریلے ٹیکے لگائیں گے ہمارے اکثر بے حس لوگوں کو ابھی تک اس کا شعور ہی نہیں ہے ۔ گویا  اندھے ہاتھ میں ڈرائیونگ لائسنس لیئے گاڑیاں چلانے کو تیار ہیں ۔ اب انکی زد میں کون کب اور کیسے آئے گا یہ سوچ کر ہی روح کانپ جاتی ہے ۔ پاکستانی نئی نسل کو جاہل گنوار دیکھنے کا بھارتی ایجنڈا ہمارے تعلیمی وزراء نے جس تندہی سے پورا کیا ہے اس پر انہیں کڑی سزاوں کے بجائے مذید ترقیوں سے نوازنا چہ معنی دارد۔۔۔

یہ وہی لوگ ہیں جن کے گھروں میں لارڈ صاحب اور میم صاب پل رہے ہیں اور ہم بلڈی عوام اپنی عمر بھر کی پونجی ان کے انگریزی بولنے والے ملازمین پیدا کرنے میں صرف کر کر کے پاگل ہوئے جا رہے ہیں ۔ اپنی قومی زبان کو دیوار سے لگانے کے لیئے یہ خاص ٹولہ اپنے سر دھڑ کی بازی لگا چکا ہے ۔ لیکن فیصلہ عوام کو خود کرنا ہو گا ۔ اپنی زبان پڑھ کر علم حاصل کرنا ہے اپنی تہذیب اور افکار بچانے ہیں یا پھر انگریزی کی گرائمر سدھارتے سدھارتے دنیا سے رٹے بازی کی دوڑ لگاتے ہوئے اس جہان سے گزر جانا ہے ۔ فیصلہ خود کیجئے۔ 

دنیا کی ترقی یافتہ اقوام  نے سب سے پہلے اپنی زبانوں پر فخر کرنا سیکھا ۔ اسے رائج کیا اور دنیا فتح کر لی۔ مٹھی بھر یہودیوں  نے اپنی اس زبان کو زندہ کر کے دکھا دیا جو  بولنے والے بھی محض دس بارہ لوگ ہی بچے تھے۔ لیکن انہوں نے اسی زبان کو اپنا زریعہ تعلیم بنایا اوردنیا کو اپنی زبان کی اہمیت اور افادیت کا بین ثبوت فراہم کر دیا ۔ کیا ہمارے حکمرانوں کو اپنے ان عزیزوں اور رشتہ داروں کی روشن مثال سے سبق حاصل نہیں کرنا چاہیئے؟ 

                      ۔۔۔۔۔۔

اتوار، 28 جون، 2020

انسانوں ‏کا ‏شر ‏/ کالم


              انسان کا شر
          (تحریر:ممتازملک.پیرس)

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۱﴾
سب تعریف اللہ تعالٰی کے لیئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ۔
سے شروع ہونے والے کلام الہی کی آخری آیات 
الَّذِیۡ یُوَسۡوِسُ فِیۡ صُدُوۡرِ النَّاسِ ۙ﴿۵﴾
جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے ۔ 
مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ ٪﴿6﴾  
( خواہ )  وہ جن میں سے ہو یا 
انسان میں سے ۔
کو بغور پڑھیئے اور سمجھیئے تو زندگی کی سب سے بڑی حقیقت سے ہمارا واسطہ پڑیگا ۔ ہمارے ذہنوں میں ہمارے ہی تراشیدہ بت چٹاخ سے ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائینگے۔ کہ وہ بات جو ہمارے پالنے والے نے ہمیں صدیوں پہلے سمجھا دی تھی وہ آج تک ہمارے کند ذہن میں راسخ کیوں نہ ہو سکی ۔ کلام پاک کی پہلی آیت ہمیں  سمجھاتی ہے کہ سارے عالمین کا رب ہی وہ واحد ہستی ہے ، وہ ذات پاک ہے، جس کی تعریف میں کسی بھی حد تک جایا جا سکتا ہے کیونکہ وہ اس کا مستحق بھی ہے اور اس کے لائق بھی ۔ کیونکہ وہی تو ہے جو ہر شے کے پالنے پوسنے ، سے لیکر کیسے پالنے اور کس حال میں رکھنے تک کی طاقت بھی رکھتا ہے اور  اختیار بھی ۔ 
وہیں وہ اسی کلام پاک کے آخری حصے میں آخری دو آیات میں ہماری آنکھوں پر پڑا غفلت کا پردہ بھی چاک کر دیتا ہے اور بتا دیتا ہے کہ خود کو بچانے کی دعا کریں اس سے ، جو لوگوں کے دلوں میں وسوے ڈالتا ہے خواہ وہ جن میں سے ہو یا انسان میں سے۔۔
یعنی انسان ہی وہ مخلوق ہے جو شر اور وسوسہ پھیلانے میں جنات اور  شیطان کے بھی مقابل کھڑا ہو جاتا ہے ۔ 
سچ کہیں تو اس پر مذید غور کریں تو دنیا کے ہر قتل میں ، ہر برائی میں ، ہر لوٹ مار میں ، ہر شرمندگی میں ہمارے سب سے قریبی لوگوں کا ہی ہاتھ ہوتا ہے اور دس میں سے ہر نو معاملات میں یہ قریبی اپنے ہی عزیز اور رشتے دار ہی ہوتے ہیں ۔ جن کے خمیر میں آپکی کامیابیوں اور نیک نامیوں سے حسد اور شر شاید گوندھا گیا ہوتا ہے یا پھر  وہ اس شر پسندی کو اپنا حق سمجھتے ہیں یا وہ اس کو اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ جہاں جہاں اور جب جب  آپ کی کھری راہ میں کوئی بھی کھوٹ ڈال سکیں یا آپ کی تباہی میں اپنا حصہ ڈال سکیں تبھی ان سے آپ کی قرابت داری ثابت ہو سکے گی ۔ اور وہ چین کا سانس لے سکیں گے کہ شکر ہے جو ہمارے پاس نہیں تھا وہ اس کے پاس بھی نہیں رہا ۔ 
 ورنہ باقی اکا دکا واقعات میں دوست یا انجان لوگ کسی وقتی فائدے کے لیئے ایسے گناہ اپنے سر پر لے تو لیتے ہیں لیکن اپنا چین سکون رخصت کر کے ۔ 
انسانوں کی اسی خصلت پر روشنی ڈالنا اسقدر ضروری تھا کہ اسی موضوع کے لیئے ایک پوری سورہ کو ہی "الناس" کا نام دیدیا گیا ۔ اس سے اس کی موضوع یعنی "لوگ " کی اہمیت کا اندازہ لگائیے ۔ انسان زندگی میں محنت کرتا ہے، جستجو کرتا ہے، کوشش کرتا ہے تو کسی نہ کسی مقام پر اسے اللہ کا کرم پہنچا ہی دینا ہے ۔ اور کسی کسی  کو تو بنا کسی محنت، بنا کسی جستجو اور بنا کسی کوشش کے بھی بہت کچھ عطا فرما دیتا ہے ۔ دونوں صورتوں میں اس کے ارد گرد موجود اور اس سے جڑے ہوئے رشتوں کا امتحان بھی شروع ہو جاتا ہے ۔ کہ وہ کیسے اس کی کامیابیوں یا خوشیوں کو ہضم کر پاتے ہیں ۔ لیکن وائے قسمت کہ ہزاروں لاکھوں میں سے کوئی ایک ادہ رشتے دار ہی ایسا نکلتا ہے جو اس امتحان میں کامیاب ہو سکے ۔ تو آئیے مل کر دعا کریں کہ اللہ پاک ہم سب کو ہمارے عزیزوں رشتے داروں کے شر سے محفوظ رکھے کیوں کہ یہ ٹھیکہ انہوں نے بڑے طمطراق سے اٹھا رکھا ہے ۔ اور اس شر سے بچنا زندگی کا سب سے بڑا امتحان بھی ہوتا ہے اور سب سے بڑا دکھ بھی ۔۔۔۔
                       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/