ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 26 اپریل، 2013

● ایک تھی عورت / کالم


      

 ایک تھی عورت
ممتازملک۔ پیرس

۔ اپنے ملک میں جس کام کے لیۓ لوگ بھاری بھاری تنخواہوں پر بھی میسر نہیں ہوتے یہا ں فرانس میں اور بھی بہت سے ممالک میں بسنے والے بہت سے بہن بھائ صرف اور صرف پاکستان کی یاد میں اسکی کامیابی کی خواہش میں اپنا تن من دھن لیکر اس کے نام کی سربلندی اور اسکی شہرت کی خرابی کو دور کر کے اس کا نام اجالنے میں مصروف ہیں ۔ بنا کسی صلے اور بنا کسی قیمت کے ۔ لیکن وہیں پر کچھ ایسے شرپسند عناصر بھی ہمیشہ ہی سرگرم عمل رہے ہیں جن کے پاس نہ تو کبھی کوئ لکھنے لکھانے کے حوالے سے کوئ شوق تھا ۔ نہ ہی انہیں لفظوں کے حرمت سے کوئ واسطہ ہے۔  ان کے لیۓ لکھنے لکھانے سے وابسطہ ہر میدان راتوں رات شہرت حاصل کرنے کا ایک آسا ن زریعہ تھا ۔ صحافت کے نام پر اپنے تعلقات سے ایک بیج اور کیمرہ اپنے گلے میں لٹکا کر انہوں نےاسے اہم مقامات اور خاص لوگوں تک پہنچنے کا ایک زریعہ بنا لیا ۔ فرانس میں ایسے لوگوں کی کوئ کمی نہیں ہے جن کا تعلق بہت غریب بلکہ غربت کی سطح سے بھی نیچے کے گھروں سے  رہا ہے ۔ غربت کوئ جرم نہیں ۔ ان لوگوں نے اپنی محنت سے اپنا اور اپنے خاندانوں کا مقدر سنوارہ ہے ۔ جس کے لیۓ وہ مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ لیکن وہیں یہاں ایسے چھچھوروں کی بھی کمی نہیں ہے ۔ جنہوں نے اپنے جوانی کی شہرت کے شوق کو پورا کرنے کے لیۓ اب بڑھاپے اور ادھیڑ عمری میں   ایسی گندی مچھلیوں سے روابط بناۓ جو نہ تو اپنے کردار میں پاکیزگی رکھتے تھے نہ ہی ان کی آنکھوں میں  حیا کا کوئ گزر ۔ یہ ہی وہ لوگ ہیں جو دوسروں پر گندگی اچھالنے ، ان کی کردار کشی کرنے اور ایسے تمام شرفاء کا ناطقہ بند رکھنا چاہتے ہیں جو خاموشی سے سر   .جھکاۓ اپنے بامقصد کاموں میں مصروف ہیں  ان لوگون کو بطور خاص اگر وہ ایک خاتون ہین تو نہ صرف انہیں زبانی  تھریڈ کیا جاتا ہے   ۔ بلکہ ان پر  ان کے کردار پر بھی کیچڑ اچھالنے کا کوٰئی موقع ہاتھ سے نہین جانے دیا جاتا ۔ یہ سب کرتے بھی ایسے خواتین اور حضرات  جن کے اپنے کردار نہ صرف مشکوک ہوتے ہین بلکہ وہ انتہاٰئی گھناؤنے کردار کے بھی مالک ہیں ۔ ان لوگوں کے اپنے گھروں مین شاید عورت ایک ہی کام کرتی ہے اسی لیئے جب بھی کسی خاتون کو کسی بھی میدان میں سرگرم عمل دیکھتے ہین انہین بھی اپنے ہاں کی خواتین جیسا سمجھ لیتے ہین ۔ ۔ آج مہینہ بھر سے ان لوگوں نے اخلاق اور تہذیب کی ہر حد ہی پھلانگ لی ہے ۔    ان معزز خواتین کو نہ صرف  کام کی جگہون پر ہیراسمنٹ کا سامنا ہے بلکہ انہیں کھلے لفظوں مین دھمکایا جاتا ہے کہ  ۔یا تو ان کے ساتھ مل کر انہیں جیسے گندے ہو جاؤ یا پھر لکھنے کے میدان کو۔خیرباد کہہ دو  ۔ 
یہ کہانی ہے ایک ایسی عورت کی کہ جسکا جنون ہمیشہ سے پاکستان رہا ہے ۔ پاکستان سے دیادر غیر میں قدم رکھنے سے لیکر اپنے نواسے کو گود میں اٹھانے تک اس نے اپنے الفاظ کو کبھی بھی پاکستان کے پیراۓ سے باہر نہ نکلنے دیا  ۔لیکن  اب تو معاملہ یہان تک پہنچ گیا ہے کہ
 بیس سال سے فیلڈ میں کام کرنے والی اس خاتون کی آواز کے ٹیپ کیئے ہوئے  ٹکڑے  لیکر انہین مکسنگ کے زریعے  ایک انتہاٰئی گھٹیا سٹینڈرڈ  کا سیکس سکینڈل  بنا کر اسے سوغات کی طرح  لوگوں کو پہنچایا جا رہا ہے ۔   جگہ جگہ اسے بدنام کرنے اور اس کے زہناور قابلیتوں کے   توازن اور طاقت کو توڑنے کی انتہائی مذموم اور شرمناک حرکت کی گئی ہے ۔
 ہماری یہ بدنصیبی پہلے  ہی کیا کم ہے کہ ہماری آدھی آبادی کو تعلیم کے اس حق سے ہی محروم رکھا جاتا ہے ۔ جسے حاصل کرنے کا حکم  ہمیں ہمارا مزہب بھی دیتا ہے  ۔اور جو خواتین شومئی قسمت کہ تعلیم حاصل کر بھی لیتی ہیں تو انہین اپنی کسی بھی قابلیت کو اپنی کمیونٹی  کی فلاح کے لیئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ۔جہاں اتنی بڑی آبادی پہلے ہی گھرون میں بیٹھی اپنی ڈگریوں کا اچار ڈال رہی ہے  وہاں  کون نہیں جانتا کہ ہمارے ہاں کسی خاتون کا نام مذاق میں  بھی کسی غیر مرد کیساتھ جوڑ دیا جاۓ  تو اسکے کتنے بھیانک نتائج نکل سکتے ہین طلاق ہو جانا تو معمولی بات ان کی بچوں  کے رشتے داؤ پر لگ جاتے ہیں ۔ ان کی  زندگی دوزخ بنا دی جاتی ہے اور تو اور غیرت میں آ کر انہین قتل بھی کر دیا جاتا ۔ ہے ۔ قارئین آپ ہی بتایۓ ایسے ماحول مین ہماری آدھی سے زیادہ آبادی اپنی تعلیم اور خدادا صلاحیتوں کو  زنگ لگا رہی ہے ۔    وہاں جو چند ذہن اپنی کمیونٹی کی سوچوں کو روشنی  دکھا رہے ہیں انہین بھی نیست و نابود کرنے کا آغاز ہو  چکا ہے ۔  یہ گندی مچھلیاں اور مگر مچھ آخر کب تک  عزت داروں کی پگڑیاں اچھالتے رہیں گے ۔  آج ایک عورت ان کے نشانے پر ہے ، کل کو میری باری ہو گی ، پرسوں آپ کا نمبر ہو گا ۔ یہ سلسلہ چل نکلا تو یاد رکھیئے اس کے نتائج انتہائی خوفناک ہون گے ۔ کل کو غیرت کے نام پر یہان عورتیں اور مرد قتل ہونا بھی شروع ہو جائیں گے ۔ پہلے ہی پاکستانی کیا کم بدنام ہین دنیا میں ، کہ اب ایک نیا طوق اس کے گلے مین ڈالنے کی  منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ہے ۔ اس سلسلے کو ابھی قانونی اور اخلاقی طریقے سے نہ روکا گیا تو مرد بھی جان لیں کہ کوئی بھی گندی مچھلی انہین بھی اپنے اشارے پر گندہ کرنے کے لیۓ کسی بھی خاتون کی آوازوں اور تصویروں کیساتھ جوڑ کر اسکے بیوی بچوں کے ساتھ  رشتوں میں دراڑ ڈال سکتی ہے ۔۔ آج میں اسے اپنے حقیقی صحافی برادری کیساتھ مل کر نہ صرف ایسا کرنے اور کروانے والے اور والیوں پر لعنت بھیجتی ہون بلکہ انہین چیلنج کرتی ہون کہ اگر دم ہے اور رتی بھر بھی شرم باقی ہے تو آئیں اور لکھنے اور پڑھنے کے میدان میں ہم سے مقابلہ کریں ۔ اور اپنے آپ کو ہم سے بہت آگے لیجائیں ، بصورت دیگر اپنے آپ کو اپنی حدود کے اندر رکھنے کا اہتمام کریں ۔  اور یاد رکھیں چاند پر تھوکا ہمہشہ تھوکنے والے کے ہی منہ پر آ کر گرتا ہے ۔ ۔ خدا کی لاٹھی  بے آواز ہوتی ہے اور فرانس کی پولیس کی کاروائی کو بھی غلطی سے  بھی پاکستانی پولیس کا معاملہ نہ سمجھنا ۔ کیوں کہ یہ معاملہ اگر پولیس مین چلا گیا تو سارے گندے اور گندیاں بے نقاب ہو جائیں گے ۔  اور معاملہ سائیبر کرائم تک چلا گیا تو پھر کسی کے بھی بس کا نہین رہے گا اور اس تمام کروائی کے ذمہ دار وہ بدبخت لوگ ہوں گے جو جیب سے پیسے لگا کر دوسروں کی عزتیں اچھالنا پسند کرتے ہین ۔ یہ ہی پیسہ خدا کے نام پر کسی اچھے کام میں کسی مسجد میں ، کسی یتیم کی شادی میں لگایا ہوتا تو مرنے کے بعد بھی اپنے لیئے صدقئہ جاریہ کا بہانہ بنا لیتے ۔ لیکن شاید سچ ہی کہتے ہین حرام کا مال حرام کی طرف ہی جاتا ہے ، اور مان باپ کے بے ادب لوگ دنیا مین بھی ذلیل ہوتے ہیں اور آخرت میں بھی برباد۔ یہ سوال کسی ایک عورت کی عزت کا نہیں ہے بلکہ ہمارے مجموعی ملکی اور  اور مذہبی وقار کا بھی ہے ۔ عورت ہو یا مرد اگر وہ حلالی ہے تو اسکی عزت ایک جیسی ہی اہمیت رکھتی ہے ۔ ورنہ کسی بے غیرت کے لیۓ عورت کیا اور مرد کیا ۔اسے کسی بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔  آپ نے جنگلی گلاب تو دیکھے ہوں گے جو ایک ایک شاخ پر گچھے کے گچھے لگے ہوتے ہیں دور سے دیکھنے میں بہت خوبصورت بھی لگتے ہین لیکن ایک تو انکی عمر کم ہوتی ہے دوسرا وہ خوشبو سے بھی خالی ہوتے ہیں جبکہ اصلی گلاب بھی آپ نے ضرور دیکھے ہوں گےجو پورے پورے کاتٹون سے بھرے  پودے پر ایک ایک کر کے ہی کھلتے ہین لیکن ان کی خوشبو کو کوسوں دور سے بھی محسوس کیا جا سکتا ہے ۔ اور یہ خوشبو  انکے شاخ سے ٹوڑنے کے بعد بھی کافی عرصے تک سب کو مہکاتی ہے ۔ اس کی عمر بھی ایک رات کی نہیں ہوتی ۔ بلکہ کئی دن تک ہوتی ہے ۔ جسے توڑ کر جہاں رکھیں گے وہ جگہ بھی ہمیشہ مہکتی رہے گی ۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/