ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 28 مئی، 2020

شادی ‏شدہ ‏مرد ہی کیوں ؟/ کالم



    شادی شدہ مرد ہی کیوں ؟
                         (تحریر:ممتازملک.پیرس)

یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ہمارے معاشرے میں ہی نہیں دنیا بھر میں شوبز سے وابستہ خواتین کی اکثریت  جسم فروشی کے دھندے سے وابستہ ہوتی ہیں ۔ اور انہیں اپنے اس دھندے پر کوئی شرمساری بھی نہیں ہوتی ۔ کوئی ایک ادھ فیصد ہی خواتین ایسی ہونگی جو اس غلاظت خانے میں رہ کر بھی اس گندگی سے بچی ہوئی ہونگی ۔ فن کے نام پر عریانیت اور فحاشی کا یہ بازار کبھی ٹھنڈا نہیں پڑا ۔ اس پر یہ ہی خواتین اب  اس قدر طاقور ہو چکی ہیں کہ ماہ رمضان میں بھی کسی  اصل عالم دین کی جرات نہیں کہ وہ آکر ہمیں دین سکھائے بلکہ  اس کی بجائے  ہمیں باحیا اور باپردہ خواتین کی اداکاری کرتے ہوئے یہ ہی بے کردار خواتین اب اسلام سکھاتے ہوئے بھی نظر آتی ہیں ۔ کیونکہ وہ سب سے زیادہ اسلام سارا سال پھیلاتی  اور عمل کرتی ہیں ۔ اس لیئے ان سے زیادہ مناسب  ان کے اینجٹس پروگرام بنانے والوں کو، میڈیا ہاوسز کو کوئی ملتا ہی نہیں ہے ۔۔ گزشتہ روز اسی طرح کی ایک باکمال اداکارہ کی بدکاری  سے تنگ ایک  خاتون نے اس وقت اسے اپنے ہی گھر میں گھس کر پھینٹی لگائی جس وقت وہ دنیا کو اعتکاف کا جھانسا دیکر اپنے ایک گاہگ کیساتھ داد عیش میں مصروف تھیں ۔  اور گھر کی مالک خاتون نے اس سے قبل کئی بار اسے اپنے شوہر سے دور رہنے کی وارننگ بھی دی ۔ لیکن موصوفہ اعتکاف کے بعد شراب اور کوکین کی دعوت اسی بے شرم آدمی کیساتھ اڑا رہی تھیں ۔ ایسے میں کسی بھی عورت کا ایسے شوہر اور اس کی رکھیل پر حملہ ہی کیا قتل کرنا بھی کوئی حیران کن بات نہیں ہے ۔ 
(کیا ایسی ہی خبر کسی شوہر کو ملے کہ تمہاری بیوی فلاں فلاں کیاتھ منہ کالا کرتی ہے ۔ اس کے ثبوت بھی ہوں اور تصدیق بھی تو کیا وہ اپنی بیوی کو ایسے میں رنگے ہاتھوں پکڑ کر پھولوں کی مالائیں پہنائے گا یا قتل کر دیگا ۔ یہاں تو اس کی بیوی نے ہاتھ پھر ہی ہلکا رکھا ہے ) ایسے شوہر کو جسے اپنی بیوی اور بچوں کی عزت کا خیال نہ ہو ، کیساتھ رہنا بھی اس کی  بیوی کی توہین ہے کیونکہ جسے ایک بار گناہ کا چسکا لگ جائے وہ کبھی سیدھے رستے اور شرافت کی زندگی میں واپس نہیں آ سکتا ۔ کون نہیں جانتا کہ یہ پارسا اداکائیں پیسے کے لیئے کیا کیا کچھ کرنے کو تیار رہتی ہیں ۔ انہیں  اگر جوتے کھانا اور قتل ہونا پسند نہیں ہے تو انہیں ہر حال میں شادی شدہ مردوں کیساتھ منہ کالا کرنے سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔ اور ایسی اداکاراؤں کو بھی حکومت عبرتناک سزائیں دے بلکہ انکے  شادی شدہ گاہگوں سمیت انہیں اسلامی سزا کے حساب سے سنگسار کیا جانا چاہیئے ۔ جو بچوں سے ان کے باپ چھین لیتی ہیں گویا ان کا بچپن ہی چھین لیتی ہیں ۔ ان کا مال دولت ہڑپ کر جاتی ہیں ۔ ان کی زندگی کا چین اور سکون غارت کر دیتی ہیں ۔ بلکہ یوں کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ ایک معاشرے کی اکائی ، ایک خاندان کا ہی ناس مار دیتی ہیں ۔  ایسے بدکار اور بیوفا شوہر کیساتھ رہنے سے بھی ہزار درجہ بہتر ہے کہ عورت کسی اچھے باحیا اور شریف مرد سے نکاح کرے ۔ کیونکہ جس میں حیا نہیں اس میں نہ تو غیرت ہوتی ہے اور نہ ہی وفا ۔ وہ دنیا میں بھی آپ کے لیئے سزا ہے اور آخرت میں بھی عذاب ۔ 
اگر ہمارے ہاں شادی کے رشتے کو بچانا اور زنا کی بیخ کنی کرنی ہے تو حکومت شادی شدہ بدکار مردوں کے خلاف ایک مضبوط اور موثر قانون بنائے تاکہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی پر لگام ڈالی جا سکے ۔ یا پھر  شادی کیساتھ ہی مردوں  کی تمام جائیداد انکی بیوی بچوں کے نام ہو جانی چاہیئے کیوں کہ ایسی بے شرم بدکار عورتوں کا شکار صرف اور صرف بھری ہوئی جیب والے مرد ہوتے ہیں ۔ پھر  نہ تو  نو من تیل ہو گا اور نہ ہی پھر کوئی رادھا انکے آگے ناچے گی ۔ 
                        ۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/