ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 15 نومبر، 2018

سنت کے نام پر منکرین فرائض .....۔ کالم




سنت کے نام پر منکرین 
ممتازملک. پیرس

ہمارے ہاں مذہب کا چورن بیچنے والے اکثر ہی نیم حکیم کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ جس کے ہاتھ جو اپنے مطلب کی دو چیزیں لگیں اس کا اسلام وہیں آکر مکمل ہو گیا ۔ جیسا کی ہمارا ایک طبقہ جسے آ جا کر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  اور صحابہ کرام کی شادیوں میں ہی سارا اسلام پنہاں نظر آتا ہے ۔نہ اس زمانے کے حالات دکھائی دیتے ہیں اور نہ ہی اس وقت کی مسلم آبادی کی تعداد و وسائل نظر آتے ہیں ۔ان سے کوئی تو پوچھے کہ جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے شادیوں کے علاوہ بھی بڑے شاندار کام کیئے تھے ....
سچ بولے، انصاف کیا ،پورا تولا، پیٹ پر پتھر باندھے ، حرام سے بچے ، زنا سے بچے ، یتیموں کی سرپرستی کی . بڑوں کی عزت کی،  چھوٹوں پر شفقت کی ، گالی گلوچ سے بچے ، عورتوں بچوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا ،معاف کیا وغیرہ وغیرہ وغیرہ 
یہ ساری سنتیں اور اعمال تو ہم نے کسی کو اپناتے نہیں دیکھا . لیکن زمانہ جنگ اور مسلمانوں کی قلیل تعداد کی وجہ سے (جن میں خواتین کی تعداد بھی زیادہ تھی ) انہیں ایک سے زیادہ نکاح کی اجازت دی گئی تو واللہ
آج کے ٹھرکی نام نہاد مسلمانوں نے اپنی عیاشی کے لیئے اسے فرض العین بنا لیا . 
حالانکہ سوچنے اور سمجھنے کی ایک عام فہم بات ہے کہ جہاں کوئی آدمی اپنی ایک بیوی کی ضروریات و خواہشات پوری نہیں کر سکتا اس کے بچوں کو زندگی کا سکھ فراہم نہیں کر سکتا وہ کس منہ سے دوسری عورت اور پھر اس کے بچوں کا بوجھ اٹھائے گا. اس کا تو صاف مطلب یہ ہے کہ پہلے ایک عورت کی زندگی برباد کرنے والے کو دوسری عورت کی زندگی تباہ کرنے کا بھی لائسنس ٹو ڈیمولش یا اجازت نامہ تباہی تھما دیا جائے . ہمارے  ہاں اس بات پر قانون سازی کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اسکا عملی نفاذ بھی ہونا چاہیئے.  . 
نبیوں ک نشادیاں  اپنی امتوں کے لیئے عملی مثالیں ہوا کرتی ہیں کہ وہ کن کن خواتین سے بیاہ رچا سکتے ہیں . تاکہ امتوں میں اسکے بارے میں کوئی ابہام نہ رہے .
نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ سے زیادہ حسین اور باکردار جوان بھی اس کائنات نے کہاں دیکھا ہو گا ؟ 
نہ ان سے پہلے نہ ہی ان کے بعد . نہ ہی قیامت تک یہ زمان و مکان کبھی دیکھ سکتے ہیں . لیکن اس اس پاک ترین جوان نے اپنے لیئے جس خاتون کو بطور اپنی شریک زندگی چنا وہ تھیں بی بی خدیجہ رضی اللہہ تعالیٰ عنہا, جو کہ نا صرف آپ سے عمر میں  پندرہ برس بڑی تھیں بلکہ بیوہ بھی تھیں . لیکن ان کے اعلیٰ  کردار کو دیکھتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکے رشتے کے پیغام کو قبول فرمایا . انہیں سے آپ کی حیات اولاد پیدا ہوئی . ان کی زندگی میں کسی دوسری خاتون کو اپنے نکاح میں نہ لائے .
آپ کی تمام ازدواج میں سوائے اماں عائشہ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہا کے  کوئی بیوی نہ تو کم عمر تھی اور نہ ہی کنواری.. 
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی کم عمری کی وجہ کو  بھی اللہ پاک نے حکمت سے بھرپور رکھا. اس زمانے میں جب ابھی تعلیم لڑکیوں کے لئے عام نہ تھی اس زمانے میں ایک ایسی جوان , ذہین, پڑھی لکھی جراتمند خاتون کا آپ کے اتنے قریبی رشتے میں منسلک ہونا  انتہائی ضروری تھا(جس کا خاندان بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثاروں کی پہلی صف میں کھڑا تھا)  تا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد آپ کی کوئی ایسی زوجہ موجود ہوں جو آپ کی جانب سے احوال زندگی اور تربیت امت کے لیئے باوثوق حیثیت کی حامل ہوں ۔ اور انکی  کسی بات کو کم علم یابزرگ ہونے کی وجہ سے حافظے کی کمزوری قرار دیکر نظرانداز نہ کیا جاسکے.  سو آپ کے اس تعلق سے مسلمانوں کو آپ کی خانگی زندگی اورآپ کے اپنی بیویوں کیساتھ تعلقات اور رویئے کو بھرپور انداز میں سیکھنے  کا موقع ملتا ہے. کیونکہ واحد آپ ہی کی ہستی تھی جس نے بہت سے حوادث ومعاملات میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  کی سنتوں کی گواہی پیش کی.
اللہ تعالی کے احکامات کی بجاآوری ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا نصب العین رہا ہے۔آپ کی ہر بات ایک مسلمان کے لیئے قابل تقلید ہے . 
 لیکن اسے اللہ کے حکم پر فوقیت دیکر سنت کے بجائے  فرض قرار دے دینا انتہائی گمراہ کن مُلاّئی پروپیگنڈہ ہےاور اللہ کا یہ واضح حکم یاد رکھیں جہاں اللہ کا حکم آئے وہاں صحابہ ہی کیا سبھی پیغمبران کی سنتیں ساقط ہو جاتی ہیں .
جب اللہ نے فرما دیا کہ 
"میں جانتا ہوں کہ تم انصاف نہیں کر سکو گے اس لیئے تمہارے لیئے ایک ہی بیوی بہتر  ہے ۔"
تو پھر اس میں کسی بھی انسان کی کیا مجال کہ وہ اللہ کے حکم پر تبصرہ کرے ...استغفار ررر
 ہمارا بحیثیت مسلمان سب سے کمزور پہلو یہ ہی ہے کہ ہمیں ہمارے مطلب اور مفاد کے بنا کبھی فرائض  نہ دکھائی دیتے ہیں نہ سنائی دیتے ہیں. وہاں " اللہ بڑا غفور الرحیم ہے " کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہی. 
لیکن " اللہ بڑا جبار اور قہار  ہے" یہ سمجھ نہیں آتا بلکہ سنت کے نام پر پہلے بیوی بچے بھوکے مر رہے ہوں پیار اور تحفظ کو ترس  رہے ہوں وہ دکھائی نہیں دیگا لیکن 
جیسے ہی کوئی نئی جوان خاتون  نظر آئی ہمارے بابے  سنت کی آڑ لیکر بیٹی کیا پوتی کی  عمر کی لڑکی بھی گھیرنے چل پڑیں گے . 
کیا ہمارے نبی پاک  صلی علیہ وآلہ وسلم پر ایسے لوگ اپنی کسی بھی  بیوی کی حق تلفی اور نا انصافی کا الزام لگانا چاہتے ہیں؟؟؟  نعوذ بااللہ 
اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے.
آمین
             ۔۔۔۔۔۔                          

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/