اسی خمار میں ہوں
خود کو دیکھا ہے آر پار میں ہوں
میرے آقا کے سوہنے دوار میں ہوں
جب سے چوما ہے میں نے صحن حرم
بیقراری سے میں قرار میں ہوں
آنکھ کھولوں تو ٹوٹ نہ جائے
میں ابھی تک اسی خمار میں ہوں
پھر ملے حکم حاضری کا مجھے
میں تو آقا اس انتظار میں ہوں
جب بھی سجدے میں سر جھکے تو لگے
جنتوں کی کسی قطار میں ہوں
شہر آقا کا کیا کہوں ممتاز
شہر چاہت دل بہار میں ہوں
۔۔۔۔۔۔۔