ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
خراج تحسین لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
خراج تحسین لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 23 فروری، 2024

سالگرہ ممتازملک ۔ خراج تحسین ۔انیس احمد

22 فروری 2024 ء ممتازملک کی سالگرہ کے موقع پر نظامت کرتی ہوئی ، گلوبل رائیٹرز ایسوسی ایشن اٹلی اور خزینہ شعر و ادب یوکے کے ہائیکو رباعی اور غزل کے موضوعاتی مشاعرے میں رابطہ منقطع ہونے کے بعد گلوبل کے گروپ میں انیس احمد صاحب کا خوبصورت کلام ۔ جو میرے لیئے اس مشاعرے کے سبھی احباب کی دعاؤں کیساتھ ایک اعزاز کی حیثیت رکھتا ہے۔ 
ملاحظہ فرمائیں


ممتاز ملک صاحبہ کو سالگرہ مبارک


ہے سالگرہ آج جہاں تاز_ جہاں ساز
ممتاز ملک آج ہیں ممتاز- جہاں ساز
ہیں دل کی بہت نرم،تبسم کی ہے عادت
ہوتی ہیں جہاں، بجنے لگیں ساز_جہاں ساز
تقریب_ادب آپ کے دم سے ہی ہے سجتی
ہوتا ہے سدا ان سے ہی آغاز_ جہاں ساز
سیکھے کوئی ان سے ہی تعلق کو نبھانا
افشا ہوا احباب پہ یہ راز_ جہاں ساز
خاموش بھی بیٹھی ہوں تو لگتا ہے سبھی کو
موجود ہیں تقریب میں گل باز_ جہاں ساز
ممتاز ملک، شہر_ادب کا ہیں خزانہ
اک ذات میں اوصاف ہیں شہباز_ جہاں ساز
(انیس احمد)

منگل، 16 جنوری، 2024

منور رانا مرحوم کے نام۔


معروف بھارتی شاعر کے انتقال پر خراج عقیدت 

منور رانا کے نام

ادب کی دنیا میں بہترین اپنا کام چھوڑا
 زمانے تک جو رہے گا ایسا ہے نام چھوڑا
منور رانا نے انگنت دل اداس چھوڑے
نہ لے سکے گا کبھی کوئی جو مقام چھوڑا
      (ممتاز ملک۔پیرس)

بدھ، 27 دسمبر، 2023

ممتاز ملک کی جانب سےخراج عقیدت ۔

یوسف ندیم

حلیم و نرم مزاج تھے یوسف ندیم
ادب کے سر کا تاج تھے یوسف ندیم
جو کل ملے تھے ان سے وہ بتاتے ہیں 
ویسے کے ویسے آج تھے یوسف ندیم
ممتاز کی رب سے دعا بخش دینا انکو تو
انسانیت کے نام پر خراج تھے یوسف ندیم

جمعہ، 5 مئی، 2017

عظیم شاعر / محسن نقوی

عظیم شاعر محسن نقوی
ممتازملک. پیرس

آج محسن نقوی کے یوم ولادت پر ہم انہیں انہیں کا کلام بطور خراج تحسین پیش کرتے  ہیں مختصر تعارف کیساتھ

عظیم شاعر
 محسن نقوی

اصل نام- سید غلام عباس نقوی
پیدائش-5مئی 1947
جائے پیدائش -محلہ سادات. ڈیرہ غازی خان
گورنمنٹ کالج بوسن روڈ سے گریجویشن
پنجاب کالج سے ایم اے اردو
وفات-15 جنوری 1996
معروف کلام
*یہ دل یہ پاگل دل میرا آوارگی
 
نمونہ کلام ملاحظہ کیجیئے

*میں خود زمیں ہوں میرا ظرف آسمان کا ہے

کہ ٹوٹ کر بھی میرا حوصلہ چٹان کا ہے

* برا نہ مان میرے حرف زہر زہر سہی
 میں کیا کروں کہ یہ ہی ذائقہ زبان کا ہے

 *ہر ایک گھر پہ مسلط ہے دل کی ویرانی

تمام شہر پہ سایہ میرے مکان کا ہے

 *بچھڑنے وقت سے ابتک میں یوں نہیں رویا

وہ کہہ گیا تھا یہ ہی وقت امتحان کا ہے

 *مسافروں کی خبر ہے نہ دکھ ہے کشتی کا

ہوا کو جتنا بھی غم ہے وہ بادبان کا ہے

* یہ اور بات عدالت ہے بےخبر ورنہ
تمام شہر میں چرچا میرے بیان کا ہے

 *اثر دکھا نہ سکا اسکے دل میں اشک میرا
یہ تیر بھی کسی ٹوٹی ہوئی کمان کا ہے

 *بچھڑ بھی جائے مگرمجھ سے بدگماں بھی رہے
 یہ حوصلہ ہی کہاں میرے بدگمان کا ہے

 *قفس تو خیر مقدر میں تھا میرے محسن
ہوا میں شور ابھی تک میری اڑان کا ہے                
     محسن نقوی
 

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/