ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
اشعار، پبلشڈ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اشعار، پبلشڈ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 2 جنوری، 2020

● (77) زمانہ ہو گیا / شاعری ۔ سراب دنیا


(77)   زمانہ ہو گیا 
   

زمانہ ہو گیا اس کو  ملے بھی
کھلا تھا زخم جو اسکو سلے بھی

کوئی رنجش نہ اسکی رکھ سکا دل
بظاہر تو کیئے اکثر گلے بھی
  
نہ کہہ پائے جو اپنا مدعا تھا 
اگرچہ لب یہ  کہنے کو  ہلے بھی

نہیں بھولے ہیں تیری بیوفائی
سبھی دیوانگی کے سلسلے بھی

ہمیشہ آنکھ اس کی نم رہی ہے 
تھے ضرب المثل جسکے حوصلے بھی
  
انہیں راہوں پہ ہے  اپنا بسیرا 
گزرتے ہیں جدھر سے قافلے بھی

لگن سچی ہو گر ممتاز تو پھر 
سمٹ جاتے ہیں اکثر فاصلے بھی

●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: 
سراب دنیا 
اشاعت: 2020ء
           ●●●                

●(61) درد کی شام/ شاعری ۔ سراب دنیا



(61) درد کی شام


درد کی شام گزرتی نہیں ہے کیا کیجئے 
سحر خوشی کی ٹہرتی نہیں ہے کیا کیجیئے

اب تو کوشش بھی تھک کے چور ہوئی
وقت کی زلف سنورتی نہیں ہے کیا کیجئے

کون سمجھائے کہ تحمل سے 
بات بنتی ہے بگڑتی نہیں ہے کیا کیجئے

جب نظر ہی میں دم نہیں باقی 
کوئی تصویر نکھرتی نہیں ہے کیا کیجئے 

ہم نے ممتاز بارہا چاہا 
دل سے ہی یاد اترتی نہیں ہے کیا کیجئے 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
سراب دنیا 
اشاعت: 2020ء
●●●

بدھ، 1 جنوری، 2020

● نبھاتے گزری ۔ سراب دنیا


              نبھاتے گزری 
              کلام:(ممتازملک ۔پیرس)


درد کی سیج پہ اشکوں کو سجاتے گزری 
کیا گزرنی تھی بھلا جبر نبھاتے گزری

یوں تو ارمان تھے اس دل میں گلستانوں کے 
خارزاروں پہ میرے پاوں بچاتے  گزری

وہ  جو ہر بار بچھاتے ہو محبت کہہ کر 
عمر ساری انہیں کانٹوں کو ہٹاتے گزری

کون کہتا ہے قرار آئے گا آتے آتے 
بیقراری کو دلاسے ہی دلاتے گزری

ہے قریب آپ کے جتنا کوئی اتنا ظالم
اپنے مطلب کے سوا جان چھڑاتے گزری

چھوڑ کراہم تعلق سبھی رشتے ناطے
بے سروپا سے نظریات بچاتے گزری

اپنی تقدیرکےمسکن میں کوئی در نہ ملا
دائرے میں ہمیں ہر چند گھماتے گزی

کوئی پہلونہیں ممتاز جلن سے محفوظ  
راکھ چنگاری کی امید اڑاتے گزری
    
●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/