(ہر ماں کے نام)
ماں کے پیروں کے نیچے سے
میں نے جب بھی خاک اٹھائی
ہر اک پل میں جنت پائی
جس نے بھی یہ موقع پا کر
ہاتھوں سے یہ خاک گنوائی
خواری کاٹی دھول اڑائی
ماں کو گھر سے باہر کر کے
اپنی ہی اولاد کے ہاتھوں
اپنے گھر میں قبر بنائی
چاہےخوشی ہو یا پھر غم ہو
ہو مسکان یا آنکھ یہ نم ہو
ماں کی ہر دم یاد ہے آئی
وہ نہ ہوا ممتاز کسی کا
ہو نہ سکا جو اپنی ماں کا
کوئی نہیں اس سا ہرجائی
(کلام: ممتازملک.پیرس)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں