ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
انٹرویوز / ڈاکٹر بسمل آفریدی (انڈیا) لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
انٹرویوز / ڈاکٹر بسمل آفریدی (انڈیا) لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 21 اپریل، 2017

انٹرویو / بسمل عارفی / انڈیا




انٹرویو برائے رسالہ "ملی اتحاد " انڈیا
  جوابات / ڈاکٹر بسمل عارفی (انڈیا )
        انٹرویو/ممتازملک۔پیرس
      برائے / بھارتی اردو ماہنامہ
          ملی اتحاد 0/جون 2017ء



1- میرے ملک کا نام فرانس ہے اسکا دارالحکومت پیرس ہے. جو  دنیا بھر میں خوشبووں کا شہر کہلاتا ہے .
فرانس کا کل رقبہ= 551600 مربع کلو مییٹر
فرانس کی کل آبادی =67،595،000 
پیرس کی کل آبادی 
جس میں
عیسائیوں =63.66%
 مسلمان= 10.0%
یہودی= 0.5%
بدہسٹ = .0.5%
لادین = 23.28%
پیرس کا کل رقبہ = 86.9 مربع کلو میٹر
آبادی  = 2.234.105 
ایک اندازے کے مطابق  ہر سال ساڑھے چار کروڑ لوگ پیرس کی سیاحت کو آتے ہیں .
 اوران میں 60% غیر ملکی ہوتے ہیں . 
فرانس میں مسلمانوں کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو ان کے باقی مذاہب کو حاصل ہے.
خاندانی.  طبی . حفاظتی . تعلیمی سہولیات روزگار کے  مواقع. سبھی میں برابری اور میرٹ ہے.
2- جی ہاں مسلمان یہاں سیاست میں بھرپور حصہ لیتے ہیں  . لیکن ابھی قومی اسمبلی میں مسلمان نمائندے نہیں پہنچے.
3- جی ہاں ایشین  مسلماں یہاں کی سیاست میں بھرپور انداز میں حصہ لیتے ہیں . نہ  صرف ووٹ  ڈالتے ہیں بلکہ بطور نمائندہ بھی حصہ لیتے ہیں اور چنے بھی جاتے ہیں . لیکن ابھی مئیرز کی حد تک ہی شامل ہوتے ہیں . 
الیکشن میں کھڑے ہونے اور ووٹ ڈالنے کے لیئے یہاں کی نیشنیلٹی ہونا اور فرنچ زبان پر عبور لازمی ہے .
4- مسلمانوں کے پرسنل یا اسلامی لاء  میں کوئی مداخلت نہیں ہے . خصوصا شادی میں ہمارے نکاح نامے کو باقاعدہ رجیسٹر کروانا بھی لازمی ہے . تاکہ انہیں میاں بیوی اور فیملی کے تمام سرکاری فوائد حاصل ہو سکیں  پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی سرکاری طور پر جرم ہے . اگر آپ کو دوسری شادی کا شوق چرائے تو آپ کو یا تو پہلی بیوی کو چھوڑنا ہو گا . اپنی آدھی جائیداد اور بچوں کیساتھ ..
یا پھر دوسری خاتون سے  اپنا شرعی نکاح پڑھا کر اسے اپنی دوست ہی کہلانا ہو گا . اسے یہاں کوئ فیملی فوائد نہیں ملیں گے . اور اس سے پیدا اولاد بھی آپکی جائیداد پر کوئی حق نہیں رکھتی .
سوائے وہ جو آپ خود اس کے نام کر دیں .
5- مساجد کو یہاں باقاعدہ اجازت نامہ لینا ہوتا ہے . اگر آپ اسے این جی او بناتے ہیں تو اس صورت میں آپ کو اپنے پروگرامز کے لیئے سرکاری امداد بھی دی جاتی ہے . بصورت دیگر یہ مسلمانوں کے رضاکارنہ چندے پر چلائے جاتے ہیں . 
6-  جی ہاں عربی اور افریقی لوگوں کی جانب سے پرائیویٹ ادارے اور سکولز موجود ہیں . جبکہ ایشیئن کمیونٹیز نے بھی اپنے مذہبی ادارے بنا رکھے ہیں .
انڈوپاک سے آئے لوگ بھی یہاں ایک پروسیجر کے تحت اپنی ڈگریاں کنورٹ کروا سکتے ہیں . لیکن یہ آسان مرحلہ نہیں ہوتا .
7-.سبھی مسلمانوں میں  اچھے  آپسی تعلقات ہیں . لیکن ہم انڈین پاکستانی  شادیاں اپنی کمیونٹی ہی میں کرنا پسند کرتے ہیں .
8- اسمبلی میں خواتین کی اچھی تعداد موجود ہے جو خصوصی سیٹس پر نہیں  بلکہ براہ راست اپنی پارٹی کے ٹکٹس پر الیکشن لڑتی ہیں اور کامیاب بھی ہوتی ہیں . 
9- ریپبلیکن  گروپ. سوشلسٹ گروپ  یونین آف ڈیموکریٹ ..... 
یہاں پر مسلمان کسی خاص پارٹی کے جھکاؤ میں قطعا نہیں ہیں.
 جو انہیں اپنے لیئے کام کرتے نظر آتے ہیں وہ اسکی ہی کمپینز میں حصہ  لیتے ہیں . 
10- ہندوستان کے لوگوں کے ادبی پروگراموں کے بارے میں کچھ خاص سنا نہیں ہم نے . ہاں البتہ  انڈینز یہاں بھنگڑا گروپس اور لڑکے لڑکیاں بھی ڈانس گروپس بنا کر اکثر شادیوں میں پرفارم کرتے نظر آ جاتے ہیں .
11-   14جولائی فرانس کا قومی دن ہے .
 تیرہ اور چودہ جولائی کی رات ساڑے گیارہ بجے سے ساڑھے بارہ بجے تک ملک کے مختلف پارکس میں بھرپور آتش بازی کی جاتی ہے . جسے ملک بھر میں فیملیز چھوٹے بڑے گھر کے سبھی افراد بڑے شوق سے دیکھنے جاتے ہیں اس کا کوئی ٹکٹ نہیں ہوتا. اس روز یہاں عام تعطیل ہوتی یے . مختلف پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے .
12- افسوس کی بات ہے کہ یہاں اتنی بڑی انڈین پاکستانی کمیونٹی ہونے کے باجود نہ تو کوئی سرکاری سطح پر اور نہ ہی پرائیویٹ سطح پر ریڈیو چینل اردو زبان میں موجود نہیں ہے . پابندی کوئی نہیں یے لیکن ہمارے لوگوں کو ان کاموں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے .
13- فرانس میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان فرنچ ہے . اور فرنچ ادب دنیا کا بھرپور ادب ہے. انکے معروف شعراء اور لکھاری دنیا بھر میں ادبی دنیا میں پہچان رکھتے ہیں جیسے کہ واٹئیر ،روسو، وکٹر ہوگو.موپاساں....
14- فرانس کا  ہندوستان سے  ٹائم ڈفرنس مارچ سے اکتوبر تک ساڑھے تین گھنٹے اور اکتوبر سے مارچ تک ساڑھے چار گھنٹے پیچھے ہوتا ہے. 
15- سرکاری طور پر یہاں اردو کی کوئی سرپرستی نہیں ہے .
16- میں اردو کے علاوہ ہندی  اور سندھی سمجھ لیتی ہوں .لیکن لکھ پڑھ نہیں سکتی.
 انگلش فرنچ پنجابی پشتو پوٹھوہاری سرائیکی  جانتی ہوں .
لکھا زیادہ تر اردو میں ہے .  ویسے الحمداللہ  پنجابی کا مجموعہ کلام بھی مکمل ہو چکا ہے . 
17- اب تک میری تین کتب شائع ہو.چکی ہیں . دو شعری مجموعے بنام
1- "مدت ہوئی عورت ہوئے " (2011)
2-"میرے دل کا قلندر بولے"(2014)
3- میرےکالمز کا مجموعہ 
"سچ تو یہ ہے"(2016 )
18- فرانس میں اردو زبان کو کوئی سرکاری سرپرستی حاصل نہیں ہے. 
جنوری 2016 میں چکوال پریس کلب پاکستان نے مجھے دھن چوراسی ایوارڈ سے نوازہ .  
مجھے پاکستانی کمیونٹی کے سالانہ میلے میں
28 مئی 2016 کی بہترین شاعرہ کا اعزاز دیا گیا . 
19- جی ہاں یہاں پر کچھ ایسوسی ایشنز کام کر رہی ہیں ". فم دو موند "نامی تنظیم  نے ہی اس بار میری کتاب "سچ تو یہ ہے "کی پذیرائی کا اہتمام کروایا تھا. جس کی صدر محترمہ شمیم خان صاحبہ ہیں . یہ اور اس جیسی دوسری ایسوسی ایشنز یہاں کتابوں کی رونمائی، میلے ،نمائشیں، اور فیملی ڈنر اور خصوصی محافل کا انعقاد کرتی رہتی ہیں .
20- میرے کالمز اور کہانیاں زیادہ تر معاشرتی ناانصافی کے گرد گھومتی ہیں 
 خصوصا عورتوں اور بچوں کیساتھ برتا جانے والا امتیاز اور ظلم ،خاندانی طور پر ہونے والےمظالم   بھی اس میں نمایاں ہیں.
21- اس وقت دنیا بہت نزدیک آ چکی ہے اس لیئے میڈیا کے اس دور میں دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ فورا آپکے تخیل کو متاثر کرتا ہے . کبھی غالب اور میر  عارض و رخسار  پر جو غزلیں لکھا کرتے تھے . اب وہ غزل غم جاناں سے نکل کر غم دوراں کو پیاری ہو چکی ہے . 
آج کے شعراء آج کے مسائل پر لکھ رہے ہیں اور خوب لکھ رہے ہیں. ہر ایک کا  اپنا انداز ہے اور ہر ایک کا اپنا الگ اظہار ہے . ہاں جو لوگ لکھتے ہوئے  الفاظ کا تال میل اور ردھم گنوا بیٹھتے ہیں انہیں اس کا  ضرور خیال رکھنا چاہیئے .  اور آذاد نظم لکھے وقت بھی اس میں معنویت اور  موسیقیت کا ضرور خیال رکھنا چاہیئے . 
22- ہمارے ایشین نوجوان خصوصا پاکستانی خاندان گھر پر اپنے بچوں کیساتھ اردو زبان ہی میں بات کرتے ہیں . اس لیئے وہ اردو بولتے بھی ہیں . اور اداروں میں بھی اردو کلاسز کا اہتمام کیا جاتا ہے . ابھی وہ اردو کے بہت اچھے معیار پر تو نہیں ہیں . لیکن  امید ہے کہ وہ اپنی کمی کو آگے چل کر ضرور پورا کریں گے . کیونکہ یہ بہر حال  انکا ورثہ ہے. 
23- عید بقر عید پر یہاں کی مساجد اور اداروں میں نماز عیدیں کا اہتمام کیا جاتا ہے . کئی جگہ توچار چار جماعتوں کا بھی اہتمام ہوتا ہے . ہر مسلمان مردوزن اور بچے اور جوان نماز عیدین ضرور ادا کرتے ہیں . نئے ملبوسات زیب تن کیئے جاتے ہیں . خصوصا پوری فیملی مل کر لنچ اور ڈنر کا اہتمام کرتی ہے . کیونکہ یہاں عیدین پر  باقاعدہ سرکاری چھٹی نہیں ہوتی. اس لیئے تمام مسلمان اپنے سکول کالجز  یونیورسٹیوں اور کام کی جگہوں پر پہلے سےبتا کر  ایک روز کی چھٹی لے لیتے ہیں . 
پہلا روز اپنی فیملی کیساتھ گزارا جاتا ہے .
اور دوسرے اور تیسرے دن باقی دوستوں کے گھروں پر آنے جانے یا مشترکہ ڈنر کا بھی انتظام کیا جاتا ہے . جبکہ کئی ایسوسی ایشنز بھی گرینڈ فیملی ڈنرز کا اہتمام کرتی ہیں . جہاں سبھی کا ایک جگہ ملاقات کا بہت  اچھا بہانہ بن جاتا ہے . 
24- شعروادب کی محافل دوست لوگ مل کر منعقد کرتے ہیں . اور کچھ ایسوسی ایشنز بھی اس میں مدد کرتی ہیں .
25-ویسے تو مسلمان ہر شعبے میں کام کر رہے ہیں . عرب لوگ زیادہ تر ریسٹورنٹ یا کپڑے کے کاروبار میں رہے ہیں . جبکہ پاکستانی کمیونٹی یہاں شادی ہالز ، بازار، کیٹرنگ، سلائی کے کارخانے ، طب، فارمیسی اور تقریبا ہر کام میں  آگے آگے ہیں . 
26- رمضان کے دنوں میں یہاں گھروں اور مساجد میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جاتا یے . تقریباسبھی مسلمان روزہ رکھتے ہیں . قران خوانی کی جاتی ہے .اور عشاء کے بعد تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے . افطار میں تمام خاندان مل کر شامل ہوتا ہے . اور دوست فیملی کو بھی دعوت افطار دی جاتی ہے . یہ مہینہ بھرپور روحانی  انداز میں گزارا جاتا یے . 
27- فرانس کی مشہور ڈشز میں فرنچ فرائز. کریپس، فش فنگر، تاخت ، مفنز، کیکس ، سوپ، مرگس، سٹیکس اور کئی طرح کے سلاد  وغیرہ  شامل ہیں .
یہاں بے شمار قسم کے پنیر تیار کیئے جاتے ہیں .
فرنچ کھانا عموما ہلکا نمک اور کالی مرچ سے بنایا جاتا ہے . ابالا ہوا اور روسٹڈ کھانا اور سلاد  ہی شوق سے کھایا جاتا ہے . 
28- 7 جنوری  1996ء میں میری شادی لاہور سے تعلق رکھنے والے شیخ محمد اختر صاحب سے ہوئی.  جو کہ پیرس میں مقیم تھے. 
اسی سال 20 اکتوبر 1996ء میری بیٹی راولپنڈی پاکستان میں  پیدا ہوئی . سو  7مارچ 1998ء امیگریشن کے بعد میں اورمیری بیٹی بھی فرانس آ گئے. تب سے یہیں مقیم ہیں .
29- میں کبھی ہندوستان نہیں آئی . لیکن آنے کی خواہش ضرور ہے .
میں غالب اور تان سین کی گلیاں دیکھنا چاہتی ہوں .
تاج محل اور اجمیر شریف اور حاجی علی کے مزار پر سلام کو  جانا چاہتی ہوں .  
30- میری تاریخ پیدائش 22 فروری 1971ء راولپنڈی پاکستان ہے .وہیں سے پرائیویٹ بی اے تک  تعلیم حاصل کی . کتابوں کا کیڑا رہی ہوں. سو  آج تک جو بھی کیا اس میں میری ڈگریوں  کی جگہ میرے مطالعے  تجربات اور مشاہدات کا ہی کردار ہے . شادی سے پہلے 
پرائیویٹ بچوں کو پڑھایا . پرائیویٹ جاب بھی کی . نعت خوانی سکول کے زمانے ہی سے کر  رہی ہوں . شعر کہنا کب سے شروع کیا یہ تو کچھ یاد نہیں . البتہ جب سے یاد رکھنا شروع ہوا . شعر اور نثر میرے ساتھ چل رہے ہیں . لیکن  اپنے گھر کے سخت ماحول میں کبھی چھپوانےکی جستجو اور جرات  نہ ہوئی .
 اب شادی شدہ ہوں .تین بچے ہیں ..
اور لکھنا لکھانا بھی  باقاعدہ شادی کے بعد ہی شروع کیا . میرے شوہر کی دی ہوئی خود مختاری نے میرا حوصلہ بڑھایا.  فرانس میں  مجھے سولہ سال ایک مذہبی ادارہ منہاج القران میں بچوں کو پڑھانے کے علاوہ ان کے ہر عہدے پر کام کرنے کا موقع ملا .  جب میں سٹیج سیکٹری اور جنرل سیکٹری کے عہدے پر بھی بھرپور کام کرنے کا موقع ملا . اسی دوران ساتھیوں کے اصرار پر باقاعدہ اپنی شاعری کو پبلک کرنے کا موقع ملا . 
ایک بات مسلمہ ہے کہ عورت جو سفر اپنے گھر کے مردوں باپ بھائی اور شوہر اور بیٹے کے ساتھ  کے بنا بیس سال میں طے کرتی ہے وہی کام ان میں سے کسی کی بھی رہنمائی اور معیت میں پانچ سال میں طے کر سکتی ہے . 
31- فرانس میں ادب کا سب سے بڑا ایوارڈ 
گونکوغ ایوارڈ.   آلاں فوغنیئے . اور بھی بہت سے ایوارڈز ہیں .  ابھی تک یہ ایوارڈز  فرانس میں کسی اردو رائٹر یا شاعر کو نہیں ملے .
32- ہمارے اسلامی مراکز آزادانہ کام کرتے ہیں . یہاں ہمارے مذہبی تہواروں پر پروگرامز کا اہتمام کیا جاتا ہے . نعتیہ محفلیں ،ہماری  قومی دن کی تقریبات، سالگرہ ،نکاح ، جنازے سبھی کچھ کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں خواتین مرد بچے سبھی  بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں . 
33- فرانس کے کیسلز اور ولاز دنیا بھر میں مشہور ہیں . یہ ہمارے شاہی قلعوں سے مماثلت رکھتے ہیں.  
جبکہ یہاں کی لائبریریاں ،میوزیم، ایکوریمز بھی  بے مثال ہیں . ڈزنی لینڈ کی سیر کو دنیا بھر سے لاکھوں سیاح ہر سال فرانس آتے ہیں .
ہر سال تقریبا ساڑھے چار کروڑ سیاح فرانس اور پیرس کی سیاحت کو آتے ہیں . جن میں ساٹھ فیصد غیر ملکی ہوتے ہیں .
جبکہ پیرس کا ایفل ٹاور  اور شانزے لیزے اس کی پہچان ہیں .
34- یہ ہی تاریخی مقامات یہاں سیاحوں کی کشش کا باعث ہیں . 
35- یہاں پر سرکاری سطح پر اردو پروگرامز کے لیئے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے . لیکن مختلف ایسوسیشن اور پرائیویٹ طور پر پاکستانی کمیونٹی یہ پروگرامز کسی ریسٹورنٹ یا کرائے کے ہال میں  منعقد کرتی رہتی ہیں . 
                  (ممتازملک. پیرس)












شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/