ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
میرے دل کا قلندر بولے ۔ اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
میرے دل کا قلندر بولے ۔ اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 25 جنوری، 2021

● (63) کس کے پاس/ اردوشاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے



(63) کس کے پاس 




خدا سے دور ہوتے ہیں تو کس کے پاس ہوتے ہیں 
خدا کے پاس ہوتے ہیں تو کس سے دور ہوتے ہیں 

یہ ہی اب جان لینا ہے یہ ہی سامان کرنا ہے
کہ جس کے پاس جانا ہے اسی کے حکم چلنا ہے

مجھے میرے نبی کی ہی غلامی مستند ٹہری
نہ اسکو چھوڑ کر ہر گز مجھے رستہ بدلنا ہے

اگر روشن ضمیری مجھ کو ملتی ہے مقدر سے
تو نافرمانی کی سیاہی نہیں  اب منہ پہ ملنا ہے

کوئی سورج کسی بھی بام پر پہنچے مگر سچ ہے
کبھی تو شام ہونی ہے کبھی تو اسکو ڈھلنا ہے

مجھے مکڑی کے جالے کی طرح اس نفس نے جکڑا 
کوئی صورت نکالو یانبی  اس سے نکلنا ہے 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●

● (61) فصل جلا دے گی/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


 (61) فصل جلا دے گی



بارش جو آگ کی برسے گی
تیار یہ فصل جلا دے گی 

نہ ہوئی بلند جو جرات سے 
آواز تو دنیا دبا دے گی

جو بات ابھی نہ ہوئی سرزد
اس بات کی تم کو سزا دے گی 

گر ظلم کا ہاتھ نہیں پکڑا 
تو موت کی نیند سلا دے گی

پر سچ کی کوئی آہٹ ہو گی 
زنجیر عدل ہلا دے گی

تو بھیڑ میں گم بھی ہو جائے
تیری خوشبو تیرا پتہ دے گی

ممتاز جو جھوٹ کا حبس ہوا
سکھ جنت کی ہوا دے گی
●●●
کلام:ممتازملک 
مجموعہ کلام: 
 میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء 
●●●

منگل، 22 دسمبر، 2020

● (41) دنیا تیرے کتنے رنگ/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(41) دنیا تیرے کتنے رنگ
 


دنیا کتنے رنگ بدل کر میرے سامنے آئے گی
اور تو کتنے دھوکے دیگی کتنے ناچ نچائے گی

نہ تجھ میں تہذیب کہیں ہے نہ تیرا ایمان کوئی 
جو تیرا اعتبار کریگا اسکو جل دیجائے گی

دل پر ایسا وار کریگی دل کے ٹکڑے چار کریگی 
روشن آنکھ اور سنتے کان میں کتنا زہر ٹپکائے گی

جو بھی تیرے پیچھے آیا رسوا ہوا بدنام ہوا 
جتنا تجھ سے دور میں بھاگوں اتنا پیچھے آئے گی

اپنے اپنے ظرف کے جیسا سب کا تیرے ساتھ رویہ
لیکن تو تو اک لاٹھی سے سب کو ہانکے جائے گی

تجھ سے تو ممتاز کی راہیں کبھی بھی مل نہ پائیں گی
تجھ میں ہے گر رتی غیرت منہ نہ مجھے دکھلائے گی 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: میرے دل کا قلندر بولے اشاعت: 2014ء
●●●

● (23) حساب/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(23) حساب  



عورت کیساتھ ظلم کیوں یہ بے حساب ہے
اس ظلم پہ لکھی ہوئی کوئی کتاب ہے

ہر بار ایک چوٹ نئی منتظر رہی
اسکے کسی سوال کا کوئی جواب ہے

ہر بار چھری اسکے کلیجے پہ چلی ہے
ہر بار اسی کے واسطے بنتا نصاب ہے 

لہجہ بدل بدل کے ملیں سب کی دھمکیاں 
جھگڑا کوئی بھی ہو وہی وجہ خطاب ہے 

جس نے کیا خراب اسی کا بیاں ہے کہ 
عورت کے واسطے یہ زمانہ خراب ہے 

کتنے نقاب وقت کے چہرے پہ ڈال دو
ممتاز موضوع پردوں میں یہ بے نقاب ہے 
●●●
کلام: ممتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت:2014ء
●●●

جمعہ، 16 اگست، 2013

حیثیت / اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے



حیثیت
ممتازملک ۔ شاعرہ

ضرورت سے کبھی بھی حیثیت جانچا نہیں کرتے 
یہ پہلا ہےاُصول اِسکو کبھی آخر نہیں کرتے 

بہت سے لوگ جیتےجی بھی مرجاتےہیں دنیا میں
مگر کچھ لوگ مر کر بھی حقیقت میں نہیں مرتے 

منظم اور بےترتیب لوگوں کا تقابل کیا 
منظم لوگ ہی تو آزمائش سے نہیں ڈرتے

کبھی دیکھا کسی ریوڑکوچرواہے کی سنگت میں 
بھرا ہو پیٹ تو پھر وہ چراگاہیں نہیں چرتے

یونہی الزام در الزام کی خاطر کئی باتیں 
بنا چاہے بھی ہم اک دوسرے کے سر پہ ہیں دھرتے

پچھاڑے جو پہلواں کو وہ طاقتور نہیں ہوتا
ہے طاقتور جو اپنے غصے کے آگے نہیں ہرتے 

ارادے ٹوٹنے سے ہی خدا کو جان پاتے ہیں
وہ جن کے عِلم سے ممتازروشن ہیں دیئےکرتے

مجموعہ کلام / میرے دل کا قلندر بولے

،،،،،،،،،،،،،،

● (62) اک چھت تلے/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے

             



              (62) اک چھت تلے
 

 اک چھت تلے رہتے ہوۓ پرواہ نہیں تھی
   گھر جب سے ہوۓ دور تو یاد آنے لگے ہیں

  پہلے جو تھے اک دوسرے کی شکل سے بیزار  
  آج اپنی ہی صورت سے وہ بیگانے لگے ہیں
   
  آۓ نظر اپنا کوئی شیرینیاں بانٹوں
   شدت سے یاد آکے جو تڑپانے لگے ہیں

   میں اپنی بیقراری کا نوحہ کہاں پڑھوں 
  قبروں پہ وہ چراغاں تو کروانے لگے ہیں

  میں روک نہ  پاؤں انہیں جاتے ہوۓ دیکھوں 
 ہاتھوں سے لمحے ریت جیسے جانے لگے ہیں

 اک شاخ کے پھولوں کو کچلتے ہوۓ دیکھا
  کیا میری طرح سب کو یہ دیوانے لگے ہیں

 مُمتاز جو ہونٹوں کو ہنسی دے نہیں پاۓ 
   غم ہنستی ہوئی آنکھوں میں چھلکانے لگے ہیں 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء
●●●

● (24) ٹہر جا/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(24) ٹہر جا



درپیش مسائل کا ہے انبار ٹہر جا
اے خانماں برباد اے لاچار ٹہر جا 

آۓ گا تیرا وقت بھی اتنا تُو یقیں رکھ
نہ ایسے تُو ہو وقت سے بیزار ٹہر جا

کچھ دیر کو خوش ہونے دے شیطان وقت کو
ہیں اور کتنی دیر یہ مکار ٹہر جا

جن کے لیئے بیکار ہے سب درس نصیحت
کر ان سے میری جان نہ تکرار ٹہر جا

اس پر بھی کوئی شاہراہ تعمیر کرے گا 
کچی ہے سڑک رستہ ہے دشوار ٹہر جا

تاریک گلی ہے بڑا خاموش مُحلّہ
گونجے گی کبھی اسمیں بھی چہکارٹہر جا

ہمراہ کوئی دوست بھی تو آج لیئے چل
بیشک ہیں تیرے ساتھ یہ اغیار ٹہر جا

جو سیکھنا چاہیں تو نمل انکو بہت ہے 
بدبخت کو ہر بات ہے بیکار ٹہر جا

گردل ہےسکوں میں نہیں کوئی بھی ملامت
آنکھوں  کو ملیں گے نئے انوار ٹہر  جا 

ممّتاز نہ امید کا دامن ابھی جھٹکو
تبدیلی کے لگتے ہیں کچھ آثار ٹہر جا 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: 
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء
●●●

● (44) جدت / اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(44) جدت


ہواؤں میں نئی شدت ابھی پیدا ہوئی ہے 
  اداؤں میں نئی جدت ابھی پیدا ہوئی ہے 

  نہ ہو گی اب کوئی تقلید اندھی  
 مریدوں میں نئی بدعت ابھی پیدا ہوئی ہے

   نئی ہے صورت احوال اور ناگفتہ پا بھی 
  کہ ٹھنڈی راکھ میں حدت ابھی پیدا ہوئی ہے

●●●
  کلام: ممتاز ملک 
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت:2014ء
●●●  

● (33) جھکی نظریں/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(33) جھکی نظریں



شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا 
 کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا

     اپنی یہ بے بسی میں نے خود مول لی
   عزت نفس اپنی خودی  تول دی 
  سوچ کے آبگینے سبھی توڑ کر  
 گُن جو احسان مندوں کے گانے چلا  

  شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا  
 کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا 

  اپنی فطری گواہی بڑی معتبر 
  اہمیت اسکی سمجھا نہ میں جان کر 
 اب کٹہرے میں آیا جو دل کا وکیل 
  سارے بھولے وہ قصے سنانے چلا  

  شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا 
  کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا 

دوستو تم نہ جذبوں کا سودا  کرو
   اپنے افکارواظہار سے نہ ڈرو
  یہ تمہاری ہی تہذیب کا ہے سبق
  اپنی تہذیب کیوں یوں گنوانے چلا

  شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا 
  کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: 
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء
●●●

● (26) انسان اور انسانیت/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(26) انسان اور انسانیت



انسانیت  ؛      
 آزاد پرندوں کی طرح گھوم رہی ہوں 
   سرشار ہوں فطرت پہ اور جھوم رہی ہوں  

 پیسوں ک عوض کچھ نہیں بکتا ہے یہاں پر
   کردار کی جب ہی تو میں معصوم رہی ہوں 

 انسانیت ہے نام میرا تجھ کو پتہ کیا 
 دنیا میں تو اکثر ہی میں معدوم رہی ہوں 
انسان  ؛      
  درپردہ گناہوں کا ہے بازار سجایا  
   ہاں سامنے لوگوں کے میں مخدوم رہا ہوں  

 جس لمحہ تک نہ ظالموں کے ہاتھ کو روکا 
  اس لمحہ تک میں خود بڑا مظلوم رہا ہوں  

 مُمتاز میری روح میں ہلچل ہے یہ کیسی 
  شاید یہ اثر ہے کہ میں محکوم رہا ہوں  
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: 
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء
●●●

● (2) حضور آگئے ہیں/ نعت ۔ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(2) حضور آگئے ہیں




حضور آگئے ہیں حضور آگئے ہیں 
  حضور آگئے ہیں حضور آگئے ہیں
   وہ طیبہ کی گلیاں وہ روضے کی جالی  
 نگاہیں میری بن گئی ہیں سوالی
  نگاہوں کا میری غرور آگئے ہیں
   حضور آگئے ہیں حضور آگئے ہیں 

  وہ جن کے لیئے یہ  زمیں آسماں بھی
   جھکائے ہیں سر اور سجی کہکشاں بھی  
 وہ رنگوں کا لیکر ظہور آگئے ہیں  
حضور آگئے ہیں  حضور آگئے ہیں 

  وہ کیا تھی عنایت وہ کیا دلکشی تھی   
جو سب کی عقیدت کی وجہ بنی تھی
   وہ حسن و عمل کا شعور  آگئے ہیں
  حضور آگئے ہیں حضور آگئے ہیں  
●●●  
کلام:مُمتاز ملک 
مجموعہ کلام:
 میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●

● (18) زرا ٹہرو مجھے ۔۔/نظم۔ میرے دل کا قلندر بولے



(18) زرا ٹہرو مجھے تم سے۔۔۔۔



زرا ٹہرو مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے
بہت ممکن ہے کل پھر اسطرح لمحے نہ مل پائیں 
کہ ہم تم اسطرح اک میز پر بھی بیٹھ نہ پائیں
بہت سی ان کہی باتوں کے افسانے بھی بنتے ہیں
جو ہوتے ہیں کبھی اپنے وہ بیگانے بھی بنتے ہیں 

ہمیشہ اپنے لفطوں کو معانی دیکے جانا تم
ادھورے لفظ تو اک کند سا ہتھیار ہوتے ہیں 

کہ اسکے وار سے اک بار میں میں مر بھی نہ پاؤں
تیرے ہاتھوں یہ استعمال کتنی بار ہوتے ہیں 

ملو جب تم تو لفظوں  کے اسی خنجر میں تیزی ہو
کہ جس کو دیکھ کے معلوم تیری عرق ریزی ہو
خیالوں کے کسی جنگل میں گم ہونے سے پہلے کیا
حقیقت میں جو تھا اس باغ میں کچھ دیر ٹہلے کیا

ہمیشہ ہی مہکتی ہیں  اگر اچھی ہوں یادیں تو 
سدا ہی لطف دیتی ہیں  اگر دلکش ہوں باتیں تو 

                ●●●                         
کلام:مُمتاز ملک
مجموعہ کلام:
 میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت:2014ء
●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/