ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 11 جولائی، 2024

* ◇ آسان سمجھ رکھا ہے/ اردو شاعری / اور وہ چلا گیا

آسان سمجھ رکھا ہے 


معاملہ اتنا بھی آسان نہیں ہے صاحب
جتنا انسان نے آسان سمجھ رکھا ہے

میری امید قوی اتنی  کہ دل نے میرے
 غم کو ہر درد کو مہمان سمجھ رکھا ہے

ایک طوفان ہے ہر چیز مٹا دیگا یہ 
تم نے وقتی جسے ہیجان سمجھ رکھا ہے

جو نہیں چاہیئے  وہ یاد بھی رکھے کیونکر
مصلحت ہے جسے نسیان سمجھ رکھا ہے

اس کے نمبر کبھی کم ہو نہیں سکتے صاحب
جس نے مضمون کا عنوان سمجھ رکھا ہے

کتنا اچھا ہے یہ ممتاز بھرم رکھتا ہے
ایک پردہ جسے مسکان سمجھ رکھا ہے
                   ●●●              




بدھ، 10 جولائی، 2024

* توڑا ہے کسی نے ۔ اردو شاعری۔ مصرع طرح۔ اور وہ چلا گیا


مصرعہ طرح:
دل امید توڑا ہے کسی نے۔۔۔


حساب زیست جوڑا ہے کسی نے
دل امید توڑا ہے کسی نے

وہ گل جو شاخ پر سویا ہوا تھا
اسے جا کر جھنجھوڑا ہے کسی نے

بہت قابل جسے مانا جہاں نے
ناکارہ کر کے چھوڑا ہے کسی نے

نشانے پر  رقیب زندگی تھا
نئے رخ اسکو موڑا ہے کسی نے

میری آنکھوں سے جو بہنے لگا ہے
لہو دل کا نچوڑا ہے کسی نے

بہت نازک تھا دل کا آبگینہ 
اسے پتھر پہ پھوڑا ہے کی نے

لہو کی باڑ سی کیوں آ گئی ہے
یہاں پر  دل نچوڑا ہے کسی نے

درندہ بن وجود آدمیت
تسلی سے بھنبھوڑا ہے کسی نے

پڑے ممتاز بل جب تیوری پر
نگاہوں کو سکوڑا ہے کسی نے
-------



 

جمعرات، 23 نومبر، 2023

نظر بد ۔ اردو شاعری۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا

نظر بد
کلام:
   (ممتازملک ۔پیرس)

خدایا ان پر بھی رحم فرما
جو نظر بد کا شکار ہو کر
تمام خوشیاں گنوا چکے ہیں
نگاہ حاسد کی مار ہو کر 

کہ نظر بد وہ بلا ہے جو کہ
لیجائے بندے کو قبر تک اور
ہیں اونٹ ہوتے کباب اس سے
بخیل نیت ہیں  دل کے یہ چور

خدا بچائے تمام لوگوں کو 
نظر بد کی تباہیوں سے
اسی کی لگتی ہے جسکا دل ہو
بھرا ہوا بس سیاہیوں سے

کہیں پہ مرچیں سلگ رہی ہیں
کہیں پہ صدقے دیئے گئے ہیں
معوذالتین اک علاج ربی 
ہے ہولناکی نظر بشر کی 

ہیں کامیابی سے جلنے والے
ترقیوں پر اچھلنے والے
ہے شوق ممتاز ہونے کا پر
بجائے محنت مچلنے والے

خدایا ان پر بھی رحم فرما
خدا ان پر بھی رحم فرما
   ۔۔۔۔۔

ہفتہ، 21 اکتوبر، 2023

ہائے ۔ نظم۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا



ہائے

میں تو پیدا ہوتے ہی
اپنے ہی ماں باپ کے ہاتھوں
دنوں میں بوڑھی کر دی گئی

بچپن کے سب کھیل کھلونے
بے فکری اور چنچل پن
میرا کوئی حق نہیں
 کہہ کر
مجھ سے چھین لی گئی

پڑھنا مجھکو اچھا لگتا تھا
 تو میری ہر کتاب
 کبھی جلائی جاتی تھی اور
 کبھی وہ پھاڑی گئی

رنگیں آنچل فیشن شوخی
چوڑیاں میک اپ 
پسند تھیں  لیکن
 مجھ پر حرام وہ کر دی گئی

اپنی مرضی سے جیون کا 
ساتھی چننا حق تھا میرا
وہ بھی چاہت مجھ سے
 چھین کے خود ہی برتی گئی

جو ترکے میں حق تھا اس پر
 ماں جائے بھی نوچتے اور کھسوٹتے کتے
 ہر دم چارو چاری گئی

کسکو یہ ممتاز سنائے
ہائے میں کیسے روندی گئی
ہائے میں کیسے ماری گئی 
   ۔۔۔۔۔۔

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/