ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
میاں بیوی راضی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
میاں بیوی راضی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار، 3 فروری، 2019

آپ تو ایسے نہ تھے/ کالم ۔ میاں بیوی راضی


آپ تو ایسے نہ تھے 
ممتازملک.  پیرس 

ہمارے ہاں اکثر دیکھا جاتا ہے کہ شادی سے پہلے لڑکے لڑکیاں اپنا خوب خیال رکھتے ہیں اور ٹپ ٹاپ رہنا پسند کرتے ہیں.  اپنے وزن کے لئے فکر مند ہوتے ہیں.  اپنی بول چال کو بہتر بنانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں . 
لیکن یہ کیا  کہ جہاں ان کی شادی کی شہنائی بجی تو دیکھتے ہی دیکھتے ان کے سارے رکھ رکھاؤ کا بھی بینڈ بج جاتا ہے 😀
گویا شادی ہی وہ دنیا کا سب سے ضروری اور بڑا معرکہ تھا جس کے لیئے یہ سارے تردّد کیئے جا رہے تھے.  وہ سر ہو گیا سو اب کیسا خیال کیسی دیکھ بھال... 
مردوں کی توند , گنج اور بدمزاجی اس کی بیفکری کو ظاہر کرتی ہے تو خاتون کی اپنے لباس اور حلیئے سے بے نیازی , چڑچڑاہٹ اور بدزبانی اس کے اطمینان کا سرٹیفکیٹ ہو جیسے... 
کیوں؟ کیا ان دونوں کا شادی کے بعد اپنے آپ سے جی اوبھ جاتا ہے یا پھر یہ دونوں اپنے آپ کو فاتح دنیا و دیں سمجھ لیتے ہیں ؟
شادی کرنے کا یا بچے پیدا کر لینے کا یہ ہر گز مطلب نہیں ہے کہ آپ اپنے وجود سے بے خبر ہو جائیں یا سجنا سنورنا آپ کا حق نہیں رہا ہے. اسی لیئے ہم کہتے ہیں  کہ عورت بچے اتنے ہی پیدا کرے جتنے وہ سنبھال سکے ، پال سکے . ورنہ اکثر وہ سمجھتی ہے کہ زیادہ بچے پیدا کر کے اس نے اپنے میاں کو جکڑ لیا ہے.  جبکہ ایسا ہر گز نہیں ہے.  ہم نے اکثر ہی زیادہ بچوں والی عورت کو ہی زیادہ پٹتے اور زیادہ در بدر ہوتے دیکھا ہے.  زرا سی تحقیق کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ
جس عورت سے اس کا مرد شادی سے پہلے یا شادی کے وقت شدید محبت کرتا تھا اس نے تو خود کو کچن کے فرش کا پوچھا ہی بنا ڈالا ہے یا پھر بچوں کے پوتڑوں میں اپنی ذات گم کر دی ہے.  اپنے میاں کے لیئے خود اس نے ہی کوئی وقت رکھا نہ ہی جذبہ.  ...
تو ایسے میں اپنے شوہر کی جیب سے آگے اسے کچھ دکھائی دینا بھی بند ہو گیا... اب ایسے میں وہ صاحب باہر کہیں خوش پوشاک سجی سنوری خاتون سے بات کر کے یا تعلق استوار کر کے سکون کے چند لمحات  حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس میں مرد کو کسی طور بھی قصوروار نہیں سمجھا جا سکتا.  
بطور شوہر یا بیوی آپ کو اتنا ہی بوجھ اٹھانا چاہئے جو آپ آسانی سے اٹھا سکیں.  اپنے رفیق حیات کو اس کے جذبات کو نظرانداز کیئے بنا اپنی پرسنالیٹی کو برقرار ہی نہ رکھیں بلکہ تاحیات اپنی سیلف گرومنگ بھی کرتے رہیں .. ورنہ بعد میں بھیں بھیں کر کے رونے سے کچھ واپس نہیں آتا.  
یاد رکھیئے¡
جس طرح کسی بھی مشین کو چلانے کے لیئے تیل کی ,گریس کی , صفائی اور  مرمت کی ضرورت رہتی ہے اسی طرح میاں بیوی کا رشتہ اصل میں دو چیزوں کی وجہ سے ہی پائیداری اختیار کرتا ہے وہ ہے رومانس اور حس مزاح..یہ دو چیزیں آپ کی شادی شدہ زندگی کو گریس مہیا  کرتی ہیں جبھی تو آپ
کا جوڑا گریس فل لگتا ہے 😊
خاتون خانہ آپ کا رومانس یقینا آپ کی بساند بھرے جوڑے اور جسم سے اور تیل کی مارکیٹ بنے سر سے تو پھوٹے گا نہیں.  شوہر کے گھر آنے سے پہلے اپنے گھر کے کام سمیٹ کے نہا دھو کے صاف ستھرے اس کی پسند کے حلیئے میں تیار ہو کر اسے مسکرا کر خوش آمدید کہیئے.  ایسی موقع پر ساس یا نند یا کوئی اور کوئی فضول جملہ بازی کرے تو اسے بے نیازی کیساتھ ایک کان سے سن کر دوسرے  کان سے نکال دیجئیے.  اور جان لیجیئے کہ وہ آپ کو ایک بار دو بار تین بار چلیئے تین سو بار بھی طنز و تشنع کریں گی تو  مجبوراً اپنے بیٹے سے ہی کسی روز جواب سن لیں  گی.  آپ کا شوہر خوش ہے تو باقی سب کے لیئے اس بات میں بہری ہو جائیں.  اسی میں آپ کا سکون بھی ہے اور محبت بھی. 
یہ بھی یاد رکھیں اگر دوسروں کی سنکر آپ کا شوہر آپ سے متنفر ہو گیا تو یہ ہی ساس نندیں اور دیگر آج جملے کسنے والیاں ہی پھر بھی زہریلے جملوں سے آپ پر ہی وار کریں گی.  کہ اپنا میاں تو سنبھال نہیں سکی اب روتی ہو بیٹھ کر..
بالکل یہ اصول شوہر نامدار یعنی صاحب خانہ پر بھی لاگو ہوتا ہے.  گھر سے باہر خوش لباس ,  مہذب تمیز دار اور باوقار  کے لیبلز رکھنے والے کے اپنے گھر میں داخل ہوتے ہی زبان پر کانٹے کیوں اگ آتے ہیں؟ منہ سے آگ کیوں نکلنے لگتی ہے؟ . آپ کو ہمیشہ اپنی بیوی سے ہر موضوع پر  کھل کر محبت سے واضح الفاظ میں بات کرنی چاہئے کہ آپ کو اپنے لیئے  کیا اچھا لگتا ہے اور کیا نہیں.  اور جہاں جہاں ضروری ہو وہاں ایکدوسرے کے لیئے لچک کا مظاہرہ بھی فراخدلی کیساتھ کیجیئے.
 یاد رکھئے زندگی کوئی دو جمع دو برابر چار کا حساب نہیں ہے.  اس میں کئی بار ہم بہت کچھ جیت کر بھی ہار جاتے ہیں اور کئی بار  سب کچھ ہار کر بھی جیت جاتے ہیں. ایک دوسرے کے لیئے اسی طرح سجیئے سنوریئِے جس طرح پہلی ملاقاتوں میں سج کر ملا کرتے تھے.  ہاں یہ ٹھیک ہے کہ زندگی  میں بہت سے نئے معاملات اور نئی مصروفیات  بھی شامل ہو جاتی ہیں جو  وقت کو بہت تنگ کر دیتی ہیں.  لیکن  اگر آپ دو  سب سے اہم رشتے میں سب سے اہم لوگ ایک خاندان کی بنیادی اکائی  ہی ایک دوسرے سے خوش نہ رہے ,مطمئن نہ رہے تو پھر یہ کہنے کا گلہ کرنے کا بھی آپ کو کوئی حق نہیں ہے کہ ارے آپ تو ایسے نہ تھے ۔
                          ●●●


شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/