ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
اور وہ چلا گیا لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اور وہ چلا گیا لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 26 جون، 2025

◇ نہ ‏جایا ‏کر ‏تو/ اردو ‏شاعری ‏۔ اور وہ چلا گیا ۔ اشاعت 2024ء


نہ جایا کر تو 

گھر سے غم لیکے کہیں اور نہ جایا کر تو
 رب کو سجدوں میں سبھی حال سنایا کر تو

اثر اس کا جو تجھے کرنا ہے زائل تو سن
چلتے پانی میں یہ تعویذ بہایا کر تو 

دولت درد فراوانی سے ملتا ہے جنہیں 
انکو بتلاو کہ دکھیوں پہ لٹایا کر تو 

اتنے سستے نہیں ہر ایک پہ وارے جائیں 
کسی اچھے کے لیئے اشک بچایا کر تو

جسکے ہاتھوں میں شفا رکھی ہے تیری خاطر
زخم اپنے یہ وہیں جا کے دکھایا کر تو 

نفرتیں سخت بنا دیتی ہیں چہرے ممتاز 
اپنے ہونٹوں پہ تبسم کو سجایا کر تو 
●●●

ہفتہ، 14 دسمبر، 2024

* زبر آب جلتے ہیں۔ اردو شاعری۔ اور وہ چلا گیا۔ مصرعہ طرح




جلتے ہیں 

کیسی دھن ہے رباب جلتے ہیں
کچھ دیئے زیر آب جلتے ہیں

بارشیں بھی تو انکے آنسو ہیں 
بجلی گرتی سحاب جلتے ہیں 

بات اپنے نصیب کی ہے تو 
 کیوں وہ مثل کباب چلتے ہیں

کوئی انکو خبر کرے جا کر
پی کے خانہ خراب جلتے ہیں

چھوٹی چھوٹی سی لغزشوں کے عوض
عمر بھر کے ثواب جلتے ہیں 

اپنی چاہت سے دوریوں کے سبب
کیسے کیسے شباب جلتے ہیں

 سیپ میں جاتے پوچھ لیتے ہم
 کیا وہاں بھی حباب جلتے ہیں

ہو کے ممتاز کھو دیا اس نے
بن کے رحمت عتاب جلتے ہیں 
                ۔۔۔۔۔۔                 
فرخ ضیاء صاحب کے قافیے اور زمین پر طبع آزمائی
"نیند ائے تو خواب چلتے ہیں"

جمعرات، 8 اگست، 2024

* اور وہ چلا گیا/ اردو شاعری ۔ اور وہ چلا گیا


اور وہ چلا گیا 


ہم پہ زندگی کا بوجھ،  لاد کر کہاں گیا
الوداع کہا ہمیں،  اور وہ چلا گیا

مسکرا کے ہم نے دیکھا ،تو وہ لڑکھڑا گیا 
دور تک یہ بیخودی کا ، پھر تو سلسلہ گیا

بات جو  زبان پر ، ہم نہ لا سکے کبھی
بات مجھ سے کہہ کے کوئی، آج  برملا گیا

مت ٹہر کہ ہر گھڑی ، فنا ہے تیری منتظر
کر لے جو بھی کرنا کہہ کے، دل کا منچلا گیا

زیست اور حیات کی، سعی جو عمر بھر رہی
بھوک سے شروع ہوئی، ہوس پہ تلملا گیا 
 
ممتاز اب سمیٹ لو ، سفر کے اس پھیلاو کو
واپسی میں رہ ہی کتنا،  اور  فاصلہ گیا
●●● 

جمعرات، 11 جولائی، 2024

* ◇ آسان سمجھ رکھا ہے/ اردو شاعری / اور وہ چلا گیا

آسان سمجھ رکھا ہے 


معاملہ اتنا بھی آسان نہیں ہے صاحب
جتنا انسان نے آسان سمجھ رکھا ہے

میری امید قوی اتنی  کہ دل نے میرے
 غم کو ہر درد کو مہمان سمجھ رکھا ہے

ایک طوفان ہے ہر چیز مٹا دیگا یہ 
تم نے وقتی جسے ہیجان سمجھ رکھا ہے

جو نہیں چاہیئے  وہ یاد بھی رکھے کیونکر
مصلحت ہے جسے نسیان سمجھ رکھا ہے

اس کے نمبر کبھی کم ہو نہیں سکتے صاحب
جس نے مضمون کا عنوان سمجھ رکھا ہے

کتنا اچھا ہے یہ ممتاز بھرم رکھتا ہے
ایک پردہ جسے مسکان سمجھ رکھا ہے
                   ●●●              




جمعرات، 20 جون، 2024

* اسی خمار میں ہوں۔ اردو نعت۔ خمار مدینہ


اسی خمار میں ہوں 

خود کو دیکھا ہے آر پار میں ہوں
میرے آقا کے سوہنے دوار میں ہوں 

جب سے چوما ہے میں نے صحن حرم
بیقراری سے میں قرار میں ہوں 

آنکھ کھولوں تو ٹوٹ نہ جائے
میں ابھی تک اسی خمار میں ہوں
 
 پھر ملے حکم حاضری کا مجھے 
 میں تو آقا اس انتظار میں ہوں

جب بھی سجدے میں سر جھکے تو لگے 
جنتوں  کی کسی قطار میں ہوں

شہر آقا کا کیا کہوں  ممتاز
شہر چاہت دل بہار میں ہوں
۔۔۔۔۔۔۔
 

جمعرات، 4 اپریل، 2024

* دوا ہو جا ۔ اردو شاعری ۔ حمد۔ اور وہ چلا گیا

حمد باری تعالی
دوا ہو جا
کلام:
(ممتازملک۔پیرس)

تو میرے درد کی دوا ہو جا
آسرا چاہوں آسرا ہو جا

 ساری دنیا کو لے کے کیا کرنا 
صرف میرا میرے خدا ہو جا

 میرے پلے رہے گا کیا مولا
 تو جو مجھ سے اگر خفا ہو جا

جو گنوایا ہے میں نے رستے میں
مجھکو مل جائے راستہ ہو جا

تجھ کو کرنے کو راضی جو مجھ سے 
خود بخود ہو گئی ادا ہو جا

 ناداں ممتاز کو سکھا دیجیئے 
کس طرح رب پہ تو فدا ہو جا
-----
نوٹ!
(ممتازملک کی اپنی پنجابی نعت کا اردو ترجمہ)

بدھ، 9 فروری، 2022

* ● ہتھیار اٹھایا میں نے/ اردو شاعری۔ عورت ۔ اور وہ چلا گیا


اٹھایا میں نے
کلام:
(ممتازملک ۔پیرس)

چوڑیاں چھوڑ کے ہتھیار اٹھایا میں نے
 نہ سمجھ تو اسے بیکار اٹھایا میں نے

بندشیں جتنی لگائی تھیں کڑے پہرے تھے
حشر تو پھر بھی ہے سرکار اٹھایا میں نے

اب ہے  امید بہت دور تلک جائیگا
جو قدم لگتا تھا دشوار اٹھایا میں نے 

مجھ سے خاموش کو حیرت سے تکا ہے اس نے
جب کوئی موضوع تکرار اٹھایا میں نے 

اس میں شامل ہے لہو میرا تو ایسے نہ جتا 
جیسے بازار سے شاہکار اٹھایا میں نے 

یہ میرا حق ہے اسے اپنی نہ توہین سمجھ
تیرے رشتے سے جو انکار اٹھایا میں نے

اس نے منہ ڈھانپ کے جانے کو غنیمت جانا
حشر ایسا سر بازار اٹھایا میں نے 

کیا ہوا رات شبستانوں میں معلوم ہوا
آج جب صبح کا اخبار اٹھایا میں نے

اتنے سلگے ہوئے ارمان ہیں چاروں جانب 
آرزووں کا اک انبار اٹھایا میں نے

مجھ پہ ممتاز ہوا ظلم وہ خاموش رہا
واسطے جس کے تھا سنسار اٹھایا میں نے
    ●●●

اتوار، 10 مئی، 2020

& ہر ماں کے نام/ اردو شاعری ۔ ماں۔ اور وہ چلا گیا




            (ہر ماں کے نام)

ماں کے پیروں کے نیچے سے 
میں نے جب بھی خاک اٹھائی 
  ہر اک پل میں جنت پائی 

جس نے بھی یہ موقع پا کر 
ہاتھوں سے یہ خاک گنوائی 
 خواری کاٹی دھول اڑائی 

ماں کو گھر سے باہر کر کے
اپنی ہی اولاد کے ہاتھوں
اپنے گھر میں قبر بنائی 

چاہےخوشی ہو یا پھر غم ہو
ہو مسکان یا آنکھ یہ نم ہو
ماں کی ہر دم یاد ہے آئی

وہ نہ ہوا ممتاز کسی کا 
ہو نہ سکا جو  اپنی ماں  کا 
کوئی نہیں اس سا ہرجائی

            (کلام: ممتازملک.پیرس)


شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/