ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک
۔ اشاعت 2011ء ۔ نظمیں۔ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
۔ اشاعت 2011ء ۔ نظمیں۔ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 24 دسمبر، 2012

● [53] دوسرا موقع/ نظم۔ اردو شاعری ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے ۔ اشاعت 2011ء



[53] دوسرا موقع
Dosra moqa



کبھی بھی زندگی میں دوسرا موقع نہیں آتا
گزر جاتا ہے جو بھی پل کسی قیمت نہیں آتا
kabhi bhi zindagi mein dosra moqa nahin aata
guzer jata hai jo bhi pal ksi qimat nahi aata
گلِ رنگیں کی بارش ہو یا چاہے رات ہو کالی
سروں کی نذر دے کر بھی کبھی حاصل نہ ہو پاتا
gul e rangeen ki barish ho ya chahey raat ho kali
saroon ki nazr de kr bhi kabhi hasil na ho pata
غنیمت اُسکو جانو جو تمہارے ہاتھ میں ہے اب
کہیں پھر گھومتا پھرتا یہ پل واپس نہیں آتا
ghamimat os ko jano jo tmhare hath mein hai ab
kahin phir ghomta phirta ye pal wapas nahin aata
بڑا نایاب ہے عزت کا پودا اک دفعہ بو کر
اگر برباد ہو جاۓ تو پھر بویا نہیں جاتا
bara nayab hai izzat ka poda ik dafa bo kr
ager berbad ho jaey to phir boya nahin jata
کوئی بھی زخم بھرنے کی دوا تو مل ہی جاتی ہے
جبینِ ماہ سے وہ داغ کا صدمہ نہیں جاتا
koi bhi zakhm bherne ki dwa to mil hi jati hai
jabin e mah se wo dagh ka sadma nahin jata
بڑی لمبی ڈگر ہے اور گِر گِر کر سنبھلنا ہے
وہ بازی ہار جاتا ہے جسے اُٹھنا نہیں آتا
bari lambi dager hai aur gir gir kr sanbhalna hai
wo bazi haar jata hai jise othna nahin aata
چراغِ خانہ بن جانا کہیں ممّتاز بہتر ہے
چرغِ راہ بن کر بھی اگر جلنا نہیں آتا
charagh e khana ban jan kahin Mumtaz behter hai
charagh e rah ban kr bhi ager jalna nahin aata
●●●
کلام: ممتازملک۔پیرس 
مجموعہ کلام:
مدت ہوئی عورت ہوئے 
اشاعت: 2011ء
●●● 



[53] دوسرا موقع


کبھی بھی زندگی میں دوسرا موقع نہیں آتا
گزر جاتا ہے جو بھی پل کسی قیمت نہیں آتا
گلِ رنگیں کی بارش ہو یا چاہے رات ہو کالی
سروں کی نذر دے کر بھی کبھی حاصل نہ ہو پاتا
غنیمت اُسکو جانو جو تمہارے ہاتھ میں ہے اب
کہیں پھر گھومتا پھرتا یہ پل واپس نہیں آتا
بڑا نایاب ہے عزت کا پودا اک دفعہ بو کر
اگر برباد ہو جاۓ تو پھر بویا نہیں جاتا
کوئی بھی زخم بھرنے کی دوا تو مل ہی جاتی ہے
جبینِ ماہ سے وہ داغ کا صدمہ نہیں جاتا
بڑی لمبی ڈگر ہے اور گِر گِر کر سنبھلنا ہے
وہ بازی ہار جاتا ہے جسے اُٹھنا نہیں آتا
چراغِ خانہ بن جانا کہیں ممّتاز بہتر ہے
چرغِ راہ بن کر بھی اگر جلنا نہیں آتا
●●●
کلام: ممتازملک۔پیرس 
مجموعہ کلام:
مدت ہوئی عورت ہوئے 
اشاعت: 2011ء
●●● 

 
 

پیر، 29 اکتوبر، 2012

● [35] دوست مار/ اردو شاعری ۔ نظم ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے۔ اشاعت 2011ء



[35 دوست مار

DOST MAAR


کس طرح سے جانے لوگ
kis tara se jane loog
اپنے ایک چہرے پر
apne aik chehre pr
شانِ بےنیازی سے
shan e beniyazi se
دوسرا سجا چہرہ
dosra saja chehra
کہتے ہیں مکّاری سے
kehte hain makkari se
آؤ دوستی کر لیں 
aao dosti kr lein
مجھ سے دوستی ماروں
mujh se dosti maroon
کو یہ خوب ڈستے ہیں
ko ye khoob daste hain
اعتبار کو چاٹیں
aitbar ko chatein
اور خلوص کو چوسیں
aur kholoos ko chosein
مجھ سے یہ توقع بھی
mujh se ye twqqa bhi
دوستی کا دم بھر لیں
dosti ka dam bhar lein
یاخدایا دنیا میں
ya khudaya dunya mein
بےضمیر لوگوں کو
be zameer logon ko
اِتنی چھوٹ کیوں دی ہے
itni chot kiyun di hai
کیا یہ ہو نہیں سکتا
kia ye ho nahi sakta
اپنے سارے کرموں پر
apne sare kermon pr
یہ کبھی شرم کر لیں
Ye kbhi sharam kr lein
دوسروں کو لُوٹیں اور
dosron ko lutein aur
مانگ کر یہ کھاتے ہیں
mang kr ye khate hain
بِسکِٹوں پہ سونے کے
biskitoon pe sone k
بیٹھ کر یہ گاتے ہیں
baith kr ye gate hain
دنیا سے بھی جانا ہے
dunya se bhi jana hai
سوچ کر کرم کر لیں
soch kr karam kr lein 
  ●●●       
کلام: ممتازملک      
:مجموعہ کلام   
مدت ہوئی عورت 
ء2011:اشاعت  
    ●●● 


      .

[35 دوست مار



کس طرح سے جانے لوگ
اپنے ایک چہرے پر
شانِ بےنیازی سے
دوسرا سجا چہرہ
کہتے ہیں مکّاری سے
آؤ دوستی کر لیں 

مجھ سے دوستی ماروں
کو یہ خوب ڈستے ہیں
اعتبار کو چاٹیں
اور خلوص کو چوسیں
مجھ سے یہ توقع بھی
دوستی کا دم بھر لیں

یاخدایا دنیا میں
بےضمیر لوگوں کو
اِتنی چھوٹ کیوں دی ہے
کیا یہ ہو نہیں سکتا
اپنے سارے کرموں پر
یہ کبھی شرم کر لیں

دوسروں کو لُوٹیں اور
مانگ کر یہ کھاتے ہیں
بِسکِٹوں پہ سونے کے
بیٹھ کر یہ گاتے ہیں
دنیا سے بھی جانا ہے
سوچ کر کرم کر لیں 
        ●●●       

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/