(55) سلسلے
کتنے بےربط سلسلے ہیں سبھی
پھر بھی لگتا ہے ہم ملے ہیں کبھی
کوئی رشتہ ہے آنسوؤں سے کہیں
اس لیئے اتنے دل جلے ہیں سبھی
اک عجب سا جمود طاری ہے
زخم بھی کچھ تو ان سلے ہیں ابھی
موت کی آرزو بھی کیا کرتے
زندگی سے کئی گلے ہیں ابھی
دل کی کشتی ہے وقت کا طوفاں
پھر بھی ساحل سے جا ملے ہیں کبھی
کانچ کا زخم سے جو رشتہ ہے
بس اسی طور مرحلے ہیں ابھی
میں ہوں مُمتاز چُپ وہ جان تو لے
دل سے دل کس طرح ملے ہیں کبھی
●●●
کلام: مُمتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●