کتنے رنگ
اور تو کتنے رنگ بدل کر میرے سامنے آئیگی
اور تو کتنے دھوکے دیگی کتنے ناث دکھائیگی
نہ تجھ میں تہذیب کہیں ہے نہ تیرا ایمان کوئ
جو تیرا اعتبار کریگا اسکو جُل دے جاۓ گی
دل پر ایسا وار کریگی دل کے ٹکڑے چار کریگی
روشن آنکھ اور سنتے کان میں کتنا زہر گھلاۓ گی
جو بھی تیرے پیچھے آیا رسوا ہوا بدنام ہوا
جتنا تجھ سے دور میں بھاگوں اتنا پیچھے آۓ گی
اپنے اپنے ظرف کے جیسا سب کا تیرے ساتھ رویہ
لیکن تُو تو اک لاٹھی سے سب کو ہانکے جائیگی
تجھ سے تو مُمتاز کی راہیں کبھی بھی مل نہ پائیںگی
تم میں ہے گر رتی غیرت منہ نہ مجھے دکھاۓ گی
کلام / مُمتازملک
................
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں