ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

● (53) دو آنکھیں/ شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے



(53) دو آنکھیں


 
ایسا کیوں مجھ کو لگتا ہےجھانک رہی ہیں دو آنکھیں
    میری آنکھیں لینے والو مجھ کو بھی اب دو آنکھیں 

   راستہ تکتے  رہنے کی جب اتنی عادی ہو جائیں   
دہلیزوں پر بیٹھے بھی اکثرجاتی ہیں سو آنکھیں 

 تم کو سہارا دینے کی خواہش میں ہی  ہم نے بھی 
  روشنیوں کے بازاروں میں جانے کب دیں کھو آنکھیں 

  دل کا درد چھپانے کی کیسی بھی کر لو کوشش 
 بھید یہ کھولیں سوجی سی  بیکل سی رو رو آنکھیں 

قبل اس کے ممتاز کہ منظر پہنچے دل کے پردے تک
میں نے کھارے پانی سے لی ہیں اپنی دھو آنکھیں 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء 
●●● 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/