ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

● (36) ہنستے ہوۓ ڈر جاتے ہیں / شاعری۔ میرے دل کا قلندر بولے




(36) ہنستے ہوۓ ڈرجاتے ہیں


جانے کیا بات ہے ہنستے ہوۓ ڈر جاتے ہیں  
 چلتے چلتے ہوۓ رستے میں ٹہر جاتے ہیں  

 مارنے کے لیئے ہتھیار ضروری تو نہیں 
  ہم تو احساس کی شدت سے ہی مر جاتے ہیں 

   نام کے اپنوں نے تاعمر کیا ہے رسوا 
  اب تو ڈرتے ہوئے ہم اپنے بھی گھر جاتے ہیں  

  یہ الگ بات کہ ہم خود ہی فراموش کریں 
 کون کہتا ہے کہ حالات سنور جاتے ہیں 

  یوں نہ مغرور ہو تُو اپنی مسیحائی پر 
  زخم کی رسم ہے اک روز یہ بھر جاتے ہیں

   جھوٹ کا ساتھ نہ دینے کی قسم کھائی تھی 
 پھر بھی تیرے لیئے ہم سچ سے مُکر جاتے ہیں  

 کیا قیامت کا یہ احوال تجھے یاد نہیں  
 روئی کے گال سے پتھر بھی بکھر جاتے ہیں  

  لفظ کے کھیل میں ماہر تھے کبھی ہم بھی مگر
   اب تو صدیوں یونہی خاموش گزر جاتے ہیں  

  جو دیئے شب میں جلے انکو سنبھالو مُمتاز
   سارے چڑھتے ہوۓ سورج تو اتر جاتے ہیں
●●●
   کلام: مُمتاز ملک 
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: (2014ء)
●●●


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/