ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

● (46) اپنی آنکھیں دیدو/ شاعری ۔میرے دل کا قلندر بولے



(46) اپنی آنکھیں دیدو


مجھ کو اپنی آنکھیں دیدو میں نے سنا ہے  
 اندھیارے میں دیکھنا انکا خاص ہنر ہے

  اسمیں کوئی چیز بکاؤ نہیں ملے گی 
 کیوں کہ یہ تو میرے اپنے دل کا شہر ہے 

 اسمیں داخل ہونے سے پہلے پڑھ لینا 
  جھوٹ اور لچر پن سے خالی ایک نگر ہے

منہ کو اٹھاۓ اندر آنا ٹھیک نہیں ہے 
 آنے سے پہلے دو دستک یہ بہتر ہے 

 شاید ان سے دل یہ میرا مل نہ پاۓ
 کچھ لوگوں کا آنا اچھا لگا مگر ہے    

  کچےدھاگے سے بندھکرجب ساتھ چلے
  پیار نہیں تھا یہ تو تیرا حسن نظر ہے

جتنا بھی تو توڑنے کی اب کر لے کوشش 
  تیرے مقابل آنا بس میرا ہی جگر ہے  

  ڈوب ڈوب کر اب تو ابھرنا سیکھ لیا ہے  
زندہ ہوں مُمتاز یہی ہمت کی  لہر ہے

●●●
کلام: ممتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء 
●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/