مرہم ہاتھ
میں نے مرہم رکھنے والے ہاتھوں زخم اٹھاۓ ہیں
جس سے دوا کی تھی امید درد اسی سے پایا ہے
گل بلبل کو بیچ رہا ہے بلبل نے بھی چاہت سے
گل کی بولی لگوانے کو اک بازار سجایا ہے
پھرحام اورسام کی جنگ ہے یہ اور وقت بڑا سرکش لوگو
پھر زرداروں کے ٹولے نے سب کا وزن گھٹایا ہے
جو تو نے تجوری میں رکھا وہ خون اور پسینہ میرا ہے
اب سانپ اور بچھو بننے کو بیتاب تیرا سرمایہ ہے
اک الٹے پھیر کی باری ہے اور بہت بڑی تیاری ہے
یہ وقت کی ٹک ٹک نےہم سے ہنستے ہنستے فرمایا ہے
کلام / ممتاز ملک .
....................
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں