ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

(48) خزاں کے پتے/ شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے



(48) خزاں کے پتے 


خزاں کے پتوں کے جیسا میرا خیال ہوا 
  جو آج اپنے ہی بس میں نہیں کمال ہوا

   نہ جانے تیز ہوائیں کہاں پہ لے جائیں 
 یہ سوچ کر نہ کبھی کوئی اضملال ہوا 

کبھی کبھی ہمیں لگتا شجر سے گر کر بھی 
  کبھی بھی رنج نہ دل کو کوئی ملال ہوا 

  کھدے ہیں نام درختوں پہ اتنے لوگوں کے 
  کہ جنکو یاد بھی رکھنا اسے محال ہوا  

 کبھی تھی آب و تاب  پورے چاند کے جیسی 
 جو بعد مدتوں دیکھا تو اک ہلال ہوا 

 ہزار ہمتیں مُمتاز کر کے جو تھا دیا   
 اسی جواب کے اوپر بھی اک سوال ہوا 
●●●
 کلام: مُمتازملک 
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء 
●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/