ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

کچھ نام


کچھ نام

کچھ نام زباں پر ہوتے ہیں 
  کچھ رہتے دل میں گھر کر کے 
  
 کچھ ناطے وقت گزاری کے 
  کچھ رشتے باہیں بھر بھر کے

   کچھ اشک تو رہتے پلکوں پر 
  ہر جنبش پر جو گر جائیں 
 پر ان اشکوں کا کیا کیجیۓ
  جو دل میں بہیں دریا بن کے

 آ  پار کریں دریا ہم بھی   
آجانچیں اسکی گہرائ  

  لازم تو نہیں کہ مر جائیں
   ہم چار قدم غم کے دھر کے 

  مظلوم بھی ظالم ہوتا ہے  
جو سہتا ہے پر کہتا نہیں

  اٹھو آواز اٹھا لو اب
  پھر ہاتھ گھماؤ اک دھر کے

 یا سینہ تان کے نکلو تم
   یا مر جاؤ خاموشی سے

  کوئ اسکو یاد نہیں کرتا 
  لاکھوں گزرے ہیں کھا مر کے

  اک بدمعاش ہزاروں پر
 کیسے بھاری ہو سکتا ہے

   کیوں کہ تم اسکے غلاموں میں
 مُمتاز کھڑے ہو بت بن کے

 کلام / مُمتاز ملک 
 ..................

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/