ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 31 مارچ، 2019

اے شہہ محترم ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم





اے شہہ محترم

کلام /ممتازملک 


اے شہہ محترم ہو نگاہ کرم
واسطے نعت کے، زندگی میری کم

جو ہوا آپکا ، نام اس کا رہا
میرے شاہ امم میرے شاہ امم

اپنے ہر عیب پر سر جھکا ہے میرا 
آنکھ میری ہے نم اے شہہ محترم

آپ نے دین کے نام پر جو دیا  
تاقیامت ہی اونچا رہیگا  علم

یہ ملائیک سے ممتاز پوشیدہ ہیں 

آپ کی خوبیاں ہیں بدرجہ اتم

MumtazMalikParis.BlogSpot.com
......


جمعہ، 29 مارچ، 2019

✔ زیادتی کے واقعات کی شرح ۔ لوح غیر محفوظ


زیادتی کے واقعات کی شرح 
  (تحریر/ممتازملک.پیرس)



میں حیران ہوتی ہوں ان خواتین پر جو ہندو پاک میں رہ کر خصوصا پاکستان میں رہ کر ادھ ننگے لباس میں ،کھلے سر ، کھلے گلے ، بنا آستین یا برائے نام آستین  اور باریک لبادوں میں خود کو گھر سے باہر لاتی ہیں اور پھر شکایت کرتی ہیں کہ ہم محفوظ نہیں ہیں اور خود کو ڈھانپنے کا کہو تو فرماتی ہیں کہ ہم پردہ کیوں کریں تم پردہ اپنی آنکھوں پر باندھ لو ۔ 
سچ کہوں تو یہ پردہ ان بے پردہ  خواتین  کی عقل پر پڑ چکا ہوتا ہے جبھی تو ایک آذادی اور بےپردگی پسند گروہ کی خواتین کبھی یورپ امریکہ کی مثال دیتی ہیں کہ وہاں تو عورت بے لباس بھی گھومتی ہے وہاں کے مردوں پر تو عورتوں پر یوں جھپٹنے کے دورے  نہیں پڑتے  تو کبھی دوسری پردہ پسند خواتین امریکہ اور یورپ میں ہونے والے ہیرسمنٹ اور زیادتی کے واقعات پر فخر سے بیان فرماتی ہیں کہ دیکھو کیونکہ ہم پردے میں ہیں اس لیئے ہمارے ہاں ہیرسمنٹ اور زیادتی کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔۔۔۔
تو احترام سے ان دونوں گروہوں کی خواتین سے عرض ہے کہ پیاری بہنوں 

 ۔ ان (یورپ اور امریکہ ) کی مٹی میں اور ہماری مٹی میں،  آب و ہوا میں زمین آسمان کا سا فرق ہے ۔ وہ ٹھنڈے مزاج کے پرسکون لوگ ہیں ۔ وہ تو اپنی بیویوں پر نہیں ٹوٹ پڑتے تو کسی اور پر کیا ٹوٹ پڑیں گے ۔ اور ادھر  ہمارے مرچ خور گرم مزاج مرد تو جھاڑی پر دوپٹہ پڑا دیکھ کر اسے تاڑنے سے باز نہیں آتے ۔ کھسروں کے پیچھے پاگل ہو کر پری جیسی بیوی گھر میں بٹھا کر دوست کو قتل کر دینے والے ان  لوگوں کو یورپ اور امریکہ کے لوگوں سے مت ملائیں ۔ آپ میں سے وہ خواتین جو امریکہ یورپ میں رہ چکی ہیں کیا آپ کو عادات و مزاج کی یہ سردی گرمی محسوس نہیں ہوئی ؟
بالفرض میں غلط بھی کہہ رہی ہوں تو  بحیثیت مسلمان کے اللہ پاک کے احکامات کی لوجک سمجھ میں نہ آئے تو کیا ہم اسے رد کر دیں ؟
عصمت دری کے جو ریشو ہم پاکستان میں بیٹھے لوگ خوشی سے بیان کرتے ہیں ہمیں تو یہ ہی نہیں معلوم کہ وہاں زیادتی کہتے کس کو ہیں ؟  
یہاں یورپ اور امریکہ میں آدمی اپنی ہی بیوی کو اس کی مرضی کے بنا چھو لے تو وہ بھی اس پر ہیرسمنٹ اور زیادتی کا پرچہ کروا دیتی یا کروا سکتی ہے ۔ کسی کا ہاتھ اس کی مرضی کے بغیر پکڑنے پر اس پر یادتی کا کیس بنا دیتی ہیں ۔ اور نہ بنائیں تو اپنی مرضی سے کسی کے ساتھ بے نکاحے رہنے پر بھی کوئی اعتراض نہیں کرتی ہیں ۔ اسی لیئے یہاں کہتے ہیں کہ اگر کسی خاتون کیساتھ کوئی بات ہوئی ہے تو اس میں اس خاتون کی اپنی رضامندی کے بنا کچھ نہیں ہو سکتا ۔۔اسی لیئے یہاں پر سوئی جیسی بات بھی رپورٹ کی جاتی ہے جسے ہم عصمت دری کے واقعات کہہ کر خوش ہوتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ واہ واہ ہم تو صاف ستھرے ماحول میں ہیں ہمارے ہاں تو ایسے کیسز برائے نام ہیں ۔ جبکہ معاملات اتنے خوفناک ہیں کہ پاکستان میں اگر ہر کیس یورپ اور امریکی قانون اور آذادی کے حساب سے درج کروانے پر آئیں تو ہم دنیا میں ہیرسمنٹ اور عصمت دری کا ورلڈ ریکارڈ بنا سکتے ہیں ۔ یقین نہیں آتا تو  آپ اکیلی عورت کو برقعے ہی میں کسی سڑک کے کنارے کسی کے انتظار میں بھی  دس منٹ کھڑا کر کے دیکھ لیں آپ ایسا  نہیں کر سکتے ۔۔مردوں کا جم غفیر اسے گدھوں کے طرح گھیر کر جھپٹنے کو بیقرار ہو جائے گا ۔ اچھے بھلے شریف گھر کی شریف عورت بھی اس وقت خود کو پراسٹیٹیوٹ سمجھنے لگتی پے ۔ بس میں ،ٹرین میں ، بھرے بازار میں کہیں بھی سب کو بتا کر کہ میں اکیلی سفر کر رہی ہوں یا یہ لڑکی اکیلی سفر کر رہی ہے ۔ اس کی حفاظت سے باعزت پہچنے کی گارنٹی نہیں دی جا  سکتی ہے ۔ رہی بات ریشو کی تو جس معاشرے میں شریف اور گھر بیٹھی کنواری  لڑکیاں رشتوں کے انتظار میں بوڑھی ہو رہی ہیں وہاں اگر وہ کہیں اپنے ساتھ کسی کی زیادتی کا کیس بھی رپورٹ کروا دے تو ایمان سے بتائیں کتنے جرات مند و غیرت مند مرد ہوں گے جو اس سے شادی کرنے کو تیار ہونگے ؟ بلکہ سچ پوچھیں تو ہمارے منافق معاشرے میں ایسی عورت کو دھندے پر تو بٹھانے میں کسی کو کوئی عار نہیں ہو گا لیکن اسے بیوی بنا کر عزت کی چادر اوڑھانے والا کوئی نہیں ہو گا ۔ اس لیئے ہمارے ہاں ہر کیس کو مٹی ڈال کر زبان سی لی جاتی ہے ۔  صرف وہ کیسز منظر عام پر آتے ہیں جو چھپانے ناممکن ہو جاتے ہیں ۔ اس لیئے میں ممتاز ملک بیس  سال سے یورپ میں رہتے ہوئے ان یورپئین مردوں کی شرافت اور اعلی کردار کی گواہی دیتی ہوں اور  افسوس کیساتھ 26  سال پاکستان میں گزار کر پاکستانی مردوں کی اکثریت کی گھٹیا کردار اور گھٹیا سوچ ہونے کی گواہی دیتی ہوں ۔ ۔۔۔ سب نہیں لیکن اکثریت ۔۔۔۔باقی جو رہ جاتے ہیں یہ بھی وہ ہیں جنہیں یا تو موقع نہیں ملتا یا پھر ۔۔۔۔۔
میں یورپ میں  اپنی بیٹی کو رات کے دو بجے دو تین بسیں اور ٹرینیں لیکر ایک جگہ سے دوسری جگہ کام پر آنے جانے کی اجازت دیتی ہوں ۔ ایمانداری سے حلفا بتائیے کیا آپ پاکستان میں ایسا کر سکتی ہیں ؟ 
                        ۔۔۔۔۔۔

جمعرات، 28 مارچ، 2019

اہل بیت کے نام ۔ اب کونسا حسین ع س ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم


         اب کون سا حسین ع س
             (کلام/ممتازملک.پیرس)

صحرامیں کون پھول کھلانے کو آۓ گا
پیاسوں کی کون پیاس بجھانے کو آۓ گا

اصغر جو کوئی روئے یہاں ظلم نگر میں
ماؤں کو کون صبر دلانے کو آۓ گا

چکّی میں ظلم کی جو  پسی جائیں بیٹیاں
تو کون سا حسینؑ بچانے کو آۓ گا

انسان کی بیچارگی کے اشک رواں ہیں
اب کون سا حسینؑ سکھانے کو آۓ گا

حق کے وفا کے سچ کے محبّت کے امن کے
آنکھوں کو کون خواب دکھانے کو آۓ گا 

ممتاز  ظلم کون مٹانے کو آۓ گا
اب کونسا حسین زمانے کو آئیگا 
۔۔۔۔۔۔


■ ناں سوہڑیاں. پنجابی کلام ۔ نعت/ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم ۔ او جھلیا


پنجابی نعت
       ناں سوہڑیاں 
(کلام /ممتازملک.پیرس)


  تہاڈا بدلاں نے لکھیا اے ناں سوہڑیاں
سارے جگ اتے کیتی تساں چھاں سوہڑیاں

ہر گل مینوں تہاڈے اگے گھٹ لگدی
شان وچ تہاڈی کی میں  کہاں سوہڑیاں

تہاڈی رضا نہیں جس کم وچ سوہڑیاں
 او کم کانوں میں دس کراں سوہڑیاں

 کرم تہاڈا جیڑا مینوں لے بچا نہیں تے
دشمناں دے واروں کنج بچاں سوہڑیاں

   فیر کی میں کرنا جنت دے باغاں نوں 
  قدماں چہ مل جائے جے تھاں سوہڑیاں

     ممتاز دتی ہوئی مدتاں توں عرضی 
 منظوری نوں اڈیکدی رہواں سوہڑیاں
                     ●●●                   

پنجابی نعت / قسماں نہ کھایا کر ۔ اے شہہ محترم




قسماں نہ کھایا کر
(کلام/ممتازملک. پیرس )


آقا دیاں ناواں دیاں قسماں نہ کھایا کر
کھا لویں جے فیر او گلاں تو نبھایا کر


گلاں دیاں قدراں توں اوناں نے پچھاڑناں اے
کوئی وی نہ ہویاجدوں اوناں نے سیاڑناں اے 
کلمے دا ہر ویلے  ورد پکایا کر 
آقا دیاں ناواں دیاں قسماں نہ کھایا کر 


ساڈےلئی ساری راتی اللہ دےحضور وچ
ہوکےبےقصورمنگیاں بخششاں حضوروچ
گل ہووے سوہنے دی تے چپ کر جایا کر
آقا دیاں ناواں دیاں قسماں نہ کھایا کر


 سچا ہو جا لوڑ کی اے فیر تینوں قسماں دی
بن کے امین رکھ لاج اودی رسماں دی  
 حکم حضور اتے سر نوں جھکایا کر
آقا دیاں ناواں دیاں قسماں نہ کھایا کر

رب سوہنا بھید سارے دل والے جاندا اے
ممتاز نیتاں وی ساڈیاں پچھاندا اے
دل دیاں گلاں تو نہ اوناں تو لکایا کر
آقا دیاں ناواں دیاں قسماں نہ کھایا کر
۔۔۔۔۔۔



منگل، 26 مارچ، 2019

دل زار چل ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم


دل زار چل

در آقا پہ دل زار چل
تجھے مرحبا میرے یار چل

جہاں منسلک ہے سکون دل
وہاں اک نہیں کئی بار چل

تو بھلے برےکی تمیز کر
نہ یوں بے خبر سی گزار چل

اے ضمیر خوابیدہ سن ذرا
میرے آنسوؤں کی پکار چل

مجھے بیقراریاں سونپ کر
میری زندگی کے قرار چل

ابھی جنتوں کی خبر نہ دے
ذرا پل صراط کے پار چل

جہاں منتظر ہیں نبی زماں
اسی دلنشیں گلزار چل

وہاں جا کے کام کی ہو سکوں
ابھی تو ہوں  عضو بیکار چل

سبھی آزما کے ہیں دیکھ لیں
نہیں انکے عشق میں ہار چل

تیری مشکلوں پہ جو رو دیئے
ممتاز ان پہ  نثار چل
                      ۔۔۔۔۔

خاک ہے خاک میں ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم

                   
            نعت پاک

خاک ہے خاک میں
(کلام/ممتازملک.پیرس)

یہ بدن خاک ہے بس خاک میں ملنے کے لیئے
روح پہنچے گی یہ افلاک میں ملنے کے لیئے

میری اوقات بہت کم یے کرم ہے زیادہ
ہے یہ جرات خس و خاشاک میں ملنے کے لیئے

ساتھ میرے ہے ہجوم اور میرا دل تنہا
سچ یہ ہے دیدہ نمناک میں ملنے کے لیئے

آرزووں کے جنازے پہ ہے دھوکے کا کفن
اب لحد اور عمل تاک میں ملنے کے لیئے

ہاں اسی حال میں اٹھو گے چھپانے والو
سب اسی حالت بیباک میں ملنے کے لیئے

کون پہچانے گا جب اپنی پڑی ہو گی ہمیں 
  آرزو ہے  بڑی  لولاک میں ملنے کے لیئے

کچھ بھی ممتاز ہو پہنچادو قدم بوسی کو
بس یہ صورت ہے  نگہہ پاک میں ملنے کے لیئے
                        ۔۔۔۔۔  

جمعہ، 22 مارچ، 2019

کرم کے سائے میں ۔۔۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم

   

          کرم کے سائے میں
        (کلام/ممتازملک.پیرس)

کرم کے سائے میں جی رہے ہیں
 پلانے والے پلا رہے ہیں پیاسے جی بھر کے پی رہے ہیں 

زمانے بھر سے  جو زخم کھائے 
طبیب اعلی کے پاس آ کر تمام زخموں کو سی رہے ہیں 

سبق یہ  ذات العلی سے پایا
صلہ رحمی کی زندگی میں کبھی نہ کرتے کمی رہے ہیں 


نجات ممکن ہے راستے میں
اگر یہ اسوہ وہی ہیں ممتاز جو آقا کی زندگی رہے ہیں
                       ۔۔۔۔۔۔۔


بدھ، 20 مارچ، 2019

✔ مجرمانہ خاموشی اور بندر بانٹ ۔ لوح غیر محفوظ


    مجرمانہ خاموشی اوربندر بانٹ
         (تحریر/ممتازملک.پیرس)


کہتے ہیں کہ کہیں آگ ہوتی ہے جبھی تو دھواں اٹھتا ہے ۔ ہمارے ملک میں این جی اوز کا کردار اور شہرت بھی ہمیشہ  سے ایسی ہی رہی ہے ۔ کچھ این جی اوز کو چھوڑ کر باقی سبھی کے ساتھ کوئی نہ کوئی بدنامی اور  شکوک و شبہات ہمیشہ ہی منسوب رہے ہیں ۔۔ اس کی یقینا مضبوط اور ٹھوس وجوہات بھی رہی ہیں ۔ پہلی وجہ ان کی چلانے والی اکثریت ان خواتین پر مشتمل ہوتی ہے جن کا اپنا کیریکٹر ریکارڈ زیرو ہوتا ہے۔ 
اکثر ہی اپنے گھر  کو چلانے میں ناکام رہی ہیں ۔
اکثر کی اپنی ہی اولادیں منشیات اور بےراوی کا شکار ہو کر انہیں ناکام مائیں ثابت کرتا ہے ۔
ان کے بینک اکاونٹس کے پیسے کا حساب کتاب حیران کن ہوتا ہے۔
ان کا طرز زندگی اکثر مادر پدر آذاد ہوتا ہے۔
ان کی اکثریت مذہب اور معاشرتی حد بندیوں سے بیزار ہوتی ہے ۔ 
ان کی اکثریت این جی اوز کی آڑ میں مشکوک سرگرمیوں میں ملوث پائی جاتی ہے ۔
یہ اکثر ملک دشمن لوگوں کی ڈارلنگ ہوتی ہیں ۔ 
معصوم اور بے سہارا لڑکیوں کی عزتیں ان کے پاس محفوظ نہیں ہوتیں ۔
ان کے پاس کسی بھی مدد کی طلبگار  خاتون کے لیئے پہلا مشورہ طلاق لینے  کا ہوتا ہے ۔
یہ اصلاحی سے زیادہ تخریبی کاروائیوں میں ملوث پائی جاتی ہیں ۔۔
یہ اور اس سے بھی کہیں ذیادہ شرمناک کاروائیوں میں ان این جی اوز کی مالکان اور کرتا دھرتاوں کے نام لیئے جاتے ہیں ۔ ان کا موجودہ کارنامہ معصوم ، عزت دار ،محنتی اور غریب خواتین کو ان کے حقوق کے نام پر اپنے بے شرمانا اور غلیظ مقاصد کے لیئے 8 مارچ 2019ء کے مارچ میں دھوکے سے شامل کرنا تھا ۔ اس کا ثبوت یی ہے کہ  اس مظاہرے میں شامل جس بھی عام عورت سے بات ہوئی تو مظاہرے کے مقاصد ہی کیا انہیں تو یہ تک معلوم نہیں تھا کہ ان کے ہاتھوں میں کون کون سے غلیظ پوسٹرز اور کارڈز پکڑا دیئے گئے ہیں ۔ انہیں بھی یہ خبر شام کو اپنے گھروں کے ٹی وی سیٹ  اور اخبارات و سوشل میڈیا سے ہوئی کہ انہیں کس طرح سے معاشرے کی ان غلیظ ہستیوں نے دنیا بھر میں اپنے ملک ، مذہب اور معاشرت کیخلاف بیچا ہے ۔ 
اس پر شاباش ہے ہمارے حکومتی ٹھیکیداروں کو جنہیں ملک میں ہوتے اس بے حیائی کے سونامی کی تو نہ خبر ہوئی نہ ان پر کوئی بجلی گری ، ہاں اگر کچھ بیحد ضروری تھا تو وہ اس  باندر کلے کے کھیل میں اپنی کام چوریوں اور  بربادیوں کے عوض اس ملک کے خزانے سے اپنی تنخواہوں کا بے تحاشا اضافہ تھا ۔ جس میں سارے ٹی وی کے نیوز چینل سیاسی مجاہدین  (برضا و رغبت لبیک کہتے شیروشکر تھے )قبول ہے ،قبول ہے ،کہتے رہے جو ہر روز میڈیا پر بیٹھے ایک دوسرےکی ماں بہن ایک کر رہے ہوتے ہیں ۔کہ خزانہ خالی ہے ۔ ہم بھوکے ننگے ہو گئے ۔۔دنیا ہمیں بھیک دے ۔ ہم پر ترس کھائے۔ جن کے حکمران ہر روز ایک نئے ملک میں امداد کا پیالہ لیئے گھوم رہے ہیں وہاں ہمارے نمائندگان بیٹھے چوپڑہاں بانٹنے میں مصروف ہیں ۔
گویا پھر سے ثابت ہو گیا کہ  جہاں مال و متاع کی ہڈی ہو گی وہاں ہر جماعت کے اراکین بلا۔لحاظ وتفریق
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
کی عملی تفسیر  پیش کرتے نظر آئینگے۔
 لیکن اس بے حیائی کی نمائندگان کی تادم تحریر نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ، نہ ہی کوئی حکومتی ایکشن دیکھنے میں آیا ہے ۔ اس  کٹی پارٹی ، اور شاپنگ فوبیاز اور جنسی طور پر ترسی ہوئی بیقرار اور بدکار خواتین کے ٹولے کو عبرت ناک سزائیں دینا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کسی دوپٹے کو آگ لگ جائے تو اس پر اور کچھ نہ ملے تو اپنا پاوں رکھ کر ہی بجھا دینا چاہیئے ۔ 
ہمارا مذہب دنیا کا بہترین مذہب ہے جو ہمیں بحیثت عورت بھی اور انسان بھی وہ حقوق دیتا ہے جس کی بنیاد پر آج ترقی یافتہ اقوام نے اپنے فلاحی محفوظ معاشرے کی بنیاد رکھی ہے اور ہماری معاشرت کی خرابیوں کو ہم خود افہام و تفہیم سے بہتر انداز میں چھانٹ سکتے ہیں ۔ اس کے لیئے ہمیں ان بیمار ذہن  اور گھٹیا کردار کی عورتوں کی قطعا کوئی نہیں ضرورت ہے ۔ بطور عورت ہمارے مرد رشتے ہمارا مان بھی ہیں اور ہمارے محافظ بھی ۔ ان میں سے جو بھی اپنی ذمہ داری سے بھاگے گا ہم اسے کان سے پکڑ کر ، چاہے ہاتھ جوڑ کر اپنے صحیح راستے پر واپس لائیں گے۔  ان سے اگر غلطیاں ہوتی ہیں تو دودہ کی دھلی ہم عورتیں بھی نہیں ہوتیں ۔ تو جب غلطیاں دو طرفہ ہیں تو اصلاح بھی دو طرفہ ہی ہونی چاہیئے ۔ محض مردوں کو بدنام کرنے سے نہ کوئی مسئلہ حل ہوا ہے نہ ہو گا ۔ کیونکہ دنیا کو مرد اور عورت دونوں نے ہی مل کر چلانا ہے ۔  اس لیئے ہم ہمارے مذہب اور معاشرت سے باغی کرنے والی ہر انجمن ، ایسوسی ایشن، تنظیم، این جی او  کو مسترد کرتے ہیں ۔ اور نہ صرف  ان پر بین لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ بلکہ ان کی کرتا دھرتاوں کو قرار واقعی سزا دینے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں ۔ 
                      ۔۔۔۔۔


موم کا زندان ۔ سراب دنیا

موم کا زندان
(کلام/ممتازملک.پیرس)


یوں ہوا محسوس 
جو دیکھا بظاہر
روشنی تو قید میں ہے
 پر موم کے زندان میں ؟
یہ نہیں معلوم  کہ 
زنداں پگھلتا جا رہا ہے 
روشنی کی آنچ سے
ایک جلتا جا رہا ہے
  اک پگھلتا جا رہا ہے
روشنی جلنے سے باز آتی نہیں
 اور 
موم کا زندان بھی تو
قید کرنے کی تمنا سے
 نہ باز آیا کبھی 
۔۔۔۔۔

ڈرتا ہے بیچارہ ۔ سراب دنیا




ڈرتا ہے بیچارہ
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)

یہ مرد ہے رونے سے بھی ڈرتا ہے بیچارہ
جلدی ہی اپنی جاں سے گزرتا ہے بیچارہ

اک رشتے کو دیکھے کبھی دوجے کو سنبھالے
اک لمحہ میں کس کس سے نہ لڑتا ہے بیچارہ

ہر روز لیئے آنکھ میں شیشے کا جو تیشہ
سپنے نئے آنکھوں میں یہ بھرتا ہے بیچارہ

سب خوش رہیں یہ سوچ کے ناراض سبھی ہیں 
اپنے ہی مقدر سے یہ بھڑتا ہے بیچارہ

دل قید کسی میں تو کہیں جان اڑی ہے
اندر سے ہےٹوٹا پر اکڑتا ہے بیچارہ

بات اور کہ چل پائے نہ ہر ایک سخن میں
حیلے تو بہت اپنے سے کرتا ہے بیچارہ

ہر بار یہ سوچے کہ یہ ہے آخری مشکل
جینے کی اسی چاہ میں مرتا ہے بیچارہ

میدان میں یہ جیت کے نکلے گا تو ممتاز
گھر کی ہی لڑائی میں یہ ہرتا ہے بیچارہ
۔۔۔۔۔۔۔






● انسان ہونا ۔ سراب دنیا



انسان ہونا
(کلام/ممتازملک.پیرس)


سیانے سے مشکل ہے نادان ہونا 
فرشتے سے مشکل ہے انسان ہونا

جسے درد ہوتا ہے نہ موت آتی
اسے کیا پتہ کیا ہے قربان ہونا

جنہیں خواہشوں کا نہ مطلب پتہ ہو 
انہیں  کیا پتہ دل کا ارمان ہونا

سدا ماتحت جو رہے ہیں رہینگے
نہ جانیں گے وہ کیا ہے سلطان ہونا

جو اپنے گھروں سے کبھی بھی نہ نکلے
وہ کیا جان پائینگے  مہمان ہونا

انہیں دکھ سے ممتاز کیا لینا دینا 
نہ دیکھا کبھی گھر کا ویران ہونا
●●●

(83) کیچڑ کا بت/ شاعری ۔ سراب دنیا


    (83)   کیچڑ کا بت
           (کلام/ممتازملک ۔پیرس)


چپک جاتے ہیں کچھ منظر 
ذہن کے بام و در پہ یوں
بھلانا چاہتے ہیں پر
بھلا پاتے نہیں ان کو
مجھے بھی اک نظارہ 
بارہا بے چین کرتا ہے
جو دیکھا ایک دریا میں 
کچھ الٹے رخ کو بہتا ہے
بڑی حیرت سے میں نے
غور سے اسکو ذرا دیکھا
کوئ جانا سراپا تھا
کوئی  مانوس چہرہ تھا  
جو سر پر اپنے لیکر ٹوکری
کیچڑ کی چلتی تھی
اور الٹے رخ پہ جاتی تھی
وہ کیچڑ بہہ کے اس کے 
چاند چہرے کو لتھڑتی تھی
ندا آئی کسی جانب سے 
کیا تم جانتی ہو کہ
یہاں پر کون آتا ہے 
جو الٹے رخ پہ بہتا ہے 
زمانے بھر کی کیچڑ 
سر پہ رکھ کرجو
اسی سے اپنا اور 
اپنی خودی کا بت بناتا ہے 
اور اپنے نام کے آگے 
وہ بازیگر لگاتا ہے
                    ●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
سراب دنیا 
اشاعت: 2020ء
●●●
          

وسیلے بن ہی جاتے ہیں ۔ سراب دنیا


       وسیلے بن ہی جاتے ہیں 
        (کلام/ممتازملک.پیرس)

اگر خواہش ہو جینے کی تو حیلے بن ہی جاتے ہیں 
خدا جب ساتھ دیتا ہے ،وسیلے بن ہی جاتے ہیں


گھروں کی نیوو میں اکثر دراڑیں عود کر آئیں 
نہ جب انصاف ہو یکساں قبیلے بن ہی جاتے ہیں


محافظ جب نگاہوں کو جھکانا بھول جاتے ہیں  
بھلے چنگے سماجوں میں رنگیلے بن ہی جاتے ہیں


بدوں کے بیچ اکثر بھائ چارہ جب پنپتا ہے 
وہاں سچ بولنے والے کسیلے بن ہی جاتے ہیں


خوشامد زہر ہے ایسا کہ جس سے رس  ٹپکتا ہے
منافق موت آنے تک رسیلے بن ہی جاتے ہیں


حفاظت ہو اگر درپیش گل کی تو چمن والے  
سبھی شاخیں سبھی پتے نوکیلے بن ہی جاتے ہیں

انوکھا کچھ تو کرنا ہے اگر ممتاز رہنا یے 
وگرنہ نام کے تو سب ہٹیلے بن ہی جاتے ہیں 
                     ۔۔۔۔۔۔۔



● (81) یہ دنیا کی نشانی ہے / شاعری ۔ سراب دنیا


       

      (81)  دنیا کی نشانی ہے
          

جہاں امید ہوتی ہے وہیں پر ٹوٹتا ہے دل 
اسی کا نام دنیا ہے یہ دنیا کی نشانی ہے

ہماری ماں کہا کرتی تھی اکدن جان جاو گے
اسی سچ کو جسے سمجھا کہاوت اک پرانی ہے

نہیں تھے ہم تو وہ سب تھے نہیں ہونگے تو بھی ہونگے  
یہ سورج چاند اور تارے  مگر جاں آنی جانی ہے

تمناؤں کے شیشے پر جمی ہے دھول  برسوں کی 
جوانی میں سمجھتے ہو کہ جیون جاودانی  ہے

نئی صبحییں طلوع ہونگی نئے اب رت جگے ہونگے
پرانی یاد کاہے کو تمہیں دل سے لگانی ہے

ہر اک یہ ہی سمجھتا ہے وہی تو بس انوکھا ہے 
انوکھا ہے سفر اسکا ، انوکھی زندگانی ہے 

یہ عزت تھال میں رکھ کر کسی کو بھی نہیں ملتی 
 تمہیں گر چاہیئے تو پھر تمہیں یہ خود کمانی ہے 

وہ جس کے بل پہ جیتی تھی کبھی ہاری لڑائی تب
 تمہیں اک بار پھر سے اب  وہی  ہمت  دکھانی ہے

نہیں تھا وقت جس کے پاس ہم سے بات کرنے کا 
 ہمارا سوچنا اسکو  کہانی اک سنانی ہے 

اگر ہم سے صلاح کرتے کبھی وہ مشورہ کرتے 
بتاتے بات الجھی ہو تو بھر کیسے بنانی ہے 

اسی دھرتی پہ رہتے ہو، مسائل پیش آئینگے
نہ تم راجہ ریاست کے نہ ہی وہ ماہ رانی ہے 

یہ ہی تو سوچ کر ممتاز آتی ہے ہنسی ہمکو 
ہمیں  احمق سدا ٹھہرے یہ دنیا تو سیانی  ہے
                   ●●●

کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
سراب دنیا 
اشاعت:2020ء
●●●

بس اک ہوائی ہیں ۔ سراب دنیا


 بس اک ہوائی ہیں
(کلام/ممتازملک.پیرس)


ہوا کے زور پہ زندہ ہیں ہم بس اک ہوائی ہیں 
ہوا ہے زندگی اپنی مگر کرتےخدائی ہیں 

ہمیں خواہش بہت رہتی ہے اوروں کو گرانے کی
تماشا دیکھنے کی چاہ میں خود جگ ہنسائی ہیں  

بظاہر سب ہی کہتے ہیں کوئی ہم سے نا بچھڑے گا
مگر ہم بھول جاتے ہیں اصل کے دن جدائی ہیں 

تمنائے زمانہ میں ہم اتنا ہو گئے تنہا 
بظاہر ہیں تو میلے میں تمنائے رہائی ہیں 

نہ دن کا چین حاصل اور نہ شب کو سکوں ہم کو
مگر لینے دوائے دل بڑی دیتے دہائی ہیں 

ہم ایسی عمر میں ہیں اب کہ اوروں کو بھی سمجھائیں
نہیں ممتاز مانے کہ سراپائے ڈھٹائی ہیں 
۔۔۔۔۔۔۔۔


بے خبری ۔ سراب دنیا


7
بے خبری
(کلام/ممتازملک۔پیرس)


اپنے حالات سے بے خبری تجھے معاف نہیں
دوسروں کے بڑے حالات سنوارے تو نے

کبھی اپنوں کی بھی توصیف کی ہمت کرلے  
طعنے تشنیع تو بڑے جان کے مارے تو نے

عیب گھڑ گھڑ کے جو تھک جائے ذرا دم لے لے
یاد کر آخری لمحے جو نکھارےتو نے

ہو جو توفیق کبھی اپنا بھی چارہ کر لے
لوگ کتنے ہی کیئے جبکہ بیچارے تو نے

جیتنے کی ہی خبر خیر سے دینے والے 
اب بتاوہ بھی سبھی کھیل جوہارے تو نے 

کامیابی کے سبھی راز ہیں عریاں تجھ پر
کیوں نہ ممتاز لیئے ایسے سہارے تو نے
۔۔۔۔۔۔


منگل، 19 مارچ، 2019

(68) شاخسانے ہیں/ شاعری ۔ سراب دنیا


(68) شاخسانے ہیں 


 جبر ہوتا نہیں محبت میں 
یہ تو ظلمت کے شاخسانے ہیں

کچھ طبیعت بدل گئی اپنی 
کچھ خیالات بھی پرانے ہیں

کھا رہے ہیں وہ دونوں ہاتھوں سے
یاد بچپن کے چار دانے ہیں

عشق تھا مفلسی سے جو اتنا 
خواب میں کیوں نئےزمانے ہیں

لوٹ جاو اسی اندھیرے میں
گن اگراسکے تو نے گانے ہیں

تیری چاہت کا مستحق سنگ ہے
جانے والے گئے  نہ آنے ہیں

چھوڑ دے اس کی یاد میں جینا
زندگی کے کئی بہانے ہیں

درد دیتی ہے ہر نئی چوکھٹ
اور در کتنے آزمانے ہیں

اتنے رشتوں نے باندھ رکھا ہے
وہ جو  ممتاز کو نبھانے ہیں
                     ●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
سراب دنیا 
اشاعت: 2020ء
●●●


پیر، 18 مارچ، 2019

تبصرہ نجف علی شاہ صاحب کا ۔ سراب دنیا

  معروف شاعر اور سکالر  جناب نجف علی شاہ کے قیمتی الفاظ میرا سرمایہ 

روح کو عبرانی زبان میں نقش , لاطینی زبان میں اینی ماء  , سنسکرت کی زبان میں آتما , یونانی زبان میں سائیکی , لغت کی زبان میں ھوا کا جھونکا اور اردو زبان میں ”ممتاز ملک  “ کہتے ھیں  یہ روح جب اس جہان میں وارد ھوتی ھے تو زندگی کہلاتی ھے اور بے چینی اس کا مقدر ھوتا ھے اھل فکر اور اھل نظر اس بے چینی کو عشق کا نام دیتے ھیں یہ روح جب واپس لوٹتی ھے تو ”روح کل “ کے حضور میں  پہنچ کر پھر کہیں چین پاتی ھے یہی بھید ممتاز ملک کی شاعری کا بھی  ھے جسے دوام حاصل ھو گا اور یہ شاعری شاعرہ کے نام اور شخصیت کی طرح ممتاز ھو گی .....
( نجف علی شاہ بخاری ایم فل اردو سکالر بھکر پنجاب پاکستان )

جمعہ، 15 مارچ، 2019

تبصرہ ۔ دعا علی ۔ سراب دنیا


تبصرہ :
دعا علی 

ممتاز ملک صاحبہ ادب کی دنیا کا ایک جانا پہچانا نام ہے وہ نہ صرف ایک اچھی شاعرہ بلکہ ایک اچھی کالم نگار  اور ایک بہتریں  نعت خواں بھی ہیں تو ایک بہترین ٹی وی ہوسٹ (انداز فکر پروگرام/ondesi tv) بھی ہیں ۔ 
لکھاری ، کوٹیشن رائٹر ، افسانہ نگاراور شارٹ سٹوری رائٹر بھی ہیں ۔ 
شاعری میں وہ  غزل کے ساتھ ساتھ نظم میں بھی طبع آزمائی کرتی ہیں ۔یقیناً ہر عہد ایک اعتبار سے نئے نئے تجربوں سے گزرتا ہے میری نظر سے اب تک جتنی بھی شاعری ممتاز ملک صاحبہ کی گزری ہیں وہ تمام مضوعات عصر سے جڑے ہوئے ہیں۔ 
مجموعی اعتبار سے ممتاز ملک صاحبہ اکیسویں صدی کی ایک اہم شاعرہ ہیں ۔میں نے ہمیشہ ان میں خوب سے خوب تر کی جستجو  اور لگن دیکھی ہے۔ ان میں ایک جنون ہے کچھ کر دکھانے کا ممتاز ملک صاحبہ کے الفاظ سادہ مگر پر شکوہ ہیں جو  قاری کے دل میں اترنے کے صلاحیت رکھتے ہیں۔  
ان کے چند ایک اشعارملاحظہ کیجیے  

؎ محبت بانٹنے نکلے تھے پتھر لے کے گھر لوٹے
بہت سے دشت چھانے اور ہو کے در بدر لوٹے

؎ ان میں جرات نہ تھی کہ  ہم سے مقابل ہوتے
بات اوروں سے کہی ہم کو نشانہ کرکے

 ؎ ان کی نظم عورت مدت ہوئی کی چند لانئیں 
دیکھیے جس نے مجھے اپنی گرفت سے نکلنے نہیں دیا

پہلی دفعہ دھڑکا تھا کب 
یہ دل تجھے کچھ یاد ہے
وہ خوشبوؤں رنگوں کی دنیا
اب بھی کیا آباد ہے

میں ان کو ان کے بہترین کام پر ڈھیروں مبارکباد پیش کرتی ہوں اور ان کے اس شعری مجموعہ کلام "سراب دنیا " کی کامیابی اور مزید ترقی کے لیے دعاگو ہوں ۔ 
دعاعلی
شاعرہ،  کالمنگار ،لکھاری 
 ایڈیٹر "باب دعا "

پتوں جیسا حال ہوا ہے ۔ سراب دنیا


پتوں جسا حال
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)


پتوں جیسا حال ہوا ہے 
اب جینا جنجال ہوا ہے

بوٹی بوٹی کر کے دل کی 
تب یہ ماہ و سال ہوا ہے

کیا بتلاوں کس کس جاء پر
میرا استحصال ہوا ہے

کیسے کیسے لفظ تھے جنکا
کیا کیا استعمال ہوا ہے

آنکھیں بند تھیں  پھر یہ کیونکر
خواب کا انتقال ہوا ہے

یہ نہ سمجھنا آتے ہی یوں 
میرا استقبال ہوا ہے 

برسوں سہہ کر تب ممتاز کو
حاصل استقلال ہوا ہے
۔۔۔۔۔۔



نظر بد کا کیا کریں ۔ سراب دنیا


 نظر بد کا کیا کریں 
(کلام/ممتازملک.پیرس)


پوری نہ ہوئی کوئی رہی بات ادھوری
لگ جاتی ہے ہر بار نظر بد کا کیا کریں 

لکھ دی ہے داستان سب اپنی زبان میں
وہ ہی سمجھ سکے نہ یہ ابجد کا کیا کریں 

معافی خدا کی شان کو دیتی ہے ذیب اور
بندے کو پیش آتی ردوقد کا کیا کریں 

ہو جاتی مکمل تو زمانے سے مگر پھر
ہر بات میں ہوتی نئی شد مد کا کیا کریں 

ہر ایک ہوس سے ہیں بہت دور یہ سن لو
 کردار جو نہیں تو سروقد کا کیا کریں 

نااہل تھے جو  موقع پرستی نہ کر سکے
بدنام ہوئے جو آباءو جد کا کیا کریں 

تہذیب جنہیں گھول کے گُھٹی میں پلائی
گستاخ ہیں ممتاز جو بیحد کا کیا کریں 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شہر کا جوگی ۔ سراب دنیا


 شہر کا جوگی 
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)

سانپ بسنے لگاہردوسرےگھرمیں آ کر
میں نےجاناہےتیرےشہرکاجوگی ہو کر

ہجرتیں کرکےجوانی کولٹایا پھر بھی  
میں نےکیاپایاتیرےعشق کاروگی ہو کر

پہلے ہنستے تھے جو غیروں میں بھی ہو بے پرواہ
آج اپنوں میں بھی بیٹھے ہیں وہ سوگی ہو کر

زندگی صبح  سے یوں شام ہوئی ہے ممتاز  
ریل کی پٹری پہ بھاگے کوئی بوگی ہو کر
۔۔۔۔۔۔۔۔


◇ ● (46) دوستی کی نقل مکانی/ نظم ۔ سراب دنیا۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا



     (46) دوستی کی نقل مکانی 
           (ممتازملک۔پیرس)



کہاں ہوتے ہیں یہ دوست بولو ؟
مجھے تو کوئی ملا نہ اب تک ۔۔۔
سنا ہے دنیا سے دوستی نے
اسی گھڑی میں چھڑایا دامن
جب آدمی نے مفاد کے سنگ 
ملائی نظریں 
غرض سے ناجائز 
جوڑا رشتہ
تبھی سے سوچا تھا دوستی نے
اک ایسے گھر میں بھلا کیا رہنا 
جہاں پہ چاہت نہیں کسی کو
بس اک ضرورت وہ بن گئی ہو
یہ سوچ کر اس نے
 اپنے صندوق میں رکھے تھے 
خلوص، چاہت ، امید ،جذبے 
دعائیں  اور حوصلے غضب کے
جو آخری بار میں نے دیکھا
بہت ہی نمناک غمزدہ سی 
برستی آنکھوں جھکائے سر کو 
وہ ادھ مری سی رواں ہوئی تھی
وہ اس جہاں لامکاں ہوئی تھی
سنا ہے اس کو نقل مکانی 
کیئے ہوئے بھی زمانے گزرے
نہ بعد اس کے کسی نے اس کی
خبر سنی اور 
نہ بعد اس کے کبھی کسی نے 
اسے ہے دیکھا
ہاں  نام لے لیکے لوگ اس کا 
بہت بناتے ہیں دوسروں کو 
جہاں بھی مقصود کوئی دھوکہ
تو لے لیا نام دوستی کا ۔۔۔۔
                       ●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
سراب دنیا 
اشاعت: 2020ء
●●●

              

(45) چاہت کے دستور نرالے/ شاعری ۔ سراب دنیا


(45) چاہت کے دستور نرالے
(کلام/ممتازملک ۔پیرس) 


چاہت کے دستور نرالے
چھلنی چھلنی کرنیوالے

اپنے آگے پیچھے جو بھی 
رہتے ہیں سب دل کے کالے

دھڑکن کے بدلے سناٹے
سوچ میں دقیانوسی جالے

عزت کو پامال کرے جو
روگ نہ کوئی ایسے پالے

سچائی کے دم پر اکثر
قسمت پر لگ جائیں تالے

آنکھوں کی سرمے دانی میں
درد سلائی بھر کر ڈالے

مجھکو یہ ممتاز بتاو
مشکل سے دل کون  نکالے
                     ●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
سراب دنیا 
اشاعت: 2020ء
●●●

ارمان ہے ہمیں ۔ سراب دنیا



 ارمان ہے ہمیں 
(کلام/ ممتازملک ۔ پیرس)

ہم نے کہا کہ آج بھی ارمان ہے ہمیں 
اس نے کہا کہ کردیا حیران ہے ہمیں  

ہم سے وصولتی رہی کچھ ایسے زندگی 
جیسے خوشی کے نام پہ تاوان ہے ہمیں 

زخموں کو مرہموں کی طلب سے رہا کرو
سب بھول جاؤوقت کافرمان ہے ہمیں 

انسانیت کے نام پہ دھبہ تھا جسکا نام
کہتا وہ خود کو بہتریں  انسان ہے 
 ارمان ہے ہمیں 
کلام / ممتازملک ۔ پیرس

ہم نے کہا کہ آج بھی ارمان ہے ہمیں 
اس نے کہا کہ کردیا حیران ہے ہمیں  

ہم سے وصولتی رہی کچھ ایسے زندگی 
جیسے خوشی کے نام پہ تاوان ہے ہمیں 

زخموں کو مرہموں کی طلب سے رہا کرو
سب بھول جاؤوقت کافرمان ہے ہمیں 

انسانیت کے نام پہ دھبہ تھا جسکا نام
کہتا وہ خود کو بہتریں  انسان ہے ہمیں

اک شعر بن کے جس سے طلب داد کی رہی
سچ پوچھیئے وہ ذات ہی دیوان ہے ہمیں 

چالاکیاں سکھاتے جسے عمر کاٹ دی
کیوں آج بھی سمجھتا وہ نادان ہے ہمیں 

جاہل کوعالمانہ  سند مل گئی ہے اب 
سمجھانااسکوعقل کا نقصان ہے ہمیں

طوفان نہ بدل سکے ممتاز اس کو پر 
قطرہ کسی کی آنکھ کاطوفان ہے ہمیں 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔







بغاوت ہم کرینگے ۔ سراب دنیا



بغاوت ہم کرینگے 
(کلام/ ممتازملک۔پیرس)



نظامت ہم کرینگے
بغاوت ہم کرینگے 

تمہاری ناک میں ہم
بڑا ہی دم کرینگے

تمہارے ظلم پہ نہ
اب آنکھیں نم کرینگے

اندھیری رات کو ہم
سحر پیہم کرینگے

نہ آنا راہ میں اب
دمادم دم کرینگے 

نہ دن کو رات سے اب
کبھی باہم کرینگے

تمہاری دہشتوں کا 
نگوں پرچم کرینگے

تمہاری گولیوں کو 
ہمیں سرگم کرینگے

اُمیدوں کے ستارے
نہیں مدھم کرینگے

بہت ممتاز جلدی 
بلند علم کرینگے  
۔۔۔۔۔۔۔


جمعرات، 14 مارچ، 2019

سنو بیٹے ۔ سراب دنیا




سنو بیٹے! میں تیری ماں ہوں 


تومیری گود میں  آیا  تومجھکو ایسا لگا
جیسے جینے کا نیا موقع زندگی نے دیا 
تھام کر جب میں چلی تھی تیری نازک باہیں 
مجھکو لگتا تھا کہ ہر ظلم سے محفوظ ہوئی
عمر کیساتھ بڑھی جب تیری آواز کی گونج
میں نے دنیا کی ہر آواز کو نیچا جانا
تیری سوچوں کو تیری آنکھ سے پڑھ لیتی تھی
تیری خوشیوں کو میں ارمانوں سے لڑ لیتی تھی

میں نے جب جب تجھے سینے پہ سلایا اپنے
تلخیاں ساری زمانے کی تڑپ کر بھاگیں 
تو نے بچپن میں جو اقرار وفا مجھ سے کیئے
بھول جانا نہ میری زیست کا حاصل ہیں وہی
 تو خطاؤں کو میری معاف بھی کرتے رہنا
بنکے تو باپ میرا مجھکو سنبھالے رکھنا 
مجھکو دنیا میں جدا خود سے نہ ہونے دینا 
جیسے میں نے کیا مجھکو بھی نہ رونے دینا

پہلے میں نے تجھے پھولوں سا اٹھا رکھا تھا
اب تیری باری مجھے بوجھ نہ کہنا خود پر
کل تیری ماں تھی تو تُو بوجھ نہیں تھا مجھ پر
آج بچہ ہوں میں تیرا مجھے تکنا ہنس کر
میرا بیٹا ہے میرے باپ سا پیارہ مجھکو
تُو مجھے خود سے کبھی دور نہ ہونے دینا
میں تیرے چہرے میں ڈھونڈوں گی جوانی ممتاز
تو میرے چہرے میں ڈھونڈا کرو بچپن اپنا

                    ۔۔۔۔۔۔۔۔


بنا تیرے بھی مکمل ہے ۔ سراب دنیا




بنا تیرے بھی مکمل ہے
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)

بنا تیرے بھی مکمل ہے یہ حیات میری
اسی سفر میں رواں ہے یہ کائنات میری

ادھوری چھوڑ گئے تم جو اک زمانے میں
اکیلے آج مکمل کروں گی اپنی بات میری

فلک کے چاند ستاروں نے حال دیکھا ہے
حیات کس نے کی دنیا میں بے ثبات میری

ہوا کے رخ کو بھی میں اپنے حق میں کر لوں گی
بڑے عذاب لگائے ہوئے ہیں گھات میری

جو مجھ سے واسطہ رکھے اسے پتہ ہو گا 
میں تم کو عیب بتاؤں یا پھر صفات میری

جنہوں نے نام سے ممتاز پہلی بار کہا 
 وہ سن چکے تھے کسی طور مناجات میری
۔۔۔۔۔۔۔۔

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/