(83) کیچڑ کا بت
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)
چپک جاتے ہیں کچھ منظر
ذہن کے بام و در پہ یوں
بھلانا چاہتے ہیں پر
بھلا پاتے نہیں ان کو
مجھے بھی اک نظارہ
بارہا بے چین کرتا ہے
جو دیکھا ایک دریا میں
کچھ الٹے رخ کو بہتا ہے
بڑی حیرت سے میں نے
غور سے اسکو ذرا دیکھا
کوئ جانا سراپا تھا
کوئی مانوس چہرہ تھا
جو سر پر اپنے لیکر ٹوکری
کیچڑ کی چلتی تھی
اور الٹے رخ پہ جاتی تھی
وہ کیچڑ بہہ کے اس کے
چاند چہرے کو لتھڑتی تھی
جو سر پر اپنے لیکر ٹوکری
کیچڑ کی چلتی تھی
اور الٹے رخ پہ جاتی تھی
وہ کیچڑ بہہ کے اس کے
چاند چہرے کو لتھڑتی تھی
ندا آئی کسی جانب سے
کیا تم جانتی ہو کہ
یہاں پر کون آتا ہے
جو الٹے رخ پہ بہتا ہے
زمانے بھر کی کیچڑ
سر پہ رکھ کرجو
سر پہ رکھ کرجو
اسی سے اپنا اور
اپنی خودی کا بت بناتا ہے
اپنی خودی کا بت بناتا ہے
اور اپنے نام کے آگے
وہ بازیگر لگاتا ہے
●●●
●●●
کلام: ممتازملک
مجموعہ کلام:
سراب دنیا
اشاعت: 2020ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں