ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 14 مارچ، 2019

سنو بیٹے ۔ سراب دنیا




سنو بیٹے! میں تیری ماں ہوں 


تومیری گود میں  آیا  تومجھکو ایسا لگا
جیسے جینے کا نیا موقع زندگی نے دیا 
تھام کر جب میں چلی تھی تیری نازک باہیں 
مجھکو لگتا تھا کہ ہر ظلم سے محفوظ ہوئی
عمر کیساتھ بڑھی جب تیری آواز کی گونج
میں نے دنیا کی ہر آواز کو نیچا جانا
تیری سوچوں کو تیری آنکھ سے پڑھ لیتی تھی
تیری خوشیوں کو میں ارمانوں سے لڑ لیتی تھی

میں نے جب جب تجھے سینے پہ سلایا اپنے
تلخیاں ساری زمانے کی تڑپ کر بھاگیں 
تو نے بچپن میں جو اقرار وفا مجھ سے کیئے
بھول جانا نہ میری زیست کا حاصل ہیں وہی
 تو خطاؤں کو میری معاف بھی کرتے رہنا
بنکے تو باپ میرا مجھکو سنبھالے رکھنا 
مجھکو دنیا میں جدا خود سے نہ ہونے دینا 
جیسے میں نے کیا مجھکو بھی نہ رونے دینا

پہلے میں نے تجھے پھولوں سا اٹھا رکھا تھا
اب تیری باری مجھے بوجھ نہ کہنا خود پر
کل تیری ماں تھی تو تُو بوجھ نہیں تھا مجھ پر
آج بچہ ہوں میں تیرا مجھے تکنا ہنس کر
میرا بیٹا ہے میرے باپ سا پیارہ مجھکو
تُو مجھے خود سے کبھی دور نہ ہونے دینا
میں تیرے چہرے میں ڈھونڈوں گی جوانی ممتاز
تو میرے چہرے میں ڈھونڈا کرو بچپن اپنا

                    ۔۔۔۔۔۔۔۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/