ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 15 مارچ، 2019

◇ ● (46) دوستی کی نقل مکانی/ نظم ۔ سراب دنیا۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا



     (46) دوستی کی نقل مکانی 
           (ممتازملک۔پیرس)



کہاں ہوتے ہیں یہ دوست بولو ؟
مجھے تو کوئی ملا نہ اب تک ۔۔۔
سنا ہے دنیا سے دوستی نے
اسی گھڑی میں چھڑایا دامن
جب آدمی نے مفاد کے سنگ 
ملائی نظریں 
غرض سے ناجائز 
جوڑا رشتہ
تبھی سے سوچا تھا دوستی نے
اک ایسے گھر میں بھلا کیا رہنا 
جہاں پہ چاہت نہیں کسی کو
بس اک ضرورت وہ بن گئی ہو
یہ سوچ کر اس نے
 اپنے صندوق میں رکھے تھے 
خلوص، چاہت ، امید ،جذبے 
دعائیں  اور حوصلے غضب کے
جو آخری بار میں نے دیکھا
بہت ہی نمناک غمزدہ سی 
برستی آنکھوں جھکائے سر کو 
وہ ادھ مری سی رواں ہوئی تھی
وہ اس جہاں لامکاں ہوئی تھی
سنا ہے اس کو نقل مکانی 
کیئے ہوئے بھی زمانے گزرے
نہ بعد اس کے کسی نے اس کی
خبر سنی اور 
نہ بعد اس کے کبھی کسی نے 
اسے ہے دیکھا
ہاں  نام لے لیکے لوگ اس کا 
بہت بناتے ہیں دوسروں کو 
جہاں بھی مقصود کوئی دھوکہ
تو لے لیا نام دوستی کا ۔۔۔۔
                       ●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
سراب دنیا 
اشاعت: 2020ء
●●●

              

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/