ممتازملک. پیرس
ان حالات میں جبکہ تارکین وطن پاکستانی پاکستان جانے ,رہنے اور دینے دلانے (تحائف) کے کُل اخراجات سے ایک چوتھائی میں دنیا کا کوئی بھی حسین ملک گھوم سکتے ہی. اپنے گھریلو اور خاندانی جھگڑوں سے پاک ماحول میں بھرپور چھٹیاں گزار سکتے ہیں. تب بھی پاکستان آنا جانا ہر پاکستانی کی خواہش میں پہلی ترجیح ہوتا ہے. جو وہاں جا کر کثیر زر مبادلہ مختلف شعبوں میں خرچ کرتے ہیں. بازاروں میں خریداروں کا رش بڑھتا ہے . کیٹرنگ کےکاروبار میں اضافہ ہوتا ہے. ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے. گھریلو ملازمتوں کی راہیں کھلتی ہیں .
تعمیراتی کاموں میں پیسہ لگایا جاتا ہے. تعلیمی معاملات میں مالی تعاون کیا جاتا ہے. اب تو انڈسٹریل زون میں بھی سرمایہ کاری کی جاتی ہے. اس لیئے ضرورت اس امر کی ہے کہ تارکین وطن اردو لکھنے اور پڑھنے پر بھرپور توجہ دیں .اگر بیرون ملک ممکن نہیں ہے یا وقت کی تنگی ہے تو جہاں پاکستان جا کر اور لاکھوں روپے کے اخراجات کیئے جاتے ہیں وہیں کسی سے بھی اردو کی ٹیوشن لینے کا گھر پر ہی بندوبست کر لیا جائے. صرف دو گھنٹے روزانہ کی ایک دو ماہ کی ٹیوشن آپ کو نہ صرف ایک خوبصورت زبان کو بچانے میں مددگار ہو جائے گی بلکہ آپ کو بھی بہت ساری پریشانیوں سے بچانے اور نئی پاکستانی پردیسی نسل کو پاکستان کو سمجھنے اور پاکستانیوں سے قریب تر کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر پائے گی.
اور آپ کی وجہ سے پاکستان میں ایک اور ذریعہ معاش گھر پر ٹیوشن کی صورت میں میسر آ جائے گا.
اس لیئے پاکستان جا کر جہاں اور بہت سی مصروفیات میں وقت گزارا بلکہ کئی بار تو ضائع کیا جاتا ہے. وہاں والدین کو چاہئے کہ روزانہ دو گھنٹے ضرور کسی ایسی مصروفیت میں گزاریں جو واپس بیرون ملک لوٹنے پر آپ کو ایک نئی سیکھ, نیا ہنر لے کر آنے کا باعث بنے اور واپسی پر آپ کے کام بھی آئے . نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی ایسا کوئی شوق, کوئی کام جو پہلے کسی وجہ سے پورا نہ کر پائے تو اب اللہ نے مالی طور پر آسانی دی ہے اور اب وقت ملا ہے بلکہ وقت نکال کر اسے سیکھنے کی کوشش ضرور کیجئے.
زبان کیساتھ کسی بھی ملک اور قوم کی پوری تہذیب اور ثقافت جڑی ہوتی ہے. ایک نسل اپنی اولاد کو وراثت میں جو پانچ چیزیں دیکر جاتی ہے اس میں اس کا مذہب, لباس, پکوان, رسومات اور زبان ہی وہ اثاثہ ہوتی ہیں جو اسے اپنی الگ پہچان قائم رکھنے میں مدد دیتی ہیں. جو قومیں ان پانچ چیزوں میں سے کسی کو بھی کھو دیتی ہیں وہ بے نام و نشان ہو جاتی ہیں. اللہ نے ہمیں دنیا کی خوبصورت اور مترنم زبان اردو کا وارث بنایا ہے تو یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اردو زبان کی ترویج میں اپنا حصہ ڈالیں. کیونکہ یہ زبان ہی ہوتی ہے جو ثقافت کے قلعے کے گِرد حصار کا کام دیتی ہے. اس لیئے اپنے بچوں کو اردو یہ سوچ کر مت سکھائیں کہ لوگ کیا کہیں گے یا چلو دو چار جملے بول کر اردو پر احسان کر لو. بلکہ یہ سوچ اور سمجھ کر سکھائیئے کہ یہ ہماری شناخت ہے اور ہماری تہذیب و ثقافت کی سلامتی کی ضامن ہے. ویسے بھی
اردو ہے جسکا نام ہمیں جانتے ہی داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
(ممتاز ملک . پیرس )