ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 4 جولائی، 2018

دلیل سے ذلیل تک



دلیل سے ذلیل تک 
ممتاز ملک.  پیرس


جب میری کسی دلیل کے جواب نہ بن پڑا تو پہلے ادارہ منہاج القران کے ایک کینسر گروپ  نے  اپنے کچھ چمچے چمچیاں اور لنگر گروپ  والے میری کردار کشی پر متعین کر دیئے... میرے آرٹیکل  خاموشی بھی اب جرم ہے (ذینب کیس کی روشنی میں لکھے گئے)  کے بعد.. 
 اب  پی ٹی آئی  کو پوٹی آئی ثابت کرنے والے کچھ بکاؤ چیلوں نے میرے سوالات اٹھانے پر فیک آئی ڈیز کے ذریعے میری کردار کشی کا ٹھیکہ اٹھا لیا ہے.  
اب بیچارے کریں بھی تو کیا... سچ بولتے تو فیک آئی ڈیز بنانے کی نوبت ہی کیوں آتی...
میں  نے تو اپنے آرٹیکلز میں پہلے ہی اس بات کا اشارہ دے دیا تھا کہ
ایسا ہی کیا جانے کی مجھے سو فیصد امید ہے کیونکہ یہ  ہمارا کلچر ہے  جس جماعت کی بھی چاہے وہ سیاسی ہو یا مذہبی  پول کھلتی ہے تو وہ تڑپ تڑپ کر دوسرے پر بہتان تراشیاں اور  کردار کشی کی اپنی خاندانی خوبیوں کا کھلا مظاہرہ شروع  کرنے کے  لیئے اپنے مفت خورے بلکہ حرامخورے میدان میں اسی طرح کسی بھی لکھنے والے کے خلاف چھوڑ دیتے ہیں جیسے کوئی پاگل کتا کسی بھی راہ چلتے  پر چھوڑ دیا جائے.  
اب بھونکنا ان کا کام ہے اسی کے بل پر یہاں کسی کو دو ٹائم کے مفت کے کھانے مل جاتے ہیں,  یا گھر کا کرایہ مل جاتا ہے کسی کو یوٹیلٹی بل کی خیرات  یا فرانس میں رہنے کے لیئے پیپروں کا آسرا مل جاتا ہے تو کسی پر بھونکنے میں ہرج ہی کیا ہے.  چلو میرا نام لیکر ان جیسوں کو تھوڑی سی ہڈی کہیں سے بھی مل جاتی ہے تو مزے کریں. بس یہ یاد رکھیں کہ یہ ہی ہڈی جب ان کے گلے میں پھنستی ہے تو بڑے بڑوں کو ان کی نانی یاد آ جاتی ہے.  
الیکشن میں جانے کے لیئے کارکردگی کی ضرورت ہوتی ہے.  اور جب کارکردگی نہ ہو تو اسی طرح سے ان  لوگوں کو ہراساں کرنے کے لیئے  کتے ان کے پیچھے چھوڑے جاتے ہیں جو ان سے کارکردگی کا سوال کرتے ہیں.   
ہو سکے تو جاؤ جا کر اپنی پارٹیوں سے پاکستان میں زمین پر نظر آنے والے کام کرواؤ  تاکہ یوں لوگوں کے سوالوں پر انہیں کاٹنے کے لیئے فیک آئی ڈیز  کے چور دروازوں کا سہارا نہ لینا پڑے.  اس تحریر کیساتھ  اس بہادر یوتھییے کی وال کا اور اس کی لفاظی کا  سکرین شارٹ بھی دے رہی ہوں.  تاکہ قارئین کو اندازہ ہو سکے کہ ان جیسے  بھیک مانگ کر  کھانے والے کو کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں....
فیضان  بٹ کے جعلی نام کے اس کتے اور اس کے ساتھیوں پر میں سائیبر کرائم میں جانے اور پولیس کی کاروائی کا حق محفوظ رکھتی ہوں. ضرورت محسوس ہوئی تو انہیں اچھی طرح سے قانونی طور سے بتا دونگی کہ بیٹا  اصیل لوگ پردوں اور روٹیوں کے پیچھے چھپ کر  وار نہیں کرتے اور زانیوں شرابیوں جواریوں کی حمایت میں اپنا منہ کالا نہیں کرتے ....یہ فرانس ہے اور یہاں کی پولیس ان کے دادے پردادے کے ریکارڈز بھی کھنگھال کر نکالنا جانتی ہے .  تم چاہے کتنے ہی بے برقعوں میں چھپ جاؤ . بس یہ یاد رکھو کہ
 میدان میں کھڑے ہو کر بات کرنے والی عورت کو ہی کہتے ہیں
            ممتاز ملک. پیرس سے ...   


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/