ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 30 اکتوبر، 2012

● (8) سنو ایسا نہیں کرتے/ نظم ۔ میرے دل کا قلندر بولے



(8) سنو ایسا نہیں کرتے



سنو ایسا نہیں کرتے
جنہیں اپنا کبھی کہہ دیں
انہیں دھوکہ نہیں دیتے
کبھی جس دل میں رہتے ہیں
اسے لُوٹا نہیں کرتے
کبھی جو گُل کھلاۓ ہوں
انہیں مسلا نہیں کرتے
کوئی جو دل تمہیں دے دے
اسے توڑا نہیں کرتے
جہاں رشتوں کو جوڑیں تو
زرا سی بات پر آکر
انہیں  چھوڑ انہیں کرتے
کوئی جب پوچھ بیٹھے تو
سوالوں پر کبھی دامن کو
یوں جھٹکا نہیں کرتے
سمندر میں کسی کشتی کو لا کر
اسی سے کود کر دوڑا نہیں کرتے
کبھی طوفان آجائے توخود سے ہی
محبّت کرنے والوں کو
جانتےاور بوجھتے
چھوڑا نہیں کرتے
نظر آئے سفر میں راہ مشکل
راستےموڑا نہیں کرتے
کبھی بھی بول کر یوں جھوٹ
اِترایا نہیں کرتے
کبھی بھی دے کے دھوکہ من ہی من
وہ مسکایا نہیں کرتے
سیاست بازیوں سے
لوگوں کو
لڑوایا نہیں کرتے
جو اپنے قیمتی الفاظ کو
قصیدہ گوئی کی صورت
کبھی بیچا نہیں کرتے
جسے اچھا کہا ہو پھر اسی کو
اپنے مطلب کے لیئے
محض تسکین کی خاطر
برا نہیں کہتے
جو سچّے لوگ ہوتے ہیں
ضمیر کا سودا نہیں کرتے
جو اچھے لوگ ہوتے ہیں
کبھی ایسا نہیں کرتے
●●●
کلام :ممتازملک
مجموعہ کلام: 
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت:2014ء
●●●


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/