ایک کامیاب شادی کیا ہوتی ہے ؟
ایک کامیاب بیاہتا جوڑا کون سا ہوتا ہے ؟
ہم میں سے ننانوے فیصد لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہر وہ شادی ایک کامیاب شادی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ عرصہ میاں بیوی نے ایک ہی گھر میں گزار لیا . یعنی دوسرے لفظوں میں جن کی طلاق نہیں ہوئی وہ بڑا خوشگوار اور کامیاب بیاہتا جوڑا ہے اور ان کی شادی بھی بڑی کامیاب شادی ہے .جبکہ حقیقت بلکل ہی عجیب ہے ایک تو یہ کہ ان کی اکثریت میں آپس میں پیار محبت نام کی کوئ چیز موجود د ہی نہیں ہوتی .
تو پھر ایک جگہ کیوں رہتے ہیں ؟
کسی کے بقول اب بچے ہو گئے ہیں اس لیئے ،
کسی کے بقول لوگ کیا کہیں گے،
اب بچے بڑے ہو رہے ہیں ،
خاندان میں دشمنی پڑ جائے گی،
وغیرہ وغیرہ وغیرہ
رہی بات طلاق کی تو نہیں لینی. لیکن
کئی جگہ تو اس آپسی ناچاقی کا علاج ایک دوسرے سے بھرپور بےوفائی کر کے نکالا جاتا ہے .صاحب تو صاحب ان کی بی بی بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتی ہیں . یعنی صاحب کے نام کا ٹیگ بھی لگا رہے اور محبت کی کمی کا رونا کہیں اور جا کر بھی نہ صرف رو لیا جائے بلکہ اس کی کمی کو پورا کرنے کا ہر اقدام بھی اٹھا لیا جائے . حالانکہ کوئی ذرا سی عقل اور شرافت رکھنے والا بھی یہ بخوبی سمجھ سکتا یے کہ ایک باقاعدہ بیوی یا
شوہر کے ہوتے ہوئے محبت کا ناجائز کھیل کھیلا جائے تو یہ بیمار نفسیات کی علامت ہے . اس لیئے اگر وہ محبت کرنے والا اتنا ہی مخلص ہے تو طلاق لیکر اسے اپنا کیوں نہیں لیتا ؟
اور اگر وہ سچا نہیں ہے تو عورت یہ میٹھا زہر کیوں پھانک رہی ہے ؟
جبکہ اس کا انجام سو فیصد تباہی ہے.خاص طور پر جب اپنے شوہر کے سوا کسے کا خیال دل میں بس جائے اور اس کے ساتھ زندگی گزارنے کا خبط سوار ہو جائے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث کے معانی ہیں کہ اپنے شوہر سے طلاق لیکر اسی دوسرے آدمی سے شادی کر لو ...
ورنہ دوسری صورت میں تباہی صرف عورت کا ہی مقدر بنتی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ..
رہی بات یہ ثابت کرنے کی کہ جس کے جتنے زیادہ بچے ہیں ان کی آپس میں اتنی ہی زیادہ محبت ہے تو یہ ایک بہت ہی بڑی غلط فہمی ہے.
بچے پیدا کر لینا اس بات کا قطعی ثبوت نہیں ہے کہ اس جوڑے کے بیچ محبت بھی یے .
اس کا ثبوت کہ عورت کا ریپسٹ ایک بار کسی کو بربادکر کے اس کی جھولی میں بچہ ڈال جائے تو کیا وہ د ونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار تھے ؟
جبکہ دونوں میں ایک لٹنے والی تھی اور ایک لٹیرا تھا 😲
کسی بھی رشتے کو گھسیٹنے سے کہیں اچھا ہے کہ اس کو آر یا پار کر دیا جائے .
رہی بات بچوں کی تو بچے باپ کے پاس رہنے چاہیئیں . کیونکہ سوتیلا باپ سوتیلی ماں سے کہیں زیادہ خوفناک کردار ہوتا ہے یا پھر ماں اس صوررت میں اپنے بچے اپنے پاس رکھے جب وہ مالی اور معاشرتی طور پر ایک مضبوط حیثیت رکھتی ہے . اگر باپ یہ مضبوط حیثیت رکھتا ہے تو وہ اپنے بچوں کو ان کی ماں کے ساتھ رہنے کی صورت میں بہترین نان نفقہ بخوشی ان کے تعلیمی اخراجات اور شادی بیاہ تک ادائیگی کرتا رہے تو بھی یہ بچے محفوظ ماحول میں پل سکتے ہیں . اور ان کی ماں کو دوسری شادی نہ کرنے کی بلیک میلنگ کسی طور پر نہیں کرنا چاہیئے . تاکہ وہ کسی گناہ میں مبتلا نہ ہو جائے . کیونکہ اس کا ایسا کرنا بھی آپ کے ہی بچوں پر اثرانداز ہو گا .
اور بچوں نے اپنے اپنے راستے ہو لینا ہوتا ہے.جبکہ عورت ان سے لپٹ کر ساری عمر کی خواری اپنے نام کروا لیتی ہے .
ممتازملک
1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
بدھ، 26 اکتوبر، 2016
بے رنگ بے محبت مگر کامیاب شادیاں
ہفتہ، 8 اکتوبر، 2016
گفٹ یا بھتہ ۔ کالم
ہفتہ، 1 اکتوبر، 2016
زندگی کیا ہے ۔ سراب دنیا
بدھ، 28 ستمبر، 2016
کرتب ۔ سراب دنیا
زندگی کی زلف کو
سلگتا کشمیر یا رائے ونڈ ۔ کالم
سلگتا کشمیر یا رائے ونڈ
ہفتہ، 24 ستمبر، 2016
تحفظ کا حصار
بدھ، 21 ستمبر، 2016
آسان شکار
جمعہ، 16 ستمبر، 2016
بھانڈ
پیر، 12 ستمبر، 2016
عید آئی بھی چلی بھی گئی ۔ سراب دنیا
کلام/ممتازملک۔پیرس
اتوار، 11 ستمبر، 2016
ڈر گئے سارے
ہفتہ، 10 ستمبر، 2016
قربانی کیجیئے تماشا نہیں
قربانی کیجیئے تماشا نہیں
ممتازملک. پیرس
آج کل بیرونی برائے فروخت اذہان خرید کر ہمارے نیم ملا اور ملانیاں کماو ٹی وی پر زور و شور کیساتھ فرضی عبادات میں کیڑے نکالنے اور انہیں متنازعہ بنانے میں دن رات ایک کیئے ہوئے ہیں . انہیں ہر اسلامی عبادت وقت کا ضیاں اور اللہ کی راہ میں خرچ فضول خرچی لگتا ہے . لیکن نہیں دکھے گا تو اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا ستر ہزار کا موبائل اور جثے پر پہنا تیس ہزار کا جوڑا کبھی بھی فضول خرچی نہیں لگے گا . اور نہ وہ اس کی رقم کسی ضرورت مند کو دینے کا کبھی سوچیں گے.
یہ سچ ہے کہ حج زندگی میں ایک ہی بار فرض ہے. اس سے زیادہ کی استطاعت ہے تو اس رقم کو کسی اور کو پہلی بار کے لیئے حج بدل میں دیا جا سکتا ہے. لیکن سال میں ایک بار عید الاضحی کے موقع پر قربانی ہر کمانے والے، اپنے گھر اور سواری رکھنے والے پر اللہ کی راہ میں جانور کی صورت پیش کرنا اللہ کا حکم ہے اور اسے کوئی بھی مائی کا لعل چیلنج نہیں کر سکتا . اور جو ایسی ناپاک جسارت کرے اسے دین اسلام سے اپنا تعلق ختم سمجھنا چاہیئے .
دوسری جانب معاشرے میں نگاہ دوڑائیں تو گھر میں دس لوگ بھی کما رہے ہیں سارا سال سارے اللے تللے، ہوٹلنگ، شاپنگ ہر موقع پر دس دس ہزار کے چار چار جوڑے بن رہے ہیں لیکن جیسے ہی عید قرباں کا موقع آتاہے تو گھر بھر میں فقر و فاقہ کا رونا پڑ جاتا ہے . اکثر تو خود کو سچا ثابت کرنے کے لیئے دو چار ہزار روپے کسی سے قرض بھی لے لیا جاتا ہے. تاکہ قسم کھا سکیں کہ بھائی ہم تو مقروض ہیں ہم پر قربانی فرض نہیں ہے . اور ملک سے باہر بیٹھے باپ، بھائی اور بیٹے کو آرڈر بک کروا دیا جاتاہے کہ بھئی اتنے بکرے کرنے ہیں ، اس اس کے گھر تو ران جانی ہے ورنہ ہماری ناک کٹ جائے گی .
گویا قربانی کرنا اسی قربانی کے دنبے کا فرض ہو گیا .جو پہلے ہی پاکستان میں بیٹھے مفت خوروں کے لیئے روز ذبح ہوتا ہے .
اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک گھر میں چھ چھ لوگ کما رہے ہیں لیکن قربانی کا ایک ہی بکرا آئیگا اور اکثر باہر والے کی کمائی کا آئے گا .
چاہے اس بھیجنے والے نے اپنے بچوں کو قربانی کا گوشت سنگھایا بھی نہ ہو اس دن. کہ ایک کی کمائی پر ایک ہی قربانی کی گنجائش تھی .
سو وہ تو پچھلوں کو رانیں،دستیاں اور تکے کھلانے کو بھیج دیا .
اور اپنے بچوں کو کھلاتے ہیں اس دن بھی قصائی سے خرید کر گوشت.
گویا آپ دو طرح سے گناہگار ہوئے.
1- اس کے گھر میں فساد ڈالا( جو سسرالیوں کا پسندیدہ شیوہ ہوتا ہے ).
2- اسے قربانی کی سنت اپنی اولاد کو دکھانے اور سکھانے سے محروم کر دیا .
(وہ تو آپ کی آنتوں اور چھچھورپنے کی نظر ہو گئی ).
سب سے خاص بات قربانی ہر انسان کے اپنے مال ہر لگتی ہے . اپنے گھر میں رہنے والا ،اپنی سواری رکھنے والا ، ہر مسلمان صاحب نصاب ہوتا ہے . سارا سال موج اڑانے والے اور قربانی پر دبئی سے، امریکہ سے ،یورپ سے، باپ، بھائی اور بیٹے کی کمائی کا انتظار کرنے والے یاد رکھیں کہ وہ قربانی اس رقم کے بھیجنے والے کی ہوئی نہ کہ آپ کی جانب سے . اس لیئے محلے میں ٹیڑھے ٹیڑھے ہو کر چلنے سے پرہیز کریں . مرنے کے بعد آپ کے کام اس قربانی کے جانور کی اوجڑی بھی نہیں آنے والی 😲
ممتازملک
..............
جمعرات، 8 ستمبر، 2016
ایکسرے مشین
ایکسرے مشین 😲
پاکستانی مردانہ نظریں ایکسرے مشین کو پھاڑ کر اس کا بھی ایکسرے کرنے میں ماہر قرار دی گئی ہیں .
بقول شخصے
ایکسرے اور سونو گرافی ماہرین نے ہاتھ جوڑ کر کر ان سے اپنی خدمات پیش کرنے کی درخواست کی ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ
استاد جی جہاں ہمارا کام ختم ہوتا ہے آپ تو شروع ہی وہاں سے ہوتے ہیں .....😲😲😲😲
او تیری ی ی ی ی
ممتازملک
بدھ، 31 اگست، 2016
شہزادی
شہزادی
(تحریر/ممتازملک.پیرس)
ہر گز وہ شخص مسلمان نہیں ہے کہ جس کے ہاتھ، آنکھ اور زبان سے کوئی مسلمان محفوظ نہیں ہے .....
اس حساب پر ہم میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں .لہذا ہم سب کو تجدید دین کی اشد ضرورت ہے.
رہی بات ڈیانا کی
تو وہ واقعی شہزادی تھی . پیدائشی شہزادی۔ شہزادی ڈیانا
اسکی ہر ادا سے شہزادگی ٹپکتی تھی .
حسین
نرم خو
ہمدرد
مہربان
شوخ
پھرتیلی
اس پر خدا مہربان تھا جو اتنی عنایت کیں پر اس کی قسمت مہربان نہ تھی .
سو سکون اسے کبھی نصیب ہی نہیں ہوا .....
سنو جنت کا فتوی اور مغفرت کا سوال اٹھانے والو..
اپنے گارنٹی کارڈ تو دکھاو جنت کا کوئی پاس تو بنوا ہی رکھا ہو گا آپ سب نے ...
اور یہ دعوی باعث شرم نہیں کہ
وہ اپنی باقی تخلیقات کو بھول جائے گا بخششیں بانٹتے ہوئے جبکہ وہ ہر بھول چوک سے آزاد ہے . وہ انسانوں کو ان کے نیتوں کا پھل دیتا ہے ۔ وہ ان کے اعمال پر ان کو جزا و سزا دیتا ہے ۔ تو دنیا کا ہر انسان اسی کا دیا ہوا رزق بھی کھاتا ہے ۔ اس کے بنائے ہوئے مقدر کی تلاش میں بھی رہتا ہے ۔ اور اسی کی لکھی ہوئی خوشیاں اور غم بھی پاتا ہے ۔ پھر جوابدہی کس بات کی ؟
جی ہاں جوابدہی اسی راستے کو منتخب کرنے کی ، کہ جس پر چل کر ہم بے اپنے نصیب کو پانے کی جستجو کی ۔۔اچھا راستہ تو اچھا پھل، برا راستہ تو بری منزل ۔ کیونکہ ہمیں صرف خواہش خرنے والا دل ہی نہیں دیا گیا ۔ بلکہ فیصلہ کرنے کے لیئے دماغ اور اس میں سمائی عقل سے بھی نوازہ گیا ہے۔
جمعہ، 19 اگست، 2016
پھپھے کٹنی
جو پھوپھی پھوپھا کو روز کوٹتی تھی کیونکہ وہ تھا ہی" قابل کٹ " اسی لیئے جس دن وہ اسے نہ کوٹتی تو محلے کے من چلے اسے گلی سے گزرتے وقت خاص آواز لگاتے کہ
پھپھا کٹ نی...
یوں یہ بات زبان زد عام ہو گئی . اور بگڑتے بگڑتے ہوئے پھاپھا کٹنی بن گیا.
ممتازملک
بدھ، 17 اگست، 2016
قربانی کیجیئے تماشا نہیں
آج کل بیرونی برائے فروخت اذان خرید کر ہمارے کم او ےی وی زور و شور کیساتھ فرضی عبادات میں.کیڑے نکالنے اور انہیں متنازعہ بنانے میں.دن رات ایک.کیئے ہوئے ہیں . انہیں.ہر اسلامی عبادت وقت کا ضیاں اور اللہ.کی راہ میں خرچ فضول خرچی لگتا ہے . لیکن نہیں دکھے گا تو اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا ستر ہزار کا موبائل اور جثے پر پہنا تیس ہزار کا جوڑا.کبھی بھی فضول خرچی نہیمنلگے گا . اور نہ وہ اس کی رقم کسی ضرورت مند کو دینے کا کبھی سوچیں گے.
یہ سچ ہے کہ حج زندگی میں ایکنہی بار فرض ہے اس سے زیادہ کی استطاعت ہے تو اس رقم کو کسی اور کو پہلی بار کے لیئے حج بدل میں دیا جا سکتا ہے لیکن سال میں ایک بار عید الضحی کے موقع پر قربانی ہر کمانے والے، اپنے گھر اور سواری رکھنے والے پر اللہ کی راہ میں جانور کی صورت پیڈ کرنا اللہ کا حکمنہے اور اسے کوئی بھی مائی کا لعل چیلنج نہیں کر سکتا . اور جو ایسی ناپاک جسارت کرے اسے دین اسلامنسے اپنا تعلق ختم سمجھنا چاہیئے .
دوسری جانب معاشرے میں نگاہ دوڑائیں تو گھر میں دس لوگ بھی کما رہے ہیں سارا سال سارے اللے تللے، ہوٹللنگ،شاپنگ ہر موقع پر دس دس ہزار کے چار چار جوڑے بن رہے ہیں لیکن جیسے ہی عید قرباں کا موقع آتاہے تو گھر بھر میں فرق فاقہ کا رونا پڑ جاتا ہے . اکثر تو خود کو سچا ثابت کرنے کے لیئے دو چار ہزار روپے کسی سے قرض بھی لے لیا جاتا ہے تاکہ قسم کھا سکیں کہ بھائی ہم تو مقروض ہیں ہم قربانی فرض نہیں ہے . اور ملکنسے باہے بیٹھے باپ بھائی اور بیٹے کو آرڈر بک.کروا دیا جاتاہے کہ بھئی اتنے بکرے کرنے ہیں اس اس کے گھر تو ران جانی ہے ورنہ ہماری ناک کٹ جائے گی .
گویا قربانی کرنا اسی قربانی کے دنبے کا فرض ہو گیا .جو پہلے ہی پاکستان میں بیٹھے مفت خوروں کے لیئے روز ذبح ہوتا ہے .
اکثر دیکھا ہے ایک گھر میں چھ چھ لوگ کما رہے ہیں لیکن قربانی کا ایک ہی بکراآئیگا اور اکثر باہر والے کی کمائی کا آئے گا .
چاہے اس بھیجنے والے نے اپنے بچوں کو قربانی کا گوشت سنگھایا بھی نہ ہو اس دن. کہ ایک کی کمائی پر ایک ہی قربانی کی گنجائش تھی .
سو وہ تو پچھلوں کو رانیں،دستیاں اور تکے کھلانے کو بھیج دیا .
اور اپنے بچوں کو کھلاتے ہیں اس دن بھی قصائی سے خرید کر گوشت.
گویا آپ دو طرح سے گناہگار ہوئے.
1- اس کے گھر میں فساد ڈالا( جو سسرالیوں کا پسندیدہ شیوہ ہوتا ہے ).
2- اسے قربانی کی سنت اپنی اولاد کو دکھانے اور سکھانے سے محروم کر دیا .
(وہ تو آپ کی آنتوں اور چھچھورپنے کی نظر ہو گئی ).
سب سے خاص بات قربانی ہر انسان کے اپنے مال ہر لگتی ہے . اپنے گھر میں رہنے والا ،اپنی سواری رکھنے والا ، ہر مسلمان صاحب نصاب ہوتا ہے . سارا سال موج اڑانے والے اور قربانی پر دبئی سے، امریکہ سے ،یورپ سے، باپ، بھائی اور بیٹے کی کمائی کا انتظار کرنے والے یاد رکھیں کہ وہ قربانی اس رقم کے بھیجنے والے کی ہوئی نہ کہ آپ کی جانب سے . اس لیئے محلے میں ٹیڑھے ٹیڑھے ہو کر چلنے سے پرہیز کریں . مرنے کے بعد آپ کے کام اس قربانی کے جانور کی اوجڑی بھی نہیں آنے والی 😲
ممتازملک
شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/
- ستمبر (1)
- اگست (12)
- جولائی (12)
- جون (5)
- مئی (3)
- اپریل (8)
- مارچ (11)
- فروری (105)
- جنوری (5)
- دسمبر (5)
- نومبر (5)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (8)
- جولائی (2)
- جون (3)
- مئی (9)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (4)
- دسمبر (5)
- نومبر (3)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (3)
- اگست (3)
- جولائی (3)
- جون (5)
- مئی (10)
- اپریل (4)
- مارچ (3)
- فروری (6)
- جنوری (9)
- دسمبر (3)
- نومبر (2)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (2)
- اگست (3)
- جولائی (7)
- مئی (1)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (12)
- دسمبر (11)
- نومبر (11)
- اکتوبر (13)
- ستمبر (11)
- اگست (16)
- جولائی (8)
- جون (8)
- مئی (11)
- اپریل (8)
- مارچ (19)
- فروری (19)
- جنوری (23)
- دسمبر (4)
- نومبر (3)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (15)
- جون (4)
- مئی (15)
- اپریل (18)
- مارچ (88)
- فروری (15)
- جنوری (23)
- دسمبر (12)
- نومبر (8)
- اکتوبر (3)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (11)
- جون (1)
- مئی (3)
- اپریل (7)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (4)
- دسمبر (7)
- نومبر (12)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (14)
- جولائی (7)
- جون (11)
- مئی (22)
- اپریل (8)
- مارچ (33)
- فروری (10)
- جنوری (7)
- دسمبر (8)
- نومبر (11)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (11)
- اگست (8)
- جولائی (8)
- جون (10)
- مئی (5)
- اپریل (39)
- مارچ (2)
- فروری (11)
- جنوری (8)
- دسمبر (1)
- نومبر (3)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (5)
- جولائی (7)
- جون (6)
- مئی (5)
- اپریل (5)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (9)
- دسمبر (10)
- نومبر (7)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (2)
- جولائی (10)
- جون (10)
- مئی (6)
- اپریل (5)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (3)
- دسمبر (1)
- نومبر (2)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (3)
- اگست (64)
- جولائی (2)
- جون (1)
- مئی (5)
- اپریل (4)
- مارچ (4)
- فروری (3)
- جنوری (3)
- دسمبر (28)
- نومبر (11)
- اکتوبر (80)