کرتب
کرتب
یا مدارت مانگتی ہے
یا حقارت مانگتی ہے
آرزووں کے نگر میں
شدھ بصارت مانگتی ہے
زندگی کرتب نہیں ہے
یہ مہارت مانگتی ہے
دل اگر بوجھل بہت ہو
اک شرارت مانگتی ہے
خون رگ جمنے لگے تو
پھر حرارت مانگتی ہے
کوئی حق تلفی کہیں ہو
بس جسارت مانگتی ہے
زندگی ممتاز تجھ سے
اب صدارت مانگتی ہے
ممتازملک. پیرس
.............
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں