ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 24 ستمبر، 2016

تحفظ کا حصار



تحفظ کا حصار
ممتازملک ۔ پیرس



ابھی چند روز قبل کسی خاتون نے کسی کی بات پر کومنٹ کیا کہ'' آپ کی بیوی کہیں آپ کوچپل سے نہ مارے '' ۔   
بات چاہے مذاق ہی میں کہی گئی تھی لیکن پڑھ کر بے حد افسوس ہوا ۔ اور یہ لکھنے کی شدید ضرورت محسوس ہوئی کہ 
عورت چاہے کتنی بھی ماڈرن ہو جائے ،
کتنی بھی پڑھ لکھ جائے ،
کتنی بھی بااختیار ہو جائے ،
اس کے تحفظ کا حصار شوہر کے نام سے ہی بنتا ہے .
پھر چاہے وہ کتنا ہی احمق ہو ، ہم اس سے لڑیں، جھگڑیں، ناراض ہوں گلے کریں لیکن شوہر کے سوا دنیا میں ایسا کوئی رشتہ نہیں ہے جو آپ کو چاہ سکے یا تحفظ دے سکے . یہاں تک کے کہ باپ بھائی اور بیٹا بھی آپ کی عزت تب کریں گے جب آپ کی پشت پر آپ کے شوہر کے نام کی تختی موجود ہوگی .
ہماری بیٹیوں کو یہ لہجہ زیب نہیں دیتا کہ وہ شوہر کے لیئے اس حد تک کہ'' جوتے سے مارنے ''کا سوچے بھی .
مجھے یاد ہے ایک بار میرے چھوٹے  بھائی میرے میاں کا نام بھائی کہے بنا لیا کہ وہ کیسے ہیں .میں نے اسی وقت اس کی زبان پکڑ لی اور خوب کلاس لی . وہ دن اور آج کا دن میرے کسی بھائی کی جرات نہیں کہ ان کا نام بھائی کہے بنا لے سکے .
شوہر چاہے اپنی بیوی کو اپنے گھر والوں میں ذلیل کروا کر خوش ہوتا ہو، لیکن ایک باکردار بیوی کبھی اسے اپنے میکے میں شرمندہ ہوتے دیکھنا گوارہ نہیں کر سکتی . ہمارے ماں باپ ہمیں بیس بائیس سال تک ساتھ رکھتے ہیں اور سو پابندیاں اور کمیاں دیکھ کر بھی ہم ان کے گھر کا دم بھرتے ہیں . لیکن شوہر جو ہمیں تادم مرگ (یا تادم طلاق) کھلاتا پلاتا، پہناتا، سجاتا،سنوارتا ہے. گھر بار کی مہارانی  بناتا ہے . ..اس کے کبھی کبھار کڑوے  بول ہمیں اس قدر بھاری لگتے ہیں . کہ ہم ہر بدزبانی کو اپنا حق سمجھ لیں . نہیں ایک غیرت مند اور اعلی ظرف خاتون کا یہ بلکل شیوہ نہیں ہونا چاہیئے .
ہمیں اپنے شوہر سے حق تلفی کی شکایتیں ضرور ہو سکتی ہیں اور وہ اس کی تلافی نہ کرنے پر گناہگار بھی ضرور ہی ہوتا ہے ۔ لیکن ہمارا کام برائی کے بدلے میں برائی کر کے کبھی زندگی کو آسان نہیں بنایا جا سکتا۔ ہم میں بھی بہت سی باتیں بطور بیوی ایسی ہونگی جو ہمارے شوہر کو پسند نہیں ہونگی ۔ تو کچھ عادتیں وہ ہماری بدل لیتے یا برداشت کر لیتے ہیں اور کچھ عادتیں ان کی ہم بدل لیتے یا برداشت کر لیتے ہیں  ۔  جبھی یہ ساتھ نبھتے ہیں جہاں یہ برداشت ختم ہو جاتی ہے ۔ وہیں یہ رشتہ بھی ختم ہو جاتا ہے۔ اس لیئے بطور شوہر اس کی حیثیت کو کبھی بھی مقابلے پر نہیں لانا چاہیئے ۔ ہم ان کی عزت یہ ہی سوچ کر کر لیں کہ یہ اللہ پاک کی رضا کا باعث بنتی ہے یا اس کی ہم پر جو بھی مہربانیاں  ہیں یا احسانات ہیں ہم اسی کا بدلہ چکا رہے ہیں تو بہت کچھ آسان ہو جاتا ہے ۔ 
اللہ پاک ہمیں ہر حقدار کا حق احسن انداز میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے . آمین 
                                   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/