سلگتا کشمیر یا رائے ونڈ
ممتازملک. پیرس
ہم نے بڑی کوشش کی کہ ہم ڈھونڈ سکیں کہیں دنیا میں کوئی ایک مثال کہ جہاں ملک حالت جنگ میں ہو ،بارڈر پر فوجیں آمنے سامنے ہوں اور اس ملک کی کوئی بھی سیاسی پارٹی نوجوانوں کو ورغلا کر اور سیاسی لیڈر وزیراعظم کی خار میں دھرنے دے رہا ہو . یا جلسے جلوس کر رہا ہے.

کہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کہ کون سا وقت کس کام کے لیئے موزوں ہے ہمیں ہماری ترجیحات کا تعین کرنا ہی نہیں آتا .

اس وقت ہمارے مستقبل ہمارے جوانوں کا مارچ کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف انڈین بارڈر پر نکلتا تو یقین جانیں ہمیں بے حد خوشی ہوتی . قوموں پر جب بھی کوئی آزمائش آتی ہے تو سیاستدان اس پر سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتا . اسوقت اس کا سیاست کا حق موقوف ہو جاتا ہے . کیونکہ محبت میں سیاست نہیں ہوتی . وہ بھی وطن کی محبت میں تو بلکل بھی نہیں .

ہماری پارٹیاں سوچیں کہ 2018 میں ووٹر کے پاس آپ اور آپ کے رہنما کیا لیکر جائیں گے کہ دیکھو ہم نے پانچ سال دھرنے دیئے، جلوس نکالے .سارے ملک کو مفلوج کر کے کھربوں کے قوم کو ٹیکے لگائے اور کروڑوں ڈی جے بٹ کو دیکر جوان نچائے .اور عورتوں پر اپنے بے حیا لونڈوں سے حملے کروائے . کراچی جیسے شہر کے کچرہ اٹھانے والے ادارے تک کے پچیس کروڑ کھاگئے اور پورے شہر کو کچراکنڈی میں تبدیل کر دیا ،تھر کے بچے مرتے رہے اور ہم وہاں جشن بہاراں مناتے رہے ،
ایک طرف آپ کی یہ خدمات ہونگی اور دوسری جانب ن لیگ پل، ٹرینیں ،میٹرو ،لوڈ شیڈنگ کی کمی، سڑکیں ، چائنا راہداری، گوادر پورٹ .....گنوائے گی اور آپ دھاندلی دھاندلی کا رآگ الاپ کر مزید قوم کی نظروں میں گر جائیں گے بس
بات کریں تو پارٹی کے بدتمیز پڑھے لکھے فورا اعتراض پیش کریں گے کہ ہماری قوم کو انکی بنائی سڑکوں اور میٹروز کی کوئی ضرورت نہیں ہے.
ہو سکتا ہے جناب آپ ہوا میں گاڑی چلا کر ترقی کر سکتے ہوں اور ہیلی کاپٹر میں اڑتے پھرتے موج کرتے ہوں ، لیکن ہم کیا کریں ہمیں تو زمین پر ہی رہنا ہے .

ہمیں ہمارے درامدات اور برآمدات میں راستے چاہیئیں . ...اور ہم بجلی چاہتے ہیں تاکہ ہماری ملیں چلیں تو ہمارا مزدور کام کرے . ہمیں امن چاہیئے . جو کئی پارٹیاں اپنے صوبے کو آج تک نہیں دے پائی ہیں . ...ہاں ہمیں یہ سب چاہیئے اور ہماری قوم کیا د نیا کی ہر قوم ان کاموں پر ہی نمائندے چنتی ہے . ... ہمارا گزارہ ڈی جے بٹ کو اٹھارہ کروڑ اور بیگم کو اکیس کروڑ کی ادائیگی سے نہیں ہوتا . چاہے وہ رقم آپ نے اپنی ذاتی جیب سے ہی دی ہو تو کیا یہ اصراف میں اور فضول خرچی میں نہیں آتا . اگر کوئی اپنے ذاتی پیسے کو آگ لگا رہا ہو تو اسے یہ سوچ کر نہ روکا جائے کہ یہ اس کا اپنا مال ہے ؟ جی نہیں اسے روکنا ہر سمجھدار انسان کا فرض ہے اور یہ اور بھی ضروری ہو جاتا ہے جب یہ سب کرنے والا تبدیلی کے نعرے بھی لگاتا ہو ...
جبھی تو کہتے ہیں ہوش کریں ........ 2018 بہت دور نہیں اپنے کاموں کی لسٹ تیار رکھیں . اب کے رن کاموں پر ہی پڑے گا اور آپ کی پارٹیاں آنکھوں پر مٹھیاں رکھ رکھ کر دھاندلی دھاندلی روئیں گی . کیونکہ کام نہ کرنے والی پارٹیاں اب کے وہ سیٹیں بھی بھول جائیں جو پچھلی بار آپ کو مل چکی ہیں.
کام کام اور صرف کام
مقابلہ ہے کام کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں