ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 21 ستمبر، 2016

آسان شکار



آسان شکار
(تحریر/ممتازملک - پیرس)




پچھلے دنوں ایک دوست سے بہت ہی تکلیف دہ واقعہ اسکی کسی جاننے والی خاتون کا سننے کو ملا .جو آج کل کے پرآشوب اور بے راہ رو زمانے میں ہمیں آئے دن سننے کو ملنے والے واقعات ہی میں سے ایک ہے. اس میں وہ لڑکی پانچ برس کی عمر میں جوائنٹ فیملی میں رہتی تھی . بھائیوں کے نام نہاد اتفاق میں انہیں  شاید یاد ہی نہیں رہا کہ ان کے بچے انکے  کہنے سے بھائی بہن نہیں بن جائیں گے. نہ ہی ان کی بیویاں ایک دوسرے  کے بھائیوں کی محرم بن جائیں گی . یہ سب اپنے بچے گھر کے ایک بھائی کے بیس سالہ لڑکے کے سپرد کر کے بے فکری سے گھر سے باہر چل دیتے ہیں. بقول اس لڑکی کے یہ لڑکا ہمارا کزن جسے ہم "بھیا" کہتے تھے ،بچوں کو ٹی وی لگا کر ایک کمرے میں بٹھا دیتا تھااور مجھے سب سے بہانہ کر کے وہاں سے اٹھا لے جاتا تھا . اور میں اس کی درندگی  کا شکار بنا کرتی  تھی . ماں سے ہر بار یہ بچی ضد  کرتی کہ مجھے بھی آپ کے ساتھ جانا ہے . مجھے آپ کے بنا گھر پر نہیں رہنا . بھیا گندہ ہے .....
لیکن ماں اسی کبھی مار پھٹکار،  کبھی لالچ بہانوں سے گھر پر چھوڑ گھر کی خواتین کیساتھ گھر سے باہر ہی رہتی تھی . اور یہ سلسلہ پورے پانچ سال تک چلتارہا. 
اب وہ خبیث مکروہ لڑکا خود تو شادی کر کے گھر بسائے بیٹھا ہے اور لڑکی بڑی ہو چکی ہے تو سوال کرتی ہے کہ
وہ کیا کرے ؟
وہ کہاں غلط تھی ؟
اس پورے  واقعے میں اس کا کیا قصور تھا؟
اور اب اسے کیا کرنا چاہیئے ؟

میں بارہا اس بات پر شور مچا چکی ہوں کہ خدا کے لیئے مردوں کی آنکھیں کھولنے کی کوشش کریں کہ وہ اپنی بچت  کے لیئے یا بہن بھائیوں کے عشق میں مبتلا ہے ،
یا امی جی اور ابا جی کی دھوتی پکڑ کر چلتا ہے ، تو خدا کے واسطے شادی نہ کرے . شادی تب کرے جب وہ جسے بیاہ کر لائے اسے ایک کمرے کا ہی سہی گھر دے سکے . جس میں کون آئے گا اور کون نہیں یہ وہ آنے والی عورت اپنے اور اپنے بچوں کے لیئے خود طے کرنے کا اختیار رکھتی ہو . 
یعنی ہمارا دین ہی ہمیں محرم اور نامحرم کی حدود کے اندر بھرپور حفاظت فراہم کرتا ہے . 
اس کیس میں بھی محبت اور سلوک کے نام پر  گھر میں  محرم اور نامحرم کی کوئی تخصیص نہیں رکھی گئی اور بدکار نوجوان کے سامنے معصوم بچی کو  شکار کے طور پر چھوڑ دیا گیا . اور اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ اس "بھیا بدکار" نے اس گھر کی دوسری بچیوں کا شکارنہیں کیا ہو گا ؟
اب سوال یہ ہے  کہ
اب کیا کیا جائے ؟
ایسے بچوں کو کیسے سمجھایا جائے؟
تو اس بچے کو اس بات کی ہمت دلانا ہو گی کہ آج کا زمانہ موبائل کا زمانہ ہے.
پن کیمرہ ہر جگہ سے باآسانی خریدا جا سکتا ہے .ایسے کسی بھی بچے یا بچی کو چاہیئے کہ موبائل  کو سائلینٹ پر ڈال کر کہیں چھپا کر اس کی گندی گفتگو اور حرکات کو ریکارڈ کرے . اور اسے اپنے اور اسکے والدین کے سامنے ایک ہی وقت میں اس بدکار کی موجودگی میں پلے کر دے . اس کے بعد کی کاروائی اس کے  ماں باپ کی ہے کہ شرم کریں.
بہت دولت بچا لی اب اپنی بیوی اور بچوں کی عزت بچائیں . اور بہن بھائیوں کے جوتوں کے نیچے سے نکلیں . اور اللہ کی حدود میں پناہ لیں . 
جب تک ہم خود اس بات پر یقین نہیں رکھیں گے کہ میں جو کچھ کہہ یا کر رہی/ رہا ہوں، وہ درست ہے، تب تک ہم کوئی بھی فیصلہ نہیں کر سکتے . اور آپ نے دیکھا ہو گا کہ ہمارے ہاں لوگوں  میں سب سے بڑا مسئلہ ہی یہ ہے  کہ ہم دو ٹوک بات نہیں کرتے . ہمارے مسائل پیدا ہی اس لیئے ہوتے ہیں کہ 
اچھا ایسا کرتے ہیں... ویسا  کرتے ہیں . ہوں ... ہاں ... دیکھتے  ہیں... سوچتے ہیں.. جیسے مبہم الفاظ اور خیالات سے ہوتے ہیں . 
وقت گزر جانے کے بعد ہر بات اور اقدام سوائے سانپ گزر جانے کے بعد لکیر پیٹنے کے اور کچھ نہیں ہے . 
اس پورے کیس میں ایک ماں کی شدید ناکامی چھلکتی  ہے .  جو اپنی بچی کی بدلتی حالت اور تڑپ کو نوٹس ہی نہ کر سکی .  اس حساب سے وہ خاتون پوری مجرم ہے اس بچی کی معصومیت کے قتل کی . 
اب یہ لڑکی شادی شدہ ہے اور وہ خنزیر بھی . تو اسے اپنے بچوں کیساتھ وہ غفلت ہر گز نہیں برتنی چاہیئے جو اس کی ماں نے کی . اور کسی بھی رشتے پر اپنے بچوں کی عزت اور حفاظت کے لیئے اعتبار نہ کرے . اور اپنے بچوں پر عقابی نگاہ تو رکھے لیکن بچوں کو خود میں اتنا اعتماد دیں کہ بچے ہر بات آپ سے کھل کر بیان کر سکیں . اور انہیں فی زمانہ ہونے والی ایسی باتوں کو واقعات کو سنا کر اس سے محفوظ رہنے کی تدابیر بھی بتاتے رہیئے . اور جس عورت یا مرد پر ایسی کسی بھی قسم کی گندی سوچ یا منفی لہر محسوس ہو اس سے اپنے فاصلے کو محفوظ انداز میں ہی بڑھا لیجیئے . ہر ایک کو ہاتھ کے مذاق اور بہت قریب  آنے سے پہلی ہی بار روک دیجیئے . اکیلے میں کہیں کسی کے پاس بیٹھنے سے پرہیز کیجیئے .کچھ لوگوں پر تو بلکل کسی بھی بات کا اعتبار مت کیجیئے. خاص طور پر اس کیس جیسی  اپنی ماں پر جو آپکے بچوں کی نانی ہے . اس کے سائے سے بھی اپنے بچوں کو بچا کر رکھئیے .
اللہ پاک ہم سب کو ایسے حالات سے اپنی پناہ میں رکھے . آمین                                ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جمعہ، 16 ستمبر، 2016

بھانڈ




بھانڈ

ممتازملک. 




بھانڈ دراصل بھانڈے سے مستعار لیا گیا ہے جسکا مطلب پنجابی میں برتن ہے . جب برتن  بجتے ہیں، تو آواز پیدا کرتے ہیں .
سو جس آدمی کے منہ سے بہت  سے سچ بنا سوچے سمجھے فٹاک فٹاک باہر نکلتے ہیں لوگ اسے بھانڈ  کہہ کر اپنے بے ایمان دل کو سکون پہنچانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں . حالانہ اندر  سے "یرکے"ہوئے ہوتے ہیں قسمے.......

ممتازملک.  از لغت ممتازیہ




پیر، 12 ستمبر، 2016

عید آئی بھی چلی بھی گئی ۔ سراب دنیا




وہ گھڑی آئی نہ گئی
کلام/ممتازملک۔پیرس 


عید آئی بھی گزر بھی گئی خاموشی سے
دل کو جس کی تھی طلب وہ گھڑی آئی نہ گئی


اک خودی  تھی جو بچا کرکہیں رکھ چھوڑی تھی
ہم نے ڈھونڈا تو بہت پر وہاں پائی نہ گئی

خارکی باڑ سے گزرے تو گلوں تک پہنچے
زیست کی سیج آسانی سے سجائی  نہ گئی

مدتوں جس کے لیئے لفظ پروئے ہم نے 
باوجود اس کے بھی وہ بات بتائی نہ گئی

خوش نہ ہو جسم کولاشوں میں بدلنے والے
حق کی آواز کسی طور دبائی نہ گئی

گفتگو تیری مدلٌل ہے مگر کیا کیجیئے
عدل کی کوئی بھی زنجیر ہلائی نہ گئی

کیوں میں کردار کی ہر روز وضاحت دیتی
شک کی دیوار کسی طور گرائی نہ گئی

اتنی تاریک تھی وہ راہ چلے جس پہ سبھی
روشنی کےلئے مشعال جلائی نہ گئی

اس نے ممتاز جتایا جو کبھی کر نہ سکا
ہم سے کر کے بھی کوئی بات جتائی  نہ گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اتوار، 11 ستمبر، 2016

ڈر گئے سارے






اک قلندر سے ڈر گئے سارے 
موت پہ اس کی مر گئے سارے 

جیتنا چاہتے ہیں لوگوں کو 
دل سے لیکن اتر گئے سارے 

Add caption

ہفتہ، 10 ستمبر، 2016

قربانی کیجیئے تماشا نہیں

قربانی کیجیئے تماشا نہیں 
ممتازملک. پیرس

آج کل بیرونی برائے فروخت اذہان  خرید کر ہمارے نیم ملا اور ملانیاں کماو ٹی وی پر زور و شور کیساتھ فرضی عبادات میں کیڑے نکالنے اور انہیں متنازعہ بنانے میں دن رات ایک کیئے ہوئے ہیں . انہیں ہر اسلامی عبادت وقت کا ضیاں اور اللہ کی راہ میں  خرچ فضول خرچی لگتا ہے . لیکن نہیں دکھے گا تو اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا ستر ہزار کا موبائل اور جثے پر پہنا تیس ہزار کا جوڑا کبھی  بھی فضول خرچی نہیں لگے گا . اور نہ وہ اس کی رقم کسی ضرورت مند کو دینے کا کبھی سوچیں گے. 
یہ سچ ہے کہ حج زندگی میں ایک ہی بار فرض ہے. اس سے زیادہ کی استطاعت ہے تو اس رقم کو کسی اور کو پہلی بار کے لیئے حج بدل میں دیا جا سکتا ہے. لیکن سال میں ایک بار عید الاضحی کے موقع پر قربانی ہر کمانے والے، اپنے گھر اور سواری رکھنے والے پر اللہ کی راہ میں جانور کی صورت پیش  کرنا اللہ کا حکم ہے اور اسے کوئی بھی مائی کا لعل  چیلنج نہیں کر سکتا . اور جو ایسی ناپاک جسارت کرے اسے  دین اسلام سے اپنا تعلق ختم سمجھنا چاہیئے .
دوسری جانب معاشرے میں نگاہ دوڑائیں تو گھر میں دس لوگ بھی کما رہے ہیں سارا سال سارے اللے تللے،  ہوٹلنگ، شاپنگ ہر موقع پر دس دس ہزار کے چار چار جوڑے بن رہے ہیں لیکن جیسے ہی عید قرباں  کا موقع آتاہے تو گھر بھر میں فقر و فاقہ کا رونا پڑ جاتا ہے . اکثر تو خود کو سچا ثابت کرنے کے لیئے دو چار ہزار روپے کسی سے قرض بھی لے لیا جاتا ہے. تاکہ قسم کھا سکیں کہ بھائی ہم تو مقروض ہیں ہم پر قربانی فرض نہیں ہے . اور ملک سے باہر  بیٹھے باپ، بھائی اور بیٹے کو آرڈر بک کروا دیا جاتاہے کہ بھئی اتنے بکرے کرنے ہیں ، اس اس کے گھر تو ران جانی ہے ورنہ ہماری ناک کٹ جائے گی . 
گویا قربانی کرنا اسی قربانی کے دنبے کا فرض ہو گیا .جو پہلے ہی پاکستان میں بیٹھے مفت خوروں کے لیئے روز ذبح ہوتا ہے .
اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک گھر میں چھ چھ لوگ کما رہے ہیں لیکن قربانی کا ایک ہی بکرا آئیگا اور اکثر باہر والے کی کمائی کا آئے گا . 
چاہے اس بھیجنے والے نے اپنے بچوں کو قربانی کا گوشت سنگھایا بھی نہ ہو اس دن. کہ ایک کی کمائی پر ایک  ہی قربانی  کی گنجائش تھی .
سو وہ تو پچھلوں  کو رانیں،دستیاں اور تکے کھلانے کو بھیج دیا .
اور اپنے بچوں کو کھلاتے ہیں اس دن بھی قصائی سے خرید کر گوشت. 
گویا آپ دو طرح سے گناہگار ہوئے.
1- اس کے گھر میں فساد ڈالا( جو سسرالیوں کا پسندیدہ شیوہ ہوتا ہے ).
2- اسے قربانی کی سنت اپنی اولاد کو دکھانے اور سکھانے سے محروم کر دیا .
(وہ تو آپ کی آنتوں اور چھچھورپنے کی نظر ہو گئی ).
سب سے خاص بات قربانی ہر انسان کے اپنے مال ہر لگتی ہے . اپنے گھر میں رہنے والا ،اپنی سواری رکھنے والا ، ہر مسلمان صاحب نصاب ہوتا ہے . سارا سال موج اڑانے والے اور قربانی پر دبئی سے، امریکہ سے ،یورپ سے، باپ، بھائی اور بیٹے کی کمائی  کا انتظار کرنے والے یاد رکھیں کہ وہ قربانی اس رقم کے بھیجنے والے کی ہوئی نہ کہ آپ کی جانب سے . اس لیئے محلے میں ٹیڑھے  ٹیڑھے ہو کر چلنے سے پرہیز کریں . مرنے کے بعد آپ کے کام اس قربانی کے  جانور کی اوجڑی بھی نہیں آنے والی 😲
ممتازملک
                     ..............

جمعرات، 8 ستمبر، 2016

ایکسرے مشین

ایکسرے مشین 😲

پاکستانی مردانہ نظریں ایکسرے مشین کو پھاڑ کر اس کا بھی ایکسرے کرنے میں ماہر قرار دی گئی ہیں .
بقول شخصے
ایکسرے اور سونو گرافی ماہرین نے ہاتھ جوڑ کر کر ان سے اپنی خدمات پیش کرنے کی درخواست کی ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ
استاد جی جہاں ہمارا کام  ختم ہوتا ہے آپ تو شروع ہی وہاں سے ہوتے ہیں .....😲😲😲😲
او تیری ی ی ی ی
ممتازملک

بدھ، 31 اگست، 2016

شہزادی


           شہزادی
(تحریر/ممتازملک.پیرس)


ہر گز وہ شخص مسلمان نہیں ہے کہ جس کے ہاتھ، آنکھ اور زبان سے کوئی مسلمان محفوظ نہیں ہے .....
اس حساب  پر ہم میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں .لہذا ہم سب کو  تجدید دین کی اشد ضرورت ہے.
رہی بات ڈیانا  کی
تو وہ واقعی شہزادی تھی . پیدائشی شہزادی۔ شہزادی ڈیانا
اسکی ہر ادا سے شہزادگی ٹپکتی تھی .
حسین
نرم خو
ہمدرد
مہربان
شوخ
پھرتیلی
اس پر خدا مہربان تھا جو اتنی عنایت کیں پر اس کی قسمت مہربان نہ تھی .
سو سکون اسے کبھی نصیب ہی نہیں ہوا .....
سنو جنت کا فتوی اور مغفرت کا سوال اٹھانے والو..
اپنے گارنٹی کارڈ تو دکھاو جنت کا کوئی پاس تو بنوا ہی رکھا ہو گا آپ  سب نے ...
اور یہ دعوی باعث شرم نہیں کہ
وہ اپنی باقی تخلیقات کو بھول جائے گا بخششیں بانٹتے ہوئے جبکہ وہ ہر  بھول چوک سے آزاد ہے . وہ انسانوں کو ان کے نیتوں کا پھل دیتا ہے ۔ وہ ان کے اعمال پر ان کو جزا و سزا دیتا ہے ۔ تو دنیا کا ہر انسان اسی کا دیا ہوا رزق بھی کھاتا ہے ۔ اس کے بنائے ہوئے مقدر کی تلاش میں بھی رہتا ہے ۔ اور  اسی کی لکھی ہوئی خوشیاں اور غم بھی پاتا ہے ۔ پھر جوابدہی کس بات کی ؟
جی ہاں جوابدہی اسی راستے کو منتخب کرنے کی ، کہ جس پر چل کر ہم بے اپنے نصیب کو پانے کی جستجو کی ۔۔اچھا راستہ تو اچھا پھل،  برا راستہ تو بری منزل ۔ کیونکہ ہمیں صرف خواہش خرنے والا دل ہی نہیں دیا گیا ۔ بلکہ فیصلہ کرنے کے لیئے دماغ اور اس میں سمائی عقل سے بھی نوازہ گیا ہے۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 19 اگست، 2016

پھپھے کٹنی

جو پھوپھی پھوپھا کو روز کوٹتی  تھی کیونکہ وہ تھا ہی" قابل کٹ " اسی  لیئے جس دن وہ اسے نہ کوٹتی تو محلے کے من چلے اسے گلی سے گزرتے وقت خاص آواز لگاتے کہ
پھپھا کٹ نی...
یوں یہ بات زبان زد عام ہو گئی . اور بگڑتے  بگڑتے ہوئے پھاپھا کٹنی بن گیا.
ممتازملک

بدھ، 17 اگست، 2016

قربانی کیجیئے تماشا نہیں


آج کل بیرونی برائے فروخت اذان خرید کر ہمارے کم او ےی وی زور و شور کیساتھ فرضی عبادات میں.کیڑے نکالنے اور انہیں متنازعہ بنانے میں.دن رات ایک.کیئے ہوئے ہیں . انہیں.ہر اسلامی عبادت وقت کا ضیاں اور اللہ.کی راہ میں  خرچ فضول خرچی لگتا ہے . لیکن نہیں دکھے گا تو اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا ستر ہزار کا موبائل اور جثے پر پہنا تیس ہزار کا جوڑا.کبھی  بھی فضول خرچی نہیمنلگے گا . اور نہ وہ اس کی رقم کسی ضرورت مند کو دینے کا کبھی سوچیں گے.
یہ سچ ہے کہ حج زندگی میں ایکنہی بار فرض ہے اس سے زیادہ کی استطاعت ہے تو اس رقم کو کسی اور کو پہلی بار کے لیئے حج بدل میں دیا جا سکتا ہے لیکن سال میں ایک بار عید الضحی کے موقع پر قربانی ہر کمانے والے، اپنے گھر اور سواری رکھنے والے پر اللہ کی راہ میں جانور کی صورت پیڈ کرنا اللہ کا حکمنہے اور اسے کوئی بھی مائی کا لعل  چیلنج نہیں کر سکتا . اور جو ایسی ناپاک جسارت کرے اسے  دین اسلامنسے اپنا تعلق ختم سمجھنا چاہیئے .
دوسری جانب معاشرے میں نگاہ دوڑائیں تو گھر میں دس لوگ بھی کما رہے ہیں سارا سال سارے اللے تللے،  ہوٹللنگ،شاپنگ ہر موقع پر دس دس ہزار کے چار چار جوڑے بن رہے ہیں لیکن جیسے ہی عید قرباں  کا موقع آتاہے تو گھر بھر میں فرق فاقہ کا رونا پڑ جاتا ہے . اکثر تو خود کو سچا ثابت کرنے کے لیئے دو چار ہزار روپے کسی سے قرض بھی لے لیا جاتا ہے تاکہ قسم کھا سکیں کہ بھائی ہم تو مقروض ہیں ہم قربانی فرض نہیں ہے . اور ملکنسے باہے بیٹھے باپ بھائی اور بیٹے کو آرڈر بک.کروا دیا جاتاہے کہ بھئی اتنے بکرے کرنے ہیں اس اس کے گھر تو ران جانی ہے ورنہ ہماری ناک کٹ جائے گی .
گویا قربانی کرنا اسی قربانی کے دنبے کا فرض ہو گیا .جو پہلے ہی پاکستان میں بیٹھے مفت خوروں کے لیئے روز ذبح ہوتا ہے .
اکثر دیکھا ہے ایک گھر میں چھ چھ لوگ کما رہے ہیں لیکن قربانی کا ایک ہی بکراآئیگا اور اکثر باہر والے کی کمائی کا آئے گا .
چاہے اس بھیجنے والے نے اپنے بچوں کو قربانی کا گوشت سنگھایا بھی نہ ہو اس دن. کہ ایک کی کمائی پر ایک  ہی قربانی  کی گنجائش تھی .
سو وہ تو پچھلوں  کو رانیں،دستیاں اور تکے کھلانے کو بھیج دیا .
اور اپنے بچوں کو کھلاتے ہیں اس دن بھی قصائی سے خرید کر گوشت.
گویا آپ دو طرح سے گناہگار ہوئے.
1- اس کے گھر میں فساد ڈالا( جو سسرالیوں کا پسندیدہ شیوہ ہوتا ہے ).
2- اسے قربانی کی سنت اپنی اولاد کو دکھانے اور سکھانے سے محروم کر دیا .
(وہ تو آپ کی آنتوں اور چھچھورپنے کی نظر ہو گئی ).
سب سے خاص بات قربانی ہر انسان کے اپنے مال ہر لگتی ہے . اپنے گھر میں رہنے والا ،اپنی سواری رکھنے والا ، ہر مسلمان صاحب نصاب ہوتا ہے . سارا سال موج اڑانے والے اور قربانی پر دبئی سے، امریکہ سے ،یورپ سے، باپ، بھائی اور بیٹے کی کمائی  کا انتظار کرنے والے یاد رکھیں کہ وہ قربانی اس رقم کے بھیجنے والے کی ہوئی نہ کہ آپ کی جانب سے . اس لیئے محلے میں ٹیڑھے  ٹیڑھے ہو کر چلنے سے پرہیز کریں . مرنے کے بعد آپ کے کام اس قربانی کے  جانور کی اوجڑی بھی نہیں آنے والی 😲
ممتازملک

پیر، 15 اگست، 2016

غوآں کی سیر


                       غوآں کی سیر

                    ممتازملک. پیرس

فیس بک ہر تو ہزاروں کی فرینڈ لسٹ موجود ہے لیکن کچھ لوگ اپنی تہذیب ،شائستگی ،خلوص اور ہم.مزاجی کی وجہ سے دل میں الگ ہی جگہ بنا لیتے ہیں . 

ایسے ہی دوستوں میں سے کچھ بہت اہم دوست ہیں فرانس کے شہر" غوآں "   Rouen میں رہنے والے  سلیم خان اور بیگم طاہرہ سلیم خان ہیں . جو کچھ ماہ قبل ڈیڑھ دو گھنٹے کی ڈرائیو کر کے بطور خاص مجھے ملنے کے لیئے تشریف لائے اور بڑی محبت سے مجھے اپنے شہر آنے کی دعوت بھی دی .
کل چودہ اگست 2016 مجھے اپنی فیملی کے ساتھ اس پیارے سے دوست جوڑے کیساتھ دن گزارنے کا موقع ملا . موٹر وے سے پیرس سے غوآں کا فاصلہ گاڑی میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا اور  دو تین مقامات پر یہ ٹریفک رش اور بلاک ہونے سے تین.سے چار گھنٹے ہر محیط یو گیا . موسم بھی 29 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی خوب گرم تھا . شیخ صاحب گاڑی ڈرائیوو کرتے اور بچئ اونگھتے رہے . اور میں موبائل پر نیٹ پر ادھورا کام مکمل کرتی رہی یا آپ سب کے لیئے راستے میں آنے والی ہر خوبصورت عمارت اور منظر کو موبائل کیمرے پر قید کرتی رہی .
اس شہر میں بہت خوبصورت پرانی اور نئی تعمیرات کی آمیزش نے اسے میری نظر میں  پرانی ہالی وڈ کی فلموں میں نظر آنے والا شہر بنا دیا ہے
بہت سے خوبصورت چرچز،دریا اور ساحل سمندر کے علاوہ ہرے بھرے کھیت، شپنگ، چونے جیسی سفید پہاڑیوں نے اسے ایک دلکش سیاحتی مقام بنا دیا ہے .

سلیم خان اور بیگم طاہرہ سلیم خان کی مہمان  ہمیشہ یاد رہیگی . 

اس خوبصورت سفر کی تصویری داستان پیش ہے آپ سب کے لیئے .......

جمعہ، 12 اگست، 2016

دعوت نامہ ۔ تقریب رونمائی / سچ تو یہ ہے




دعوت نامہ   
تقریب رونمائی  & سچ تو یہ ہے ? نثری مجموعہ کلام
  
                          


 معزز خواتین و حضرات   
  26 اگست 2016 بروز جمعہ / 3بجے
                                  ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے.
  پروگرام کی صدارت فرانس میں تعینات
 سفیر پاکستان جناب معین الحق صاحب
 فرمائینگے.
مہمان خصوصی ڈنمارک کی معروف
 شاعرہ ،لکھاری اور محقق 
 محترمہ صدف مرزا صاحبہ
 ہونگی. جس میں پیرس کی 
 جانی مانی شاعرہ اور کالمنگار
  محترمہ ممتاز ملک کے پہلے
  نثری مجموعہ کلام ''سچ تو یہ ہے'' 
کی رونمائی ، محفل مشاعرہ اورایک خوبصورت 
 محفل موسیقی کا اہتمام کیا جا رہا ہے ۔
 آپ سب کی شرکت ہمارے لیئے
 باعث مسرت و افتخار ہو گی 
تاریخ  : 26 .8.2016
دن               :جمعتہ المبارک
پتہ : Maison de quartier
                 
    Les Vignes blanches









 Avenue Anna de Noailles 

شمیم خان
صدر پاکستان پیپلز پارٹی اور
 سوشل ورکر

روحی بانو

*شاعرہ ، کالمسٹ 
ممتاز ملک









بدھ، 10 اگست، 2016

انٹرویو . ممتازملک

https://youtu.be/iKOB4_3EYq4

جمعہ، 5 اگست، 2016

سگھڑاپا

آپ میں زبیدہ آپا کی روح سرایت کر گئی ہے شاید
ہائے سچی ....
کہاں وہ اتنی نفیس سگھڑ خاتون ..
کہاں میں کچجی. ..  برفباری تک میں میاں سے جھاڑ کھاتی ہوں کہ
" ملنگو جرابیں بھی پہننے کا آئٹم ہیں "
تو مزید " بزتی" سے بچنے کے لیئے جیب سے نکال کر دکھاتی ہوں کہ ہیں ہیں  جرابیں تو ہیں ابھی پہنتی ہوں .... 😂😂😂😉😉 . ممتازملک.  پیرس

بدھ، 3 اگست، 2016

عشق ولی کر دیتا ہے . صوفیانہ کلام ۔ سراب دنیا


     یہ عشق ولی کر دیتا ہے 
            (کلام/ممتازملک۔پیرس)

یہ عشق ولی کر دیتا یے
کیا کرنا دعویداروں کا
کیا کرنا ان بیماروں کا
جب من کا پیتل میلا ہو
یہ عشق قلعی کر دیتا ہے

یہ عشق ولی کر دیتا ہے
جب راہ کہیں  پر کھوٹی ہو
جب دل کی بوٹی بوٹی ہو
جب بند ہوں سارے رستے تو
یہ عشق گلی کر دیتا ہے
یہ عشق ولی کر دیتا ہے

قسمت کی ہر تحریر مٹے
جو کی جائے تدبیر پٹے
مٹتی مٹتی تحریروں کو
یہ عشق جلی کر دیتا ہے
یہ عشق ولی کر دیتا ہے

جب پیار ہر اک کو جان سے ہے
رونا ہی اس کی آن کا ہے
ہر خواہش کو ہر راحت کو
یہ عشق بلی کر دیتا ہے
یہ عشق ولی کر دیتا ہے

یوں موت کے بستر پر سوئے
کہ خوف بھی خود  پر ہی روئے
دنیا میں نہ آیا کوئی جسے
یہ عشق علی کر دیتا ہے
یہ عشق ولی کر دیتا ہے
             ۔۔۔۔۔۔



ہفتہ، 30 جولائی، 2016

مولوی


مولوی
کسی نے ایک گروپ میں پوچھا کہ مولوی لفظ کا کیا مطلب ہے ؟
تو میری لغت کہتی ہے ..
لفظ مولوی دو لفظوں "مول " وی"  کا ملاپ ہے .
یہ ہندی لفظ مول سے خریدنا اور "وی" جو شاید "دی "  سے بگڑ کر وی ہو گیا ..
یہ لفظ اس وقت ایجاد یا تخلیق ہوا ہو گا کہ جب پہلی بار کسی نے  آیات پڑھ کر کوئی دم یا کوئی کام کیا ہو گا اور اس کے بدلے میں اس کی قیمت کو کوئی نام دیکر وصول کیا ہو .
اس روز یہ قیمت ہدیہ کے نام پر دینے والے نے کسی کے پوچھنے پر کہا ہو گا کہ اچھا وہ جسے " مول دی " ہے . جو بعد میں ہوتے ہوتے مول وی ہو گیا ..
اس بات کو تقویت اس سے ملتی ہے کہ ایک وجہ عرب میں کہیں مولوی کا کوئی عہدہ یا مرتبہ یا وجود نہیں تھا ..
دوسری بات عربی ان کی مقامی زبان تھی اس لیئے انہیں ایسے کسی سے کچھ پڑھوانے کی کبھی کوئی ضرورت نہیں ہو سکتی کہ وہ ہر لفظ کا مطلب جانتے تھے .
ہاں جب ہند میں اسلام آیا تو ہر لفظ نیا تھا کوئی مطلب غلط نہ ہو جائے یہ سوچ کر کسی نے اپنے سے اچھا عربی پڑھنے والے کو یہ سعادت دی ہو کہ بھای یہ کچھ آیات پڑھ دو . تو اس  پڑھنے والے نے جس روز پہلی بار اس کے پیسے کھرے  کر لیئے اور اسے مستقل ایک دھندہ بنانے کا فیصلہ کر لیا تو دنیا میں مولوی لفظ اور مولوی نامی مخلوق کی تخلیق ہوئی . جو کہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں ..
تحقیق 😜ممتازملک

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/