ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 6 فروری، 2021

دھوکہ ‏کھا ‏بیٹھے ‏ہو ‏/ ‏شاعری ‏


تم اک اچھے قصہ گو ہو 
لوگوں سے بھی کم ملتے ہو
 
کیسے دھوکہ کھا بیٹھے ہو
چودہ طبق جلا بیٹھے ہو

چہرے پر واضح لکھا ہے
دل کا درد دبا بیٹھے ہو
 
اور تمہارے پاس بچا کیا 
سارے اشک بہا بیٹھے ہو

اپنوں سے یوں دور ہوئے کہ 
غیروں کے سنگ جا بیٹھے ہو

لٹنے کا کچھ خوف نہیں اب
جب سے مال لٹا بیٹھے ہو

اپنی جیب کے کھوٹے سکے
دنیا میں چلا بیٹھے ہو

وہ ہی تمہاری ہڈیاں  بیچیں 
جنکو ماس کھلا بیٹھے ہو

بہروں کی سنوائی کو تم
سارا زور لگا بیٹھے ہو

دیواریں ممتاز  ہلی  ہیں  
قہر رب  بلوا بیٹھے ہو

        ●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/