سنّتِ رسول ﷺ
یا زن مریدی
ممتازملک ۔ پیرس
سے پڑھ کر آئیں کہ جسے لیکر آنے والے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کو بہترین شوہر بن کر دکھایا اور اپنی ساری زندگی میں کسی ایک بیوی پر بھی کبھی ہاتھ نہیں اٹھایا اور ان بیویوں کے ہوتے ہوئے بھی اپنے ہاتھ سے پھٹے ہوئے کپڑے سیئے . بکریوں کا دودھ دوہتے تھے . گھر میں جھاڑو لگاتے تھے . اور یہاں تک فرمائے تھے کہ " تم میں سے سب سے اچھا وہ ہے جو اپنی بیوی کے حق میں سب سے اچھا ہے "
کہیں فرمایا "بیوی کے منہ میں محبت سے رکھا ہوا نوالہ بھی تمہارے لیئے صدقہ جاریہ ہے"


نہیں کبھی نہیں .
کیا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہوتے یہ سب کچھ ہو سکتا تھا ؟
نہیں
تو یہ ہی فرق ہے نبی سے محبت کرنے والوں میں اور محبت کا ڈرامہ کرنے والوں میں .
آپ جیسا آدمی اپنی کرسی کے لیئے اور اپنے حلوے کے لیئے اپنا دین بیچ دے تو کیا حیرت ہے کہ ہماری ستر سال کی تاریخ میں آپ نے اس کے سوا اور کیا بھی کیا ہے.
آج کچھ غیرت مند اور باضمیر لوگوں کی وجہ سے عورتوں اور بچوں کو کوئی تحفظ ملنے کی کوئی امید ایک نئے قانون کے تحت ہو رہی ہے تو آپ کے پیٹ میں خوب مروڑ اٹھنے شروع ہو گئے ہیں .
لیکن آپ پر توہین رسالت کا قانون لاگو ہونا چاہیئے کہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بیویوں سے جو رویہ رکھا آپ نے اسے نعوذ بااللہ، نعوذبااللہ، نعوذ بااللہ زن مریدی کانام دے دیا . لعنت ہے ایسا سوچنے والوں پر کہ جنہیں سنت رسول کو ایسا نام دیتے ہوئے رتّی بھرشرم نہ آئی . ایک بات یاد رکھیں اور آئندہ اس لفظ زن مرید کو اپنی ڈکشنری سے پھاڑ کر پھینک دیں . کہ بیوی سے حسن سلوک شوہر پر بیوی کا اللہ کی جانب سے ملا ہوا حق ہے اور ہر مرد کا فرض ہے کہ اپنی بیوی سے اچھا سلوک کرے کہ وہ اپنے نبی کی سنت پوری کرتا ہے . اور سنت میں بیاہ کرنا تو قبول ہے تو ایک قدم اور آگے آیئے اور اسی بیاہی ہوئی بیوی سے انسانوں والا سلوک کر کے اس کے دل میں اپنی عزت پیدا کریں بجائے اس کے کہ اس کے ذہن میں آپ کے ہونے سے خوف اور بے عزتی کا احساس پیدا ہو . اللہ پاک ہمیں مکمل ایمان عطا فرمائے.آمین
..................
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں