ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 10 اپریل، 2017

انٹرویو / ممتاز ملک بائے سید اعظم شاہ


انٹرویو برائے سید اعظم شاہ 
https://www.facebook.com/azam.shah.9212301

Shairi kaisay shuroo kee?
پتہ نہیں 
جب سے شعور کی سیڑھی پر قدم رکھا ہے خود کو لفظوں کو آگے پیچھے گھماتے دیکھا یے . دوستوں نے اسے شاعری  کہا 
کبھی نثر

شاعری کے لیے محبت ضروری ہے؟
محبت تو ہر کام کے لیئے ضروری ہے 
لیکن شاعری کے لیئے حساسیت بہت ضروری ہے

Aap ko kabi mohabbat huwi?
ہاں مجھے میرے ہر رشتے سے محبت رہی ..لیکن جوابی محبت شاید میرے نصیب میں کبھی نہیں لکھی گئی تھی...
میرے حالات زندگی  میں یہ روایتی محبت کے لیئے نہ تو جگہ تھی نہ فرصت

محبت کیا ہے؟
کسی سے اپنے تعلق کو  خاص  محسوس کرنا . ...اس کی خوشی اور غمی آپ کو دل سے محسوس ہو اور آپ پر وہ اثرانداز ہو.
جب کسی کا نہ ہونا آپ کو اپنا آپ ادھورا دکھائے ...تو جان لیں کہ آپ کو اس شخص سے محبت  یو گئی ہے.

اور جب کسی سے سارا دن اور ساری رات باتیں کرنے کا دل کرے تو؟
تو اپنا نفسیاتی معائنہ کروانا چاہیئے کیونکہ یہ محبت کے دائرے سے نکل کر جنون کے دائرے میں داخل ہوتی حالت ہے
آپ کس موضوع پر زیادہ شاعری کرتی ہیں؟
میری شاعری رشتوں کے گرد گھومتی ہے 
یا پھر صوفی رنگ میں  ہے  جو انسان کو کائنات اور اس دنیا میں اپنا مقام اور ذمہ داری یاد دلاتی ہے .

مزاحمتی شاعری کرتی ہیں؟
ہیں وہ بھی ہے

Habibi Jalib ko parha
جی ہاں 
حبیب جالب ، منیر نیازی ، محسن نقوی میرے پسندیدہ شعراء رہے ہیں

مزاحتمی شعرا ہیں.....
جی ہاں خصوصا جالب ..
خاص طور پر اگر وہ 
*ایسے دستور کو میں نہیں مانتا 
*ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے
*پاوں ننگے ہیں بے نظیروں کے علاوہ کچھ نہ بھی لکھتے تو بھی مزاحمتی شاعری میں  ان کا مقام کوئی کم نہی کر سکتا.

مشاغل کیا ہیں آپ کے ؟
لکھنے لکھانے  اور پڑھنے کے علاوہ میں ایک اچھی کک ہوں .
سلائی ، کڑھائی، ڈیکوریشن،
پینٹ کرنا خواہ کاغذ پر یا کپڑے پر ...
مجھے بہت اچھالگتاہے 
گارڈنگ سے بھی مجھے خوشی ملتی ہے
اپنی بات کو نوجوانوں تک پہنچانا اور ان کو ٹھیک باتوں کی جانب راغب کرنا اپنے دلائل سے ..
میں  اسے وقت کا تقاضا بھی سمجھتی ہوں اہم بھی. .
جب سے بڑوں  نے نوجوانوں سے مکالمہ ختم کیا ہے ہماری تہذیب اور دین دونوں کی ہی حالت بگڑ چکی ہے

رنگ کون سا پسند ہے؟
یہ بہت مشکل سوال ہے 
مجھے ہر سال ایک نیا رنگ زرا زیادہ اچھالگتاہے 
لیکن عموما مجھے ہر رنگ اچھا لگتاہے . میں کسی ایک رنگ  کا نام نہیں لے  سکتی.

کھانے میں کیا اچھا لگتا ہے ؟
مجھے ہر صفائی سے بنی اچھی پکی ہوئی ڈش پسند ہے .. 
چاہے دال ہو، سبزی ہو ،گوشت ہو۔الحمداللہ
آپ کیسی کتابیں پڑھنا پسند کرتی ہیں؟ 
میں ہر طرح کی کتابیں پڑھنا پسند کرتی  ہوں.  یوں سمجھیں مجھے الفاظ سے عشق ہے. .
پھول کونسا پسند ہے؟
ویسے تو سبھی پھول خوبصورت اور اللہ کی صناعی کا اظہار ہوتے ہیں .
لیکن مجھے گلاب اور موتیا بہت پسند ہیں .
گلاب پسند ہے ۔
سرخ گلاب؟؟
سرخ، گلابی،پیلا اور سفید کی اپنی شان ہے..
حسن کے بارے میں کیا خیال ہے ؟

حسن کا معیار ہر ایک کے لیئے الگ ہوتا ہے .
میرے لیئے حسن اوورآل پرسنالیٹی میں ہوتا ہے .
kuch khawateen jaldi boori ho jati hain .... magar kuch 50 saal ki honay kay bawujood boht hee khoobsurat hoti hain ... iss ki kiya waja hai?
ایک بات یاد رکھیں جو خواتین اپنے شوہر کی بے توجہی خود پر طاری کر لیتی ہیں اور ان کی ذیادتی کو مقدر سمجھ کر اپنی خداداد صلاحیتوں کو کارپٹ  کے نیچے دبا دیتی ہیں وہ تیس سال کی عمر میں بھی بوڑھی ہو جاتی ہیں .
حدیث پاک ہے کہ
" غم آدھا بڑھاپے ہے " 
جبکہ جو خواتین صرف میاں کے انتظار میں  دروازے پر آنکھیں گاڑ کر بیٹھنے کے بجائے اپنے صلاحتیوں اور اپنے شوق کو عملی طور پر استعمال کرتی ہیں . وہ ایکٹیوو بھی رہتی ہیں اور جوان بھی اور اس کے ساتھ انہیں اپنے شوہر کی پذیرائی اور محبت بھی حاصل رہے تو سمجھیں سونے پر سہاگہ ہے ..
pehla sheir jab likha tau kiya feelings thein?
مجھے یاد نہیں کہ میں نے پہلا شعر کب کہا تھا ...
بلکہ مجھے آج بھی اپنے اشعار اچانک آمد ہوتے ہیں .انہیں میں فورا لکھ لیتی ہوں . اس کیفیت سے نکلنے کے بعد جب میں یہ اشعار پڑھتی ہوں تو خود میں حیران ہو جاتی ہوں کہ یہ واقعی میں نے لکھے ہیں  
zabardast
khawteen ko poora haq milna chahiye kay apni salahiyton ko buroo e kaar laaein

جو باپ بھائی یا شوہر ان خواتین کو یہ حق نہیں دیتے یقین جانیں وہ اللہ کی جانب سے ملے بڑے بڑے تحفوں  سے محروم ہو جاتے ہیں.  جو ان خواتین میں چھپے تھے
konsa dress acha lagta hai?
میرا پسندیدہ لباس ہے .
لمبا کرتا پاجامہ اور کھلا دوپٹہ

nice
aap ko Allah nay boht khoobsurti de rakhi hai
آداب عرض ہے
kabi tanhai ka ehsaas huwa?
ہاں بہت بار 
جب جس کو میری پشت پر ہونا چاہیئے تھا اکثر وہ وہاں  نہیں تھے.
.تو بہت زیادہ تنہائی محسوس ہوئی 
اس چیز نے بھی میرے کلام کو درد سے آشنا کیا.

kabi khayal aaya kay kisi kaa saath hona chahiye?
ہاں میں اکیلی کبھی نہیں تھی 
ہاں تنہا ضرور رہی .
ہمارے ہاں عورت کسی بھی رشتے میں جسم رہی ہے . سوچ اور ذہن کبھی نہیں رہی . اس لیئے ہمارے مردوں کو یہ بات کبھی سمجھ ہی نہیں آئی کہ اس عورت کو جذباتی طور پر کیسے ہینڈل کرنا ہے . یہیں وہ عورت میلے میں بھی تنہا ہو جاتی ہے .
آپ نے سنا ہو گا کہ 
میلے میں یہ دل اکیلا
یہ ہی سچ ہے...

Aurat ko aik mukammal mard chahiye hota hai jo sirf aur sirf usi ka ban kay rahey
عورت کو ہی کیوں ؟؟
ہر مرد کو بھی مکمل عورت چاہیئے جو صرف اس کی بن کر رہے...
سو ہر انسان وفا چاہتاہے اسے صرف عورت کیساتھ نتھی  نہیں کیا جا سکتا .

zabardast
mard ki konsi khoobi achi lagti hai?

اس کا کیرنگ مخلص اور وفادار ہونا
یا آج کی زبان میں 
شریف 
کماو
ٹکاو 
وسیع نظر
اوپن مائنڈڈ
Handsome ho???
اتنا کچھ ہو تو امانت چن بھی ہنڈسم لگنے لگتا ہے 

Do you like pant shirt in wearing?
ہاں ہم پینٹ شرٹ 
یا پینٹ کیساتھ لونگ سویٹر  پہنتے ہیں . 
ہر ملک کا پہناوا اسکے  موسم اور ضرورت کے حساب سے ہوتا ہے . 
یورپ میں یورپ کا لباس اور عرب میں عرب کا لباس. ..
that's good

how about your family?
میری شادی 96 میں ہوئی .
میرے شوہر بہت اچھے اور کوآپریٹوو انسان ہیں .
میری دو بیٹیاں 20/ 17 سال کی  اور ایک بیٹا 14 سال کا  ہے ماشااللہ 
سبھی پڑھ رہے ہیں ابھی

good.
age kiya hai aap ki?  .. exact

22/02/1971
Did anybody praise your beauty?
ہاں ہمیشہ ہر جگہ حسن کو سراہنے والے موجود ہوتے  ہیں 
لیکن مجھے خوشی تب ہوتی یے جب کوئی میرے کام کو سمجھتا اور اس کو پذیرائی بخشتا ہے

بدھ، 5 اپریل، 2017

کیوں لگتا ہے ...


         
  کیوں لگتا ہے
کلام/ممتازملک۔پیرس 


 مجھکوکیوں لگتاہےمیرا،آناپہلی   بار نہیں ہے
 اپنےسرجولے بیٹھے ہیں،پھولوں کا وہ ہار نہیں ہے 

 کیسا گلہ اور کیسا شکوہ اپنے زخموں پر چُپ رہنا
خاموشی سے درد کا سہنا،کیا یہ کارو کار نہیں ہے

ہرپل مجھکو نئی تمّنا،ہر پل خواہش شاباشی کی
 اے دل مجھ کوسچ کہناکہ، کیا یہ کاروبار نہیں ہے


دنیا میں آنے سے پہلے کیا تم کو معلوم نہیں تھا
یہ توجگہ ہےصرف سزاکی،کوئی کسی کا یار نہیں ہے

ایک دفعہ جب اس رستے پر چلنا عادت ہو جائے
 منزل کو پا لینا پھر تو،اتنا بھی دشوار نہیں ہے

 عمل سے خالی ہےتو کیاہے، رِیت نرالی ہے تو کیا ہے
  تم اک اچھے قصّہ گو ہو،ہم کو تو انکار نہیں ہے

ہاں اب ہم مصروف بہت ہیں،لوگوں سے بھی کم ملتے ہیں
 تم سے بھی اب مل نہ پائیں، ایسی مارا مار نہیں ہے 

نہ کوئی رنجش ہے ان سے ,نہ کوئی مُمّتاز بھرم
اپنے بیچ میں ٹکرانےکو،اب کوئی دیوار نہیں ہے

بدن کی تیری ساری چوٹیں، خوش ہوں کہ اب دورہوئیں
  لیکن اس سے زیادہ خوش کہ روح تیری بیمار نہیں ہے 
          ..........................          

منگل، 4 اپریل، 2017

سرگودھا دربار کے نام جہالت اور شرک کی اخیر

سرگودھا میں ہونے والا مزاری قتل
ممتازملک.  پیرس

، نام نہاد دربار عالیہ پر جہالت اور شرک کی اخیر....
دو نمبر بدکار گدی نشیں کا بیان کہ "اس نے  یہ  قتل کر کے انہیں جنت میں بھیجا ہے ."
..کیا سمجھاتا ہے ہمیں کہ
دنیا میں دین پھیلانا چھوڑو اور سب سے پہلے  اپنے ملک اور دیہاتوں میں اور اپنے نام نہاد مسلمانوں دین پھیلاو . انہیں بتاو کہ اللہ ایک ہے او اس کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے آخری رسول تھے ہیں اور رہینگے . اور وہ اللہ کے سوا کسے کے آگے سجدہ نہیں کرتے تھے . اور ایسے اڈے بنا کر انہوں نے کوئی بیٹے بیٹیاں اور پجاری نہیں بنائے .
تو جو ایسا کرتا ہے وہ مسلمان نہیں مشرک ہے  . یا وہ یہ شرک چھوڑ دے
یا وہ اپنے مذہب کے خانے سے اسلام ہٹا کر باقاعدہ مشرک لکھوائے.  تاکہ ہمیں مسلمانوں کے نام سے تو دنیا میں رسوا نہ ہونا پڑے ..
واقعی بقول اس قاتل گدی باز کے  یہ سبھی اس کے بیٹے بیٹیاں تھے ..آخر مشرکین ایک دوسرے کا خاندان ہی تو ہوتے ہیں  .
بات ہے مقتولین کی تو
جو لوگ خود یہاں اپنی  عزتیں نیلام کرنے آئے تھے ان سے آپ کیا ہمدردری کر سکتے ہی اور کیوں کریں ہمدردی؟؟؟
کیا وہ سب یہاں پر اغوا ہو کر آئے تھے ؟
یا جبرا رکھے گئے تھے ؟
جو غیرت مند مرد یہاں اس وقت موجود تھے وہ  رات کے ڈیڑھ  بجے عورتیں اور بچے لیکر  کون سا چن چڑھانے آئے تھے. بھنگ   اور چرس کے نشے میں 
..
عدالت کو فورا یہ نام نہاد دربار
( جو شرک  اور بدکاری کے اڈے ہیں ) ڈھانے کا حکم دینا چاہیئے اور رکاوٹ ڈالنے والوں کو گولی مار دینے کا حکم  دیں .. اور اس درباری اس اڈے کو چلانے والے اور شرک کی ترویج کرنے والے کو اسی گاوں کے چوک میں پھانسی دی جائے اور کئے دن تک لٹکا رہے تاکہ آئندہ سب کے لیئے عبرت رہے .
ہمارے ہاں ان خرافات کا آغاز ہمارے ملا حضرات سے ہوتا  یے جو بچوں  کو  قران پاک پڑھانے کے بہانے ان کے  ذہنوں میں نت نئے فرقوں کا اور فتنوں کا بیج بوتے ہیں . چار دن جو ان کے پاس نماز پڑھنے چلا جائے وہ گھر آ کر خود کو  جنتی اور دوسرے تمام گھر والوں اور ماں بہنوں کو سب سے پہلے جہنمی خیال کرنے کے خبط میں مبتلا ہوجائے گا . اسے یہ یاد ہی نہیں رہتا کہ ہمیں اللہ کو  اپنے  اعمال کا حساب دینا ہے نہ کہ دوسروں کے  .
یہ کون لوگ ہیں جو ملاوں کے بھید میں چھپے ہیں ؟
جو حقوق العباد جیسے.ناقابل معافی فریضہ پر کبھی کوئی خطبہ یا درس اور تبلیغ نہیں کرتے .....
لیکن جن نوافل اور حلیوں کا قرآن پاک میں کہیں کوئی ذکر  نہیں ہے ان پر چیخ چیخ کر بے حال ہوئے جارہے ہیں ...
سوال یہ ہیں کہ
آخر ہر ملا رجسٹرڈ ہے کیا ؟
وہ کہاں سے کتنا تعلیم یافتہ اور کتنا متقی ہے کوئی جانتا ہے ؟
کیا وہ اسی علاقے کا رہنے والا ہے؟
کیا لوگ اس کے کردار کے گواہ ہیں ؟
ہمارے پڑھے لکھے بڑی بڑی یونیورسیٹیوں سے داغ التحصیل قابل  افراد کو امامت اور مولوی کے فرائض کیوں تفویض نہیں کیئے جاتے ؟
کیا ہر علاقے میں کوئی ایسا لیٹر بکس یا نیٹ کیفے یا ای میل ایڈریس  ہے جہاں بنام سرکار کوئی بھی کسی وقت بے نام شکایت ایسی کسی واردات سے پہلے ہی بھیج کر آگاہ کر سکے ؟
کیا قبرستانوں میں داخلے اور اخراج کا کوئی وقت مقرر ہے ؟
کیا قبرستانوں کے گرد باونڈریز موجود ہیں ؟
اگر قبرستان بھی نہیں سنبھالے جاتے تو آئیے  یورپ امریکہ میں دیکھیئے اور سیکھیئے کہ قبرستان کیسے ارینج کیئے جاتے ہیں ؟
ہر حکومت پاکستان کے لیئے فکر  کا مقام ہے کہ کوئی بھی" ماڑا تاڑا" آٹھ کر کسی کوبھی دفنا کر اس پر جھنڈا گاڑ کر اسے پوجا پاٹ اور بدکاری کا اڈا بنا سکتاہے بس اس کا نام" دربار عالیہ" ہونا چاہیئے .
  کیا یہ ہمارے خلاف کوئی مذموم سازش ہے ؟
اگر ہاں.... تو اس کا سدباب کیوں نہیں کیا جاتا؟
اگر نہیں ...تو اس پر گرینڈ آپریشن فوری کیا جائے ....
                       ..............

پیر، 3 اپریل، 2017

ٹین ایج بچے کا مزاجی اور تعلیمی ڈپریشن

ٹین ایج بچے کا  مزاجی اور تعلیمی ڈپریشن

تحریر:
(ممتازملک. پیرس)


بڑھتے ہوئے بچوں کا تیز دوران خون اور ہارمونل چینجز کو سمجھنا بے حد ضروری ہوتا ہے . اس عمر کے بچوں کا پل پل بدلتا مزاج ، چڑچڑاہٹ ، ہٹ دھرمی اور اکثر تو بدتمیزی ان کے لیئے ہی نہیں ان سے منسلک رشتوں خصوصا والدین کے لیئے کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا .
ایسے میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ان سے ہاتھا پائی کیساتھ  مقابلہ کرنا بیوقوفی ہو گا.
بچوں اور خاص طور پر ٹین ایجرز کیساتھ دوستی اور بات چیت بے حد ضروری ہے. اس عمر میں اکثر بچے ماں باپ یا خصوصا ماں سے تکرار کرنے کی کوشش کرتے ہیں . (کیونکہ انکا زیادہ وقت ماں سے رابطے میں گزرتا ہے )
بولتے وقت انکا لہجہ نامناسب  یا آواز ماں کی آواز سے اونچی ہو جاتی ہے . اس وقت ماں یا باپ کا اس بچے سے مقابلہ کرنا غیر ضروری ہے.
صبر کیجیئے،
ایکدم خاموش ہو جایئے،
اپنے تکلیف اور درد اپنی آنکھوں سے اس کی آنکھوں میں جھانک کر عیاں کیجیئے،   
اور اسے خود سے احساس ہونے دیجیئے .
اس عمر میں اکثر بچے ماں یا باپ کی ناراضگی کو بھی نعمت سمجھتے ہیں کہ اچھا ہے ناراض ہیں.
نہ بات چیت ہو گی،
نہ ہی ٹوکا ٹاکی کرینگے .
آپکے لیئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس وقت وہ بچہ توانائی اور طاقت کا ایک آتش فشاں ہے . اگر آپ نے اس کو سنبھالنے میں ذرا سی بھی غلطی کر دی تو یہ اپنے صحیح مقام کے بجائے  کسی بھی غلط مقام پر جا پھٹے گا .اسے ایک ناسمجھ خود کش بمبار کہیں تو بلکل غلط نہ ہو گا .جو اپنے ساتھ بہت سے پیاروں کے لیئے عذاب بن سکتا ہے . اس توانائی کے بینک کو ٹھیک سمت میں استعمال کرنا بہت ضروری ہے . اس کی جسمانی توانائی کو کسی جم اور سپورٹس کلب میں استعمال کروایئے تاکہ وہ کسی سے جھگڑ کر اسے ضائع نہ کر بیٹھے .
آپ کو ناراضگی رکھنی ہے تو ایک دو دن تک رکھیئے لیکن اس سے بے خبر نہیں ہو جانا .
ضرورت کی بات کرتے رہیئے .
ہم میں سے جن لوگوں کے بچے لائق  نکلے ہیں یا کچھ بن گئے ہیں انکی ماوں کے اکثر دعوے سننے میں آتے ہیں کہ
بہن ہم نے تو بڑی محنت کی ہے اپنے بچوں کو ڈاکٹر، انجینئیر اور سائنسدان بنانے میں ..
ساری رات آنکھوں میں تیل ڈال کر بچوں کے سرہانے  دودہ کے  گلاس لیئے کھڑے رہے تب جا کر کہیں یہ اس قابل ہوئے ہیں ...
یہ سب فضول باتیں ہیں اگر اسی فارمولے پر بچے پڑھتے تو آج ہر بہترین پوسٹ پر بڑی ڈگریوں والے کسی مزدور کلرک ریڑھی والے کے بچے کبھی نہ ہوتے . جن کی اکثریت انگوٹھا چھاپ تھی . اور کھانے کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں تھی .
لہذا یہ بات تو دماغ سے نکال ہی دیں کہ کہ ہمارے بچے ہماری وجہ سے یہ بنیں گے یا وہ .
اللہ پاک نے انہیں کسی نہ کسی صلاحیت سے ضرور نواز رکھا ہے .
پہلے اپنے بچے کو اعتماد میں لیں .اس سے اس کی پسند پر بات چیت کے ذریعے .
اسے کونسا میوزک پسند ہے؟
وہ کیسے کپڑے پہننا یا لڑکیاں کیسا میک اپ کرنا پسند کرتی  ہیں آج کل. ..
اسے یہ مت کہیں کہ اسے یہ نہیں پہننا یا  نہیں کرنا ..
بلکہ اسے کہیں کہ اگر آپ اس کے بجائے یہ پہن  کر یا یہ کر کے دیکھو تو کیسا رہیگا؟
یا
یہ تم پر اور بھی اچھا لگے گا ...
کیونکہ بچہ اس عمر میں کوئی لیکچر سننے کے موڈ میں قطعی نہیں ہے اس لیئے "مت کرو " کی بجائے
"یہ کیسا رہیگا"
یا
"یہ زیادہ اچھا رہیگا " کے جملے کا زیادہ استعمال کیجیئے .
(کیونکہ یہ اسے خودمختاری اور آذادی کا احساس دلائے گا اور آپ کی بات کی جانب متوجہ کریگا . آخر کو تعریف  کسے اچھی نہیں لگتی .)
ان کی  اچھے کام پر تعریف کیجیئے .
دوسروں کے سامنے اس کے اچھے کام کو، عادت کو سراہیں.
پڑھائی سے بھاگتا ہے تو دیکھیں اور باتوں باتوں میں  اسے یہ واضح کریں کہ
کیا بچہ اپنے مضامین سے مطمئن ہے ؟
اس پر کسی مضمون یا تعلیمی ماحول کا پریشر تو نہیں ہے ؟
کیا وہ اپنے تعلیمی ماحول کو بدلنا چاہتاہے تو اسے اس کی فراخدلی  سے اجازت دیجیئے ..
ہو سکتا ہے بچہ ماں کو اس کی آرزو سمجھ کر کسی مضمون میں مصنوعی دلچسپی دکھا رہا ہے.
اسے اگر انجینئر نہیں بننا اور وہ مصور بننا چاہتا ہے تو خدارا چونکیئے مت ..
ماں باپ کی خواہش یا دباو پر
ایک برے  ڈاکٹر یا انجینئر بننے سے کہیں اچھا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ایک اچھا مصور یا فنکار بن جائے ..
آخر کو ہر بچہ صرف ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے لیئے تو پیدا نہیں ہوا .
ہو سکتا ہے وہ اچھا جیلوری ڈیزائنر بننا چاہے ..
وہ اچھا ڈی جے بننا چاہے،
وہ اچھا آرکیٹکٹ بن سکتا ہو..
وہ اچھا گائیڈ ہن سکتا ہو..
وہ اچھا آرکیالوجسٹ بننا چاہتا ہو..
ہو سکتا ہے وہ اچھا استاد بن سکتا ہو ...
(جو کہ ہم سب والدین میں سے کوئی بھی دل سے کبھی نہیں چاہتا ہو گا۔ ذرا پوچھ کر تو دیکھیں کہ کیا آپ کا بچہ استاد بن جائے تو آپ خوش ہونگے؟ ..اکثریت فورا تڑپ کر کہے گی ہیںننننن نہ نہ نہ یہ بھی کوئی کام ہے بھلا.
ہمارے ہاں  استاد وہ ہی بنتا ہے جسے کہیں اور کام نہ ملے ..جبھی تو ہماری نسل کا یہ حال ہے )
یہ اس کے اندر چھپی صلاحیت یا شوق  ہے جبھی وہ اس جانب کو جھک رہا ہے ..
اسے اپنے مضامین بدلنے کا پورا اختیار دیجیئے اپنی خوشی کیساتھ .
اسے یقین دلایئےکہ
بچے کوئی تمہارے ساتھ ہو نہ ہو تمہاری ماں تمہارا باپ  تمہارے ساتھ ہے .
تم جو بھی بننا چاہتے ہو پورے اعتماد کیساتھ میری رہنمائی میں بنو .
اسے احساس دلائیں کہ
ماں اور باپ سے اچھا کوئی دوست نہیں...
اگر یہ سارے فارمولے بھی ناکام ہو جائیں
اس کے آگے اس بچے کا نصیب ہے . جو کچھ نصیب میں ہے وہ اسے ضرور بننا ہے . ہاں آپ اسے اکیلا مت چھوڑیں .
میں جانتی ہوں کہ یہ ایک ماں کے لیئے کڑا وقت ہوتا ہے .
اگر بچہ اپنا امتحان دینے کے لیئے تیار نہیں ہے تو بھی اسے مجبور مت کریں ...
اسے بتائیں کہ نہ دو امتحان ۔ لیکن  اس کے مشاغل سے یہ جاننے کی کوشش کیجیئے کہ وہ کن کاموں میں خوش ہوتا ہے . کیسی فلمیں دیکھتا ہے.
کیسی  مصروفیت میں خوش ہوتا ہے . اسی میں اس کے مستقبل کا مضمون تلاش کیجیئے.
بچہ خود اکثر اس عمر میں سمجھ نہیں پاتا کہ وہ کیا کر سکتا ہے..یہ عمر اس کا اپنی دریافت کا وقت ہوتا ہے اور اپنے بچے کو خود اپنی تلاش میں اس کی مدد کیجیئے .
یاد رکھیئے کہ
یہ کہیں زیادہ بہتر ہے بچہ اپنا ایک سال کھو دے،
بجائے اس کے کہ
وہ کامیاب ہونے کا اتنا دباو لے کہ آپ اپنا بچہ ہی کھو دیں. ..
                -------------  

جمعہ، 31 مارچ، 2017

مسیحائی +دکانداری


کیا ہوگیا ہےہمارے آجکل کے مسیحاوں کو کمبخت..
مریض کوبھی گاہگ سمجھ کے برتاؤ کرنےلگے ہیں.
اسکی تکلیف انکی سمجھ کی نہ بھی ہوتو بھی روز کند چھری سے اسکی جیب کاٹنے کیلئے دوائیوں کی وہی عام روٹین کی پڑیاں اورشربت پکڑاتے رہینگے.
یہ سوچے بناکہ کسی کی زندگی ہاتھ سے پھسلتی جا رہی ہے.
حضور مسیحائی کیجیئے،
گاہگی کیلئے تو دکاندار ہی بہت ہیں ....
اور اگر گاہگ ہی بنانا ہیں،
تو چھوڑیئے مسیحائی کا ڈرامہ اور جا کر کوئی جنرل سٹور ہی کھول لیجیئے .
اپنے ضمیر کی عدالت میں تو سرخرو ہو سکیں گے نا ...
 ممتازملک. پیرس

اللہ حافظ


ہم پاکستانی کتنے خوش نصیب ہے کہ
ہمیں تو ہمارے دشمن بھی دعا دیتے ہیں بے خبری ہی میں سہی .
یہ کہہ کر کہ
"پاکستان کا تو اللہ ہی حافظ ہے "
ارے دیوانو...
اللہ سے بڑا بھی کو محافظ ہوسکتاہےکیا ..
جو اس کی حفاظت میں آگیا اسے اور کیا چاہیئے..
جبھی تو کہتے ہیں کہ
فانوس بن کے جس کی حفاظت ہواکرے
وہ شمع کیا بجھےجسے روشن خدا کرے
ممتازملک. پیرس

تجربات بانٹیئے


اپنے ماتھے پر یہ لکھ کر چلنے سے کہ "میں پریشان ہوں" 😭😢
کہیں بہتر ہے کہ اپنے ان تلخ🍵
و شیریں🍰
تجربات👣
اور مشاہدات 👀
کو دوسروں کے اندھیرے راستوں کا چراغ🔦
بنا دیا جائے.
اس سے بڑا کوئی  صدقہ جاریہ💐
نہیں ہو سکتا ......
ممتازملک. پیرس

جمعرات، 30 مارچ، 2017

بچے کی بدمزاج اور تعلیمی ڈپریشن


ٹین ایج بچے مزاجی اور تعلیمی
ممتازملک. پیرس

بڑھتے ہوئے بچوں کا تیز دوران خون اور ہارمونل چینجز کو سمجھنا بے حد ضروری ہوتا ہے . اس عمر کے بچوں کا پل پل بدلتا مزاج ، چڑچڑاہٹ ، ہٹ دھرمی اور اکثر تو بدتمیزی ان کے لیئے ہی نہیں ان سے منسلک رشتوں خصوصا والدین کے لیئے کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا .
ایسے میں یہ سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ ان سے مقابلہ ہاتھ سے کرنا انتہائی بیوقوفی ہو گا.
بچوں اور خاص طور پر ٹین ایجرز کیساتھ دوستی اور بات چیت بے حد ضروری ہے. اس عمر میں اکثر بچے ماں باپ یا خصوصا ماں سے تکرار کرنے کی کوشش کرتے ہیں . (کیونکہ انکا زیادہ وقت ماں سے رابطے میں گزرتا ہے )
بولتے وقت انکا لہجہ نامناسب  یا آواز ماں سے اونچی ہو جاتی ہے . اس وقت ماں یا باپ کا اس بچے سے مقابلہ کرنا انتہائی غیر ضروری ہے.
صبر کیجیئے
ایکدم خاموش ہو جایئے
اپنے تکلیف اور درد اپنی آنکھوں سے اس کی آنکھوں میں جھانک کر عیاں کیجیئے  
اور اسے احساس ہونے دیجیئے .
اس عمر میں اکثر بچے ماں یا باپ کی ناراضگی کو بھی نعمت سمجھتے ہیں کہ اچھا ہے ناراض ہیں.
نہ بات چیت ہو گی،
نہ ہی ٹوکا ٹاکی کرینگے .
آپکے لیئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس وقت وہ بچہ توانائی اور طاقت کا ایک آتش فشاں ہے . اگر آپ نے اس کو سنبھالنے میں ذرا سی بھی غلطی کی تو یہ اپنے صحیح مقام کے بجائے  کسی بھی غلط مقام پر جا پھٹے گا .اسے ایک ناسمجھ خود کش بمبار کہیں تو بلکل غلط نہ ہو گا .جو اپنے ساتھ بہت سے پیاروں کے لیئے عذاب بن سکتا ہے . اس توانائی کے بینک کو ٹھیک سمت میں استعمال کرنا بہت ضروری ہے . اس کی جسمانی توانائی کو کسی جم اور سپورٹس کلب میں استعمال کروایئے تاکہ وہ کسی سے جھگڑ کر اسے ضائع نہ کر بیٹھے .
آپ کو ناراضگی رکھنی ہے تو ایک دو دن تک رکھیئے لیکن اس سے بے خبر نہیں ہو جانا .
ضرورت کی بات کرتے رہیئے .
ہم میں جب لوگوں کے بچےلائق  نکلے ہیں یا کچھ بن گئے ہیں انکی ماوں کے اکثر دعوے سننے میں آتے ہیں کہ
بہن ہم نے تو بڑی محنت کی ہے اپنے بچوں کو ڈاکٹر، انجینئیر اور سائنسدان بنانے میں ..
ساری رات آنکھوں میں تیل ڈال کر بچوں کے سرہانے  دودہ کے  گلاس لیئے کھڑے رہے تب جا کر کہیں یہ اس قابل ہوئے ہیں ...
سب فضول باتیں ہیں اگر اسی فارمولے پر بچے پڑھتے تو آج ہر بہترین پوسٹ پر بڑی ڈگریوں والے کسی مزدور کلرک ریڑھی والے کے بچے کبھی نہ ہوتے . جن کی اکثریت انگوٹھا چھاپ تھی . اور کھانے کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں تھی .
لہذا یہ بات تو دماغ سے نکال ہی دیں کہ کہ ہمارے بچے ہماری وجہ سے یہ بنیں گے یا وہ .
اللہ پاک نے انہیں کسی نہ کسی صلاحیت سے ضرور نواز رکھا ہے .
پہلے اپنے بچے کو اعتماد میں لیں .اس سے اس کی پسند پربات چیت کے ذریعے .
اسے کونسا میوزک پسند ہے؟
وہ کیسے کپڑے پہننا یا لڑکیاں کیسا میک اپ کرنا پسند کرتی  ہیں آج کل. ..
اسے یہ مت کہیں کہ اسے یہ نہیں پہننا یا  نہیں کرنا ..
بلکہ اسے کہیں کہ اگر آپ اس کے بجائے یہ پہن  کر یا یہ کر کے دیکھو تو کیسا رہیگا
یا
یہ ان پر اور بھی اچھا لگے گا ...
کیونکہ بچہ اس عمر میں کوی لیکچر سننے کے موڈ میں قطعی نہیں ہے اس لیئے "مت کرو " کی بجائے
"یہ کیسا رہیگا"
یا
"یہ زیادہ اچھا رہیگا " کے جملے کا زیادہ استعمال کیجیئے .
(کیونکہ یہ اسے خودمختاری اور آذادی کا احساس دلائے گا اور آپ کی بات کی جانب متوجہ کریگا . آخر کو تعریف  کسے اچھی نہیں لگتی .)
ان کی  اچھے کام پر تعریف کیجیئے .
دوسروں کے سامنے اس کے اچھے کام کو، عادت کو سراہیں.
پڑھائی سے بھاگتا ہے تو دیکھیں اور باتوں باتوں میں  اسے یہ واضح کریں کہ
کیا بچہ اپنے مضامین سے مطمئن ہے ؟
اس پر کسی مضمون یا تعلیمی ماحول کا پریشر تو نہیں ہے ؟
کیا وہ اپنے تعلیمی ماحول کو بدلنا چاہتاہے تو اسے اس کی فراخدلی  سے اجازت دیجیئے ..
ہو سکتا ہے بچہ ماں کو اس کی آرزو سمجھ کر کسی مضمون میں مصنوعی دلچسپی دکھا رہا ہے.
اسے اگر انجینئر نہیں بننا اور وہ مصور بننا چاہتا ہے تو خدارا چونکیئے مت ..
ماں باپ کی خواہش یا دباو پر
ایک برے  ڈاکٹر یا انجینئر بننے سے کہیں اچھا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ایک اچھا مصور یا فنکار بن جائے ..
آخر کو ہر بچہ صرف ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے لیئے تو پیدا نہیں ہوا .
ہو سکتا ہے وہ اچھا جیلوری ڈیزائنر بننا چاہے ..
وہ اچھا ڈی جے بننا چاہے
وہ اچھا آرکیٹکٹ بن سکتا ہو..
وہ اچھا گائیڈ ہن سکتا ہو..
وہ اچھا آرکیالوجسٹ بننا چاہتا ہو..
ہو سکتا ہے وہ اچھا استاد بن سکتا ہو ...
(جو کہ ہم سب والدین میں سے کوئی بھی دل سے کبھی نہیں چاہتا ہو گا ذرا پوچھ کر تو دیکھیں کہ کیا آپ کا بچہ استاد بن جائے تو آپ خوش ہونگے ..اکثریت فورا تڑپ کر کہے گی ہیںننننن نہ نہ نہ یہ بھی کوئی کام ہے بھلا.
ہمارے ہاں  استاد وہ ہی بنتا ہے جسے کہیں اور کام نہ ملے ..جبھی تو ہماری نسلنکا یہ حال ہے )
یہ اس کے اندر چھپی صلاحیت یا شوق  ہے جبھی وہ اس جآنب کو جھک رہا ہے ..
اسے اپنے مضامین بدلنے کا پورا اختیار دیجیئے اپنی خوشی کیساتھ .
اسے یقین دلایئےکہ
بچے کوئی تمہارے ساتھ ہو نہ ہو تمہاری ماں تمہارا باپ  تمہارے ساتھ ہے .
تم جو بھی بننا چاہتے ہو پورے اعتماد کیساتھ میری رہنمائی میں بنو .
اسے احساس دلائیں کہ
ماں اور باپ سے اچھا کوئی دوست نہیں...😙
اگر یہ سارے فارمولے بھی ناکام ہو جائیں
اس کے آگے اس بچے کا نصیب ہے . جو کچھ نصیب میں ہے وہ اسے ضرور بننا ہے . ہاں آپ اسے اکیلا مت چھوڑیں .
میں جانتی ہوں کہ یہ ایک ماں کے لیئے کڑا وقت ہوتا ہے .
اگر بچہ اپنا امتحان دینے کے لیئے تیار نہیں ہے تو بھی اسے مجبور مت کریں ...
اسے بتائیں کہ نہ دو امتحان  لیکن  اس کے مشاغل سے یہ جاننے کی کوشش کیجیئے کہ وہ کن کاموں میں خوش ہوتا ہے . کیسی فلمیں دیکھتا ہے.
کیسی  مصروفیت میں خوش ہوتا ہے . اسی میں اس کے مستقبل کا مضمون تلاش کیجیئے.
بچہ خود اکثر اس عمر میں سمجھ نہیں پاتا کہ وہ کیا کر سکتا ہے..یہ عمر اس کا اپنی دریافت کا وقت ہوتا ہے اور اپنے بچے کو خود اپنی تلاش میں اس کی کی مدد کیجیئے .
یاد رکھیئے کہ
یہ کہیں زیادہ بہتر ہے بچہ اپنا ایک سال کھو دے،
بجائے اس کے کہ
وہ کامیاب ہونے کا اتنا دباو لے کہ آپ اپنا بچہ ہی کھو دیں. .......
                    -------------

بدھ، 29 مارچ، 2017

کرپشن ہمارا حق ہے


ڈاکٹر عاصم کو کرپشن کے 
479 ارب 💷💶💴💸💸روپے مبارک ہوں جو
😱😱😱😱😱😱👏👏👏👏👏👏👏👏👏👏👏👏👏

انکو ریفری جج 👻
نےبری کرکے تحفے🎁 میں دیدیئے
کھل کر کرپشن کرو پاکستانیوں
یہ ہمارا قومی حق ہے 😱😱😱
ممتازملک

اس جج کو پکڑ کر پھانسی پر لٹکاو قانون دانوں
یا
پھر ہمیں بھی فری ہینڈ دو . 💀💀💀
جس ملک میں سائیکل چور دو ہزار کا جرمانہ نہ بھرنے پر دس سال سے جیل میں ہو ...
وہاں پر
479 ارب روپے
چرانے والا ڈاکو بلکہ مہان ڈاکو باعزت بری بھی ہو جاتا ہے .
اور دیکھیئے گا
شرجیل میمن جیسے ڈاکو  کی طرح ڈھول بجاتے ہوئے پھول مالائیں گلے میں ڈالے اچھل اچھل کر آپ کا لیڈر بن کر ووٹ مانگنے پہنچ جاتا ہے ..
تو سوچو پاکستانیو....
    اس میں" بے غیرت "کون ہوا ..
یہ ووٹ مانگنے والا
یا
ووٹ دینے والا 😎😎😎

منگل، 28 مارچ، 2017

جبری ویاہ نامنظور / میری کہانی


جبری ویاہ نامنظور

والدین کی مرضی سے شادی کر ے سے اولاد اس کے الزام بھی انہی کو دینے کے "جوگی" ہوتی ہے ورنہ جو بڑی  آسانی سے اچھا جی کہہ دیتے ہیں ان کے دماغ میں پہلے سے رضا مندی ہوتی ہے .
من میں میں لڈو پھوٹ رہے ہوتے ہیں جبھی اتنی تابعداری سے "منڈی" ہلتی ہے . ورنہ ہمارے جابر اماں بابا ہماری منڈی کیوں نہ ہلوا سکے .
صاف صاف کہہ دیا تھا کہ مائی لارڈ یہ "منڈی" کٹ سکتی ہے لیکن اپنی مرضی کے خلاف کسی "منڈے " کے لیئے یہ" منڈی" کبھی نہیں ہل سکتی 😜😜😜
ممتازملک

شرم و حیا کا پاس ہے لازم


شرم و حیا کا پاس ہے لازم
ممتازملک. پیرس

ویسے تو ہر انسان کی اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے . ہم جب دوسرے کو عزت دیتے ہیں تو جوابا ہمیں بھی ان سے عزت ہی کی توقع ہوتی ہے .
ہم بہت حیران ہوتے ہیں کہ آج کل ہر دوسرے شخص نے اپنے منہ پر سنت رسول سجا رکھی ہے . لیکن جب وہ بات کرتے ہیں تو سکول کالج کے  لونڈوں کو بھی مات دے جاتے ہیں ..
ہم یہ نہیں کہتے کہ انہیں اپنی پسند ناپسند کی اجازت نہیں رہی ....
یا وہ کسی کی تعریف نہیں کر سکتے ...
یا وہ اپنی رائے کا اظہار نہ کریں ...
لیکن بس یہ یاد رکھیں کہ کسی بھی شخص کے منہ کھلتے ہی اس کی اصلیت، اسکی سوچ اور اس کا خاندان کھل کر سامنے آ جاتا ہے .
اور ہم یہ جان جاتے ہیں کہ اس کی صحبت کیسی ہو گی .
اس لحاظ سے ہر انسان پر لازم ہے کہ اپنے  اخلاق اور کردار کو الفاظ کا جامہ پہناتے ہوئے اپنی اور سامنے والے کی  عمر، مقام اور مرتبے کا لحاظ رکھا کریں .
یہ بات ہر ایک مردوزن پر لاگو ہوتی ہے لیکن خاص طور پر
سنت رسول منہ پر سجانے والے سے ہم کسی بازاری بات کی توقع نہیں کرتے . اور ہماری امید ہوتی ہے کہ وہ اچھی بات ہی کریگا صرف...
اس لیئے اس کی ذمہ داری باقی سب سے کہیں زیادہ  بڑھ جاتی ہے .
اور دوسری بات ہماری محبت کی ، تو یاد رکھیں  ہماری محبت کے سب سے پہلے مستحق ہمارے اپنے قریبی اور محرم رشتے ہوتے ہیں.
اس کے بعد ہمارے دوست احباب 
پھر پاس پڑوسی
وہ بھی حد ادب میں رہتے ہوئے.. .
مجھے پوری امید ہے کہ یہاں فیس بک پر موجود ہمارے پیارے بھائی اپنی بیوی، بہن یا بیٹی  کو یہ اجازت کبھی نہیں دینگے کہ وہ فیس بک پیج  بنائیں ...کیونکہ  ان میں سے زیادہ  تر  جاہلوں بلکہ اکثر پڑھے لکھے جاہلوں کے نزدیک ایسا کرنے والی خواتین آوارہ ہوتی ہیں . اور انہیں جو مرضی کہا جا سکتا ہے ...جبکہ جنہوں نے فیس بک پیج نہیں بنایا وہ بہت پاک صاف پارسا نیک اور صالح ہیں .
اور اگر بنایا ہے تو
وہ ایسا بلکل پسند نہیں کرینگے کہ
کوئی ان سے یہاں اظہار عشق فرماتا رہے
اور جوابا ان کی بہن، بیٹی یا بیگم بھی اسے اسی ادائے دلبری سے جواب دیتی پھرے. ..
تو محترم بھائیوں ہم جیسی یہاں فیس بک پر موجود خواتین کو بھی ایسی ویسی  عورتیں نہ سمجھ لیا کریں .
ہم یہاں اپنا کام ، سوچ اور علم بانٹتی  ہیں . اور ان خواتین سے کئی گنا زیادہ بہادر ہیں جو فیس بک پیچ بنائے بنا ہی گھر بیٹھے ٹیلفون پر دوستوں کے گھروں میں دخل اندازیاں  کر رہی ہوتی ہیں یا کسی فساد کا سبب بن رہی ہوتی ہیں . ہا پھر سکائپ آن  کیئے سارا سارا دن خاندان اور اگلے پچھلوں یہاں تک کے، گھر کے ملازمتوں تک کی  گھروں کی کہانیاں خوب چسکے  کیساتھ سن اور دوسروں کے گھروں کے قصے انہیں چٹخارے کیساتھ سنا رہی ہوتی ہیں  .
بلکل
اسی عورت کی طرح جو
پابند صوم و صلوات بھی تھی
تہجد گزار بھی
پردہ دار بھی تھی
اور پھر بھی جہنم میں جھونکی گئی.  کیونکہ اس میں ایک ہی عیب تھا کہ وہ اپنے گھر کے دروازے کے سوراخ  میں سے دوسرے کے گھر میں جھانک جھانک کر دوسرے کے گھر آنے جانے والوں کی گنتی میں مصروف رہا کرتی تھی .
ہم یہاں  دنیا کی آدھی آبادی کی سوچ اور نظریات پیش کرنے کا کام کرتی ہیں . جو آپ کی زندگی کو آسان بنانے اور خواتین کی کسی بھی  معاملے پر ان کی سوچ کو اجاگر کرتی ہیں . اگر ہم ایسا نہ کریں تو سوچئے آپ آدھی آبادی کے خیالات  پڑھنے سے محروم رہ جائیں گے  💖
سو اسی  کے بارے میں بات کرینگے، تو ہمیں زیادہ خوشی ہوتی ہے .
ویسے بھی فیس بک کو یہ سوچ کر استعمال کریں کہ یہ ہمارا، ہمارے اپنے ہاتھوں سے لکھا ہوا نامہ اعمال ہے ...
جزاک اللہ
ممتازملک

پیر، 27 مارچ، 2017

سعودی شہزادی . میری کہانی

ہم لوگ بارہ  سال پہلے شاید 2005 میں بچوں سمیت عمرے پر گئے تھے .
ہم مسجد نبوی میں نماز کے بعد اگلی نماز تک  کلام پاک کی تلاوت کیا کرتے تھے. میں اپنے بچوں کا.کلام پاک کی دہرائی کا  سبق بھی وہیں سن لیا کرتی تھی .
میں بڑی بیٹی ریشمین سے قران پاک کا سبق سن رہی تھی .کچھ غیر معمولی ہلچل محسوس ہوئی .جب تک میں کچھ معلوم کرتی اذان ہوئی صفیں بنیں . 
میرے ساتھ میری بیٹیاں تحریم اور ریشمین اور ارد گرد آگے پیچھے قد آور اور حسین خواتین کالے حجاب  اور جبے میں نماز کے لیئے کھڑی ہو گئیں. نماز کے بعد دعا ہوئی میں نے دوبارہ ریشمین کا سبق سننا شروع کیا ..
ایک خاتون جو ان سب میں خاص محسوس ہو رہی تھیں اور سب عرب خواتین  اس کے سامنے  نمبر بنانے کی کوشش میں تھیں. وہ کھسکتے ہوئے ہمارے پاس آ بیٹھیں محبت سے انگلش  میں حال احوال پوچھا
کہاں سے آئی ہیں ؟
آپ کا عمرہ کیسا رہا؟
ہمارے ملک می کوئی تکلیف تو نہیں
ہوئی ؟
ریشمین سے کلام پاک کی کچھ آیات سنیں بچیوں کو پیار کیا . مجھے سے تپاک سے ملیں اور رخصت لی ..مجھے بہت اچھا لگا
میں بھی اخلاقا کھڑی ہو گئی .
اور اس ہلچل کا پتہ کرنے نکلی تو صحن حرم میں بے تحاشا سیکیورٹی اہلکار بھاگتے ہوئے اور لمبی لمبی کالی  گاڑیاں دروازے سے باہر  لائن میں لگی تھیں  اور وہ مہربان خاتون ایک گاڑی میں بیٹھ چکی تھیں . قافلہ جارہا تھا . میں نے ایک خاتون سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں اور یہ خواتین ؟
معلوم ہوا یہ خاتون جو آپ سے بات کر رہی تھیں سعودیہ کی شہزادی ہیں اور شہزادے کیساتھ اکثر جمعہ پڑھنے آیا کرتی ہیں .
مجھے ان کا نام تو معلوم نہیں ہوسکا .پڑھی لکھی مہذب حسین قدآور ماشاءاللہ
لیکن ان کا اخلاق اور تپاک آج تک یاد ہے ..
اللہ سلامت رکھے
ممتازملک

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/