ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 5 اپریل، 2017

کیوں لگتا ہے ...


         
  کیوں لگتا ہے
کلام/ممتازملک۔پیرس 


 مجھکوکیوں لگتاہےمیرا،آناپہلی   بار نہیں ہے
 اپنےسرجولے بیٹھے ہیں،پھولوں کا وہ ہار نہیں ہے 

 کیسا گلہ اور کیسا شکوہ اپنے زخموں پر چُپ رہنا
خاموشی سے درد کا سہنا،کیا یہ کارو کار نہیں ہے

ہرپل مجھکو نئی تمّنا،ہر پل خواہش شاباشی کی
 اے دل مجھ کوسچ کہناکہ، کیا یہ کاروبار نہیں ہے


دنیا میں آنے سے پہلے کیا تم کو معلوم نہیں تھا
یہ توجگہ ہےصرف سزاکی،کوئی کسی کا یار نہیں ہے

ایک دفعہ جب اس رستے پر چلنا عادت ہو جائے
 منزل کو پا لینا پھر تو،اتنا بھی دشوار نہیں ہے

 عمل سے خالی ہےتو کیاہے، رِیت نرالی ہے تو کیا ہے
  تم اک اچھے قصّہ گو ہو،ہم کو تو انکار نہیں ہے

ہاں اب ہم مصروف بہت ہیں،لوگوں سے بھی کم ملتے ہیں
 تم سے بھی اب مل نہ پائیں، ایسی مارا مار نہیں ہے 

نہ کوئی رنجش ہے ان سے ,نہ کوئی مُمّتاز بھرم
اپنے بیچ میں ٹکرانےکو،اب کوئی دیوار نہیں ہے

بدن کی تیری ساری چوٹیں، خوش ہوں کہ اب دورہوئیں
  لیکن اس سے زیادہ خوش کہ روح تیری بیمار نہیں ہے 
          ..........................          

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/