1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
پیر، 9 ستمبر، 2019
منقبت ۔ حسین بننا کمال ٹہرا/ اے شہہ محترم
منگل، 3 ستمبر، 2019
تقریب دعوت
دعوت نامہ💐
3ستمبر 2019ء
بروز منگل
سہہ پہر 4 بجے،
پیرس میں مقیم نامور شاعرہ ' ادیبہ ' صحافی ' کالم نگار' اینکر پرسن محترمہ ممتاز ملک کے اعزاز میں ایک خصوصی نشست منعقد کی جارہی ہے۔ جس میں انکی چوتھی کتاب اور پہلے نعتیہ مجموعہ کلام
اے شہہ محترم (صلی اللہ علیہ)کی رونمائی بھی کی جائے گی۔
آپ تمام دوستوں کو شرکت کی دعوت دیجاتی ہے ۔
منتظر میزبان :
فاطمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک
ایم ذیڈ کنول،چیف ایگزیکٹو جگنو انٹرنیشنل،
محمد جمیل،اکیڈمی آف لیٹرز
پتہ یہ ہے :
Pakistan academy of letters
22 J Gullberg -3 .
Near Firdos Market. Lahore.
0333 4305319
(جمیل صاحب (لاہور))
جمعہ، 23 اگست، 2019
PIA تجھے کیا ہوا / کالم
پی آئی اے تجھے کیا ہوا
(تحریر:ممتازملک۔پیرس)
منگل، 13 اگست، 2019
لہو لہو کشمیر اور طوفان بدتمیزی /کالم
(تحریر:ممتازملک۔راولپنڈی)
منگل، 6 اگست، 2019
رپورٹ تقریب رونمائی اے شہہ محترم (صلی اللہ علیہ وسلم )
تقریب رونمائی
"اے شہہ محترم"
(صلی اللہ علیہ وسلم )
4اپریل 2019ء بروز اتوار کی شام پیرس کے ایک مقامی ریسٹورنٹ میں معروف شاعرہ ممتازملک کی چوتھی کتاب ، ان کے پہلے نعتیہ مجموعہ کلام "اے شہہ محترم" (صلی اللہ علیہ وسلم)کی خوبصورت تقریب رونمائی کا انعقاد فرانس میں پاکستانی خواتین کی پہلی ادبی تنظیم "راہ ادب" کے زیر اہتمام کیا گیا ۔ جسمیں میں مقامی ادبی تنظیمات ، شعراء کرام اور شرکاء نے بھرپور شرکت کی ۔
پروگرام کی نظامت ممتازملک اور روحی بانو نے کی ۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز قاری جاذب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ زاہد محمود چشتی نے خوبصورت لحن کیساتھ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔
اسکے بعد پروگرام کو دو حصوں میں پیش کیا گیا ۔ پہلے حصے میں شعراء کرام نے ممتاز ملک کے نعتیہ مجموعے کی اشاعت پر انہیں مبارکباد پیش کی اور اس کتاب پر اپنے بھرپور تبصرے پیش کیئے ۔ جبکہ دوسرے حصے میں شعراء کرام نے اپنا اپنا کلام پیش کیا ۔ جسے شرکاء نے دل کھول کر داد دی ۔ شعراء کرام میں بزم اہل سخن کی جانب سے عاکف غنی ، ایاز محمود ایاز، نبیلہ آرزو ،
پنجابی ادبی سنگت سے عظمت نصیب گل، وقار ہاشمی ،
بزم صدائے وطن سے مقبول شاکر، راجہ زعفران ، عاشق حسین رندھاوی ، ممتازاحمد ممتاز،
راہ ادب کی جانب سے ممتازملک ، شمیم خان ، روحی بانو نے شرکت کی اور اپنا اپنا کلام سنا کر سامعین و حاضرین سے داد وصول کی ۔
ان کے علاوہ ممعروف ناول نگار، افسانہ نگار ، کالمنگار اور شاعرہ محترمہ شاز ملک صاحبہ نے خصوصی شرکت فرمائی اور کتاب پر اپنا خوبصورت اور جامع تبصرہ پیش کیا ۔ اپنے کلام سے حاضرین کو نوازہ اور خوب داد پائی ۔
نئے شاعر قاری جاذب نے اپنا کلام پیش کیا ۔ جبکہ دو نئے خوش لحن گلوکاروں ظل عمر اور ضیاء صاحب نے اپنی آواز میں صوفیانہ کلام کا جادو بکھیرا۔
اس پروگرام کی خاص بات ایک نئے شاعر اور دو گلوکاروں کی پہلی بار شرکت تھی وہیں خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت نے ادبی محفل کو حوصلہ بخشا۔ جبکہ تقریب کا وقت پر شروع ہونا اور وقت پر اختتام اور شرکاء کا وقت پر پہنچنا ایک بہت ہی خوبصورت تجربہ رہا ۔ اس نعتیہ مجموعہ کلام اے شہہ محترم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اشاعت سے ممتازملک کا نام فرانس کی پہلی خاتون نعتیہ شاعرہ کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ۔ جبکہ یورپ بھر میں بھی شاید چند ہی خواتین ہیں جنہیں نعتیہ مجموعہ کلام لکھنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے ۔ جس کے لیئے انہیں تہہ دل سے سراہا گیا۔
پروگرام کے مہمان خصوصی راز میں تھے ۔ جو ان کے شوہر محمد اختر شیخ تھے۔ ممتاز ملک نے انہیں کتاب کا فیتہ کاٹنے کے لیئے یہ کہہ کر بلایا کہ میری زندگی کی سب سے خاص اور مبارک کام کے لیئے مجھے میرے شوہر سے زیادہ کوئی بھی مہمان خصوصی کے طور پر موزوں دکھائی نہیں دیا ۔ کیونکہ ان کی پشت پناہی اور حوصلہ افزائی کے سبب ہی آج میں ممتازملک ہوں ۔
حاضرین و شعراء کرام نے کامیاب پروگرام کے انعقاد پر ٹیم راہ ادب کو اور "اے شہہ محترم" (صلی اللہ علیہ وسلم )کی شاعرہ ممتاز ملک کو دلی مبارکباد پیش کی ۔
پروگرام کے اختتام پر مہمانوں کے لیئے کھانے کا اہتمام کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔
فی الحال جو تصاویر مل پائی ہیں وہ حاضر ہیں ۔ مذید تصاویر موصول ہوتے ہیں شامل کر دی جائینگی۔
پیر، 5 اگست، 2019
شکریہ شرکت پروگرام/ رپورٹس
جمعرات، 1 اگست، 2019
دعوت نامہ/رونمائی/اے شہہ محترم
السلام علیکم دوستو
معروف شاعرہ ممتازملک کی چوتھی کتاب اور پہلے نعتیہ مجموعہ کلام
اے شہہ محترم
(صلی اللہ علیہ وسلم )
کی تقریب رونمائی
4اگست 2019ءبروز اتوار
سہہ پہر 4 بجے
منعقد کی جارہی ہے۔جسمیں آپکی شرکت ہمارے لیئے باعث مسرت ہو گی ۔
والسلام : ٹیم راہ ادب
ممتازملک، شمیم خان، روحی بانو
بمقام : Restaurant Kerwan
119 Boulevard Charles de Gaulle, 93380 Pierrefitte-sur-Seine
Contact :07 50 00 87 86
// :06 24 09 24 35
پیر، 29 جولائی، 2019
نکاح نامے کیساتھ کچھ اور بھی/ کالم
نکاح نامے کیساتھ کچھ اور بھی
ہفتہ، 27 جولائی، 2019
جلدی کھلنا/ چھوٹی چھوٹی باتیں
بدھ، 24 جولائی، 2019
سوچیئے زرا دور تک /کالم
پیر، 22 جولائی، 2019
المدثر کفالت عشائیہ۔ رپورٹ
بدھ، 17 جولائی، 2019
گھریلو سازشیں / کالم کہانیاں
پیر، 15 جولائی، 2019
مشاعرہ اہل۔سخن/ رپورٹس
بزم اہل سخن کے سرپرست اعلی جناب نعمت اللہ شیخ صاحب نے شرکاء کو فیض احمد فیض کا منتخب کلام سنایا اور ان کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔ پروگرام کے آخر میں مہمانوں کے لیئے پرتکلف عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ پیش ہیں پروگرام کی کچھ تصویری جھلکیاں ۔۔
سنت کی اوٹ، فرائض سے فرار/ کالم
سنت کی اوٹ،
آج کے زمانے تک آتے آتے مسلمانوں میں اللہ تعالی کے احکامات سے راہ فرار اختیار کرنے کے بڑے بڑے حیلے بہانے اختیار کیئے ہیں ۔ لیکن خود سے ماننا بھی نہیں کہ وہ اللہ تعالی کے احکامات سے روگردانی کر رہا ہے ۔ تو اپنے ضمیر اور لوگوں کو دھوکا دینے کے لیئے نیکی کا کوئی سرٹیفیکیٹ بھی اپنے چہرے پر چپکانا چاہتا ہے۔ جس کے لیئے اس نے اللہ کے وہ احکامات جو ہمارے ایمان اور حساب کتاب کی بنیاد بنائے گئے ہیں۔ جن کے بنا بخشش ہی ممکن نہیں ہے ، کے بجائے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کی نقل کو احکام الہی کی جگہ لا کر رکھ دیا ۔
اللہ کے نبی کا کردار (جس کے لیئے اماں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ جو قران ہے وہ رسول اللہ کا اخلاق و کردار ہے اور جو رسول اللہ کا اخلاق و کردار ہے وہی قرآن ہے۔) کا ان کی نظر میں کوئی مقام ہونے کے بجائے جہاں سنو نبی پاک کے حلیئے کی نقل پر شور مچایا جاتا ہے ۔ جب سوال کرو کہ کیا اللہ کے احکامات کی مکمل پیروی کرتے ہو تو بجائے جواب دینے کے آپ پر کفر کے فتوی لگانے لگائے گا۔ آپ کو مارنے دوڑے گا ۔ یعنی اپنی بدکرداریوں پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیئے کی نقل کا پردہ ڈال دیگا۔ گویا وہ فرائض سے بھاگ کر سنت کی آوٹ میں چھپنا چاہتا ہے ۔
روز حشر فرائض کے سوالات کیئے جائینگے۔ سنت کی باری بعد میں آئے گی ۔ فرائض پر ہی جنت اور جہنم کے فیصلے ہونگے۔ جب سنت ادا ہوئی تو مذید اچھا اور ادا نہ ہو پائی تو اس پر کوئی سزا قرآن پاک میں کہیں نہیں سنائی گئی۔
دیکھیئے تو خود مسلمانوں نے ہی سنت کا تماشا بنا کے رکھ دیا ہے۔ کیا حق ہے کسی چور اچکے بدکار ، اغوا کار، ڈاکو ، راشی ، جھوٹے ، بے نمازی ، والدین کے نافرمان ، اپنی اولاد اور بیوی کے حقوق سے متنفر و بے فکر ، بہن بھائیوں کا جانی دشمن، لچے ،تلنگے ، زانی کو میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اپنی غلیظ صورت پر چپکانے کی ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ریش مبارک کوئی فیشن نہیں ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے اور ان کا کردار (یعنی قرآنی احکامات کی پیروی ) ہونے کی پہچان اور اعلان ہے ۔ ورنہ محض توہین رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔۔
کم از کم میں بطور ماں اپنے بیٹے کو اس وقت تک داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں دونگی جب تک اس کے دل میں خدا خوفی پیدا نہ ہو جائے ۔ وہ اللہ کے احکامات پر عمل کرنے والا اور اپنے فرائض احسن انداز میں ادا کرنے والا نہ ہو جائے۔
کیونکہ یہ فرائض ادا کرنے ، حقوق العباد ادا کرنے والے سے محبت کرنے والے رب کی اپنی محبوب ترین ہستی کے چہرے کی رونق کا معاملہ ہے کوئی مذاق نہیں ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
● بٹ گئی ۔ سراب دنیا
(کلام/ممتازملک ۔ پیرس)
جمعرات، 11 جولائی، 2019
ہم کو بھی مدینے میں بلائیں ۔ نعت/ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم
اس بزم میں بیٹھے ہوئے ہر فرد کی سن لیں
اور بانی محفل کی دعاوں کوبھی سن لیں
ممتاز کبھی سامنے آ کر بھی سنائیں
سرکارجی ہم کو بھی مدینے میں بلائیں
رزق اور بھوک/چھوٹی چھوٹی باتیں
منافقوں کا ہجوم/ چھوٹی چھوٹی باتیں
اتوار، 7 جولائی، 2019
اسمبلیوں میں فیشن پریڈ ۔ کالم
(تحریر:ممتازملک.پیرس)
جمعہ، 5 جولائی، 2019
اذیت میں لذت؟ کالم
چوھدری
میری ذاتی رائے ہے کہ یہ اصل لفظ کبھی جوتھری رہا ہو گا جو بگڑتے بگڑتے چوھدری ہو گیا ۔
ذرا غور کیجیئے زمیندار جو زمیں جوتنے کے لیئے جسے دیا کرتے تھے اسے جوت + ری = جوتری
جوتنا+ کرنا +آواز میں ذور ڈالنے کے لیئے ھ ڈال دیا تو بن گیا =جوتھری
لیں غلط العام ہوتے ہوئے یہ چوھدری ہو گیا جو شاید آغاز میں بطور گالی کے کسی کو طنزا کہا گیا ہو ۔
لغت ممتازیہ
پیر، 1 جولائی، 2019
حاضر جوابی نہیں بھانڈ پن ۔ کالم
حاضرجوابی نہیں بھانڈپن
(تحریر:ممتازملک۔پیرس)
اتوار، 30 جون، 2019
سمجھ جائے
بدھ، 26 جون، 2019
● تو کون میں کون ۔ کالم
(تحریر:ممتازملک۔پیرس)
دیکھو مٹی میں نہیں کھیلنا ، اسے منہ نہیں لگانا ، یہ ہمارے سٹیٹس کا نہیں ہے ، وہ ہمارے سٹینڈرڈ کا نہیں ہے ، دوسرے کو اگنور کرنا، سیکھو،
اپنے لیول کے لوگوں سے تعلقات بڑھایا کرو، یہ چھوٹے لوگ ہیں ، بڑے لوگوں میں پی آر او بناو،
جی ہاں یہ ہی ہے ہمارے آج کی آدھی تیتر اور آدھی بٹیر ماوں کی اپنے بچوں کو دی ہوئی تربیت ۔
آج جب مائیں اپنے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو دینی اور اخلاقی سبق اور تربیت نہیں دے سکتیں تو انہوں نے حیوان ہی بننا ہے انسان نہیں ۔ جو آج ہمارے معاشرے میں دندناتے نظر آ رہے ہیں ۔ آج ہمارا بچہ ان پانچ سالوں میں نادان ماوں اور حکومتی سسٹم کی بھینٹ چڑھ کر بابا بلیک شیپ اور ٹوئنکل ٹوئنکل لٹل سٹار کے رٹتے رٹتے ہی میں وہ سنہرا ترین وقت گنوا بیٹھتا ہے ۔ دنیا میں کسی ملک کے بچے پر یہ لسانی ظلم نہیں ہوتا جو ہمارے ہاں بچوں کو سہنا پڑتا ہے۔
پہلے مشترکہ خاندانی نظام کی وجہ سے بچہ کسی نہ کسی کی نظر میں رہتا تھا تو اسے سکھانا سمجھانا بھی کئی لوگوں کی ذمہ داری میں آ جاتا تھا ۔ گو کہ وہاں بھی کسی کے لاڈلے بننے اور کسی کو نشانے پر رکھ لینے والی ناانصافیوں کے سبب مشترکہ خاندانی نظام کا بھٹہ ہی بیٹھ گیا ۔ کیونکہ وہاں بھی ناانصافیوں کے سبب اور شریف النفس انسان کو قربانی کا دنبہ بنا لینے کی عادتوں کے طفیل اسی کے بچے سب سے زیادہ محرومیوں کا شکار کر دیئے جاتے تھے ۔ اس لیئے اپنے خاندان یعنی اپنے بیوی بچوں کی ذمہ داری ہر انسان کو خود ہی اپنے سر لینے کا فیصلہ کرنا پڑا ۔ جس کے سبب آج جب علیحدہ خاندان (سیپرٹ فیملی) کا رواج ہے ۔ اور مہنگائی اور نت نئی ایجادات کے سبب بچے پالنا ہاتھی پالنے کے برابر ہو چکا ہے ، تو عافیت اسی میں ہے کہ یہ ہاتھی جتنے کم ہوں اتنا ہی بہتر ہے یعنی کہ بچوں کی تعداد کم ہی رکھیں تو ہی عافیت ہو سکتی ہے ، اور ہر بچے میں کم از کم 3 سال کا وقفہ ہی ہمیں ان کی تربیت کا بہترین وقت فراہم کر سکتا ہے ۔ ماں اور باپ دونوں بچے کے سامنے فساد اور طعنے تشنع سے بچیں ۔ گھر میں عورت کو گالم گلوچ اور مارپیٹ بچے کو یہ ہی کچھ کرنے پر اکساتی ہے ۔
ماں گھر میں اور باپ باہر کے لیئے بچے کو تیار کرتا یے ۔ جیسے بیٹا کسی سے بدتمیزی نہیں کرنی ۔ بلا ضرورت اونچی آواز میں بات کرنا بد تہذیبی ہے ، گالی نہیں دینی ۔ لڑنا بری بات ہے ۔ سلام میں پہل کرو ۔ کسی سے کچھ لیکر نہیں کھانا ۔ ٹوہ میں رہنا بری بات یے ، کسی کے بھی گھر یا کمرے میں دستک دیئے بنا اور اجازت لیئے بنا داخل ہونا بری بات ہے ، دروازے پر دستک دیکر دروازے کے اس رخ پر کھڑے ہو جس پر دروازہ کھلنے کی صورت میں فورا تمہاری نظر اس گھر کے اندر نہ جائے ، شریفانہ اور پسندیدہ عمل ہے ،
فضول باتوں سے کسی کا وقت برباد مت کرو، جو بات کرنی ہو پہلے اس کا مضمون اپنے ذہن میں بنا کر رکھو تاکہ کم وقت میں واضح بات سامنے والے سے کی جا سکے ۔
بغیر اجازت کسی کی کوئی چیز نہ اٹھانا، نہ استعمال کرنا ۔ کسی کو راستہ دینا ، ہاتھ سے چھو کر مذاق مت کرنا ، کلاس میں ایکدوسرے کی اچھی بات اور کام میں مدد کرنا، اپنے ساتھ نماز اور دیگر محافل میں لیکر جانا ، انہیں محفل کے آداب سکھانا ، کھانا کھانے کے آداب سکھانا ، کوئی لباس پہن کر اسے کیسے لیکر چلنا ہے ، ۔۔۔ایسی بہت سے باتیں۔
جن کا نہ صرف پورے معاشرے پر اثر پڑتا ہے بلکہ اللہ پاک نے اس کی بابت ہم پر بھاری ذمہ داریاں عائد کر رکھی ہیں ۔ بات کرتے ہیں تو ہم ایک دوسرے کو کاٹ کھانے کو دوڑتے ہیں ۔ کاروباری معاملات ہوں تو صبر تحمل اور برداشت کا نام و نشان نہیں ہے ۔ محلے داری اور پاس پڑوس کا معاملہ ہو ہم لوگوں میں رواداری اور لحاظ نام کو بھی نہیں رہا ۔ پھر ہم کہتے ہیں کہ زمانہ وہ نہیں رہا ۔ زمانہ تو وہی ہے اپنے گریبان میں جھانکیئے تو آپ کو معلوم ہو گا کہ آپ وہ نہیں رہے ۔ جیسے ہم سے پہلے لوگ ہوا کرتے تھے ۔ آج خود غرضی اس انتہا کو پہنچ چکی ہے کہ بھائی بھائی کو اور بہن بہن کو لوٹنے سے پہلے ایک لمحے کو بھی سوچنا پسند نہیں کرتے ۔
مادہ پرستی اور خود غرضی ہمارے اپنے من چاہے وہ عیوب ہیں جو ہم نے خوشی خوشی اپنے اعصاب پر سوار کیئے ہیں ۔ جب تک ہم انہیں اپنے کندھوں سے نہیں اتاریں گے ہماری منزل کا سفر نہ سہل ہو گا نہ مکمل۔ نہ دنیا میں نہ آخرت میں ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/
- ستمبر (1)
- اگست (12)
- جولائی (12)
- جون (5)
- مئی (3)
- اپریل (8)
- مارچ (11)
- فروری (105)
- جنوری (5)
- دسمبر (5)
- نومبر (5)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (8)
- جولائی (2)
- جون (3)
- مئی (9)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (4)
- دسمبر (5)
- نومبر (3)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (3)
- اگست (3)
- جولائی (3)
- جون (5)
- مئی (10)
- اپریل (4)
- مارچ (3)
- فروری (6)
- جنوری (9)
- دسمبر (3)
- نومبر (2)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (2)
- اگست (3)
- جولائی (7)
- مئی (1)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (12)
- دسمبر (11)
- نومبر (11)
- اکتوبر (13)
- ستمبر (11)
- اگست (16)
- جولائی (8)
- جون (8)
- مئی (11)
- اپریل (8)
- مارچ (19)
- فروری (19)
- جنوری (23)
- دسمبر (4)
- نومبر (3)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (15)
- جون (4)
- مئی (15)
- اپریل (18)
- مارچ (88)
- فروری (15)
- جنوری (23)
- دسمبر (12)
- نومبر (8)
- اکتوبر (3)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (11)
- جون (1)
- مئی (3)
- اپریل (7)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (4)
- دسمبر (7)
- نومبر (12)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (14)
- جولائی (7)
- جون (11)
- مئی (22)
- اپریل (8)
- مارچ (33)
- فروری (10)
- جنوری (7)
- دسمبر (8)
- نومبر (11)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (11)
- اگست (8)
- جولائی (8)
- جون (10)
- مئی (5)
- اپریل (39)
- مارچ (2)
- فروری (11)
- جنوری (8)
- دسمبر (1)
- نومبر (3)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (5)
- جولائی (7)
- جون (6)
- مئی (5)
- اپریل (5)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (9)
- دسمبر (10)
- نومبر (7)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (2)
- جولائی (10)
- جون (10)
- مئی (6)
- اپریل (5)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (3)
- دسمبر (1)
- نومبر (2)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (3)
- اگست (64)
- جولائی (2)
- جون (1)
- مئی (5)
- اپریل (4)
- مارچ (4)
- فروری (3)
- جنوری (3)
- دسمبر (28)
- نومبر (11)
- اکتوبر (80)